• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کیا عیسیٰ بن مریم کسی کا صفاتی نام ہے ؟ ایک مرزائی گورکھ دھندہ

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کیا عیسیٰ بن مریم کسی کا صفاتی نام ہے ؟ ایک مرزائی گورکھ دھندہ


ایک اقتباس کتاب " مطالعہ قادیانیت" سے

مرزا قادیانی کو عیسیٰ بن مریم ثابت کرنے کے لئے جہاں مرزا نے پہلے خود مریم بن کر اور پھر حاملہ ہوکر خود اپنے ہی حمل سے پیدا ہوکر ابن مریم بننے جیسی احمقانہ باتیں لکھی ہیں ( دیکھیں : کشتی نوح ، خزائن جلد 19 صفحہ 50 ) وہیں اس کے متبعین بھی کسی سے کم نہیں ، جب وہ قرآن وحدیث سے بلکہ کسی صحابی، امت سلامیہ کے کسی معروف مفسر ، محدث اور مجدد سے یہ ثابت نہیں کرسکتے کہ احادیث میں مسیح ابن مریم علیہما اسلام کے نزول سے مراد کوئی مثیل مسیح یا امت محمدیہ میں پیدا ہونے والی شخصیت ہے تو وہ بھی مرزا کی طرح عوام الناس کو دھوکہ دینے کے لئے ایک خانہ ساز اصول تراشتے ہیں اور یوں کہتے ہیں :۔
یہ اصول ہے کہ اللہ کے ہر نبی نے آپنے سے بعد آنے والے نبی کی خبر اور بشارت دی ہے اور اس کے صٖفاتی نام کے ساتھ دی ہے جیسے سورۃ الصف میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے اپنے بعد مبعوث ہونے والے نبی کی بشارت " احمد " کے نام سے دی ہے جو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صٖفاتی نام ہے ۔ لہذٰا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد ایک نبی اللہ کے آنے کی خبر دی ہے اور اس کا نام عیسیٰ بن مریم بتایا ہے یہ بھی آنے والے کا ذاتی نام نہیں بلکہ صفاتی نام ہے اس طرح ثابت ہوا کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا صفاتی نام عیسیٰ بن مریم ہے ۔

یہ اصول قرآن وحدیث میں کہیں نہیں کیونکہ یہ بات بلکل غلط ہے کہ ہر نبی نے اپنے بعد آںے والے نبی کی بشارت ضرور دی ہے ورنہ قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی بشارت کی طرح دوسرے انبیاء کی بشارات کا بھی ذکر ہوتا ، جب یہ مقدمہ غلط ٹھہرا تو دوسری بات خود بخود غلط ثابت ہوئی کہ ضرور صفاتی نام سے بشارت دی گئی ہے ، لہذٰا یہ کوئی قاعدہ کلیہ یا اصول نہیں ۔
چلیں ایک منٹ کے لئے مرزائی اصول ٹھیک فرض کر لیتے ہیں تو اسی سے یہ اصول بھی نکلتا ہے کہ قرآن وحدیث سے کوئی مرزائی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ کسی نبی نے اپنے بعد آنے والے نبی کا کوئی ایسا صفاتی نام بتایا ہو جو اس سے پہلے کسی نبی کا ذاتی نام ہو ، چنانچہ جب عیسیٰ علیہ اسلام نے " احمد " نام کے نبی کی بشارت دی تو یہ نام اس سے پہلے کسی نبی کا نہیں ہوا کہ اشتباہ ہوتا ، لہذٰا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عیسیٰ ابن مریم کے نام کا ذکر کرنا ہرگز صفاتی نام نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ تو اللہ کے ایک مشہور نبی کا پہلے ہی نام ہے اور جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر بات کھول کھول کر صاف بیان فرمایا کرتے تھے ان سے یہ گمان کرنا کہ انہوں نے نازل ہونے والے کا نام اللہ کی قسم کے ساتھ ابن مریم اور عیسیٰ بن مریم بیان فرما کر امت کو اشتباہ میں ڈال دیا ناممکن ہے ، اگر کسی مثیل مسیح کا ذکر ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور وضاحت کے ساتھ فرما دیتے کہ ایک مثیل نے آںا ہے ۔
دوسری بات یہ کہ انجیل میں آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی " محمد " بھی مذکور ہے یہ ہم اپنی طرف سے نہیں کہتے خود مرزا قادیانی لکھتا ہے : ۔
" انجیل برنباس میں تو صریح نام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو محمد ہے درج ہے اور اس کو ٹالنے کے لئے یہ ناکارہ عذر پیش کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں نے کسی ذمانہ میں یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کتاب برنباس میں ررج کر دیا ہوگا ۔۔ الخ " ۔
( خزائن جلد 2 ، 287 ، 288 حاشیہ )

مرزا قادیانی کے بیٹے اور مرزائی مصلح موعود مرزا محمود نے اپنی کتاب میں عنوان قائم کیا " انجیل میں آپ کا نام محمد آٰیا ہے " اور پھر کہا : ۔
" کیونکہ انجیل تو صریح محمد نام سے آپ کی خبر دیتی ہے ۔۔ الخ :۔
( انوار خلافت ، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 89 )

لیجئے ! قرآن میں حضرت عیسییٰ علیہ اسلام کی بشارت احمد نام سے ہے اور باب بیٹے کا یہ کہنا کہ انجیل میں صریح نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی مذکور ہے ، یعنی حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے دونوں ناموں ( احمد ومحمد ) سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی ، اب اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلفرض مرزا غلام احمد قادیانی کے بارے میں خبر دی تو اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر حدیث میں اس کا صفاتی نام عیسیٰ بن مریم بیان ہوا تھا تو ( انجیل کی طرح ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب قرآن کریم میں صریح نام غلام احمد قادیانی بھی درج ہوتا جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام " محمد " انجیل میں درج ہے ، جو دنیا کا کوئی مرزائی تاقیامت ثابت نہیں کرسکتا ، رہی بات مرزا غلام قادیانی کی اپنی بات اور اپنے الہاموں کی کہانی تو وہ لائق التفات نہیں کیونکہ اس کے اپنے اصول کے مطابق جو ایک بات میں جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس کا اعتبار نہیں رہتا ( خزائن جلد 23 صفحہ 231 ) اور مرزا تو بے شمار باتوں میں جھوٹا ثابت ہو چکا ہے ۔ ہاں اگر جماعت مرزائیہ قرآن و حدیث سے کوئی نص پیش کردے جس مٰن ہوکہ غلام احمد قادیانی بن چراغ بی بی کا صفاتی نام عیسیٰ بن مریم ہے تو اس پر غور ہوسکتا ہے ۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین

یہاں اس بات کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ مرزائی خلیفہ مرزا محمود نے سورۃ الصف کی اس آیت میں جس میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی اپنے بعد آنے والے احمد نام کے نبی کی بشارت دی ہے تحریف معنوی کرتے ہوئے انتہائی دجل کا ثبوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ( اجکل کچھ زنیم مرزائی مربی ) : ۔
اسمہ احمد کی پیشگوئی کے مصداق حضرت مسیح موعود ہیں ، میرا یہ عقیدہ ہے کہ یہ آیت مسیح موعود ( نقلی اور جعلی ۔ ناقل ) کے متعلق ہے اور اپ ہی ہیں لیکن اس کے خلاف کہا جاتا ہے کہ احمد نام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور آپ کے سوا کسی اور شخص کو احمد کہنا آپ کی ہتک ہے ، لیکن میں جہاں تک غور کرتا ہوں میرا یقین بڑھتا جاتا ہے اور میں ایمان رکھتا ہوں کہ احمد کا جو لفظ قرآن کریم میں آیا ہے وہ حضرت مسیح موعود ( یعنی نقلی مسیح غلام احمد قادیانی ۔ ناقل ) کے متعلق ہے " ۔
( انوار خلافت ، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83 )
مرزا محمود نے یہ بات کہہ کر اپنے باپ اور اپنے نبی مرزا غلام احمد قادیانی کو بھی بھی غلط ثابت کیا ہے کیونکہ مرزا قادیانی نے سورۃ الصف کی اس آیت میں " احمد " سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی لئے ہیں اور صاف لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں ایک محمد اور دوسرا احمد ، اور پھر احمد نام ثابت کرنے کے لئے اسی سورۃ الصف کی یہی آیت پیش کی ہے ۔
( دیکھیں اربعین نمبر 4 ، خزائن جلد 17 صفحہ 443 )


آیئے دیکھتے ہیں کہ " سورۃ الصف " کی آیت میں " احمد " سے مراد کون ہیں ؟

وَاِِذْ قَالَ عِیْسٰی ابْنُ مَرْیَمَ یَابَنِیْ اِِسْرَآئِیلَ اِِنِّی رَسُوْلُ اللّٰہِ اِِلَیْکُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَاْتِی مِنْ بَعْدِی اسْمُہُ اَحْمَدُ فَلَمَّا جَائَ ہُمْ بِالْبَیِّنَاتِ قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ ۔ (سورۂ الصف: رکوع۱)

اور جس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اے بنی اسرائیل تحقیق میں تمہاری طرف خدا کا رسول ہوں ماننے والا اس چیز کو کہ آگے میرے ہے توریت سے اور خوشخبری دینے والا ساتھ ایک رسول کے کہ میرے بعد آے گا نام اس کا احمد ہے۔ پس جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی کھلی دلیلوں کے ساتھ آیا، تو انہوں نے کہا یہ تو کھلا کھلا جادو ہے۔'

مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے اپنی قوم کو خطاب کرکے کہا کہ میں تورایت اور تمام آسمانی کتب اور انبیاء کی تصدیق کرنے والا ہوں ، اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جسکا نام گرامی " احمد " ہو گا حضرت عیسیٰ ا علیہ اسلام کے بعد صرف ایک رسول کا آنا باقی تھا اور ظاہر ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے.

آیت مذکورہ کی تفسیر احادیث اور مفسرین اکرام کی تصریحات سے بھی واضح ہے ، چناچہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں :
" یعنی التوراۃ قد بشرت بی وانا مصداق ما اخبرت عنه وانا مبشر بمن بعدی وھو الرسول النبی الامی العربی المکی احمد فعیسیٰ علیہ اسلام وھو خاتم نبیا بنی اسرائیل وقد اقام فی ملاً بنی اسرائیل مبشراً بمحمد وھو احمد خاتم الانبیاء والمرسلین لارسالۃ بعدہ ولا نبوۃ " (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 359 )
تورایت نے میری بشارت دی اور میں اس خبر کا مصداق ہوں جو میرے بارے میں دی گئی اور اپنے بعد آنے والے کی بشارت دیتا ہوں اور وہ رسول نبی امی عربی مکی ہیں انکا نام احمد ہے ، پس عیسیٰ علیہ اسلام بنی اسرائیل کے نبیوں کے خاتم ہیں اور تحقیق وہ بنی اسرائیل کے سرداروں میں کھڑے ہوۓ ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی اور وہی احمد خاتم الانبیاء ہیں ان کے بعد نہ رسالت ہے اور نہ ہی نبوت۔

صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" ان لی اسماء انا محمد وانا احمد وانا الماحی الذی یمحواللہ به الکفر وانا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا العاقب " (صحیح مسلم جلد 2 صفحہ 261 )
بے شک میرے کئی نام ہیں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہوں جس کے سبب اللہ کفر مٹاتا ہے اور میں ہی حاشر ہوں جس کے نقش قدم پر لوگ جمع کیے جائیں گے اور میں ہی عاقب ہوں۔

تفسیر ابن کثیر میں ایک اور جگہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" انا دعوۃ ابی ابراھیم وبشری عیسیٰ ورات امی حین حملت بی کانه خرج منها نور ااضائت له قصور بصریٰ من ارض الشام " (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 360 )
میں اپنے باپ حضرت ابراھیم علیہ اسلام کی دعا اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی بشارت کا نتیجہ ہوں ، اور میری والدہ نے خواب دیکھا جبکہ وہ مجھ سے حاملہ تھیں کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے ملک شام میں بصریٰ کے محلات روشن ہو گئے ۔

مشکوٰۃ المصابیح باب فضائل سید المرسلین میں ایک مرفوع روایت کے الفاظ یوں ہیں:
وَسَاُخْبِرُکُمْ بِاَوَّلِ اَمْرِیْ دَعْوَۃُ اِبْرَاھِیْمَ وَبَشَارَۃَ عِیْسٰی اور اب خبر دوں تم کو ساتھ اول امر اپنے کے کہ وہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے اور خوشخبری دینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ہے جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وَدَعْوَۃُ اِبْرَاھِیْمَ فرما کر اس دعائے خلیل کی طرف اشارہ کیا ہے جو پارہ اول سورہ البقر کے رکوع میں یوں مذکور ہے رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْھِمْ رَسُوَلاً مِّنْھمٌاے ہمارے رب بھیج ان عربوں میں ایک رسول ان میں سے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت عیسیٰ کے متعلق (وبشارۃ عیسیٰ) فرما کر اس نوید مسیحا کی طرف اشارہ کیا جو سورۃ الصف میں ہے۔
اِسْمِیْ فِی الْقُرَانِ مُحَمَّد وَفِی الانجیل اَحْمَدُ میرا نام قرآن میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور انجیل میں احمد ہے۔ (خصائص الکبریٰ جلد اول ص78۔ شرح الشفا جلد اول ص479۔ مواہب اللّدنیّہ جلد اول ص194)

قارئیں اکرام '
مذکورہ مختصر مگر جامع بحث سے یہ واضح ہوا کہ یہ آیت ختم نبوت کی واضح اور بڑی روشن دلیل ہے اور ختم نبوت کا مضمون اس میں قطعی درجے میں مذکور ہے ، قادیانیوں کا اسے تحریف کرتے ہوۓ " احمد " سے مراد مرزا غلام قادیانی لینا تحریف قران کے ساتھہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گھستاخی ہے
تمام مفسرین اکرام کی تفسیر اس آیت سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لیتی ہے۔

مرزا غلام قادیانی کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود کا اس بشارت سے اپنے باپ مرزا غلام قادیانی کو لینا ، نہ صرف الحاد ، زندقہ اور قران کریم میں تحریف ہے
مرزا غلام قادیانی کا نام " احمد " نہیں ہے بلکہ وہ خود اپنا نام " غلام احمد قادیانی " لکھتا ہے (خزائن جلد 3 صفحہ 189 )
اور مرزا غلام قادیانی خود اس آیت میں " احمد " سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھتا ہے
" اور تم سن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں ( 1 ) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام تورایت میں لکھا گیا ، جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے " مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ " ( 2 ) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام انجیل میں جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے " وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ " (خزائن جلد 17 صفحہ 443 )
اب قادیانی مربی خود بتائیں کے باپ سچا یا بیٹا بہرحال ایک تو اس بات میں ضرور جھوٹا ہے
اور دوسری بات کہ اگر " احمد " سے مراد مرزا غلام قادیانی ہے تو پھر وہ مسیح و مہدی کیسے ہوا ؟؟ کیونکہ نہ مسیح کا نام احمد نہ مہدی کا ..

ایک مرزائی اعتراض

" وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ " میں " بعد " سے مراد " وفات " ہے اگر عیسیٰ علیہ اسلام فوت نہیں ہوۓ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیسے آگئے ؟؟
جواب :

" وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ " (سورۂ البقرہ آیت 51)
اور ہم نے حضرت موسیٰ علیہ اسلام سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا اور پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کر دیا اور ظالم بن گئے

حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے چالیس راتوں کے لئے کوہ طور پر چلے جانے کے بعد پیچھے ان کی قوم نے بچھڑے کی پوجا کرنی شروع کر دی تھی ، جبکہ موسیٰ علیہ اسلام نے وفات نہیں پائی تھی بلکہ زندہ تھے لہذا " بعد " کے معنی وفات نہیں ۔۔۔
 
Top