مرزا غلام قادیانی نے لکھا ''ہاں یہ ممکن ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نہ ایک دفعہ بلکہ ہزار دفعہ دنیا میں بروزی رنگ میں آ جائیں اور بروزی رنگ میں اور کمالات کے ساتھ اپنی نبوت کا بھی اظہار کریں''
روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 215،216
آگے لکھتا ہے ''اور بجز بروزی وجود کے جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ہے کسی میں یہ طاقت نہیں جو کھلے کھلے طور پہ نبیوں کی طرح خدا سے کوئی علم غیب پاوے اور چونکہ وہ بروز محمدی جو قدیم سے موعود تھا وہ میں ہوں اس لیئے بروزی رنگ کی نبوت مجھے عطا کی گئی اور اس نبوت کے مقابل پر اب تمام دنیا بے دست و پا ہے کیونکہ نبوت پر مہر ہے ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانہ کے لیئے مقدر تھا اب بجز اس کھڑکی کے اور کوئی کھڑکی نبوت کے چشمہ سے پانی لینے کے لیئے باقی نہیں''۔
آگے لکھا ہے '' لیکن ایک بروزی نبی اور رسول کا آنا قرآن شریف سے ثابت ہو رہا ہے''
آگے لکھا ہے '' اور اسی طرح آیت 'انا اعطینک الکوثر' میں ایک بروزی وجود کا وعدہ دیا گیا جس کے زمانہ میں کوثر وجود میں آئے گا یعنی دینی برکات کے چشمے بہہ نکلیں گے اور دنیا میں بکثرت سچے اہل اسلام ہو جائیں گے''
نیز
''مجھے ایسا کوئی دعوی نہیں میں اس طور سے جو وہ خیال کرتے ہیں نہ نبی ہوں نہ رسول ہوں''
مرزا غلام قادیانی اپنی ان عبارات سے خود ہی اس طرح کی نبوت کا انکار کر رہا ہے جو کہ حقیقی نبوت ہے اور جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر تاجدار ختم نبوت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک جاری رہی۔ چونکہ قرآن پاک سے نبوت کی ایک ہی قسم ثابت ہے اس کے علاوہ اور کوئی نبوت نہیں اسی نبوت کے دائرہ کے اندر اللہ رب العزت نے بعض انبیاء کو بعض انبیاء سے زیادہ کمالات دیئے مگر نبوت کی کوئی بھی دوسری قسم اللہ تعالی نے جاری نہیں فرمائی۔ اسی لیئے جھوٹے لوگ اپنی جھوٹی نبوت کو ثابت کرنے کے لیئے نبوت کی من گھڑت اقسام جن کا قرآن پاک سے کوئی بھی ثبوت اور وجود نہیں ملتا بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں مرزا غلام قادیانی کی اپنی ان عبارات سے کچھ باتیں بلکل واضع ہو گئیں۔ جو کہ خود مرزا اور اس کے مریدوں اور مربیوں کے جھوٹا ہونے کے لیئے کافی ہیں۔
1۔ سب سے پہلے تو نبوت کی یہ قسم جو مرزا غلام قادیانی بیان کر رہا ہے قرآن پاک سے ثابت کی جائے۔ جو کہ کوئی بھی مربی قیامت تک ثابت نہیں کر سکتا۔
2۔ اگر مرزائی حضرات اپنے نبی کی بات کو درست تسلیم کرتے ہیں کہ بروزی رنگ میں ہزاروں نبی آسکتے ہیں تو مرزائی حضرات جو دوسرے لوگ نبوت کا دعوی کر رہے ہیں جیسے اسد شاہ اور طاہر نسیم وغیرہ ان کو کیوں نہیں مانتے؟ یا تو ان لوگوں کو بھی نبی مانیں اور اپنے پہلے نبی کی بات کو سچ ثابت کریں کہ ہزاروں نبی اور بھی آسکتے ہیں یا پھر یہ کہیں کہ اور کوئی نبی نہیں آسکتا اور مرزا غلام قادیانی نے جھوٹ بولا تھا۔
3۔ اگر اور نبی بھی آسکتے ہیں تو کیا ان کا بھی پہلے سے وعدہ کیا گیا ہے؟ جیسا کہ مرزا غلام قادیانی نے کہا کہ ایک بروزی نبی کا وعدہ کیا گیا تھا جو میں ہوں۔ یا یہ نبی بعد میں فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے نبی بنے ہیں؟ اور آگے بھی بنتے رہیں گے؟ اگر تو ایک کا ہی وعدہ تھا تو مرزا نے یہ کیوں کہا کہ اور بھی ہزاروں آ سکتے ہیں؟ اور اگر واقعی آ سکتے ہیں تو مرزائی حضرات دوسروں کو کیوں نہیں مانتے؟ اور اگر پہلے سے انکا وعدہ نہیں تھا تو مطلب یہ ہوگا کہ پہلے 'نعوذ باللہ' اللہ تعالی کا ارادہ نہیں تھا اور اب ان کے فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے ارادہ بن گیا کہ ان کو نبی بنا دیا جائے؟ نعوذ باللہ'
4۔ اگر مرزا غلام قادیانی کی بات کو مرزائی حضرات سچ مانتے ہیں تو کیا فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے بننے والا نبی باقی سب نبیوں اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے (جن کی ذات میں فنا ہونے کی وجہ سے نبوت کا عہدہ ملنے کا دعوی کیا جا رہا ہے) افضل کیسے ہوگیا؟
5۔ مرزا غلام قادیانی نے خود کہا کہ نبوت پر مہر ہے مطلب وہ نبوت جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک جاری رہی اس طرح کی نبوت پر اب مہر ہے اور قیامت تک اس طرح کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس سے مرزا غلام قادیانی نے 'خاتم النبیین' کا مطلب بھی واضع کردیا کہ جو نبوت حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوئی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی اب اس پہ مہر ہے وہ دوبارہ جاری نہیں ہو سکتی۔ اور قرآن پاک میں بنوت کی صرف ایک ہی قسم ہے جو کہ ختم ہوگئی مہر لگ گئی تو یہ مربی حضرات جو قرآن پاک سے اجرائے نبوت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ سب دجل ثابت ہوگیا اور تمام مربی حضرات کو خود ان کے نبی مرزا غلام قادیانی نے جھوٹا ثابت کردیا۔ کیوں کہ قرآن پاک سے تو ایک ہی طرح کی نبوت کا اجراء ثابت کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے جس طرح کی نبوت کا قرآن پاک میں ذکر ہے۔ مگر مرزا غلام قادیانی نے جس قسم کی نبوت کا دعوی اس جگہ پر کیا ہے خود مرزا قادیانی کے مطابق یہ نبوت کی اس قسم سے الگ ہے جو نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوئی اور اس پہ قیامت تک کے لیئے مہر لگ گئی۔ اب سب سے پہلے تو قادیانیوں مرزائیوں اور ان کے مربی حضرات کو نبوت کی اس نئی بروزی قسم کو قرآن پاک سے ثابت کرنا پڑے گا پھر اس کا اجراء ثابت کرنا پڑے گا۔ ورنہ جس طرح یہ مربی حضرات نبوت کو قرآن پاک سے ثابت کرتے ہیں خود مرزا غلام قادیانی نے واضع طور پر کہہ دیا کہ اس نبوت پر مہر ہے اور قیامت تک نبوت بند ہے۔
6۔ جیسا کہ مرزا غلام قادیانی نے کہا کہ نبوت کی یہ قسم قرآن سے ثابت ہو رہی ہے تو ذرا وہ آیت بھی پڑھ کے سنائی جائے جس میں اس طرح کی نبوت کا ذکر ہے۔ اور 'انا اعطینک الکوثر' سے اس طرح کی نبوت کہاں سے ثابت ہوتی ہے یہ بھی بتایا جائے۔
7۔ مرزا غلام قادیانی کے کہنے کے مطابق اس بروزی نبی کے زمانہ میں بکثرت سچے اہل اسلام ہو جائیں گے اور ان کے مطابق سچے اہل اسلام قادیانی ایمدی حضرات ہیں تو اب تو مرزا کو گزرے ہوئے 106 سال ہوگئے ہیں تو وہ سچے اہل اسلام یعنی ان کے بقول قادیانی ایمدی حضرات کی کثرت کہاں ہے؟ ذرا ہمیں بھی بتائی جائے۔ لعنتہ اللہ علی الکذبین
روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 215،216
آگے لکھتا ہے ''اور بجز بروزی وجود کے جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ہے کسی میں یہ طاقت نہیں جو کھلے کھلے طور پہ نبیوں کی طرح خدا سے کوئی علم غیب پاوے اور چونکہ وہ بروز محمدی جو قدیم سے موعود تھا وہ میں ہوں اس لیئے بروزی رنگ کی نبوت مجھے عطا کی گئی اور اس نبوت کے مقابل پر اب تمام دنیا بے دست و پا ہے کیونکہ نبوت پر مہر ہے ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانہ کے لیئے مقدر تھا اب بجز اس کھڑکی کے اور کوئی کھڑکی نبوت کے چشمہ سے پانی لینے کے لیئے باقی نہیں''۔
آگے لکھا ہے '' لیکن ایک بروزی نبی اور رسول کا آنا قرآن شریف سے ثابت ہو رہا ہے''
آگے لکھا ہے '' اور اسی طرح آیت 'انا اعطینک الکوثر' میں ایک بروزی وجود کا وعدہ دیا گیا جس کے زمانہ میں کوثر وجود میں آئے گا یعنی دینی برکات کے چشمے بہہ نکلیں گے اور دنیا میں بکثرت سچے اہل اسلام ہو جائیں گے''
نیز
''مجھے ایسا کوئی دعوی نہیں میں اس طور سے جو وہ خیال کرتے ہیں نہ نبی ہوں نہ رسول ہوں''
مرزا غلام قادیانی اپنی ان عبارات سے خود ہی اس طرح کی نبوت کا انکار کر رہا ہے جو کہ حقیقی نبوت ہے اور جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر تاجدار ختم نبوت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک جاری رہی۔ چونکہ قرآن پاک سے نبوت کی ایک ہی قسم ثابت ہے اس کے علاوہ اور کوئی نبوت نہیں اسی نبوت کے دائرہ کے اندر اللہ رب العزت نے بعض انبیاء کو بعض انبیاء سے زیادہ کمالات دیئے مگر نبوت کی کوئی بھی دوسری قسم اللہ تعالی نے جاری نہیں فرمائی۔ اسی لیئے جھوٹے لوگ اپنی جھوٹی نبوت کو ثابت کرنے کے لیئے نبوت کی من گھڑت اقسام جن کا قرآن پاک سے کوئی بھی ثبوت اور وجود نہیں ملتا بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں مرزا غلام قادیانی کی اپنی ان عبارات سے کچھ باتیں بلکل واضع ہو گئیں۔ جو کہ خود مرزا اور اس کے مریدوں اور مربیوں کے جھوٹا ہونے کے لیئے کافی ہیں۔
1۔ سب سے پہلے تو نبوت کی یہ قسم جو مرزا غلام قادیانی بیان کر رہا ہے قرآن پاک سے ثابت کی جائے۔ جو کہ کوئی بھی مربی قیامت تک ثابت نہیں کر سکتا۔
2۔ اگر مرزائی حضرات اپنے نبی کی بات کو درست تسلیم کرتے ہیں کہ بروزی رنگ میں ہزاروں نبی آسکتے ہیں تو مرزائی حضرات جو دوسرے لوگ نبوت کا دعوی کر رہے ہیں جیسے اسد شاہ اور طاہر نسیم وغیرہ ان کو کیوں نہیں مانتے؟ یا تو ان لوگوں کو بھی نبی مانیں اور اپنے پہلے نبی کی بات کو سچ ثابت کریں کہ ہزاروں نبی اور بھی آسکتے ہیں یا پھر یہ کہیں کہ اور کوئی نبی نہیں آسکتا اور مرزا غلام قادیانی نے جھوٹ بولا تھا۔
3۔ اگر اور نبی بھی آسکتے ہیں تو کیا ان کا بھی پہلے سے وعدہ کیا گیا ہے؟ جیسا کہ مرزا غلام قادیانی نے کہا کہ ایک بروزی نبی کا وعدہ کیا گیا تھا جو میں ہوں۔ یا یہ نبی بعد میں فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے نبی بنے ہیں؟ اور آگے بھی بنتے رہیں گے؟ اگر تو ایک کا ہی وعدہ تھا تو مرزا نے یہ کیوں کہا کہ اور بھی ہزاروں آ سکتے ہیں؟ اور اگر واقعی آ سکتے ہیں تو مرزائی حضرات دوسروں کو کیوں نہیں مانتے؟ اور اگر پہلے سے انکا وعدہ نہیں تھا تو مطلب یہ ہوگا کہ پہلے 'نعوذ باللہ' اللہ تعالی کا ارادہ نہیں تھا اور اب ان کے فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے ارادہ بن گیا کہ ان کو نبی بنا دیا جائے؟ نعوذ باللہ'
4۔ اگر مرزا غلام قادیانی کی بات کو مرزائی حضرات سچ مانتے ہیں تو کیا فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے بننے والا نبی باقی سب نبیوں اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے (جن کی ذات میں فنا ہونے کی وجہ سے نبوت کا عہدہ ملنے کا دعوی کیا جا رہا ہے) افضل کیسے ہوگیا؟
5۔ مرزا غلام قادیانی نے خود کہا کہ نبوت پر مہر ہے مطلب وہ نبوت جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک جاری رہی اس طرح کی نبوت پر اب مہر ہے اور قیامت تک اس طرح کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس سے مرزا غلام قادیانی نے 'خاتم النبیین' کا مطلب بھی واضع کردیا کہ جو نبوت حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوئی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی اب اس پہ مہر ہے وہ دوبارہ جاری نہیں ہو سکتی۔ اور قرآن پاک میں بنوت کی صرف ایک ہی قسم ہے جو کہ ختم ہوگئی مہر لگ گئی تو یہ مربی حضرات جو قرآن پاک سے اجرائے نبوت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ سب دجل ثابت ہوگیا اور تمام مربی حضرات کو خود ان کے نبی مرزا غلام قادیانی نے جھوٹا ثابت کردیا۔ کیوں کہ قرآن پاک سے تو ایک ہی طرح کی نبوت کا اجراء ثابت کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے جس طرح کی نبوت کا قرآن پاک میں ذکر ہے۔ مگر مرزا غلام قادیانی نے جس قسم کی نبوت کا دعوی اس جگہ پر کیا ہے خود مرزا قادیانی کے مطابق یہ نبوت کی اس قسم سے الگ ہے جو نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوئی اور اس پہ قیامت تک کے لیئے مہر لگ گئی۔ اب سب سے پہلے تو قادیانیوں مرزائیوں اور ان کے مربی حضرات کو نبوت کی اس نئی بروزی قسم کو قرآن پاک سے ثابت کرنا پڑے گا پھر اس کا اجراء ثابت کرنا پڑے گا۔ ورنہ جس طرح یہ مربی حضرات نبوت کو قرآن پاک سے ثابت کرتے ہیں خود مرزا غلام قادیانی نے واضع طور پر کہہ دیا کہ اس نبوت پر مہر ہے اور قیامت تک نبوت بند ہے۔
6۔ جیسا کہ مرزا غلام قادیانی نے کہا کہ نبوت کی یہ قسم قرآن سے ثابت ہو رہی ہے تو ذرا وہ آیت بھی پڑھ کے سنائی جائے جس میں اس طرح کی نبوت کا ذکر ہے۔ اور 'انا اعطینک الکوثر' سے اس طرح کی نبوت کہاں سے ثابت ہوتی ہے یہ بھی بتایا جائے۔
7۔ مرزا غلام قادیانی کے کہنے کے مطابق اس بروزی نبی کے زمانہ میں بکثرت سچے اہل اسلام ہو جائیں گے اور ان کے مطابق سچے اہل اسلام قادیانی ایمدی حضرات ہیں تو اب تو مرزا کو گزرے ہوئے 106 سال ہوگئے ہیں تو وہ سچے اہل اسلام یعنی ان کے بقول قادیانی ایمدی حضرات کی کثرت کہاں ہے؟ ذرا ہمیں بھی بتائی جائے۔ لعنتہ اللہ علی الکذبین