کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 70 (آسمان تک پہنچنا صداقت سے بعید ہے)
۷۰… ’’خداتعالیٰ تو ہر جگہ موجود اور حاضر ناظر ہے اور جسم اور جسمانی نہیں اور کوئی جہت نہیں رکھتا۔ پھر کیوں کر کہا جائے کہ جو شخص خدائے تعالیٰ کی طرف اٹھایا گیا۔ ضرور اس کا جسم آسمان میں پہنچ گیا ہوگا۔ یہ بات کس قدر صداقت سے بعید ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۸۷، خزائن ج۳ ص۲۴۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کیوں خود دھوکہ خوردہ ہوکر دوسروں کو دھوکہ دیتے ہو۔ یہ بات صداقت سے بعید نہیں ہے۔ ازالہ اوہام پر آپ نے ’’ یایتہا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک ‘‘ میں ’’ا لیٰ ربک ‘‘ اپنے رب کی طرف کے معنی آسمان کی طرف کئے ہیں۔
(ازالہ اوہام ص۲۶۴، خزائن ج۳ ص۲۳۳)
پھر لکھتے ہیں: ’’ رافعک الیّٰ کے یہی معنی ہیں کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے تو ان کی روح آسمان کی طرف اٹھائی گئی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۶۶، خزائن ج۳ ص۲۳۴)
پھر مرزاقادیانی تو خود خدا کو آسمان پر مانتے ہیں۔ دیکھو الہامات مرزاقادیانی:
۱… ’’ ینصرونک رجال نوحی الیہم من السماء ‘‘ تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم اپنی طرف سے الہام کریں گے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
۲… ’’ کانّ اﷲ نزل من السماء ‘‘ گویا آسمان سے خدا اترے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)
ایسے ہی اور بہت سے الہامات مرزا ہیں۔ جہاں من السماء سے مراد من اﷲ اور الیٰ اﷲ سے مراد الیٰ السماء ہے۔ پس یاد رکھئے مرزاقادیانی۔ شیشے کے محل میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنا آسان کام نہیں ہے۔ آپ کے واسطے تو خدا کے لئے جہت آسمان کی طرف بن جاتی ہے اور ہمارے لئے ناممکن۔ ’’ تلک اذا قسمۃ ضیزی ‘‘