سوال : کیا عیسیٰ علیہ اسلام خنزیروں کو قتل کریں گے ؟ ۔۔۔ کیا خنزیر کو قتل کرنا ان کی شان کے خلاف نہیں ؟
جواب 1 :
حدیث شریف کے الفاظ " ویقتل الخنزیر " سے قرون اولیٰ سے آج تک کے تمام مسلمانوں نے صرف اور صرف ایک ہی مطلب لیا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نعوذ باللہ خود خنزیروں کو قتل نہیں کریں گے بلکہ خود ان کی تشریف آوری کے بعد جب دنیا میں خنزیر کھانے والی اور اس کا ریوڑ پالنے والی قوم نہ رہے گی ۔ بلکہ وہ مسلمان ہو جائیں گے تو ان کے مسلمان ہو جانے پر جو لوگ خنزیر پالنے والے تھے ، وہی اس کو قتل کرنے والے ہوں گے ۔
کیونکہ قتل خنزیر کا سبب عیسیٰ علیہ اسلام کا نزول ہوگا ۔ آپ کے حکم سے خنزیر قتل کیے جائیں گے اور آپ کے نزول کے بعد زمانہ میں یہ سب کچھ ہوگا ۔ اس لیے قتل کی نسبت آپ کی طرف کر دی گئی ۔ مثلاََ
1 : ۔۔ جنرل محمد ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی حالانکہ پھانسی کا فیصلہ کرنے والا مشتاق احمد چیف جسٹس لاہور تھا اور پھانسی کا پھندا گلے میں ڈال کر بھٹو کو لٹکانے والا " تارامسیح " مشہور جلاد تھا ۔ مگر پھانسی کی نسبت جنرل ضیاء الحق کی طرف کی جاتی ہے اور کی جائے گی کیونکہ یہ سب کچھ ان کے عہد اقتدار میں ہوا حالانکہ اس نے خود پھانسی نہیں دی ۔
2 : ۔۔ اسی طرح جنرل ایوب خاں نے 65 کی پاک بھارت جنگ میں فتح حاصل کی حالانکہ لڑنے والے فوجی تھے ایوب کے حکم سے اس کے زمانہ میں فتح ہوئی اس لیے فتح کی نسبت ایوب خاں کی طرف کی جائے گی ۔
3 : ۔۔ یا بھٹو نے قادیانیت کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا حالانکہ اقلیت کا ریزولیشن کرنے والی قومی اسمبلی تھی مگر بھٹو صاحب کے زمانہ میں ہوا اس لیےاس کی طرف اس کی نسبت کی جاتی ہے ۔
4 : ۔۔ یا یہ کہا جائے کہ ہٹلر نے لاکھوں یہودیوں کا قتل کیا ، حالانکہ قتل کرنے والی اس کی فوج تھی ۔ نہ کہ اس نے اپنے ہاتھوں سے ان کا قتل کیا ۔
اسی طرح خنزیر عیسیٰ علیہ اسلام کے زمانہ میں قتل ہوں گے مگر یہ برائی آپ کے زمانہ کے بعد ازنزول میں اختتام پذیر ہوگی ۔ اس لیے اس کا کریڈت احادیث میں اپ کو دیا گیا تو ایک برائی کو ختم کرنا اچھا فعل ہے نہ کہ قابل ملامت وباعث اعتراض ؟
پھر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ قتل تو خنزیر ہوں گے مگر پریشان قادیانی جماعت ہے آخر کیوں ؟ اور قتل خنزیر سے بقول قادیانیوں کے عیسیٰ علیہ اسلام کی توہین لازم آتی ہے تو پھر قادیانی جماعت مفتی صادق کی کتاب ذکر حبیب میں موجود ہے کہ
مرزا صاحب کے ایک شاگرد نے شکایت کی کہ لوگ مجھے کتا مار پیر کہتے ہیں اس پر مرزا صاحب نے کہا کہ اس میں کیا حرج ہے ۔ حدیث شریف میں میرا نام " سور مار " لکھا ہے ۔ ( ذکر حبیب صفحہ 162 )
اس طرح مرزا غلام قادیانی نے آپنے آپ کو خود بھی سور مارنے والا لکھا ہے ۔( خزائن جلد 17 صفحہ 317، 318 تحفہ گولڑویہ )
ان دونوں حوالہ جات میں مرزا غلام قادیانی نے وہی بات کہی جو عیسیٰ علیہ اسلام کے لیے باعث ملامت بتاتے ہیں ۔ اگر عیسیٰ علیہ اسلام کے لیے باعث ملامت ہے تو مرزا غلام قادیانی کے لیے کیوں نہیں ؟
" مسیح موعود ( مرزا ) اکثر ذکر فرمایا کرتے تھے کہ بقول ہمارے مخالفین جب مسیح آئے گا اور لوگ اس سے ملنے کے لیے اس کے گھر جائیں گے تو گھر والے کہیں گے کہ مسیح صاحب باہر جنگل میں سور مارنے کے لیے گئے ہوئے ہیں ۔ پھر وہ لوگ حیران ہوکر کہیں گے کہ یہ کیسا مسیح ہے کہ لوگوں کی ہدایت کے لیے آیا ہے اور باہر سوروں کا شکار کھیلتا پھرتا ہے ۔ پھر فرماتے ( مرزا) تھے کہ ایسے شخص کی آمد سے ساسینیوں اور گنڈیلوں( حرام خور ) کو خوشی ہو سکتی ہے جو اس کا کام کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کو کیسی خوشی ہوسکتی ہے ۔ یہ الفاظ بیان کرکے آپ ( مرزا ) بہت ہنستے تھے یہاں تک کے اکثر اوقات آپ ( مرزا) کی آنکھوں میں پانی آجاتا تھا " ( سیرت المہدی جلد 3 صفحہ 292، 291 )
اندازہ فرمائیے مرزا غلام قادیانی مارے خوشی کے جس مفروضے پر لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں اس مضمون کا کہیں احادیث میں ذکر نہیں یہ صرف اور صرف مرزا غلام قادیانی کی خود ساختہ کہانی اور جھوٹ کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔