کفار کے بارے نازل ہونے والی آیات مسلمانوں پر چسپاں کرنا خارجیوں کا طریقہ ہے
امام بخاری ترجمۃ الباب کے تحت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ایک قول نقل فرماتے ہیں کہ "کفار کے بارے نازل ہونے والی آیات مسلمانوں پر چسپاں کرنا خارجیوں کا طریقہ ہے"
6. بَابُ قَتْلِ الْخَوَارِجِ وَالْمُلْحِدِينَ بَعْدَ إِقَامَةِ الْحُجَّةِ عَلَيْهِمْ:
6. باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا۔
وقول الله تعالى وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون سورة التوبة آية 115 وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله، وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين.
اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون» ”اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو۔“ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (اس کو طبری نے وصل کیا) خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
آخری تدوین
: