مختلف کتابوں میں سے ایک روایت پیش کی جاتی ہے ، اور یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے اللہ سے دعا فرمائی تھی کہ انہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا فرد بنا دے تو اللہ نے فرمایا تو اس نبی کا امتی نہیں بن سکتا کیونکہ تیرا زمانہ پہلے ہے اور انکا بعد میں . اور اس روایت سے نتیجہ یہ نکالا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں نازل نہیں ہو سکتے وغیرہ وغیرہ .
دوستو : یہ روایت " ابو نعیم اصفہانی " کی کتاب " حلیتہ الاولیاء " سے نقل کی جاتی ہے
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد خود امام اصفہانی نے اسکے ایک راوی " ایوب الجبابری " کے بارے میں لکھ دیا ہے کہ " اس کی حدیث میں کجی اور ٹیڑھا پن ہے اور اسکی حدیث منکر ہوتی ہے " اسکے ایک اور راوی " سعید بن موسی " کے بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا ہے کہ " ابن حبان نے کہا کہ یہ حدیثیں گھڑا کرتا تھا " نیز حافظ ابن حجر عسقلانی نے یہ حضرت موسیٰ والی دعا والی حدیث نقل کرکے لکھا ہے کہ " یہ حدیث موضوع ہے " (لسان المیزان جلد 4 صفحہ 77 )
اس طرح اس روایت کا ایک راوی " ٹیڑھی اور منکر حدیثیں " بیان کرنے والا ، اور دوسرا راوی " موضوع حدیثیں " بنانے والا ہے . لہذا یہ روایت ناقابل اعتبار ہے .
ایک اور مزے کی بات
مرزا غلام قادیانی لکھتا ہے کہ :
" قران شریف سے ثابت ہے کہ ہر نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں داخل ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ " لتؤمنن به ولتنصرنه " پس اس طرح تمام انبیاء علیہ اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہوۓ " ( خزائن جلد 21 صفحہ 300 )
میں مرزائی مربیوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر بالفرض حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی دعا والی حدیث صحیح ہے تو پھر مرزا نے تمام انبیاء علیہ اسلام کو امت محمدیہ میں داخل کرکے اس حدیث کا انکار کیوں کیا ؟؟
دوستو : یہ روایت " ابو نعیم اصفہانی " کی کتاب " حلیتہ الاولیاء " سے نقل کی جاتی ہے
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد خود امام اصفہانی نے اسکے ایک راوی " ایوب الجبابری " کے بارے میں لکھ دیا ہے کہ " اس کی حدیث میں کجی اور ٹیڑھا پن ہے اور اسکی حدیث منکر ہوتی ہے " اسکے ایک اور راوی " سعید بن موسی " کے بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا ہے کہ " ابن حبان نے کہا کہ یہ حدیثیں گھڑا کرتا تھا " نیز حافظ ابن حجر عسقلانی نے یہ حضرت موسیٰ والی دعا والی حدیث نقل کرکے لکھا ہے کہ " یہ حدیث موضوع ہے " (لسان المیزان جلد 4 صفحہ 77 )
اس طرح اس روایت کا ایک راوی " ٹیڑھی اور منکر حدیثیں " بیان کرنے والا ، اور دوسرا راوی " موضوع حدیثیں " بنانے والا ہے . لہذا یہ روایت ناقابل اعتبار ہے .
ایک اور مزے کی بات
مرزا غلام قادیانی لکھتا ہے کہ :
" قران شریف سے ثابت ہے کہ ہر نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں داخل ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ " لتؤمنن به ولتنصرنه " پس اس طرح تمام انبیاء علیہ اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہوۓ " ( خزائن جلد 21 صفحہ 300 )
میں مرزائی مربیوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر بالفرض حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی دعا والی حدیث صحیح ہے تو پھر مرزا نے تمام انبیاء علیہ اسلام کو امت محمدیہ میں داخل کرکے اس حدیث کا انکار کیوں کیا ؟؟
آخری تدوین
: