• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ہمارے دادا جی نوراللہ مرقدہ کی خدمات

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ہمارے دادا جی نوراللہ مرقدہ کی خدمات

والد صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ ایک مرتبہ علاقے میں مرزائی آگئے خطرہ تھا کہ اثر ورسوخ والے لوگ ان سے متاثر ہوجائیں گے بلکہ کچھ لوگوں نے اس دن مرزائیت قبول کرنے کا ارادہ کیا ہوا تھا اور جلسے میں اس کااعلان کرنا تھا انگریز کا زمانہ تھا علاقے کے مولوی صاحب پریشان تو بہت تھے مگرانہوں نے کبھی کسی سے مباحثہ نہ کیاتھاہمارے دادا جی مولوی محمد اسماعیل صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے مولوی ـصاحب سے لے کر مرزائیوں کی کتابوں کا مطالعہ کیااورجب مرزائی مبلغ تقریر کے لئے بیٹھا تو مرزائیوں کی کتابوں سے یہ ثابت کیاکہ مرزا قادیانی میں کئی ایسے عیوب تھے جن سے انبیاء کرام پاک ہوا کرتے ہیں(۱) اس پر وہ مرزائی مبلغ یہ کہہ کر بھاگ
ـ
(۱) مثلا مزرا قادیانی کو مالیخولیا کی بیماری تھی اس کو مراق کے دورے پڑتے تھے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کو سب سے پہلے مراق کا دورہ اس کے بیٹے بشیر احمد کی موت کے بعد (۱۸۸۸؁ء کے بعد ) پڑا ۔ مرزائیوں کی کتاب سیرۃ المہدی ج۱ص۱۳ میں ہے ’’بیان کی مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود (یعنی والد صاحب ) کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اول کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا رات کو سوتے وقت آپ کواچھو آیا اور پھر اس کے بعد طبیعت خراب ہوگئی مگر یہ دورہ خفیف تھا والدہ صاحبہ فرماتی ہیں اس کے بعد آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہوگئے خاکسار نے پوچھا دوروں میں کیا ہوتا تھا؟ والدہ صاحبہ نے کہا کہ ہاتھ پائوں ٹھنڈے ہوجاتے تھے اور بدن کے پٹھے کھنچ جاتے تھے خصوصا گردن کے پٹھے اور سر میں چکر ہوتا تھااور اس وقت آپ اپنے بدن کو سہار نہیں سکتے تھے شروع شروع میں یہ دورے بہت سخت ہوتے تھے مگر اس کے بعد کچھ تو دوروں کی ایسی سختی نہ رہی اورکچھ طبیعت عادی ہوگئی(سیرۃ المہدی مصنفہ مرزا بشیر احمد قادیانی )بحوالہ رد قادیانیت کے زریں اصول ص۱۷۷)
نکلا کہ یہاں لڑائی کا خطرہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کی مہربانی پھرحضرت دادا جی رحمہ اللہ تعالیٰ کی جرات سے ہزاروں مسلمانوں کا ایمان سلامت رہا ۔ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ رَحْمَۃً وَاسِعَۃً ۔
ہم نے اپنے بڑوں سے سنا کہ گوجرانوالہ گھنٹہ گھر کے پاس علماء ِدیوبند کی ایک مسجد پر اہل بدعت نے قبضہ کرلیا اس سے تھوڑے فاصلے پر گندے پانی کا ایک تالاب تھا دادا جی مرحوم کو خواب آیا کہ وہاں بچے قرآن پاک پڑھ رہے ہیں بیدار ہونے کے بعد دادا جی نے اپنے بیٹوں کو لیا اور اس کے کنارے مٹی ڈلوا کر نمازیں شروع کردیں دادا جی کی رہائش کچھ فاصلے پرتھی نیز وہ باضابطہ عالم نہ تھے اس لئے مسجد کی مستقل آبادی کیلئے مفسر ِ قرآن حضرت صوفی عبد الحمید صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ فاضل دارالعلوم دیوبند(المتوفی۶ اپریل ۲۰۰۸ء ) جو ان دنوں مطب چلاتے تھے لایا گیا۔حضرت صوفی صاحبؒنے بڑی محنت اور جانفشانی سے کام کیا مسجد کی تعمیرو ترقی ہوئی مدرسہ نصرۃ العلوم شروع ہوا اسی مدرسہ میں امام اہل سنت شیخ الحدیث حضرت مولانا سرفراز خان صاحب صفدردامت برکاتہم نے سالہا سال دورئہ حدیث اور دورئہ تفسیرکروایا۔راقم الحروف کو بھی اس مدرسہ میں دورئہ حدیث اور دورئہ تفسیر کا شرف حاصل ہوا۔ شیخین کی برکت سے اس مدرسہ نے پاکستان کے صف اول کے تعلیمی تحقیقی اور تصنیفی مراکز میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ حضرت صوفی صاحبؒ کی علالت کے بعد اس مدرسہ کا اہتمام حضرت کے بڑے صاحبزادے استاذ العلماء حضرت مولانا حاجی فیاض خان سواتی مد ظلہ العالی کے پاس ہے اور اس کے ناظم حضرت کے دوسرے صاحبزادے حضرت مولانا ریاض خان سواتی مد ظلہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس مدرسہ اور اہل حق کے تمام دینی مدارس کو آباد رکھے اور ان کو دشمنوں کے شر سے اور نظر بد سے محفوظ رکھے آمین۔

فقط
بندہ محمد سیف الرحمن قاسم

غَفَرَ اللّٰہُ ذُنُوْبَہٗ وَسَتَرَ عُیُوْبَہٗ
۲۴مئی ۲۰۰۸ء
جامعۃ الطیبات للبنات الصالحاتگوجرانوالہ
 
Top