• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

برق آسمانی برفرق قادیانی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 62 (بنی آدم کی عمر اور آخری بنی آدم کے نام کے متعلق آپﷺ پر مرزا کا بہتان)

۶۲… ’’بہت سی حدیثوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ بنی آدم کی عمر سات ہزار برس ہے اور آخری آدم پہلے آدم کی طرز ظہور پر الف ششم کے آخر میں جو روز ششم کے حکم میں ہے۔ پیداہونے والا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۹۶، خزائن ج۳ ص۴۷۵)
ابوعبیدہ: اسی ذرا سی عبارت میں بھی مرزا نے دو افتراء حضرت خیرالبشرﷺ پر چسپاں کئے ہیں۔
اوّل… کسی حدیث صحیحہ میں بنی آدم کی عمر سات ہزار برس درج نہیں ہے۔
دوم… کسی حدیث میں آخری آدم کا نام تک بھی نہیں۔ یہ محض ایجاد مرزا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 63 (مسیحؑ کی وفات کا مرزا کو کہاں سے پتا چلا؟)

۶۳… ’’بلکہ سچ تو یہ ہے کہ کسی نبی کی وفات ایسی صراحت سے قرآن کریم میں نہیں لکھی۔ جیسی مسیح ابن مریم کی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۰۰، خزائن ج۳ ص۴۷۷)
ابوعبیدہ:صریح جھوٹ! اگر قرآن کریم میں وفات مسیح کا واقعہ ہو جانا مذکور ہوتا اور پھر حسب دعویٰ مرزاقادیانی صراحت سے بھی مذکور ہوتا تو خود بدولت ۵۲برس تک کیوں اس صریح خبر کے خلاف حیات عیسیٰ علیہ السلام کے عقیدہ پر قائم رہے۔ پھر لطف یہ کہ مرزاقادیانی کو قرآن کریم کی مدد سے وفات مسیح کا پتہ نہیں لگا۔ بلکہ الہام کے ذریعہ سے جیسا کہ فرماتے ہیں: ’’میرے پر خاص اپنے الہام سے ظاہر کیا کہ مسیح ابن مریم فوت ہو چکا ہے۔ چنانچہ اس کا الہام یہ ہے۔ مسیح ابن مریم رسول اﷲ فوت ہوچکا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۶۱، خزائن ج۳ ص۴۰۲)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 65 (دجال کون ہے؟ مرزا کا جھوٹ)

۶۵… ’’ہم پہلے بھی تحریر کر آئے ہیں کہ عیسائی واعظوں کا گروہ بلاشبہ دجال معہود ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲۳، خزائن ج۳ ص۴۸۹)
ابوعبیدہ: مطلب براری کے لئے جھوٹ کا ارتکاب کر رہے ہو۔ کیا خود اسی (ازالہ اوہام ص۱۰۳) پر ابن صیاد کو آپ نے دجال معہود تسلیم نہیں کیا۔ اگر وہ دجال معہود تھا تو پھر یہ جھوٹ ضرور ہے۔ ہمارے نزدیک تو وہ بھی جھوٹ یہ بھی جھوٹ۔ دونوں آپ کو مبارک ہوں۔
ایک اور بات کہ قادیانیوں کا مسیح مرگیا مگر ان کا بنایا ہوا یہ دجال آج بھی زندہ ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 66 (قرآن میں خدا نے کہا کہ1857ء میں میرا کلام آسمان پر اٹھایا جائے گا)

۶۶… ’’اُس حکیم وعلیم کا قرآن کریم میں یہ بیان فرمانا کہ ۱۸۵۷ء میں میرا کلام آسمان پر اٹھایا جائے گا۔ یہی معنی رکھتا ہے کہ مسلمان اس پر عمل نہیں کریں گے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲۸حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۹۰)
ابوعبیدہ: صریح جھوٹ اور افتراء علی اﷲ ہے۔ شاید قادیانی الہامات میں ہو تو ہو مگر جہاں تک میرا مطالعہ ہے۔ قادیانی الہامات میں بھی نہیں۔ جو آیت قادیانی نے پیش کی ہے۔ وہ ہاتھی کا وعدہ کر کے لومڑی دکھانے کا مصداق ہے۔ اگر کسی قادیانی نے وہ آیت پیش کی تو منہ کی کھائے گا۔ پس تمام قادیانی اس چیلنج کا خیال رکھیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 67 (وہ پیشن گوئی جس کی حقیقت نبی کریمﷺ کو بھی پتا نہیں چلی، بقول مرزا)

۶۷… ’’اس پیش گوئی (کہ رسول پاکﷺ کے بعد سب سے پہلے لمبے ہاتھوں والی بیوی فوت ہوگی) کی اصل حقیقت آنحضرتﷺ کو بھی معلوم نہ تھی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۳۴،۷۳۵، خزائن ج۳ ص۴۹۵،۴۹۶)
ابوعبیدہ: سبحان اﷲ! اگرحضرت خیرالرسلﷺ کو پتہ نہ لگ سکا تو پھر لگ کس کو سکتا ہے۔ یہ افتراء محض ہے۔ رسول پاکﷺ کو تمام پیش گوئیوں کی حقیقت معلوم تھی۔ اس کے خلاف عقیدہ رکھنا کفر محض ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 68 (فوت شدگان میں داخلے کے لیے فوت ہونا لازم ہے، قرآن پر جھوٹ)

۶۸… ’’خداتعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ کوئی شخص فوت شدہ جماعت میں بغیر فوت ہونے کے داخل نہیں ہوسکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۴۳، خزائن ج۳ ص۵۰۰)
ابوعبیدہ: صریح جھوٹ اور دھوکہ ہے۔ کیا بیت المقدس میں رسول پاکﷺ نے تمام انبیاء علیہم السلام کو نماز نہیں پڑھائی تھی۔ کیا معراج کی رات تمام انبیاء سے آنحضرتﷺ کی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ حالانکہ آپؐ وفات یافتہ نہ تھے۔
’’آنحضرتﷺ نے معراج کی رات میں فوت شدہ جماعت میں اس کو (عیسیٰ علیہ السلام) پایا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۹۷، خزائن ج۳ ص۱۵۳)
کیا اس وقت آنحضرتﷺ زندہ نہ تھے۔ اگر زندہ تھے تو آپ کے جھوٹا ہونے پر مہر لگا گئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 69 (قرآن مجید پر جھوٹ، کوئی شخص مرے بغیر میری طرف نہیں آسکتا)

۶۹… ’’اور خداتعالیٰ یہ بھی فرماتا ہے کہ کوئی شخص سوائے مرنے کے میری طرف آنہیں سکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۴۴، خزائن ج۳ ص۵۰۱)
ابوعبیدہ: کہاں فرماتا ہے۔ اگر سچے ہو تو وہ آیت کلام اﷲ کی پڑھ کر ہمیں بھی تو سناؤ۔ کیا رسول پاکﷺ زندہ حالت میں اﷲتعالیٰ کی طرف نہیں گئے تھے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 70 (آسمان تک پہنچنا صداقت سے بعید ہے)

۷۰… ’’خداتعالیٰ تو ہر جگہ موجود اور حاضر ناظر ہے اور جسم اور جسمانی نہیں اور کوئی جہت نہیں رکھتا۔ پھر کیوں کر کہا جائے کہ جو شخص خدائے تعالیٰ کی طرف اٹھایا گیا۔ ضرور اس کا جسم آسمان میں پہنچ گیا ہوگا۔ یہ بات کس قدر صداقت سے بعید ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۸۷، خزائن ج۳ ص۲۴۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کیوں خود دھوکہ خوردہ ہوکر دوسروں کو دھوکہ دیتے ہو۔ یہ بات صداقت سے بعید نہیں ہے۔ ازالہ اوہام پر آپ نے ’’ یایتہا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک ‘‘ میں ’’ا لیٰ ربک ‘‘ اپنے رب کی طرف کے معنی آسمان کی طرف کئے ہیں۔
(ازالہ اوہام ص۲۶۴، خزائن ج۳ ص۲۳۳)
پھر لکھتے ہیں: ’’ رافعک الیّٰ کے یہی معنی ہیں کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے تو ان کی روح آسمان کی طرف اٹھائی گئی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۶۶، خزائن ج۳ ص۲۳۴)
پھر مرزاقادیانی تو خود خدا کو آسمان پر مانتے ہیں۔ دیکھو الہامات مرزاقادیانی:
۱… ’’ ینصرونک رجال نوحی الیہم من السماء ‘‘ تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم اپنی طرف سے الہام کریں گے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
۲… ’’ کانّ اﷲ نزل من السماء ‘‘ گویا آسمان سے خدا اترے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)
ایسے ہی اور بہت سے الہامات مرزا ہیں۔ جہاں من السماء سے مراد من اﷲ اور الیٰ اﷲ سے مراد الیٰ السماء ہے۔ پس یاد رکھئے مرزاقادیانی۔ شیشے کے محل میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنا آسان کام نہیں ہے۔ آپ کے واسطے تو خدا کے لئے جہت آسمان کی طرف بن جاتی ہے اور ہمارے لئے ناممکن۔ ’’ تلک اذا قسمۃ ضیزی ‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 71 (مردوں کے زندہ ہونے والے معجزے پر مرزا قادیانی کا دجل،ادھوری عبارت پیش کی)

۷۱… ’’ واذ قتلتم نفسا فادراتم فیہا واﷲ مخرج ماکنتم تکتمون ‘‘ ایسے قصوں میں قرآن شریف کی کسی عبارت سے نہیں نکلتا کہ فی الحقیقت کوئی مردہ زندہ ہوگیا تھا اور واقعی طور پر کسی قالب میں جان پڑ گئی تھی… اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ طریق علم عمل الترب یعنی مسمریزم کا ایک شعبدہ تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۴۹،۷۵۰، خزائن ج۳ ص۵۰۲،۵۰۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی اس آیت کریمہ سے اگلی آیت اگر آپ نے پڑھی ہوتی تو شاید آپ کو سمجھ آجاتی۔ سنئے: اس کے بعد اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ فقلنا اضربوہ ببعضہا کذلک یحیی الموتی ویریکم آیتہ لعلکم تعقلون ‘‘ {پھر ہم نے کہا کہ مارو اس کو (یعنی اس مردہ انسان کو) اس (گائے کے گوشت) کا ٹکرا (دیکھو) اس طرح اﷲ زندہ کرتا ہے مردوں کو اور دکھاتا ہے تم کو اپنی نشانیاں تاکہ تم لوگ سمجھو۔}
اس آیت کے معنی تمام امت کے علماء مفسرین اور مجددین (مسلمہ قادیانی) نے یہی کئے ہیں کہ وہ مردہ فی الواقعہ زندہ ہوگیا تھا اور یہ معجزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تھا۔ آپ اسے مسمریزم قرار دے رہے ہیں۔ کیا جھوٹ کے سرسینگ ہوتے ہیں؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 72 ( مرزا قادیانی کی ابراھیمؑ کے معجزے میں اپنی منگھڑت تشریح)

۷۲… ’’اور یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن شریف میں چار پرندوں کا ذکر لکھا ہے کہ ان کو اجزائے متفرقہ یعنی جدا جدا کر کے چار پہاڑوں پر چھوڑا گیا تھا اور پھر بلانے سے وہ آ گئے تھے۔ یہ بھی عمل الترب کی طرف اشارہ ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۵۲، خزائن ج۳ ص۵۰۶)
ابوعبیدہ: شاباش مرزاقادیانی معجزات انبیاء علیہم السلام پر خوب ایمان ہے۔ تمام معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ بناتے ہو۔ حالانکہ خود بدولت اس عمل سے متنفر ہو۔ ’’اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل (مسمریزم) کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا ہے کہ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۱۰، خزائن ج۳ ص۲۵۸ حاشیہ)
مرزاقادیانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا سوال تھا۔ ’’ رب ارنی کیف تحیی الموتیٰ ‘‘ یعنی اے میرے رب مجھے دکھا کہ تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ اس کے جواب میں اگر آپ کا بیان کردہ طریقہ احیاء موتیٰ بتایا گیا تھا۔ یعنی مسمریزم تو کیا اس سے حضرت ابراہیم علیہ السلام پہلے واقف نہ تھے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top