یہ کہے کہ خود خدا ہوں کبھی ہوں خدا کا پانی
اور کہے کہ ہے خدا سے تعلق اک نہانی
ایسی باتوں سے خدا کا ڈر بھی اسے آتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
رجولیت ہوئی ہے جب سے حیض آتا نہیں ہے ہمدم
کالو نے کہا یہ سن کے مبارک ہو ری بیگم
جب حمل ٹھہر جائے پھر یہ آتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
ہے کالے سے گو کہ میرا بیوی میاں سا رشتہ
کہتا تھا اپنے رب کو عورت مریض مرزا
چوروں سا کہہ کے اس کو گھبراتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
گپوں کا بہتا ساغر عورت کا ٹھرکی لوفر
شرماتا ہے وہ بھی ہو جو ولد الزنا یا کنجر
جھوٹ کہہ کے مگر یہ مرزا شرماتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
ہے یلاش بھی ایسا پاگل اپنے مسیح سے غافل
الہام انگریزی کرکے پھنسادے مجھکو جاہل
مجھ کو یہ اپنی وحی کا مطلب بتاتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
ہے بیت الخلا بھی سوکھا پر ہگنے گیا تھا مرزا
ٹٹی کہاں گئی سوچا تو ٹیچی لرز گیا تھا
نہ ہی ہاتھوں میں اسکے ڈھیلا لوٹا بھی نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
دس ماہ کا جس کو حمل ہو کہاں ایسا زن و بشر
یہ مربی مجھے بتائں یا پھر انکو خبر ہو
کہ کھوتی ہی ہے اگر یہ کھوتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
مرزے کا لکھا کچھ بھی کردو جو ان کے آگے
دستوں میں ڈوبے اپنے مربی ڈر کے بھاگے
کتابیں ہیں انکے مسیح کی کوئی سوٹا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
چندہ ہے دینا لازم جیبیں ہماری بھر دو
بچوں کو بھوکا مارو یا پیٹوں کو اپنے کاٹو
گھر میں نہیں ہیں دانے چاہے آٹا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
تھا کذاب جھوٹا جہاں کا تھے انگریز اسکے مولی
ان تیس میں سے تھا جنکا فرماگئے تھے آقا
یہ مہدی نہیں ہے لوگو کوئی مسیحا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
بقلم
ضیاء رسول
اور کہے کہ ہے خدا سے تعلق اک نہانی
ایسی باتوں سے خدا کا ڈر بھی اسے آتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
رجولیت ہوئی ہے جب سے حیض آتا نہیں ہے ہمدم
کالو نے کہا یہ سن کے مبارک ہو ری بیگم
جب حمل ٹھہر جائے پھر یہ آتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
ہے کالے سے گو کہ میرا بیوی میاں سا رشتہ
کہتا تھا اپنے رب کو عورت مریض مرزا
چوروں سا کہہ کے اس کو گھبراتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
گپوں کا بہتا ساغر عورت کا ٹھرکی لوفر
شرماتا ہے وہ بھی ہو جو ولد الزنا یا کنجر
جھوٹ کہہ کے مگر یہ مرزا شرماتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
ہے یلاش بھی ایسا پاگل اپنے مسیح سے غافل
الہام انگریزی کرکے پھنسادے مجھکو جاہل
مجھ کو یہ اپنی وحی کا مطلب بتاتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
ہے بیت الخلا بھی سوکھا پر ہگنے گیا تھا مرزا
ٹٹی کہاں گئی سوچا تو ٹیچی لرز گیا تھا
نہ ہی ہاتھوں میں اسکے ڈھیلا لوٹا بھی نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
دس ماہ کا جس کو حمل ہو کہاں ایسا زن و بشر
یہ مربی مجھے بتائں یا پھر انکو خبر ہو
کہ کھوتی ہی ہے اگر یہ کھوتا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
مرزے کا لکھا کچھ بھی کردو جو ان کے آگے
دستوں میں ڈوبے اپنے مربی ڈر کے بھاگے
کتابیں ہیں انکے مسیح کی کوئی سوٹا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
چندہ ہے دینا لازم جیبیں ہماری بھر دو
بچوں کو بھوکا مارو یا پیٹوں کو اپنے کاٹو
گھر میں نہیں ہیں دانے چاہے آٹا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
تھا کذاب جھوٹا جہاں کا تھے انگریز اسکے مولی
ان تیس میں سے تھا جنکا فرماگئے تھے آقا
یہ مہدی نہیں ہے لوگو کوئی مسیحا نہیں ہے
شرم ہے ہی نہیں سرے سے فقط گھاٹا نہیں ہے
بقلم
ضیاء رسول
آخری تدوین
: