ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام حسن بصری رئیس المجددین وسرتاج الاولیاءؓ)
امام حسن بصریؒ کا رتبہ:
۱… دنیائے اسلام میں صوفیائے کرام کے سلسلہ کے سرتاج مسلم ہیں۔
۲… بیسیوں مجددین امت کو ان کی غلامی کا فخر حاصل ہے۔
۳… امام موصوف ابن عباسؓ کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۹۱،۹۲) اب امام موصوف کا عقیدہ ملاحظہ کیجئے۔
۱… ’’
قال ابن جریر… عن الحسن وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موت عیسیٰ واﷲ انہ لحی الان عند اﷲ ولکن اذا نزل اٰمنوا بہ اجمعون
‘‘ (تفسیر ابن کثیر ج۱ ص۵۷۶)
’’امام ابن جریر (قادیانیوں کے مسلم امام ومحدث ومفسر فرماتے ہیں کہ) امام حسن بصری نے فرمایا کہ سب اہل کتاب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے پہلے ایمان لے آئیں گے۔ خدا کی قسم وہ آسمان پر اب تک زندہ موجود ہیں اور جب وہ نازل ہوں گے تو سب اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘ غور کیجئے! چھٹی صدی کے مجدد وامام مسلمہ قادیانی قادیانیوں کے مسلمہ مفسر وامام کی روایت سے امام المکاشفین کا قول قسمیہ پیش کرتے ہیں۔ جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کا صاف صاف اعلان ہے۔ قسمیہ اعلان میں تاویل جائز نہیں۔
لطف پر لطف یہ کہ امام موصوف کی اس قسمیہ تصریح کو حافظ ابن حجر عسقلانیؒ امام ومجدد صدی ہشتم مسلمہ قادیانی نے بھی فتح الباری میں بڑے زور کے ساتھ بیان کیا ہے۔
۲… امام موصوف نے ایک صحیح حدیث رسول پاکﷺ کی روایت کی ہے۔ جس میں رسول پاکﷺ کا ارشاد ہے۔
’’
ان عیسیٰ لم یمت
‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔ ’’
وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ
‘‘ (تفسیر ابن کثیر ج۱ ص۳۶۶)
اور وہی تمہاری طرف دوبارہ واپس آئیں گے قیامت سے پہلے۔ مفصل بحث اس حدیث کی پہلے مذکور ہے۔ وہاں ملاحظہ کر لی جائے۔
۳… ’’
اخرج ابن جریر عن الحسنؓ وانہ لعلم للساعۃ قال نزول عیسیٰ
‘‘
امام ابن جریر نے امام حسن بصری سے روایت کی ہے کہ ’’
وانہ لعلم للساعۃ
‘‘ سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہونا ہے۔ (درمنثور ج۶ ص۲۰)
ناظرین! یہاں بھی خیال فرمائیے۔ امام جلال الدین سیوطیؒ جیسے مجدد مسلم قادیانی انہیں کے مسلم محدث ومفسر کی روایت سے امام حسن بصری کا عقیدہ نزول عیسیٰ ابن مریم بیان فرمارہے ہیں۔ اگر اب بھی قادیانی اپنی ضد پر ڈٹے رہیں تو سوائے ’’اناﷲ‘‘ کے اور کیا کہا جائے۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ کا عقیدہ)
امام بخاریؒ کی عظمت شان از اقوال مرزا:
۱… ’’امام بخاری کی کتاب ’’بخاری شریف‘‘ اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۔ یعنی قرآن شریف کے بعد اس کا درجہ ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶۲، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
۲… ’’اگر میں بخاری اور مسلم کی صحت کا قائل نہ ہوتا تو میں کیوں باربار ان کو اپنی تائید میں پیش کرتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲)
۳… ’’صحیحین (بخاری اور مسلم) کو تمام کتب پر مقدم رکھا جائے اور بخاری اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۔ لہٰذا اس کو مسلم پر مقدم رکھاجائے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۴… ’’امام بخاری حدیث کے فن میں ایک ناقد بصیر ہے… بخاری امام فن نے اس حدیث کو نہیں لیا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۴۴، خزائن ج۳ ص۱۷۳)
مرزاقادیانی کے ان اقوال سے قارئین پر واضح ہوگیا ہے کہ امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ کا مرتبہ کس قدر بلند ہے۔
اب ہم امام بخاریؒ کی تصریحات دربارہ حیات عیسیٰ پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’
عن عبداﷲ بن سلام قال یدفن عیسیٰ بن مریم مع رسول اﷲﷺ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعاً
‘‘ (اخرجہ البخاری فی تاریخہ درمنثور ج۲ ص۲۴۵ الاشاعۃ لاشراط الساعۃ البر زنجی ص۳۰۵)
’’امام بخاریؒ نے اپنی کتاب تاریخ میں حضرت عبداﷲ بن سلام صحابی سے ایک روایت درج کی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیٹے مریم کے رسول کریمﷺ اور آپﷺ کے دونوں صحابی (حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ) کے ہمراہ دفن کئے جائیں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر (حجرہ مبارکہ میں) چوتھی قبر ہوگی۔‘‘
کس قدر صاف فیصلہ ہے۔ اگر امام بخاری حیات عیسیٰ علیہ السلام کے قائل نہ ہوتے تو وہ نعوذ باﷲ ایسی ’’مشرکانہ‘‘ روایت کو اپنی تاریخ میں درج کر سکتے تھے؟ مفصل بحث اس روایت کی آئندہ ملاحظہ کریں۔
۲… امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ سے یہ مرفوع حدیث روایت کی ہے۔
’’
قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم
‘‘ (الحدیث بخاری ج۱ ص۴۹۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)
مفصل بحث حدیث نمبر:۱ پر بیان ہوچکی۔ اس حدیث میں صاف صاف الفاظ میں حضرت ابن مریم علیہ السلام کے نازل ہونے کا اعلان ہے۔
۳… امام بخاریؒ نے ایک مرفوع حدیث روایت کی ہے جو یہ ہے۔
’’
کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘
‘
اس میں حضرت مسیح ابن مریم کے نازل ہونے کا اعلان کیا جارہا ہے۔ یہ دونوں حدیثیں امام بخاریؒ نے اس طریقہ سے ذکر کی ہیں کہ قادیانی جیسے محرفین کا ناطقہ بندکرنے میں کمال کر دیا ہے۔ امام موصوف نے بخاری شریف میں کتاب الانبیاء کی ذیل میں بہت سے انبیاء علیہم السلام کا ذکر کیا ہے۔ اسی ذیل میں انہوں نے حضرت عیسیٰ ابن مریم کے حالات بھی لکھے ہیں۔ انہیں کے حالات لکھتے لکھتے امام بخاریؒ نے یہ دونوں مرفوع حدیثیں روایت کی ہیں۔ جن میں حضرت عیسیٰ ابن مریم کے نازل ہونے کا ذکر ہے۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام بخاری کے نزدیک فوت شدہ ہوتے تو وہ ان کے نزول کی حدیثوں کو کس طرح اپنی صحیح میں درج کرتے اور پھر لطف یہ کہ تمام حالات اسی ابن مریم کے لکھے ہیں۔ جو قرآن کریم میں مذکور ہے۔ پھر کس طرح ان دونوں حدیثوں میں بیان کردہ ابن مریم سے مراد غلام احمد ابن چراغ بی بی قادیانی لیا جاسکتا ہے؟
چیلنج
مرزاقادیانی نے امام بخاری پر کئی جگہ افتراء اور اتہامات لگائے ہیں کہ وہ بھی وفات مسیح کے قائل ہیں۔ ہم ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ یہ محض دجل وفریب اور افتراء ہے۔ اس میں ذرہ بھر بھی صداقت نہیں ہے۔ اگر قادیانیوں کو اس کے خلاف شرح صدر حاصل ہوتو کسی غیر جانب دار جج کے سامنے اپنے دعویٰ کو ثابت کر کے انعام حاصل کریں۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام مسلمؒ کا عقیدہ)
مرزاغلام احمد قادیانی، قرآن کریم اور بخاری شریف کے بعد مسلم شریف کو تیسرے درجے پر تسلیم کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں:
۱… ’’بحث میں صحیحین (بخاری ومسلم) کو تمام کتب حدیث پر مقدم رکھا جائے اور بخاری کو مسلم پر۔ کیونکہ وہ اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۲… ’’میرے پر یہ بہتان ہے کہ گویا میں صحیحین کا منکر ہوں… اگر میں بخاری اور مسلم کی صحت کا قائل نہ ہوتا تو میں اپنے تائید دعویٰ میں کیوں باربار ان کو پیش کرتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ج۱ ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲)
امام مسلم اس مرتبے کا امام ہے کہ ان کی کتاب صحیح مسلم کو مرزاقادیانی اپنے ہی تسلیم کردہ مجددین امت کی کتابوں مثلاً مسند احمد، سنن بیہقی، سنن نسائی، مستدرک حاکم، طبقات ابن سعد اور مسند شافعی پر فضیلت اور ترجیح دے رہے ہیں۔ اب ہم امام مسلم جیسی بزرگ ہستی سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ چار روایات صحیح مسلم سے حیات ونزول مسیح کی پہلے درج ہوچکی ہیں۔ پہلی روایت دوسری روایت تیسری روایت چوتھی روایت نوٹ: ہم امام مسلم کی پیش کردہ احادیث کا مطلب خود مرزاقادیانی کے اپنے الفاظ میں پیش کرنے کا فخر حاصل کرتے ہیں۔
۱… ’’صحیح مسلم کی حدیث میں جو یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زردرنگ کا ہوگا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
۲… ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو زرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی۔‘‘ (قادیانی رسالہ تشحیذ الاذہان ج۱۹۰۶ء ص۵، قادیانی اخبار بدر قادیان مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء ص۵)
قارئین! لطف پر لطف یہ ہے کہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے مسلم شریف کی عظمت کا گیت بھی گائے جاتے ہیں اور ان کی پیش کردہ احادیث کو ضعیف اور مشرکانہ بھی بتلائے جاتے ہیں۔ ’’
فاعتبروا یا ولی الابصار
‘‘
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (حافظ ابونعیمؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
حافظ ابو نعیم صاحبؒ چوتھی صدی کے مجدد وامام الزمان تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۳)
مجدد وامام الزمان کی شان آپ قادیانی کے الفاظ میں پڑھ چکے ہیں۔
اب ہم حافظ ابونعیمؒ کی تحریر سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’
قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ ابن مریم فیقول امیرہم المہدی تعال صلی بنا فیقول الاوان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ لہذہ الامۃ
‘‘ (ابونعیم الحاوی للفتاویٰ ج۲ ص۶۴، الفتاوی الحادیثیہ ص۳۲، باب فی ظہور المہدی)
’’فرمایا رسول اﷲﷺ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم اتریں گے۔ پس مسلمانوں کے امیر یعنی امام مہدی کہیں گے آئیے نماز پڑھائیے پس حضرت عیسیٰ کہیں گے نہ۔ تحقیق تم میں سے بعض بعض پر امیر ہیں اور یہ اس امت کی بزرگی ہے۔‘‘
۲… ’’
قال رسول اﷲﷺ ولن تہلک امۃ انافی اولہا وعیسیٰ فی آخرہا والمہدی فی اوسطہا
‘‘ (کنزالعمال ج۱۴ ص۴۶۶، حدیث نمبر۳۸۶۷۱، رواہ ابونعیم فی اخبار المہدی ، بحوالہ عسل مصفی ج۲ ص۹۴)
’’اور فرمایا رسول اﷲﷺ نے وہ امت ہرگز ہلاکت نہیں ہوگی۔ جس کے شروع میں میں ہوں اور اس کے آخر میں عیسیٰ ابن مریم ہے اور ہم دونوں کے درمیان امام مہدی ہے۔‘‘
۳… حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ:
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوکر شادی کریں گے اور صاحب اولاد ہوں گے۔ آپ کی شادی قوم شعیب میں ہوگی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سسرال ہیں۔ ان کو بنی جزام کہتے ہیں۔‘‘ (رواہ ابونعیم فی کتاب الفتن)
ناظرین غور کیجئے! کہ چوتھی صدی کے مجدد وامام کیسے صاف صاف الفاظ میں حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت دے رہے ہیں۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت ( امام بیہقیؒ کا عقیدہ)
عظمت شان :
قادیانیوں کے نزدیک امام بیہقی بھی چوتھی صدی کے مجدد زمان تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۳،۱۶۵)
امام موصوف فرماتے ہیں۔
۱… ’’
قال رسول اﷲﷺ یلبث فیکم ماشاء اﷲ ثم ینزل عیسیٰ ابن مریم مصدقاً بمحمد علیٰ ملتہ فیقتل الدجال، رواہ البیہقی فی شعب الایمان
‘‘ (کنزالعمال ج۱۴ ص۳۲۱، حدیث نمبر۳۸۸۰۸)
’’فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ رہے گا دجال تمہارے درمیان جس قدر چاہے گا اﷲتعالیٰ پھر اترے گا عیسیٰ ابن مریم تصدیق کرتا ہوا محمد ﷺ کی اور اس کے دین کی۔‘‘
۲… امام موصوف نے رسول کریمﷺ کی ایک حدیث روایت کی ہے۔ جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حیات جسمانی صاف صاف الفاظ میں مذکور ہے۔ پہلے بیان ہوچکی ہیں۔ دیکھئے!
۳… ایک اور حدیث میں امام موصوف نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا اعلان کر کے قادیانیوں کی تمام تاویلات کو بیکار کر دیا ہے۔ مفصل بیان ہوچکی ہے۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام حاکم نیشاپوریؒ کا عقیدہ)
عظمت شان:
قادیانیوں نے امام حاکمؒ کو بھی چوتھی صدی کا مجدد زمان تسلیم کر لیا ہے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۳،۱۶۵)
امام حاکم کی روایات دربارۂ حیات عیسیٰ علیہ السلام
۱… دیکھو حاکم کی تین روایات جو پہلے بیان ہوچکی ہیں۔ پہلی روایت دوسری روایت تیسری روایت ۲… حافظ نعیم کی دوسری روایت، یہ روایت حاکم میں بھی موجود ہے۔
۳… دیکھو امام موصوف کی بیان کردہ ایک حدیث پہلے درج ہے۔ اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات جسمانی روز روشن کی طرح بیان کی جارہی ہے۔
۴… امام موصوف کی روایت کردہ ایک حدیث درج ہے۔ جو حیات عیسیٰ علیہ السلام کا اعلان کر رہی ہے۔
۵… ’’
عن ابن عباسؓ قال قال رسول اﷲﷺ وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ قال خروج عیسیٰ علیہ السلام
‘‘ (رواہ الحاکم فی المستدرک ج۳ ص۳۳، حدیث نمبر۳۲۶۰)
’’ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول کریمﷺ نے اور نہیں ہوگا کوئی اہل کتاب میں سے مگر ضرور ایمان لائے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے فرمایا ابن عباسؓ نے کہ مراد اس سے عیسیٰ علیہ السلام کا آنا ہے۔‘‘
۶… ’’
عن انس قال قال رسول اﷲﷺ من ادرک منکم عیسیٰ ابن مریم فلیقراء منی السلام
‘‘ (رواہ الحاکم ج۵ ص۷۵۵، حدیث نمبر۸۶۷۹، صححہ)
’’حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے جو شخص تم میں سے پائے حضرت ابن مریم علیہ السلام کو پس ضرور انہیں میرا سلام پہنچائے۔‘‘ پس ان روایات سے ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام غزالیؒ کاعقیدہ)
عظمت شان:
قادیانیوں کے نزدیک یہ بزرگ امام، صدی پنجم کے مجدد امام الزمان تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۴)
ناظرین! میں کوہاٹ جیسے دور افتادہ شہر میں پڑا ہوا ہوں۔ جس قدر کتابیں ان کی میرے پاس ہیں۔ ان میں امام موصوف نے وفات مسیح علیہ السلام کا کہیں ذکر نہیں کیا۔ علماء اسلام کے دعویٰ حیات عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے ان کا اس طرح خاموش ہوجانا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے قائل تھے۔ اگر قادیانی موصوف کی کسی کتاب سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف ایک فقرہ بھی دکھائیں تو منہ مانگا انعام لیں۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام فخرالدین رازیؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
امام موصوف قادیانیوں کے نزدیک چھٹی صدی کے مجدد تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۴) امام موصوف کے اقوال دربارہ ثبوت حیات عیسیٰ علیہ السلام ناظرین! مجددین امت مسلمہ قادیانی جماعت میں سے امام موصوف وہ بزرگ ہیں۔ جنہوں نے حیات عیسیٰ علیہ السلام پر غالباً سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ مفصل دیکھنا ہو تو وہ ملاحظہ کریں جو تفسیری حوالہ تفسیر کبیر سے پہلے نقل ہوچکے ہیں۔
۲… امام موصوف نے ’’انی متوفیک‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے توفی کے معنی اور تفسیر کر کے آٹھ سو سال بعد آنے والے قادیانی فتنہ کا ناطقہ بند کر دیا ہے۔ ’’
فجزاہ اﷲ احسن الجزاء
‘‘ وہ مضمون قابل دید ہے۔
۳… امام موصوف کی ایک عبارت پہلے درج ہے۔ جس میں انہوں نے توفی کے معنی ’’موت دینے‘‘ کے سمجھ کر بھی عجیب پیرایہ سے حیات عیسیٰ علیہ السلام پر استدلال کیا ہے۔
۴… امام موصوف اپنی (تفسیر کبیر ج۱۱ ص۱۰۳) میں زیر آیت ’’
بل رفعہ اﷲ الیہ
‘‘ فرماتے ہیں۔
’’
رفع عیسیٰ الی السماء ثابت بہذہ الآیۃ
‘‘
یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر اٹھایا جانا اس آیت سے بھی ثابت ہے۔
۵… امام موصوف کا پہلے قول درج ہے۔ جس میں آپ ’’وکان اﷲ عزیزاً حکیما‘‘ کی فصاحت وبلاغت بیان کرتے ہوئے حیات عیسیٰ علیہ السلام علی السماء کا ثبوت دے رہے ہیں۔ (ایضاً)
۶… پہلے ہم نے امام موصوف کی تفسیر سے ایک قول نقل کیا ہے۔ جہاں وہ عجیب پیرایہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت کرنے میں فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے پہلے نازل ہوں گے۔ گویا ان کا نازل ہونا قیامت کے قرب کی نشانی ہوگی۔
۷… ایک دوسری عبارت اسی مضمون کی ملاحظہ فرمائیں۔
۸… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع جسمانی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔
۹… پر بھی ان کا ایک مضمون قابل دید ہے۔
۱۰… ’’
روی انہ علیہ الصلوٰۃ والسلام لما اظہر ہذہ المعجزات العجیبۃ قصد الیہود قتلہ فخلصہ اﷲ منہم حیث رفعہ الیٰ السماء
‘‘ (تفسیر کبیر)
روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب عجیب وغریب معجزات دکھائے تو یہود نے ان کے قتل کا ارادہ کیا۔ پس اﷲتعالیٰ نے ان کو یہود سے خلاصی دی اس طرح کہ انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔
۱۱… امام صاحب ’’
ولٰکن شبہ
‘‘ کی بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
’’
ان یسند الیٰ ضمیر المقتول لانہ قولہ وما قتلوہ وما صلبوہ یدل علیٰ انہ وقع القتل علیٰ غیرہ فصار ذالک الغیر مذکورا بہذا الطریق فحسن اسناد شبہ الیہ
‘‘ (تفسیر کبیر ج۱۱ ص۹۹)
یعنی یہ فعل شبہ مسند ہے طرف ضمیر کی جو مقتول کی طرف پھرتی ہے۔ کیونکہ قول ’’وما قتلوہ وما صلبوہ‘‘ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ کسی اور شخص پر قتل واقع ہوا۔ پس اس طریق سے وہ مقتول مذکور ہوا اور شبہ کی اسناد اس کی طرف صحیح ہوگئی۔
۲… ’’
کان (جبرائیل) یسیر معہ حیث سار وکان معہ حین صعد الی السماء
‘‘ (تفسیر کبر زیر آیت وایدناہ)
اور جبرائیل علیہ السلام جاتا تھا۔ جہاں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جاتے تھے اور جبرائیل ان کے ہمراہ تھا۔ جب کہ وہ آسمان پر چڑھ گئے۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام حافظ ابن کثیرؒ کا عقیدہ)
عظمت شان: ۱…قادیانی جماعت کے نزدیک حافظ موصوف بھی چھٹی صدی میں اصلاح خلق کے لئے مجدد وامام الزمان کی حیثیت سے مبعوث ہوئے تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۴)
۲… حافظ ابن کثیر ان اکابر ومحققین میں سے ہیں۔ جن کی آنکھوں کو خداتعالیٰ نے نور معرفت عطا کیا تھا۔ (آئینہ کمالات اسلام طبع لاہور ص۱۵۸)
۱… ہم نے تفسیر ابن کثیر ج۳ کی عبارت نقل کی ہے۔ جو حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں فیصلہ کن ہے۔
۲… ہم نے ایک عبارت امام موصوف کی تفسیر سے نقل کی ہے۔ جس میں دلائل سے حیات عیسیٰ علیہ السلام ثابت کرنے کے بعد آپ نے حیات عیسیٰ علیہ السلام پر صحابہ کرامؓ اور باقی امت کا اجماع ثابت کیا ہے۔ ذرا اس مضمون کو دوبارہ مطالعہ کر کے مجدد صدی ششم کے دلائل حیات عیسیٰ علیہ السلام کا لطف اٹھائیے۔
۳… ہم نے ایک اور عبارت حافظ ابن کثیر کی نقل کی ہے۔ جس میں آپ آیت کریمہ ’’
واذ کففت بنی اسرائیل عنک
‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے حیات عیسیٰ علیہ السلام ورفع جسمانی کا بڑے زور دار الفاظ میں اعلان کر رہے ہیں۔
۴… ’’انہ لعلم للساعۃ‘‘ کا امام موصوف کا اعلان قابل دید ہے۔
۵… امام ابن کثیرؒ نے اپنی تفسیر میں ایک صحیح حدیث روایت کی ہے۔ جس سے بڑھ کر کوئی دلیل زیادہ وزنی متصور نہیں۔ حدیث یہ ہے۔
’’
عن الحسن البصری قال قال رسول اﷲﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ
‘‘ (ابن کثیر ج۱ ص۳۶۶)
امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا یہود کو کہ تحقیق عیسیٰ علیہ السلام ہرگز نہیں مرے اور یقینا وہ قیامت سے پہلے تمہاری طرف واپس آئیں گے۔
نوٹ: اس حدیث کی مفصل بحث پہلے گزر چکی ملاحظہ کریں۔
۶… اس قسم کی ایک اور حدیث جو حیات عیسیٰ علیہ السلام کا اعلان کر رہی ہے اور جس کو امام ابن کثیرؒ نے روایت کیا ہے احادیث کی بحث میں ملاحظہ کریں۔
۷… امام ابن کثیر مجدد صدی ششم قادیانیوں کے محدث ومفسر اعظم ابن جریر (آئینہ کمالات اسلام طبع لاہور ص۱۵۸، چشمہ معرفت ص۲۵۰، خزائن ج۲۳ ص۲۶۱ حاشیہ) کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’
ثم قال ابن جریر واولیٰ ہذہ الاقوال بالصحۃ القول الاول وھو انہ لا یبقیٰ احد من اہل الکتاب بعد نزول عیسیٰ علیہ السلام الا اٰمن بہ قبل موتہ ای قبل موت عیسیٰ علیہ السلام ولاشک ان ہذا الذی قالہ ابن جریر ہو الصحیح لانہ المقصود من سیاق الایۃ فی تقریر بطلان ماادعت الیہود من قتل عیسیٰ اوصلبہ وتسلیم من سلم الیہم من النصاری الجہلۃ ذالک فاخبر اﷲ انہ لم یکن الامر کذالک وانما شبہ لہم فقتلوا الشبہ وہم لا یتبینون ذالک ثم انہ رفعہ الیہ وانہ باق حی وانہ سینزل قبل یوم القیامۃ کمادلت علیہ الاحادیث المتواترہ التی سنوردھا ان شاء اﷲ قریباً فیقتل مسیح الضلالۃ… ولہذا قال وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ای قبل موت عیسیٰ الذی زعم الیہود ومن وافقہم من النصاریٰ انہ قتل وصلب ویوم القیامۃ یکون علیہم شہیدا ای باعمالہم التی شاہدہا منہم قبل رفعہ الی السماء وبعد نزولہ الیٰ الارض
‘‘ (تفسیر ابن کثیر ج۱ ص۵۷۷)
’’ابن جریر کہتا ہے کہ صحت کے لحاظ سے ان سب اقوال سے اوّل درجہ یہ قول ہے کہ اہل کتاب میں سے عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد کوئی ایسا نہیں ہوگا۔ جو کہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہ لے آئے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ابن جریر کا یہ قول بالکل صحیح ہے… تحقیق ان کے لئے عیسیٰ علیہ السلام کی شبیہ بنادی گئی اور انہوں نے اس شبیہ کو قتل کیا… پھر اﷲتعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالیا اور بیشک وہ ابھی تک زندہ ہے اور قیامت سے پہلے نازل ہوگا۔ جیسا کہ احادیث متواترہ اس پر دلالت کرتی ہیں… اور قیامت کے دن وہ شہادت دیں گے۔ ان کے ان اعمال کی جن کو عیسیٰ علیہ السلام نے آسمان پر چڑھ جانے سے پہلے اور زمین پر اترنے کے بعد دیکھا۔‘‘