در صدف ایمان
رکن ختم نبوت فورم
✍تحریر :در صدف ایمان
وہ خاموش تھی ،بے حد خاموش ،اس کے اپنے ،ما ں باپ، بہن بھائ،اس کے پاس تھے ، ا ر د گر د تھے اس کے غم کی تفصیل جاننا چاہ رہے تھے ،اس کی خاموشی کی وجہ معلوم کرنا چاہ رہے تھے ...لکن وہ پھر بھی مہر بہ لب تھی ، ساکت بہ چشم تھی ...اس کے اپنے اسے اس حال میں دیکھ کر پریشان ہورہے تھے ...اور وہ ان سب کی پریشانی سے دور صرف اپنے غم میں دبی ہوئ تھی ڈوبی ہوئی تھی .....
اس کے خون کے رشتے اس کی خاموشی کی وجہ پوچھ رہے تھے ....پو چھ رہے تھے اس کے غم کی وجہ .....لکن ایسا گمان ہوتا تھا کے لفظوں نےاس کے لبوں سے نکلنے سے انکار کردیا ہو ...اور وہ بتاتی بھی تو کیا بتاتی......
: یہ کے اس نے بھی دھوکہ کھا لیا ...جس بیٹی پر بہت اعتبار کیا تھا اس نے چھپ کے اس اعتبار کو کرچی کرچی کرڈالا .....جس ذات پر اتنا غرور تھا ...اس ذات کے غرور کو مٹی مٹی کرڈالا ....بیان بھی کرتی تو کیا ؟؟؟؟یہ کے مسلمان ہوتے ہوے اس نے اپنے وجود کو جلا ڈالا اور راکھ جھوٹے خوابو ں میں بہا ڈا لی ....کہتی بھی تو کیا ایک ....مرد کی محبّت کی اسیر ہو گئی تھی ...جس نے اسے پلکو ں پر اٹھایا نظروں سے گرانے کے لئے ....جس نے عزت کے پہناے تھے ،ذلّت کی قبر میں دفنانے کے لئے .....
جس نے لفظو ں سے مان کا زیور پہنایا ....
فخر کا محل ڈ ھا نے کے لئے .....
..اور آج جب اس کے پاس صرف اور صرف خالی دامن رہ گیا تو اس کی محبّت ختم ھوگئ.......اور اس کہانی کا بھی انتھ ہوگیا .....ایک مرد کی فطرت پر ...ایک عورت کی بیوقوفی پر ......
ازلی کہانی ان مردوں کی جنہیں ایک وقت میں 10 سے 20 محبّتیں آرام سے ہوجاتی ہیں...بات بھی کرسکتے ہیں ...اور محبّت بھی ...لکن صرف لفظوں کی حد تک .....لکن پتا نہیں کیوں اس جھوٹ کے تاروں سے بنیں جھوٹے جال میں پھنستے ان سمجھدار لڑکیوں کی سمجھ داری کہاں چلی جاتی ہے .....کہنا تو صرف یہ ہے کہ .....
اسے تو اب خاموش ہی رہنا تھا ....صرف خاموش ......نہ جانے کب تک .......
اور شا ید اسےہی نہیں روز کسی نہ کسی کو ...........
وہ خاموش تھی ،بے حد خاموش ،اس کے اپنے ،ما ں باپ، بہن بھائ،اس کے پاس تھے ، ا ر د گر د تھے اس کے غم کی تفصیل جاننا چاہ رہے تھے ،اس کی خاموشی کی وجہ معلوم کرنا چاہ رہے تھے ...لکن وہ پھر بھی مہر بہ لب تھی ، ساکت بہ چشم تھی ...اس کے اپنے اسے اس حال میں دیکھ کر پریشان ہورہے تھے ...اور وہ ان سب کی پریشانی سے دور صرف اپنے غم میں دبی ہوئ تھی ڈوبی ہوئی تھی .....
اس کے خون کے رشتے اس کی خاموشی کی وجہ پوچھ رہے تھے ....پو چھ رہے تھے اس کے غم کی وجہ .....لکن ایسا گمان ہوتا تھا کے لفظوں نےاس کے لبوں سے نکلنے سے انکار کردیا ہو ...اور وہ بتاتی بھی تو کیا بتاتی......
: یہ کے اس نے بھی دھوکہ کھا لیا ...جس بیٹی پر بہت اعتبار کیا تھا اس نے چھپ کے اس اعتبار کو کرچی کرچی کرڈالا .....جس ذات پر اتنا غرور تھا ...اس ذات کے غرور کو مٹی مٹی کرڈالا ....بیان بھی کرتی تو کیا ؟؟؟؟یہ کے مسلمان ہوتے ہوے اس نے اپنے وجود کو جلا ڈالا اور راکھ جھوٹے خوابو ں میں بہا ڈا لی ....کہتی بھی تو کیا ایک ....مرد کی محبّت کی اسیر ہو گئی تھی ...جس نے اسے پلکو ں پر اٹھایا نظروں سے گرانے کے لئے ....جس نے عزت کے پہناے تھے ،ذلّت کی قبر میں دفنانے کے لئے .....
جس نے لفظو ں سے مان کا زیور پہنایا ....
فخر کا محل ڈ ھا نے کے لئے .....
..اور آج جب اس کے پاس صرف اور صرف خالی دامن رہ گیا تو اس کی محبّت ختم ھوگئ.......اور اس کہانی کا بھی انتھ ہوگیا .....ایک مرد کی فطرت پر ...ایک عورت کی بیوقوفی پر ......
ازلی کہانی ان مردوں کی جنہیں ایک وقت میں 10 سے 20 محبّتیں آرام سے ہوجاتی ہیں...بات بھی کرسکتے ہیں ...اور محبّت بھی ...لکن صرف لفظوں کی حد تک .....لکن پتا نہیں کیوں اس جھوٹ کے تاروں سے بنیں جھوٹے جال میں پھنستے ان سمجھدار لڑکیوں کی سمجھ داری کہاں چلی جاتی ہے .....کہنا تو صرف یہ ہے کہ .....
اسے تو اب خاموش ہی رہنا تھا ....صرف خاموش ......نہ جانے کب تک .......
اور شا ید اسےہی نہیں روز کسی نہ کسی کو ...........