ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 68 (فوت شدگان میں داخلے کے لیے فوت ہونا لازم ہے، قرآن پر جھوٹ)
۶۸… ’’خداتعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ کوئی شخص فوت شدہ جماعت میں بغیر فوت ہونے کے داخل نہیں ہوسکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۴۳، خزائن ج۳ ص۵۰۰)
ابوعبیدہ: صریح جھوٹ اور دھوکہ ہے۔ کیا بیت المقدس میں رسول پاکﷺ نے تمام انبیاء علیہم السلام کو نماز نہیں پڑھائی تھی۔ کیا معراج کی رات تمام انبیاء سے آنحضرتﷺ کی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ حالانکہ آپؐ وفات یافتہ نہ تھے۔
’’آنحضرتﷺ نے معراج کی رات میں فوت شدہ جماعت میں اس کو (عیسیٰ علیہ السلام) پایا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۷، خزائن ج۳ ص۱۵۳)
کیا اس وقت آنحضرتﷺ زندہ نہ تھے۔ اگر زندہ تھے تو آپ کے جھوٹا ہونے پر مہر لگا گئے۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 69 (قرآن مجید پر جھوٹ، کوئی شخص مرے بغیر میری طرف نہیں آسکتا)
۶۹… ’’اور خداتعالیٰ یہ بھی فرماتا ہے کہ کوئی شخص سوائے مرنے کے میری طرف آنہیں سکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۴۴، خزائن ج۳ ص۵۰۱)
ابوعبیدہ: کہاں فرماتا ہے۔ اگر سچے ہو تو وہ آیت کلام اﷲ کی پڑھ کر ہمیں بھی تو سناؤ۔ کیا رسول پاکﷺ زندہ حالت میں اﷲتعالیٰ کی طرف نہیں گئے تھے۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 70 (آسمان تک پہنچنا صداقت سے بعید ہے)
۷۰… ’’خداتعالیٰ تو ہر جگہ موجود اور حاضر ناظر ہے اور جسم اور جسمانی نہیں اور کوئی جہت نہیں رکھتا۔ پھر کیوں کر کہا جائے کہ جو شخص خدائے تعالیٰ کی طرف اٹھایا گیا۔ ضرور اس کا جسم آسمان میں پہنچ گیا ہوگا۔ یہ بات کس قدر صداقت سے بعید ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۸۷، خزائن ج۳ ص۲۴۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کیوں خود دھوکہ خوردہ ہوکر دوسروں کو دھوکہ دیتے ہو۔ یہ بات صداقت سے بعید نہیں ہے۔ ازالہ اوہام پر آپ نے ’’
یایتہا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک
‘‘ میں ’’ا
لیٰ ربک
‘‘ اپنے رب کی طرف کے معنی آسمان کی طرف کئے ہیں۔ (ازالہ اوہام ص۲۶۴، خزائن ج۳ ص۲۳۳)
پھر لکھتے ہیں: ’’
رافعک الیّٰ
کے یہی معنی ہیں کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے تو ان کی روح آسمان کی طرف اٹھائی گئی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۶۶، خزائن ج۳ ص۲۳۴)
پھر مرزاقادیانی تو خود خدا کو آسمان پر مانتے ہیں۔ دیکھو الہامات مرزاقادیانی:
۱… ’’
ینصرونک رجال نوحی الیہم من السماء
‘‘ تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم اپنی طرف سے الہام کریں گے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
۲… ’’
کانّ اﷲ نزل من السماء
‘‘ گویا آسمان سے خدا اترے گا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)
ایسے ہی اور بہت سے الہامات مرزا ہیں۔ جہاں من السماء سے مراد من اﷲ اور الیٰ اﷲ سے مراد الیٰ السماء ہے۔ پس یاد رکھئے مرزاقادیانی۔ شیشے کے محل میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنا آسان کام نہیں ہے۔ آپ کے واسطے تو خدا کے لئے جہت آسمان کی طرف بن جاتی ہے اور ہمارے لئے ناممکن۔ ’’
تلک اذا قسمۃ ضیزی
‘‘
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 71 (مردوں کے زندہ ہونے والے معجزے پر مرزا قادیانی کا دجل،ادھوری عبارت پیش کی)
۷۱… ’’
واذ قتلتم نفسا فادراتم فیہا واﷲ مخرج ماکنتم تکتمون
‘‘ ایسے قصوں میں قرآن شریف کی کسی عبارت سے نہیں نکلتا کہ فی الحقیقت کوئی مردہ زندہ ہوگیا تھا اور واقعی طور پر کسی قالب میں جان پڑ گئی تھی… اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ طریق علم عمل الترب یعنی مسمریزم کا ایک شعبدہ تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۴۹،۷۵۰، خزائن ج۳ ص۵۰۲،۵۰۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی اس آیت کریمہ سے اگلی آیت اگر آپ نے پڑھی ہوتی تو شاید آپ کو سمجھ آجاتی۔ سنئے: اس کے بعد اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: ’’
فقلنا اضربوہ ببعضہا کذلک یحیی الموتی ویریکم آیتہ لعلکم تعقلون
‘‘ {پھر ہم نے کہا کہ مارو اس کو (یعنی اس مردہ انسان کو) اس (گائے کے گوشت) کا ٹکرا (دیکھو) اس طرح اﷲ زندہ کرتا ہے مردوں کو اور دکھاتا ہے تم کو اپنی نشانیاں تاکہ تم لوگ سمجھو۔}
اس آیت کے معنی تمام امت کے علماء مفسرین اور مجددین (مسلمہ قادیانی) نے یہی کئے ہیں کہ وہ مردہ فی الواقعہ زندہ ہوگیا تھا اور یہ معجزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تھا۔ آپ اسے مسمریزم قرار دے رہے ہیں۔ کیا جھوٹ کے سرسینگ ہوتے ہیں؟
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 72 ( مرزا قادیانی کی ابراھیمؑ کے معجزے میں اپنی منگھڑت تشریح)
۷۲… ’’اور یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن شریف میں چار پرندوں کا ذکر لکھا ہے کہ ان کو اجزائے متفرقہ یعنی جدا جدا کر کے چار پہاڑوں پر چھوڑا گیا تھا اور پھر بلانے سے وہ آ گئے تھے۔ یہ بھی عمل الترب کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۵۲، خزائن ج۳ ص۵۰۶)
ابوعبیدہ: شاباش مرزاقادیانی معجزات انبیاء علیہم السلام پر خوب ایمان ہے۔ تمام معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ بناتے ہو۔ حالانکہ خود بدولت اس عمل سے متنفر ہو۔ ’’اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل (مسمریزم) کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا ہے کہ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۱۰، خزائن ج۳ ص۲۵۸ حاشیہ)
مرزاقادیانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا سوال تھا۔ ’’
رب ارنی کیف تحیی الموتیٰ
‘‘ یعنی اے میرے رب مجھے دکھا کہ تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ اس کے جواب میں اگر آپ کا بیان کردہ طریقہ احیاء موتیٰ بتایا گیا تھا۔ یعنی مسمریزم تو کیا اس سے حضرت ابراہیم علیہ السلام پہلے واقف نہ تھے۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 73 (لفظ"فلماتوفیتنی" اور مرزا کا امام بخاریؒ پر جھوٹا الزام)
۷۳… ’’صحیح بخاری جو بعد کتاب اﷲ اصح الکتب سمجھی گئی ہے۔ اس میں ’’
فلما توفیتنی
‘‘ کے معنی وفات ہی لکھے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
ابوعبیدہ: صریح کذب اور بہتان ہے۔ امام بخاریؒ پر۔ بخاری شریف میں یہ معنی کہیں درج نہیں۔ باقی مرزاقادیانی کو آزادی ہے۔ اپنے اجہتاد سے جو معنی بھی ثابت کرنا چاہیں کر لیں۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 74 (مردوں کو زندہ کرنا خدا تعالی کی عادت نہیں)
۷۴… ’’ہمارا یہی اصول ہے کہ مردوں کو زندہ کرنا خداتعالیٰ کی عادت نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۸۰، خزائن ج۳ ص۵۲۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی نے سفید جھوٹ لکھا ہے۔ صریح افتراء علی اﷲ کیا ہے۔ کبھی قرآن مجید پڑھا بھی ہے۔ اگر نہیں پڑھا تو ہم سے سنئے۔
۱… نمبر ۷۱،۷۲ کا مکرر ملاحظہ ہو۔
۲… ’’
فاماتہ اﷲ مائۃ عام ثم بعثہ(البقرۃ:۲۵۹)‘‘ یعنی عزیر علیہ السلام کو اﷲتعالیٰ نے سو سال مارے رکھا۔ پھر زندہ کر دیا۔
۳… اﷲتعالیٰ کی طاقت اور عادت بیان کرتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا۔ ’’
یحیی ویمیت
‘‘ یعنی اﷲتعالیٰ مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور زندوں کو مردہ۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 75 (من قبل الرسل میں مرزا جی کی نئی گرائمر، صرف و نحو میں بھی فیل تھے)
۷۵… ’’یاد رہے کہ ’’
من قبل الرسل
‘‘ میں لام استغراق کا ہے جو رسولوں کی جمع افراد گذشتہ پر محیط ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۹۵، خزائن ج۳ ص۵۸۸)
ابوعبیدہ: سبحان اﷲ! مرزاقادیانی تو صرف، نحو، منطق ومعانی سبھی کچھ پڑھے ہوئے تھے۔ ایسے عالم سے مذکورہ بالا بیان کا شائع ہونا یقینا جھوٹ ہی سمجھا جائے گا۔ کیونکہ بچے بھی جانتے ہیں کہ یہاں لام استغراق کا نہیں ہوسکتا۔ قواعد لسان عربیہ ایسا ماننے کی اجازت نہیں دیتے۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 76 (قرآن مجید میں آنے والے خلا، خلت کے ترجمعے میں مرزا کی تحریف)
۷۶… ’’لغت عرب اور محاورۂ اہل عرب میں خلا یا خلت ایسے لوگوں کے گزرنے کو کہتے ہیں جو پھر آنے والے نہ ہوں… اور یہ لفظ موت کے لفظ سے ’’
اخض
‘‘ ہے۔ کیونکہ اس کے مفہوم میں یہ شرط ہے کہ اس عالم سے گزر کر پھر اس عالم میں نہ آئے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۹۵،۸۹۶، خزائن ج۳ ص۵۸۸،۵۸۹)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کچھ تو خدا کا خوف کیا ہوتا۔ خود قرآن شریف میں خلا، خلو یا خلت کئی جگہ آیا ہے۔ جہاں اس کے معنی صرف گزرنے کے ہیں۔ مثلاً:
۱… ’’
واذا خلا بعضہم الیٰ بعض
(البقرۃ:۷۶)‘‘
۲… ’’
واذا خلو الیٰ شیطینہم
(البقرۃ:۱۴)‘‘
۳… ’’
واذا خلو عضوا علیکم الانامل
(آل عمران۔۱۱۹)‘‘
یہاں کوئی دیوانہ ہی خلا کے معنی موت کر سکتا ہے۔
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 77 (صحیح بخاری اور مرزا کی بڑھکیں)
۷۷… ’’ہمارے مخالفوں کے لئے ہرگز ممکن نہیں کہ ایک ذرہ بھر بھی اپنے خیالات کی تائید میں کوئی حدیث صحیح بخاری کی پیش کر سکیں۔ سو درحقیقت صحیح بخاری سے وہ منکر ہیں نہ ہم۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۰۵، خزائن ج۳ ص۵۹۴)
ابوعبیدہ: تمام صحیح بخاری جناب کی نبوت، مجددیت اور مسیحیت کے پرخچے اڑا رہی ہیں۔ صرف ایک وعدہ ہمیں دے دو کہ گندم کے معنی مصری نہیں کریں گے۔ پھر ہم سینکڑوں احادیث بخاری کی جناب کے رد میں پیش کر کے آپ کی تسلی کر دیں گے۔