ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں (پیشگوئی مرزا قادیانی)
مرزا غلام قادیانی نے پیشگوئی کی تھی کہ میری موت مکہ میں ہو گی یا مدینہ میںلیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا غلام قادیانی کی موت لاہور میں بحالت ہیضہ(الٹیاں اور ٹٹیاںکرتے ہوئے)ہوئی ۔ مرزا کی اس موت کی کہانی کو خود مرزائی کتب میں کھول کھول کر لکھا گیا ہے جیسے سیرت المھدی وغیرہ میں دیکھا جا سکتا ہے ۔ لیکن آج کل کے مرزائی مرزاقادیانی کی پیشگوئی پر پردہ ڈالنے کے لیے انتہائی لچھڑ قسم کی تاویل کرتے ہیں اور اس کے قلابے حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب کے ساتھ ملاتے ہیں ۔ بالفرض ہم مان لیتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی پیشگوئی اپنے حقیقی معنیٰ میں نہیں ہے تو یہاں چند سوالات قائم ہوتے ہیں جن کاجواب مرزائیوں پر لازم ہے :
یوسف علیہ السلام نے تو خواب دیکھا تھا جبکہ مرزا نے جاگتے ہوئے با ہوش وحواس کہا کہ "ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں"یہ موازنہ کچھ درست نہیں ہے (کہاں نبی کا خواب اور کہاں مرزا کا قول)؟
اگر مکہ ومدینہ کو اپنے ظاہری معنیٰ میں نہ لیں تو پھربھی اس کی تاویل ہیضہ کے مرض سے کیسے ہو سکتی ہے ( معاذاللہ )؟
کیا جس انسان کو ہیضہ(الٹیاں اور ٹٹیاںکرتے ہوئے)کی حالت میں موت آئے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ مکہ میں مرا ہے یا مدینہ میں ؟
