تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 67
مَا کَانَ اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۶۷﴾
ترجمہ کنز الایمان :
ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی بلکہ ہر باطل سے جدا مسلمان تھے ، اور مشرکوں سے نہ تھے (ف ١٢٧)
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 67
مَا کَانَ اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۶۷﴾
تفسیر خزائن العرفان :
(ف 127) تو نہ کسی یہودی یا نصرانی کا اپنے آپ کو دین میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف منسوب کرنا صحیح ہوسکتا ہے نہ کسی مشرک کا بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس میں یہود و نصارٰی پر تعریض ہے کہ وہ مشرک ہیں
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 67
مَا کَانَ اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۶۷﴾
تفسیر نورالعرفان :
ف 7 ۔ اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے۔ ایک یہ کہ لغوی معنی سے ہر پیغمبر کو مسلمان کہہ سکتے ہیں یعنی اللہ کا مطیع و فرمان بردار، رب فرماتا ہے : فلما اسلما وتلہ للجبین (صافات) اصطلاح میں مسلمان صرف امت محمد کا نام ہے رب فرامتا ہے : ھو سمکم المسلمین (حج) دوسرے یہ کہ مسلمان ہونے کے لیے ہر باطل سے بیزار ہونا اور ہر بےدین سے متنفر ہونا شرط اول ہے۔ صلح کل مسلمان نہیں ہوسکتا اس لیے حنیف کو مسلما سے پہلے بیان کیا، خالص سونا قیمتی ہے ایسے ہی خالص مسلمان بازار قیامت میں قیمتی ہے ۔
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 67
مَا کَانَ اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۶۷﴾
تفسیر تبیان القرآن :
یہ آیت ‘ آیات سابقہ کا تتمہ ہے ‘ یہود و نصاری رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بات میں بحث کرتے تھے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) یہودی تھے یا نصرانی تھے ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کے دعوؤں کی تکذیب کی اور فرمایا سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کی امت ہی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دین اور ان کی شریعت پر ہیں اور ان کے علاوہ کوئی دین اور کوئی ملت ان کے طریقہ پر نہیں ہے۔ خواہ وہ یہودی ہوں یا نصرانی یا مشرکین ہوں جو بت پرستی کرتے ہیں ‘ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تمام ادیان باطلہ سے اعراض کرنے والے اور خالص مسلم تھے اور یہی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت ‘ آپ کا دین اور آپ کی شریعت ہے ‘ امام ابن جریر طبری اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں : عامر بیان کرتے ہیں کہ یہود نے کہا ابراہیم ہمارے دین پر ہیں اور نصاری نے کہا وہ ہمارے دین پر ہیں تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی : ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی لیکن وہ ہر باطل نظریہ سے الگ رہنے والے خالص مسلمان تھے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔ (جامع البیان ج ٣ ص ‘ ٢١٧ مطبوعہ دارالمعرفتہ بیروت ‘ ١٤٠٩ ھ)