مرزا غلام احمد قادیانی نے روحانی خزائن جلد 3 کے صفحہ 200 اور 201 پر دجال کے طواف کرنے کے حوالے سے ایک روایت درج کر کے اس متفق علیہ لکھا ہے اور صفحہ 202 پر بھی اسے متفق علیہ قرار دیا ہے ۔
اس پر تبصرے سے پہلے مرزا قادیانی کی عبارت دیکھ لیں ۔
"جیسا کہ یہ حدیث مندرجہ ذیل جو صحیحین میں درج ہے اور وہ یہ ہے۔
وعن عبداللّٰہ بن عمر اَنّ رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم قال رایتُنی اللیلۃَ عند الکعبۃ فرأیت رجلا اٰدم کاحسن ما انت رأي من اُدم الرجال لہ لِمّۃ کاحسن ماانت راءٍ من اللمم قد رجّلھا فھی تقطر ماءً متکءًا علٰی عواتق رجلین یطوف بالبیت فسألتُ من ھذا فقالوا ھذاالمسیح ابن مریم قال ثم اذا انا برجل جعدٍ قططٍ اعورالعین الیمنٰی کان عینہ عنبۃ طافیۃ کاشبہ من رأیتُ
ذریً واسبغہ ضروعًا وامدہ۔ ثم یاتی القوم فیدعوھم فیردون علیہ قولہ فینصرف عنھم فیصبحون مملحین لیس بایدیھم شي ء من اموالھم ویمر بالخربۃ فیقول لھا اخرجی کنوزک فتتبعہ کنوزھا کیعاسیب النحلؔ ثم یدعو رجلًا ممتلءًا شبابًا فیضربہ بالسیف فیقطعہ جزلتین رمیۃ الغرص ثم یدعوہ فیقبل و یتھلل وجھہ یضحک فبینما ھو کذالک اذ بعث اللہ المسیح ابن مریم۔ فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق، بین مھزودتین واضعًا کفیہ علی اجنحۃ ملکین اذا طاطأ رأسہ قطر واذ ا رفعہ تحدّر منہ مثل جمان کاللؤلؤ فلا یحل لکافر یجد من ریح نفسہؔ الا مات ونفسہ ینتھی حیث ینتھی طرفہ فیطلبہ حتی یدرُکہ بباب لد فیقتلہ۔ من الناس بابن قطن واضعا یدیہ علٰی منکبی رجلین یطوف بالبیت فسألتُ من ھذا فقالوا ھذا المسیح الدجّال متّفق علیہ وفی روایۃ قال فی الدجا ل رجل احمر جسیم جعد الراس اعور العین الیمنٰی اقرب الناس بہ شبھًا ابن قطن۔
یعنی عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے آج کی رات خواب میں یا ازراہِ مکاشفہ اپنے تئیں کعبہ کے پاس دیکھااور وہاں مجھے ایک شخص گندم گُوں نظر آیا جس کا رنگ گندم گوں مردوں میں سے اول درجہ کا معلوم ہوتا تھا اور اس کے بال ایسے صاف معلوم ہوتے تھے کہ جیسے کنگھی کی ہوتی ہے اور اُن میں سے پانی ٹپکتا ہے اور میں نے دیکھا کہ وہشخص دو آدمیوں کے مونڈھوں پر تکیہ کر کے خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے۔ پس میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے تو مجھے کہا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہے پھر اُسی خواب میں ایک شخص پر میں گذرا جس کے بال مڑے ہوئے تھے اور دا ہنی آنکھ اُس کی کانی تھی گویا آنکھ اُس کی انگور ہے پُھولا ہوا بے نور اُن لوگوں سے بہت مشابہ تھا جو میں نے ابن قطن کے ساتھ دیکھے ہیں اوراس نے دونوں ہاتھ دو شخصوں کے مونڈھوں پر رکھے ہوئے تھے اور خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا اور میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مسیح دجا ل ہے۔
اب اس تمام حدیث پرنظرِغور ڈال کر معلوم ہوگا کہ جو کچھ د مشقی حدیث میں مسلم نے بیان کیا ہے اکثر باتیں اس کی بطور اختصار اس حدیث میں درج ہیں اور پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف اور صریح طور پر اس حدیث میں بیان فر ما دیا ہے کہ یہ میرا ایک مکاشفہ یا ایک خواب ہے پس اس جگہ سے یقینی اور قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ وہ دمشق والی حدیث جو پہلے ہم لکھ آئے ہیں درحقیقت وہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خواب ہی ؔ ہے۔ جیسا کہ اُس میں یہ اشارہ بھی کَاَ نِّی کا لفظ بیان کر کے کیا گیا ہے اور یہ حدیث جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صاف اور صریح طور پر فرماتے ہیں کہ میرا یہ ایک کشف یا خواب ہے اس کو بخاری اور مسلم دو نوں نے اپنی صحیحین میں لکھا ہے اور علماء نے اس جگہ ایک اشکال پیش کرکے ایسے لطیف طور پر اس کا جواب دیا ہے جو ہمارے دعویٰ کا ایسا مؤید ہے کہ گویا ہم میں اور ہمارے مخالفین میں فیصلہ کر نے والا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس حدیث میں جو متفق علیہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے مسیح ابن مریم کو خانہ کعبہ کاطواف کرتے دیکھا اور پھر بعد اس کے فر ما تے ہیں کہ ایسا ہی میں نے مسیح دجّال کو بھی خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا ۔"
لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ روایت متفق علیہ نہیں ہے ۔مرزا قادیانی نے بالکل غلط بیانی سے کام لیا ہے
امام مسلم نے مسلم شریف میں اس حوالے سے چار روایت درج کیں ہیں جن میں سے صرف اور صرف ایک روایت میں طواف دجال کا ذکر آیا ہے بقیہ تین روایات میں طواف دجال کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
جبکہ بخاری شریف میں بھی طواف دجال کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔۔۔۔ بلکہ طواف حضرت عیسیّ کا بھی کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔
آئیے پہلے مسلم شریف کی احادیث دیکھتے ہیں
كِتَاب الإِيمَانِ » بَاب ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ ..
رقم الحديث: 251
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ : قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَرَانِي لَيْلَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ ، قَدْ رَجَّلَهَا ، فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ ، أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟ فَقِيلَ : هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ ، قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، فَسَأَلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقِيلَ : هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ "
رقم الحديث: 252
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَانَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَقَالَ : إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ ، أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، قَالَ : وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَرَانِي اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ ، تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ ، رَجِلُ الشَّعْرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ ، وَهُوَ بَيْنَهُمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
رقم الحديث: 253
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ ، رَجُلًا آدَمَ سَبِطَ الرَّأْسِ ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى رَجُلَيْنِ ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ ، فَسَأَلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ، لَا نَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ ، قَالَ : وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ ، جَعْدَ الرَّأْسِ ، أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى ، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ ، فَسَأَلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ "
رقم الحديث: 255
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ ، رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبِطُ الشَّعْرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً ، أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً ، قُلْتُ مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ ، جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ "
اب دیکھتے ہیں کہ بخاری شریف میں روایت کس طرح آئی ہے
کتاب الفتن باب ذکر الدجال
رقم الحديث: 6622
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يَنْطُفُ أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالُوا : ابْنُ مَرْيَمَ ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ جَسِيمٌ أَحْمَرُ ، جَعْدُ الرَّأْسِ ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، قَالُوا : هَذَا الدَّجَّالُ ، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ، رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ "
اس پر تبصرے سے پہلے مرزا قادیانی کی عبارت دیکھ لیں ۔
"جیسا کہ یہ حدیث مندرجہ ذیل جو صحیحین میں درج ہے اور وہ یہ ہے۔
وعن عبداللّٰہ بن عمر اَنّ رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم قال رایتُنی اللیلۃَ عند الکعبۃ فرأیت رجلا اٰدم کاحسن ما انت رأي من اُدم الرجال لہ لِمّۃ کاحسن ماانت راءٍ من اللمم قد رجّلھا فھی تقطر ماءً متکءًا علٰی عواتق رجلین یطوف بالبیت فسألتُ من ھذا فقالوا ھذاالمسیح ابن مریم قال ثم اذا انا برجل جعدٍ قططٍ اعورالعین الیمنٰی کان عینہ عنبۃ طافیۃ کاشبہ من رأیتُ
ذریً واسبغہ ضروعًا وامدہ۔ ثم یاتی القوم فیدعوھم فیردون علیہ قولہ فینصرف عنھم فیصبحون مملحین لیس بایدیھم شي ء من اموالھم ویمر بالخربۃ فیقول لھا اخرجی کنوزک فتتبعہ کنوزھا کیعاسیب النحلؔ ثم یدعو رجلًا ممتلءًا شبابًا فیضربہ بالسیف فیقطعہ جزلتین رمیۃ الغرص ثم یدعوہ فیقبل و یتھلل وجھہ یضحک فبینما ھو کذالک اذ بعث اللہ المسیح ابن مریم۔ فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق، بین مھزودتین واضعًا کفیہ علی اجنحۃ ملکین اذا طاطأ رأسہ قطر واذ ا رفعہ تحدّر منہ مثل جمان کاللؤلؤ فلا یحل لکافر یجد من ریح نفسہؔ الا مات ونفسہ ینتھی حیث ینتھی طرفہ فیطلبہ حتی یدرُکہ بباب لد فیقتلہ۔ من الناس بابن قطن واضعا یدیہ علٰی منکبی رجلین یطوف بالبیت فسألتُ من ھذا فقالوا ھذا المسیح الدجّال متّفق علیہ وفی روایۃ قال فی الدجا ل رجل احمر جسیم جعد الراس اعور العین الیمنٰی اقرب الناس بہ شبھًا ابن قطن۔
یعنی عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے آج کی رات خواب میں یا ازراہِ مکاشفہ اپنے تئیں کعبہ کے پاس دیکھااور وہاں مجھے ایک شخص گندم گُوں نظر آیا جس کا رنگ گندم گوں مردوں میں سے اول درجہ کا معلوم ہوتا تھا اور اس کے بال ایسے صاف معلوم ہوتے تھے کہ جیسے کنگھی کی ہوتی ہے اور اُن میں سے پانی ٹپکتا ہے اور میں نے دیکھا کہ وہشخص دو آدمیوں کے مونڈھوں پر تکیہ کر کے خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے۔ پس میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے تو مجھے کہا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہے پھر اُسی خواب میں ایک شخص پر میں گذرا جس کے بال مڑے ہوئے تھے اور دا ہنی آنکھ اُس کی کانی تھی گویا آنکھ اُس کی انگور ہے پُھولا ہوا بے نور اُن لوگوں سے بہت مشابہ تھا جو میں نے ابن قطن کے ساتھ دیکھے ہیں اوراس نے دونوں ہاتھ دو شخصوں کے مونڈھوں پر رکھے ہوئے تھے اور خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا اور میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مسیح دجا ل ہے۔
اب اس تمام حدیث پرنظرِغور ڈال کر معلوم ہوگا کہ جو کچھ د مشقی حدیث میں مسلم نے بیان کیا ہے اکثر باتیں اس کی بطور اختصار اس حدیث میں درج ہیں اور پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف اور صریح طور پر اس حدیث میں بیان فر ما دیا ہے کہ یہ میرا ایک مکاشفہ یا ایک خواب ہے پس اس جگہ سے یقینی اور قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ وہ دمشق والی حدیث جو پہلے ہم لکھ آئے ہیں درحقیقت وہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خواب ہی ؔ ہے۔ جیسا کہ اُس میں یہ اشارہ بھی کَاَ نِّی کا لفظ بیان کر کے کیا گیا ہے اور یہ حدیث جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صاف اور صریح طور پر فرماتے ہیں کہ میرا یہ ایک کشف یا خواب ہے اس کو بخاری اور مسلم دو نوں نے اپنی صحیحین میں لکھا ہے اور علماء نے اس جگہ ایک اشکال پیش کرکے ایسے لطیف طور پر اس کا جواب دیا ہے جو ہمارے دعویٰ کا ایسا مؤید ہے کہ گویا ہم میں اور ہمارے مخالفین میں فیصلہ کر نے والا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس حدیث میں جو متفق علیہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے مسیح ابن مریم کو خانہ کعبہ کاطواف کرتے دیکھا اور پھر بعد اس کے فر ما تے ہیں کہ ایسا ہی میں نے مسیح دجّال کو بھی خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا ۔"
لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ روایت متفق علیہ نہیں ہے ۔مرزا قادیانی نے بالکل غلط بیانی سے کام لیا ہے
امام مسلم نے مسلم شریف میں اس حوالے سے چار روایت درج کیں ہیں جن میں سے صرف اور صرف ایک روایت میں طواف دجال کا ذکر آیا ہے بقیہ تین روایات میں طواف دجال کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
جبکہ بخاری شریف میں بھی طواف دجال کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔۔۔۔ بلکہ طواف حضرت عیسیّ کا بھی کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔
آئیے پہلے مسلم شریف کی احادیث دیکھتے ہیں
كِتَاب الإِيمَانِ » بَاب ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ ..
رقم الحديث: 251
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ : قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَرَانِي لَيْلَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ ، قَدْ رَجَّلَهَا ، فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ ، أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟ فَقِيلَ : هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ ، قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، فَسَأَلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقِيلَ : هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ "
رقم الحديث: 252
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَانَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَقَالَ : إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ ، أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، قَالَ : وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَرَانِي اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ ، تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ ، رَجِلُ الشَّعْرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ ، وَهُوَ بَيْنَهُمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
رقم الحديث: 253
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ ، رَجُلًا آدَمَ سَبِطَ الرَّأْسِ ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى رَجُلَيْنِ ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ ، فَسَأَلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ، لَا نَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ ، قَالَ : وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ ، جَعْدَ الرَّأْسِ ، أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى ، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ ، فَسَأَلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا : الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ "
رقم الحديث: 255
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ ، رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبِطُ الشَّعْرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً ، أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً ، قُلْتُ مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ ، جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا : الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ "
اب دیکھتے ہیں کہ بخاری شریف میں روایت کس طرح آئی ہے
کتاب الفتن باب ذکر الدجال
رقم الحديث: 6622
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يَنْطُفُ أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالُوا : ابْنُ مَرْيَمَ ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ جَسِيمٌ أَحْمَرُ ، جَعْدُ الرَّأْسِ ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ، قَالُوا : هَذَا الدَّجَّالُ ، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ، رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ "