محمد اویس پارس
رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 81
وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾
اس میں لفظ اگرچہ عام ہے، لیکن صاف واضح ہے کہ اشارہ خاص طور پر رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف ہے جن کی بعثت سے اس دین کی تصدیق ہوئی جو اس سے پہلے یہود و نصاریٰ کو دیا گیا تھا، لیکن استاذ امام کے الفاظ میں یہ ان کی شامت تھی کہ جس نے ان کی تصدیق کی، اس کو انھوں نے جھٹلایا اور جس کی حجت اور شہادت کا بارگراں وہ اتنی مدت تک اٹھائے رہے، جب وہ آیا تو انھوں نے اس کی تکذیب کردی۔