اسامہ
رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرزا قادیانی نے اپنے موت کے متعلق پیش گوئی کی کہ
" ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں "
تذکرہ صفحہ 503
ہمارا دعوی ہے کہ مکہ یا مدینہ میں مرنا تو دور مرزا قادیانی کو مکہ اور مدینہ دیکھنا بھی نصیب نہ ہوا۔ مرزا قادیانی کا بیٹا بشیر ایم اے لکھتا ہے
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل نے مجھ سے بیان کیا کہ مسیح موعود نے حج نہیں کیا اور نہ اعتکاف کیا اور زکوۃ نہیں دی تسبیح نہیں رکھی میرے سامنے ضب یعنی گوہ کھانے سے انکار کیا ( سیرت المہدی صفحہ 623 روایت نمبر 672 )
اس روایت سے پتہ چلتا ہے کے مرزا قادیانی کو مکہ اور مدینہ دیکھنا نصیب ہی نہیں ہوا۔
اور مرزا قادیانی لاہور میں مرا ( سیرت المہدی حصہ اول صفحہ 11 روایت نمبر 12 )
یہ کوئی پیشگوئی نہیں یہاں مکہ یا مدینہ میں مرنے سے مراد مکی اور مدنی فتح ہے۔جیسے اس الہام کی تشریح میں لکھا ہے۔
قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود نے اس کو ایک پیش گوئی ہی مانا ہے لیکن اس میں اس نے تاویل یہ کی ہے کہ یہاں مکہ اور مدینہ سے مراد قادیان ہے۔اس نے یہاں مکی اور مدنی فتح والی تاویل نہیں کی۔ معلوم ہوا کہ یہ پیش گوئی تھی جس میں مرزا جھوٹا ثابت ہوا۔
مرزا بشیر الدین محمود کہتا ہے کہ
حضرت مسیح موعود کا جو یہ الہام ہے کہ ہم "مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں" کے متعلق ہم تو یہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں نام قادیان کے ہیں۔ لیکن غیر مبائعین (لاہوری) مدینہ لاہور کو اور مکہ قادیان کو کہتے ہیں۔ ( انوارالعلوم جلد 12 صفحہ 575 )
ہم کہتے ہیں لڑتے کیوں ہو تم دونوں جھوٹ بولتے ہو ۔ مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی غلط ثابت ہوئی جو مرضی کر لو اس کو درست ثابت نہیں کرسکتے۔ رہی بات کے اس کی تشریح تذکرہ میں لکھی ہے کہ اس سے مراد مکی اور مدنی فتح ہے تو عرض یہ ہے کہ یہ کتاب مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد جمع کی گئی اور جمع بھی مرزا قادیانی کے ایک مرید نے کی ۔ یہ الہام اس نے مرزا قادیانی کی الہامی کاپی سے لیا اور تشریح البدر اخبار سے یہ اس کا اپنا ذاتی خیال ہے کہ یہ تشریح اسی الہام کی ہے۔ اگر ذاتی خیال ہی ماننا ہے تو اپنے خلیفہ کا کیوں نہیں مانتے۔ اور صرف خلیفہ کا ہی نہیں بلکہ اس وقت کے دونوں فرقوں کا یعنی لاہوری اور قادیانی۔
دونوں اس الہام سے یہی سمجھتے تھے کہ یہ مرزا قادیانی کے مرنے کے بارے میں پیش گوئی ہے لیکن وہ تاویل یہ کرتے تھے کہ مکہ اور مدینہ سے مراد قادیان اور لاہور ہیں۔ اب ایک عقل رکھنے والا بندہ یہ تو سمجھ ہی سکتا ہے کہ کہاں لاہور اور قادیان اور کہاں مکہ اور مدینہ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مرزا قادیانی کی یہ پیشگوئی بری طرح سے غلط ثابت ہوئی اور مرزا قادیانی کذاب ثابت ہوا ۔ مکہ اور مدینہ میں مرنا تو دور اس کو مکہ اور مدینہ کی زیارت بھی نصیب نہیں ہوئی۔
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔
پیش گوئی
مرزا قادیانی نے اپنے موت کے متعلق پیش گوئی کی کہ
" ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں "
تذکرہ صفحہ 503

ہمارا دعوی ہے کہ مکہ یا مدینہ میں مرنا تو دور مرزا قادیانی کو مکہ اور مدینہ دیکھنا بھی نصیب نہ ہوا۔ مرزا قادیانی کا بیٹا بشیر ایم اے لکھتا ہے
ڈاکٹر محمد اسمٰعیل نے مجھ سے بیان کیا کہ مسیح موعود نے حج نہیں کیا اور نہ اعتکاف کیا اور زکوۃ نہیں دی تسبیح نہیں رکھی میرے سامنے ضب یعنی گوہ کھانے سے انکار کیا ( سیرت المہدی صفحہ 623 روایت نمبر 672 )

اس روایت سے پتہ چلتا ہے کے مرزا قادیانی کو مکہ اور مدینہ دیکھنا نصیب ہی نہیں ہوا۔
اور مرزا قادیانی لاہور میں مرا ( سیرت المہدی حصہ اول صفحہ 11 روایت نمبر 12 )
قادیانی عتراض
یہ کوئی پیشگوئی نہیں یہاں مکہ یا مدینہ میں مرنے سے مراد مکی اور مدنی فتح ہے۔جیسے اس الہام کی تشریح میں لکھا ہے۔
جواب
قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود نے اس کو ایک پیش گوئی ہی مانا ہے لیکن اس میں اس نے تاویل یہ کی ہے کہ یہاں مکہ اور مدینہ سے مراد قادیان ہے۔اس نے یہاں مکی اور مدنی فتح والی تاویل نہیں کی۔ معلوم ہوا کہ یہ پیش گوئی تھی جس میں مرزا جھوٹا ثابت ہوا۔
مرزا بشیر الدین محمود کہتا ہے کہ
حضرت مسیح موعود کا جو یہ الہام ہے کہ ہم "مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں" کے متعلق ہم تو یہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں نام قادیان کے ہیں۔ لیکن غیر مبائعین (لاہوری) مدینہ لاہور کو اور مکہ قادیان کو کہتے ہیں۔ ( انوارالعلوم جلد 12 صفحہ 575 )

ہم کہتے ہیں لڑتے کیوں ہو تم دونوں جھوٹ بولتے ہو ۔ مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی غلط ثابت ہوئی جو مرضی کر لو اس کو درست ثابت نہیں کرسکتے۔ رہی بات کے اس کی تشریح تذکرہ میں لکھی ہے کہ اس سے مراد مکی اور مدنی فتح ہے تو عرض یہ ہے کہ یہ کتاب مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد جمع کی گئی اور جمع بھی مرزا قادیانی کے ایک مرید نے کی ۔ یہ الہام اس نے مرزا قادیانی کی الہامی کاپی سے لیا اور تشریح البدر اخبار سے یہ اس کا اپنا ذاتی خیال ہے کہ یہ تشریح اسی الہام کی ہے۔ اگر ذاتی خیال ہی ماننا ہے تو اپنے خلیفہ کا کیوں نہیں مانتے۔ اور صرف خلیفہ کا ہی نہیں بلکہ اس وقت کے دونوں فرقوں کا یعنی لاہوری اور قادیانی۔
دونوں اس الہام سے یہی سمجھتے تھے کہ یہ مرزا قادیانی کے مرنے کے بارے میں پیش گوئی ہے لیکن وہ تاویل یہ کرتے تھے کہ مکہ اور مدینہ سے مراد قادیان اور لاہور ہیں۔ اب ایک عقل رکھنے والا بندہ یہ تو سمجھ ہی سکتا ہے کہ کہاں لاہور اور قادیان اور کہاں مکہ اور مدینہ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مرزا قادیانی کی یہ پیشگوئی بری طرح سے غلط ثابت ہوئی اور مرزا قادیانی کذاب ثابت ہوا ۔ مکہ اور مدینہ میں مرنا تو دور اس کو مکہ اور مدینہ کی زیارت بھی نصیب نہیں ہوئی۔
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔