گیمبیا کی مرکزی اسلامی کونسل نے بھی قادیانیوں کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا اعلان کر دیا
قادیانیو مبارک ہو۔ یلاش نے مرزا قادیانی کی تبلیغ دنیا کے کناروں تک پہنچا دی ہے
گیمبیا: مرکزی اسلامی کونسل نے احمدیہ جماعت سے متعلق اپنا موقف پیش کردیا
گیمبیا کی اسلامی کونسل نے احمدیہ جماعت سے متعلق مسلم امہ کا موقف پیش کردیا۔یہ بیان جمعہ کی شام کو ملکی ٹی وی چینل پر نشر ہوا،مزید پڑھیئے:
گیمبیا کی مرکزی اسلامی کونسل جو کہ ملک میں اسلامی معاملات سے متعلق عمومی سرگرمیوں کا واحد ذمہ دار ادارہ ہے،نے حضوراکرم ﷺ کی حدیث (الدین النصیحہ) کی بنیاد پر کہا ہے کہ دین ایک نصیحت ہے۔اور یہ کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ گیمبیا میں دین اسلام سے متعلق کسی بھی قسم کی غلط فہمی کو مستند حوالہ جات سےدور کرے۔
اس لیے کونسل گیمبیا کی عوام الناس بالخصوص مسلم امہ کے سامنے قادیانیت جو کہ احمدیہ جماعت کے نام سے مشہور ہے ،سے متعلق مسلم امہ کا موقف پیش کرتی ہے۔
عصر حاضر اور اس سے پہلے کے دنیا بھر کے اسلامی علماء جن میں پاکستان جہاں پر اس (فتنے) کی بنیاد ہے ،کے علماء بھی شامل ہیں، اس بات پر متفق ہیں کہ احمدیہ جماعت مسلمان نہیں اور اس امرکی بنیاد درج ذیل دلائل پر ہے:
درحقیقت،اس سب کے باوجود جو احمدیہ قرآن اور حدیث سے پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے، ان کی بنیاد مندرجہ ذیل غلط ستونوں پر ہے: وہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ غلام احمد مسیح موعود ہے۔وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ عزوجل روزہ رکھتا ہے،نماز پڑھتا ہے،سوتا ہے، جاگتا ہے،دستخط کرتا ہے،غلطیاں کرتا ہے اور جماع کرتا ہے۔
قادیانیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ نبوت آنحضرت ﷺ پر ختم نہیں ہوئی،بلکہ جاری ہے اور خدا ضرورت کے وقت پیغمبر بھیجتا ہے۔اور یہ کہ غلام احمد تمام انبیاء سے افضل ہے۔
وہ یہ کہتے ہیں کہ غلام احمد کے لائے ہوئے قرآن کے سوا کوئی قرآن نہیں اور اس کی تعلیمات کی روشنی کے سوا کوئی حدیث نہیں۔اور غلام احمد کی سرپرستی کے بغیر کوئی پیغمبر نہیں۔ان کا یہ عقیدہ ہے کہ ہر مسلمان قادیانی نہ بننے تک کافر ہے۔اور جو کوئی کسی غیرقادیانی کو عورت دیتا ہے یا کسی غیرقادیانی عورت سے شادی کرتا ہے وہ بھی کافر ہے۔
وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ غیر احمدیوں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی،اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے گیمبیا کے دوردراز کے دیہاتوں میں بہت تفرقہ پیدا کیا ہے۔
احمدیہ جماعت سے متعلق مسلمانوں کا موقف
1953 میں پاکستان کے لوگوں نے احتجاج کیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ اس وقت کے وزیر خارجہ ظفراللہ خان کو مستعفی کیا جائے۔اور قادیانی جماعت کو غیرمسلم اقلیت سمجھا گیا۔
پاکستان کی قومی کونسل (مرکزی پارلیمینٹ) نے ان کے سربراہ مرزا ناصر احمد کے ساتھ مباحثہ کیا۔پارلیمینٹ نے فیصلہ دیا اور قادیانیوں/احمدیوں کو غیرمسلم اقلیت تسلیم کیا گیا۔
الازہر شریف میں اسلامک ریسرچ اکیڈمی نے اپنے فتویٰ کی تجدید کی کہ احمدیہ کے پیروکار غیرمسلم ہیں اور اس امر کی تصدیق کی کہ اس عقیدہ کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
یکم ربیع الاول 1394 بمطابق اپریل 1974 مسلم ورلڈ لیگ کے ہیڈکوارٹرز میں مکہ میں ایک جنرل کانفرنس منعقد ہوئی۔اور اس میں دنیا بھر سے بین الاقوامی اسلامی تنظیموں کے نمائندگان اور ملکی سطح کے ممبران نے شرکت کی۔کانفرنس نے اس گروہ کے کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا اعلان کیا۔اور حکومتوں اور مسلمانوں کو آگاہ کیا کہ وہ اس پیش آنے والے خطرے کے خلاف جدوجہد کریں اور احمدیوں سے کوئی معاملہ نہ رکھیں۔
گیمبیا کے اسلامی علماء کا موقف
انہوں نے اس گروہ کے خلاف عظیم خدمات سرانجام دیں اور اس بات کی وضاحت کی کہ یہ (قادیانی لوگ) دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔اور ایسا 1950 کی دہائی سے ہی تھا جب یہ لوگ اس ملک میں وارد ہوئے۔
ان علماء میں سابقہ امام رتیب،بنجول کے امام محمد لامین بہ ،گنجور کے شیخ خطاب بوجانگ،سیفو کے شیخ کارالانگ کنتیحہ،کیانگ کے شیخ محمد لامین فیدرا،گنجور کے شیخ عمر بن جنگ اور تلندنگ کے شیخ جبرائیل مہدی کجابی (اللہ تعالیٰ ان سب کو غریق رحمت فرمائے) کے نام شامل ہیں۔
اس لیے گیمبیا کی مرکزی اسلامی کونسل یہ فیصلہ دیتی ہے کہ احمدیہ جماعت ایک غیرمسلم گروپ ہے،اور یہ بات دنیا بھر کی علمی مجالس کے قانونی فیصلہ کے عین مطابق ہے،اور یہ اعلان کیا گیا کہ یہ گروہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اور مسلمانوں کو تاکید کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے کہ اس گروہ کے ساتھ مذہبی معاملات نہ رکھیں۔
http://allafrica.com/stories/201501262078.html
