ذرا مرزے کی کتابیں کبھی پڑھ کے دیکھیے
گہرائی سے ان میں بھی اتر کے دیکھیے
میں کہوں کہ جھوٹا تھا تو شکایت ہوگی
خود اپنی ہی بینا نظر سے دیکھیے
نہ پڑھنا مگر احمدیت کی آنکھوں سے
خوف خدا سے پڑھیے چشم تر سے دیکھیے
خدا نے عقل و شعور بھی بخشا ہے تم کو
اس خدائی نعمت کے ہنر سے دیکھیے
نہ جائیے ان کے ترقی کے نعروں پر
انہیں فرعون و نمرود کے حشر سے دیکھیے
اس نے کہہ دیا سچائی میری پیشگوئیوں سے ہے
کیا خدا کو جواب دو گے یوم حشر سے دیکھیے
ہوتا تاویلات سے سچا تو کوئی جھوٹا نہ ہوتا
کسی بھی جھوٹ پہ تاویلات گھڑ کے دیکھیے
خدا پہ جھوٹ بولنے والا کبھی مومن نہیں ہوتا
خدا را اس حقیقت میں اتر کے دیکھیے
کردار انبیاء کا ہر عیب سے بری ہوتا ہے
غور سے قرآن و حدیث پڑھ کے دیکھیے
اس کے اقوال میں خُلق کی بوند تک نہیں
کردار مرزے کا بھی اک نظر سے دیکھیے
جسے خود سمجھ نہ ہو اپنے الہاموں کی
وہ کیا رہبر ہوگا اس فکر سے دیکھیے
آج سانس باقی ہے توبہ ہے ممکن ابھی
پھر نہ ملے گا موقع ذرا مر کے دیکھیے
جواب ہمیں نہ دے پاو کیا فرشتوں کو دو گے
اپنی بے بسی کو اپنی قبر سے دیکھیے
نہ ہو یقین میری باتوں کا تو آئیے آج ہی
سچا اپنے مسیح کو ثابت کرکے دیکھیے
گہرائی سے ان میں بھی اتر کے دیکھیے
میں کہوں کہ جھوٹا تھا تو شکایت ہوگی
خود اپنی ہی بینا نظر سے دیکھیے
نہ پڑھنا مگر احمدیت کی آنکھوں سے
خوف خدا سے پڑھیے چشم تر سے دیکھیے
خدا نے عقل و شعور بھی بخشا ہے تم کو
اس خدائی نعمت کے ہنر سے دیکھیے
نہ جائیے ان کے ترقی کے نعروں پر
انہیں فرعون و نمرود کے حشر سے دیکھیے
اس نے کہہ دیا سچائی میری پیشگوئیوں سے ہے
کیا خدا کو جواب دو گے یوم حشر سے دیکھیے
ہوتا تاویلات سے سچا تو کوئی جھوٹا نہ ہوتا
کسی بھی جھوٹ پہ تاویلات گھڑ کے دیکھیے
خدا پہ جھوٹ بولنے والا کبھی مومن نہیں ہوتا
خدا را اس حقیقت میں اتر کے دیکھیے
کردار انبیاء کا ہر عیب سے بری ہوتا ہے
غور سے قرآن و حدیث پڑھ کے دیکھیے
اس کے اقوال میں خُلق کی بوند تک نہیں
کردار مرزے کا بھی اک نظر سے دیکھیے
جسے خود سمجھ نہ ہو اپنے الہاموں کی
وہ کیا رہبر ہوگا اس فکر سے دیکھیے
آج سانس باقی ہے توبہ ہے ممکن ابھی
پھر نہ ملے گا موقع ذرا مر کے دیکھیے
جواب ہمیں نہ دے پاو کیا فرشتوں کو دو گے
اپنی بے بسی کو اپنی قبر سے دیکھیے
نہ ہو یقین میری باتوں کا تو آئیے آج ہی
سچا اپنے مسیح کو ثابت کرکے دیکھیے