محمد اویس پارس
رکن ختم نبوت فورم
الم : سورۃ البقرة : آیت 127
وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۱۲۷﴾
اصل میں ’ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ‘ کے الفاظ آئے ہیں۔ یہ جملہ، ہمارے نزدیک اس پوری دعا کے لیے بطورتمہید ہے جو آگے آرہی ہے۔ لہٰذا ’ تَقَبَّلْ ‘ کا مفعول ہم نے ترجمے میں کھول دیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ان دو صفتوں کا حوالہ ہے جن پر اعتماد کر کے بندہ اپنے پروردگار سے دعا کرتا ہے۔ اس میں حصر کا اسلوب بندے کی طرف سے کامل سپردگی اور کامل اعتماد کے اظہار کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔