Raheel Ansari
رکن ختم نبوت فورم
اس آیت کو قادیانی حضرات بطور دلیل پیش کرتے ہیں کہ آخرین منھم سے مراد مرزا صاحب ہیں کہ وہ اس دین کو واپس لے آئیں گے۔ انکا دھوکا کیا ہے اسے ضرور دیکھیں
هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (۲)وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (۳) (الجمعه)
(ترجمہ) وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں انہی میں سے (محمد کو) پیغمبر بنا کر بھیجا جو ان کے سامنے اسکی آیتیں پڑھتے اور ان کو پاک کرتے اور انہیں (خدا کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں۔ اور اس سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے ۔ اور ان میں سے اور لوگوں کی طرف بھی (انکو بھیجا ہے) جو ابھی ان (مسلمانوں سے) نہیں ملے اور وہ غالب حکمت والا ہے۔
اس آیت کے تحت نبی اکرم (ص) کی وہ حدیث ہے جو صحیح ہے کہ آپ نے فرمایا:
عن أَبي هريرة، قال: "كنا جلوسًا عند النبي صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم، فنزلت عليه سورة الجمعة، فلما قرأ: (وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ) قال رجل: من هؤلاء يا رسول الله؟ قال: فلم يراجعه النبيّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم حتى سأله مرّة أو مرتين أو ثلاثًا، قال: وفينا سلمان الفارسيّ، فوضع النبيّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم يده على سلمان فقال: "لَوْ كاَنَ الإيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلاءِ"
(ترجمہ) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ جب آپ نے یہ پڑھا (وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ) تو کسی نے سوال کیا کہ یہ کون لوگ ہے اے اللہ کے رسول؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نا دیا یہاں تک کہ سائل نے دو یا تین بار یہی سوال کیا۔ ہمارے درمان سلمان فارسی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان کی طرف ہاتھ بڑھایا اور فرمایا کہ ایمان اگر ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو ان میں سے لوگ اس تک پہنچ جائیں گے۔
اب یہاں غور کریں کہ قادیانیوں کی سائٹ پر ترجمہ کیا ہے اور اس سے دلیل کیا نکال رہے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہیں "اہل فارس میں سے کچھ اشخاص یا ایک شخص اسے واپس لے آئے گا"۔۔۔"واپس لے آے گا"۔۔۔حالانکہ حدیث میں الفاظ ہیں (لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلاءِ) یعنی "ان میں اشخاص اس تک پہنچ جائیں گے"
یہ انکا دھوکا ہے کہ مرزا صاحب ایمان کو لے آے واپس دنیا میں جب اسلام یہاں سے اٹھ گیا تھا حالانکہ نبی اکرم (ص) اور اس آیت سے مراد یہی ہے کہ نبی اکرم (ص) نبی بنا کر بھیجے گئے تمہاری طرف بھی یعنی عربوں کی طرف اور ان لوگوں کی طرف بھی جو ابھی تک اسلام میں داخل نہیں ہوے یعنی عجمی۔ اس آیت کا کل خلاصہ یہ ہے کہ نبی اکرم (ص) تمام دنیا کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں نا کہ صرف عربوں کی طرف۔ لیکن اس آیت سے قادیانی اپنا باطل مذہب قائم کرنے کی دلیل بناتے ہیں جو سخت افتراء ہے
ایک اور اہم بات یہ کہ مرزا صاحب نے خود کہا ہے کہ وہ مغل برلاس خاندان سے ہیں جیسا کہ انھوں نے خود ذکر کیا ہے۔
"ہمارے خاندان کی قومیت ظاہر ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ قوم کے برلاس مغل ہیں" (تریاق القلوب، روحانی خزائن، جلد 15، ص 273، حاشیہ)۔۔
اور ایسا ہی ذکر ان کی ایک عدالت میں سنوائی کے دوران ان کے وکیل نے مرزا صاحب کا تعرف کرواتے ہوے کیا:
"مرزا غلام احمد خان ایک پرانے معزز خاندان مغل سے ہیں" (ضرورة الامام، روحانی خزائن، جلد 13، ص 514)
نتیجہ:
1. اوپر پیش کردہ آیات اور حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم (ص) تمام دنیا کے لئے نبی بن کر آے۔ وہ عربوں کی طرف بھی بھیجے گئے اور ان کے علاوہ لوگوں کی طرف بھی۔ اور حدیث سے مراد یہی ہے کہ ایمان کہیں بھی ہو اہل فارس اس تک پہنچیں گے نا کہ اس کو واپس لائیں گے۔
2. مرزا صاحب کا فارسی ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔ انھوں نے اپنے آپ کو مغل برلاس کہا۔ اور برلاس وہ خاندان ہے جو ترک اور منگولوں کی آپس میں شادیوں کے نتیجے میں آیا۔ ان کا دور دور تک فارس سے کوئی تعلق نہیں۔
اللہ ہمیں ہدایت دے۔ آمین۔
هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (۲)وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (۳) (الجمعه)
(ترجمہ) وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں انہی میں سے (محمد کو) پیغمبر بنا کر بھیجا جو ان کے سامنے اسکی آیتیں پڑھتے اور ان کو پاک کرتے اور انہیں (خدا کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں۔ اور اس سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے ۔ اور ان میں سے اور لوگوں کی طرف بھی (انکو بھیجا ہے) جو ابھی ان (مسلمانوں سے) نہیں ملے اور وہ غالب حکمت والا ہے۔
اس آیت کے تحت نبی اکرم (ص) کی وہ حدیث ہے جو صحیح ہے کہ آپ نے فرمایا:
عن أَبي هريرة، قال: "كنا جلوسًا عند النبي صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم، فنزلت عليه سورة الجمعة، فلما قرأ: (وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ) قال رجل: من هؤلاء يا رسول الله؟ قال: فلم يراجعه النبيّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم حتى سأله مرّة أو مرتين أو ثلاثًا، قال: وفينا سلمان الفارسيّ، فوضع النبيّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم يده على سلمان فقال: "لَوْ كاَنَ الإيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلاءِ"
(ترجمہ) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ جب آپ نے یہ پڑھا (وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ) تو کسی نے سوال کیا کہ یہ کون لوگ ہے اے اللہ کے رسول؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نا دیا یہاں تک کہ سائل نے دو یا تین بار یہی سوال کیا۔ ہمارے درمان سلمان فارسی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان کی طرف ہاتھ بڑھایا اور فرمایا کہ ایمان اگر ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو ان میں سے لوگ اس تک پہنچ جائیں گے۔
اب یہاں غور کریں کہ قادیانیوں کی سائٹ پر ترجمہ کیا ہے اور اس سے دلیل کیا نکال رہے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہیں "اہل فارس میں سے کچھ اشخاص یا ایک شخص اسے واپس لے آئے گا"۔۔۔"واپس لے آے گا"۔۔۔حالانکہ حدیث میں الفاظ ہیں (لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلاءِ) یعنی "ان میں اشخاص اس تک پہنچ جائیں گے"
یہ انکا دھوکا ہے کہ مرزا صاحب ایمان کو لے آے واپس دنیا میں جب اسلام یہاں سے اٹھ گیا تھا حالانکہ نبی اکرم (ص) اور اس آیت سے مراد یہی ہے کہ نبی اکرم (ص) نبی بنا کر بھیجے گئے تمہاری طرف بھی یعنی عربوں کی طرف اور ان لوگوں کی طرف بھی جو ابھی تک اسلام میں داخل نہیں ہوے یعنی عجمی۔ اس آیت کا کل خلاصہ یہ ہے کہ نبی اکرم (ص) تمام دنیا کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں نا کہ صرف عربوں کی طرف۔ لیکن اس آیت سے قادیانی اپنا باطل مذہب قائم کرنے کی دلیل بناتے ہیں جو سخت افتراء ہے
ایک اور اہم بات یہ کہ مرزا صاحب نے خود کہا ہے کہ وہ مغل برلاس خاندان سے ہیں جیسا کہ انھوں نے خود ذکر کیا ہے۔
"ہمارے خاندان کی قومیت ظاہر ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ قوم کے برلاس مغل ہیں" (تریاق القلوب، روحانی خزائن، جلد 15، ص 273، حاشیہ)۔۔
اور ایسا ہی ذکر ان کی ایک عدالت میں سنوائی کے دوران ان کے وکیل نے مرزا صاحب کا تعرف کرواتے ہوے کیا:
"مرزا غلام احمد خان ایک پرانے معزز خاندان مغل سے ہیں" (ضرورة الامام، روحانی خزائن، جلد 13، ص 514)
نتیجہ:
1. اوپر پیش کردہ آیات اور حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم (ص) تمام دنیا کے لئے نبی بن کر آے۔ وہ عربوں کی طرف بھی بھیجے گئے اور ان کے علاوہ لوگوں کی طرف بھی۔ اور حدیث سے مراد یہی ہے کہ ایمان کہیں بھی ہو اہل فارس اس تک پہنچیں گے نا کہ اس کو واپس لائیں گے۔
2. مرزا صاحب کا فارسی ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔ انھوں نے اپنے آپ کو مغل برلاس کہا۔ اور برلاس وہ خاندان ہے جو ترک اور منگولوں کی آپس میں شادیوں کے نتیجے میں آیا۔ ان کا دور دور تک فارس سے کوئی تعلق نہیں۔
اللہ ہمیں ہدایت دے۔ آمین۔
آخری تدوین
: