ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس Detail (تفصیل) میں نہیں جاتا، میں نے صرف یہ۔۔۔۔۔۔ (Pause)
یہ ہے جی ’’چشمہ معرفت‘‘ Page.91:
’’یعنی خدا وہ خدا ہے، جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا،تا۔۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’بھیجا‘‘ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ’’بھیجاتا‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ نہ، میں پھر پڑھتا ہوں:’’یعنی خدا وہ خدا ہے، جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا،تا اس کو ہر ایک قسم کے دِین پر غالب کردے، یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانۂ ظہور میں نہیں آیا ممکن نہیں کہ خدا کی پیش گوئی میں کچھ تخلّف ہو۔ اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اِتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزرچکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا، کیونکہ اس عالمگیر غلبہ کے لئے تین امر کا پایا جانا ضروری ہے، جو پہلے زمانے میں نہ پائے گئے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص:۸۳، خزائن ج:۲۳ ص:۹۱)
1291یہ آپ دیکھ لیجئے، میں نے ٹھیک شاید نہ پڑھا ہو، کیونکہ وہ ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: مجھے دیں، میں پڑھ کے یہیں سے جواب دے دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: دیر نہیں لگے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔ (Pause)
مرزا ناصر احمد: ہاںجی، فارغ ہوگئے آپ؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، آپ فرمائیے۔
مرزا ناصر احمد: یہ جہاں سے پڑھا گیا ہے اس سے کچھ پہلے سے پڑھا جائے تو معاملہ صاف ہوجاتا ہے۔ یہاں بانی سلسلۂ احمدیہ نے لکھا ہے (عربی): ’’
وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ…
‘‘
وہ پہلے ایک وہ ماضی کا بیک گراؤنڈ لکھ کے:
’’۔۔۔۔۔۔ وہ تب خداتعالیٰ نے ہمارے نبیﷺ، سیّدنا حضرت محمد مصطفیﷺ کو دُنیا میں بھیجا، تابذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے دُنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے۔۔۔۔۔۔۔‘‘
یہ آپ نے توجہ نہیں کی، اس لئے میں پھر پڑھتا ہوں:’’تب خدائے تعالیٰ نے ہمارے نبیﷺ، سیّدنا حضرت محمدﷺ کو دُنیا میں بھیجا تابذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے دُنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے (یہاں آنحضرتﷺ کی پیش گوئی دی گئی تھی) اور جیسا کہ وہ وحدہٗ لاشریک 1292ہے، ان میں بھی ایک وحدت پیدا کرنے، (بخلقہ بالاخلاق اللہ قوی۔۔۔۔۔۔) اور تا وہ سب مل کر ایک وجود کی طرح اپنے خدا کو یاد کریں اور اس کی واحدنیت کی گواہی دیں اور تاپہلی وحدت قومی جو اِبتدائے آفرینش میں ہوئی (جب انسان تھوڑے تھے۔۔۔۔۔۔ آدم کے وقت میں) اور آخری وحدت اقوامی جس کی بنیاد آخری زمانے میں ڈالی گئی (اور یہاں ’’آخری زمانہ‘‘ سے مراد نبی اکرمﷺ کا زمانہ ہے) یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا (یہ آگے میں نے، جو غلطی ہوئی وہ میں نے کردیا) یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا۔ یہ دونوں قسم کی وحدتیں خدائے واحد لاشریک کے وجود اور اس کی واحدنیت پر دوہری شہادت ہو کیونکہ وہ واحد ہے اس لئے اپنے تمام نظام جسمانی اور رُوحانی میں وحدت کو دوست رکھتا ہے اور چونکہ آنحضرتﷺ کی نبوّت کا زمانہ قیامت تک ممتد ہے اور آپ خاتم الانبیاء ہیں، اس لئے خدا نے یہ نہ چاہا کہ وحدت اقوامی آنحضرتﷺ کی زندگی ہی میں ہی کمال تک پہنچ جائے کیونکہ یہ صورت آپ کے زمانہ کے خاتمہ پر دلالت کرتی تھی یعنی شبہ گزرتا تھا کہ آپ کا زمانہ وہیں تک ختم ہوگیا کیونکہ جو آخری کام آپ کا تھا، وہ اسی زمانہ میں انجام تک پہنچ گیا۔ اس لئے خدا نے تکمیل اس فعل کی جو تمام قومیں ایک قوم کی طرح بن جائیں اور ایک ہی مذہب پر ہوجائیں، زمانۂ محمدی کے آخری حصہ میں ڈال دی جو قربِ قیامت کا زمانہ ہے اور اس تکمیل کے لئے اسی اُمت میں سے (ایک نائب رسول) ایک نائب مقرر کیا جو مسیحِ موعود کے نام موسوم ہے اور اسی کا نام خاتم الخلفاء ہے۔ پس زمانۂ محمدی کے سر پر آنحضرتﷺ ہیں اور زمانۂ محمدی کے آخر میں مسیحِ موعود ہیں۔ (زمانہ محمدیہ ہیں دونوں) اور یہ ضرور تھا کہ یہ سلسلہ دُنیا کا منقطع نہ ہو۔۔۔۔۔۔‘‘
1293کچھ میں بیچ میں لفظ اپنی طرف سے وضاحت کے لئے بیان کرتا ہوں:
’’۔۔۔۔۔۔۔ جب تک کہ وہ پیدا نہ ہولے کیونکہ وحدت اقوامی کی خدمت اسی نائب النبوت کے عہدسے وابستہ کی گئی ہے اور اسی کی طرف یہ آیت اِشارہ کرتی ہے اور وہ یہ ہے:
’’
ھو الذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدِّین کلّہ
‘‘
(یہ قرآنِ کریم کی آیت ہے) یعنی خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دِین کے ساتھ بھیجا تا اس کو ہر ایک قسم کے دِین پر غالب کردے۔ یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو (یعنی محمدﷺ کو) عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں ظہور میں نہیں آیا (مثلاً: امریکا میں اس وقت اسلام نہیں پہنچا، پہلی تین صدیاں، جس کے متعلق پہلے ذِکر کرچکا ہوں) اور ممکن نہیں کہ خدا کی پیشین گوئی میں کچھ تخلف ہو، اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اِتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزرچکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ (جس کی بشارت محمد رسول اللہﷺ کو دِی گئی تھی یہ عالمگیر غلبہ آپ کے رُوحانی فرزند ہم کہتے ہیں) مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا کیونکہ اس عالمگیر غلبہ کے لئے تین امر کا پایا جانا ضروری ہے جو کسی پہلے زمانہ میں (یعنی زمانہ محمدی چل رہا ہے اس میں) وہ پائے نہیں گئے۔‘‘
جن اشیاء کی، جن اسباب کی، جن مادّی ذرائع کی ضرورت تھی، اس عالمگیر غلبہ کے لئے، وہ اس زمانہ میں اللہ نے مہیا کردیں جس زمانے میں نبی کریمﷺ کی اس پیش گوئی نے پورا ہونا تھا کہ اسلام ساری دُنیا پر غالب آجائے گا اور ہاں، ذرا ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
1294مرزا ناصر احمد: آپ نے ایک فرمایا ہے کہ؟ ’’متقدمین کا یہ خیال ہے۔‘‘ یہ جو میں بتا رہا ہوں تو آپ سنیں۔ اہلِ سنت والجماعت کا لٹریچر جب ہم پڑھتے ہیں تو تفسیر اِبنِ جریر میں ہے کہ: ’’
قال عن ابو ھریرۃ فی قولہ لیظھرہ علی الدین کلہ
‘‘یعنی ابوہریرہؓ نے روایت کی قرآنِ کریم کی اس آیت کے متعلق جو ابھی اس میں آئی ہے مضمون میں: ’’قال حین خروج عیسی ابن مریم‘‘ کہ یہ وعدہ خداتعالیٰ کا عالمگیر غلبے کا جو ہے، وہ عیسیٰ ابن مریم کے ظہور کے وقت پورا ہوگا۔اسی طرح تفسیر اِبنِ جریر میں ابوجعفر سے یہ روایت کی ہے: ’’
یقول لیظھرہ علی الدین کلہ
‘‘ وہی آیت ہے: ’’
قال اذا اخَرَجَ عیسٰی علیہ السلام اتباعہ اھلُ کُلِّ دینٍ
‘‘ یعنی جب حضرت مسیح ظاہر ہوں گے، آنحضرتa کے ایک محبوب متبع، تو ان کے زمانہ میں یہ آئے گا۔ اسی طرح تفسیر حسینی میں ہے کہ:
تا اہل بدانند ایں دین را علی الدین کلہ
برہمہ کیش وملت بوقت نزولِ عیسیٰ
انہوں نے بھی اس کے یہی معنی کئے ہیں۔
اسی طرح پر ’’غرائب القرآن‘‘ میں ہے، ایک اور تفسیر ہے ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ہے، ٹھیک ہے، مرزا صاحب! وہ میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔
1295مرزا ناصر احمد: ہاں، بس ٹھیک ہے۔ تو ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اب تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کامل غلبہ مسیحِ موعود کے زمانے میں ہونا تھا اور آنحضرت کے زمانے میں نہیں ہونا تھا، اللہ کی یہی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، پھر یہی۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ایک بات میں سمجھ گیا۔ آپ نے زمانے کے دو مطلب لئے۔۔۔ ایک تو ان کا زمانہ ہمیشہ جاری رہے گا۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہمیشہ جاری رہے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: دُوسرا ان کا Limited Life Time (دُنیاوی زندگی کا زمانہ) کا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس کو ملتِ اسلامیہ میں ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ کی نشأۃِ اُولیٰ اور نشأۃِ ثانیہ کا نام دیا جاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ہمیشہ رہا ہے۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر زندگی کا معاملہ ہے کہ اپنی حیات میں، جیسا کہ آپ کہتے ہیں، امریکا تک نہیں پہنچ سکا اسلام۔ تو کیا مرزا صاحب کی حیات میں دُنیا پر سارا کامل غلبہ ہوگیا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ میرا قصور ہے، میں نے واضح نہیں کیا۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ آپ کی حیات میں امریکا تک نہیں پہنچ سکا۔ میں نے یہ کہا کہ آپ کے متبعین نے، جن کے متعلق یہ بشارت تھی کہ تین سو سال تک وہ دِینی رُوح کے ساتھ اسلام کو غالب کرنے کی، پھیلانے کی کوشش کرتے رہیں گے، بحیثیت مجموعی، ان تین سو سالوں میں ان کی کوششوں کے نتیجے میں عالمگیر غلبہ اسلام کو نہیں ہوا۔ یہ تاریخی ایک حقیقت ہے، اس سے اِنکار نہیں کیا جاسکتا۔
1296جناب یحییٰ بختیار: ہاں، پھر تین سو سال کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور، اور، نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہی بات آجاتی ہے، مرزا صاحب!۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، آں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ آنحضرتﷺ کا زمانہ جو تین سو سال کا تھا، اس میں عالمگیر غلبہ نہیں ہوا، مرزا صاحب کے تین سو سال میں ہوجائے گا، آپ نے یہ پہلے بھی کہا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ’’ہوجائے گا‘‘ اس لئے میں کہتا ہوں کہ قرآن کریم کی۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: لیکن آپ کا عقیدہ ہے؟
مرزا ناصر احمد: نہ میرا اور میرے بزرگ سلف صالحین کا یہ عقیدہ ہے۔ اُمتِ مسلمہ میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ان کے زمانے میں ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہر صدی میں ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا زمانہ بھی تین سو سال کا ہے، اس میں یہ ہوجائے گا۔
مرزا ناصر احمد: یہ تو اُمتِ مسلمہ کا بغیر اِختلاف کا مسئلہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اُمتِ محمدیہ کا تو یہ ہے۔ مگر یہ تو یہ کہتے ہیں کہ کیونکہ یہ غلبہ نہیں ہوا، اس لئے مسیحِ موعود نہیں تھے، یہ تو Inference اتنی صاف نظر آرہی ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نبی اکرمﷺ کے زمانے میں وہ پیشین گوئیاں پوری نہیں ہوئیں جو کسریٰ کی حکومت اور قیصر کے متعلق تھیں۔ تو اُمتِ مسلمہ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ قیامت تک کے لئے جو بھی غلبہ اسلام اور اِسلام کے اِستحکام اور اس کی طاقت کے لئے کام ہوتا ہے، وہ اصل آنحضرتﷺ کی طرف رُجوع کرتا ہے، اور کسی اور شخص کی طرف ہو 1297ہی نہیں سکتا اس کا رُجوع، کیونکہ جو کچھ اس نے پایا، نبی اکرمﷺ کے طفیل پایا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ بت کدہ میں کافر کی زناری بھی دیکھ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: یہ آج کا ہے جی پہلے بھی۔ میں صرف اس پر وہ مزید Clarification (وضاحت) کرنا چاہتا تھا۔ وہ ہوچکا ہے۔ ابھی میں اور نہیں آپ کا وقت لوں گا اس پر۔ آپ نے کل فرمایا تھا مرزا صاحب! کہ غالباً اٹھارہ سو۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ غالباً ۱۸۹۱ء میں، مرزا صاحب نے نبوّت کا یا مسیحِ موعود کا دعویٰ کیا۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اَب ایک سوال یہ ہے ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ایک تو سوال تھا ناں کہ مہدی سوڈانی کا زمانہ کون سا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں نے دیکھ لیا۔ ۱۸۸۵ئ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ ۱۸۸۵ء تک ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: آخری جنگ ان سے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب کی تقریباً ساری زندگی Contemporary (ہمعصری) رہی ہے۔ مرزا صاحب کی پیدائش، جو آپ نے یہاں دی ہے، وہ ۱۸۳۵ء وہ ۱۸۳۴ئ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ ایک روایت کے لحاظ سے ۱۸۴۸ئ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی جو بھی ہو، جیسے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور ان کی وفات ہوئی ہے ۱۸۸۵ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں یہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہیں ناں ۱۸۸۵ئ؟
1298جناب یحییٰ بختیار: یہ دُرست ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور آپ نے دعویٰ کیا مسیحیت کا ۱۸۹۱ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی دُرست ہے۔
مرزا ناصر احمد: چھ سال کے بعد۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں نے کہا زندگی Contemporary (ہم عصری) جو تھی ناں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یعنی ان کے دُودھ پینے کا زمانہ، پوتڑوں میں، بچوں میں کھیلنے کا زمانہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مرزا صاحب! وہ نہیں ہے۔ مہدی صاحب ۱۸۳۴ء میں پیدا ہوئے، مرزا صاحب ۱۸۳۴ء میں پیدا ہوئے، تو پوتڑوں میں بھی اکٹھے رہے تھے، ایک ہی زمانے میں۔ جوانی بھی اکٹھی تھی تقریباً ان کی۱؎…
مرزا ناصر احمد: مگر ہمارا زیرِ بحث مضمون۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اور دعوے کا زمانہ بھی اکٹھا ہی تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا زیر مضمون بحث۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کہتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ آیا اور دایہ کا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: …سوال یہ ہے کہ مہدی سوڈانی کے بچپن سے ہمیں غرض نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ نہیں کہتا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ لیکن دعویٔ مہدویت سے ہمیں غرض ہے۔ مہدی سوڈانی کے دعوائے مہدویت اور مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعوائے مہدویت میں ایک دن بھی Contemporary (ہم عصری) نہیں ہے۔
1299جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ٹھیک ہے، یہ آپ نے جو کہا ہے، اس کے مطابق ان کا دعویٰ پہلے کا ہے، اور جیسے آپ نے کہا، مرزا صاحب نے ۱۹۸۱ء میں کیا۔
مرزا ناصر احمد: وہ تو مارے گئے تھے ۱۸۸۵ء میں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ عمر مرزا پر پہلے نوٹ لکھا ہے، وہ دیکھ لیا جائے، مرزا ملعون کی پیدائش بقول مرزا کے: ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء کی ہے، کتاب البریہ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: وہ ۱۸۸۵ء میں وفات پاچکے تھے نہیں۔ ابھی دُوسرا سوال یہ ہے کہ کیا مرزا صاحب کو یہ نبوّت یک لخت ملی یا بتدریج ملتی رہی؟
مرزا ناصر احمد: مطلب نہیں سمجھا میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا مرزا صاحب کو یہ شک تھا کہ وہ نبی نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ کچھ عرصے کے لئے؟
مرزا ناصر احمد: میرے نزدیک تو نہیں تھا۔ (Pause)
میں واضح کردوں تاکہ اگلا سوال نہ آجائے۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے، مجھ پر۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جواب یعنی ساتھ ہی یہاں دے دُوں میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، یہاں پر سوال جو ہے ناںجی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں کہتا ہوں، شاید میرا جواب۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، سوال میں پھر پڑھ دیتا ہوں کیونکہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ (Pause)
Mr. Chairman: Five minutes break?
(جناب چیئرمین: پانچ منٹ کا وقفہ کرلیں؟)
(ایک رُکن سے) آپ جانا چاہتے ہیں، صرف آپ؟ جائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا مرزا صاحب کو یک لخت نبوّت دی گئی، یا تدریجاً؟ اور کیا کسی اور نبی کو بھی تدریجی طور پر نبوّت ملی ہے؟ یہ سوال تھا مولانا ہزاروی صاحب کا۔ وہ۔۔۔۔۔۔
1300مرزا ناصر احمد: ’’یہ تدریجی طور پر نبوّت ملی ہے‘‘ کا میں مطلب نہیں سمجھا ناں، میں یہی کہہ رہا ہوں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی Graduation (درجہ بندی) ہوئی Stage by Stage (وقتاً فوقتاً) یا یک دم؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ ’’بتدریج‘‘ کا معنی نہیں سمجھے یا مولانا ہزاروی صاحب کا سوال آتے ہی اوسان خطا ہوگئے۔۔۔؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: نہیں، ہاں میں اپنی جو ناسمجھی ہے اس کو ذرا Explain (واضح) کرتا ہوں۔ جب ہم اس Universe (کائنات) پر نظر ڈالتے ہیں تو سارے Universe (کائنات) میں تدریج اور ارتقاء کا قانونِ اِلٰہی ہمیں کام کرتا نظر آتا ہے۔ بچہ ہے، ہیرے کا بننا ہے، Galaxies (کہکشائیں) ہیں اور اگرچہ سائنس دان کہتے ہیں کہ ۔۔۔ وہ اپنے ہیولے میں Galaxies ایک ’’کن‘‘ کے ساتھ اللہ تعالیٰ پیدا کردیتا ہے ۔۔۔ لیکن اس کی آگے سے ڈیویلپمنٹ جس طرح نظام سورج کی ہوئی، وہ مختلف حالات میں سے گزرتا ہے۔ جب ہم انبیاء کی زندگی پر نگاہ ڈالتے ہیں ۔۔۔ یہ ہے ذرا نازک مسئلہ، ذرا سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔۔۔ نبی اکرمﷺ پر آیت ’’خاتم النّبیین‘‘ نبوّت کے سترہویں سال نازل ہوئی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو جیسے آیات آتی رہیں، مگر نبوّت تو ان پر ایک دم آئی۔ یہ نہیں کہ ان کو کبھی شک تھا کہ ’’میں نبی ہوں یا نہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: حضرت مسیح موعود کو، جس معنی میں آپ شک کہہ رہے ہیں، وہ شک نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کسی معنی میں آپ بتائیں کیا شک تھا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، بات یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ: ’’علماء اُمتی کأنبیاء بنی اسرائیل‘‘ ہیں، تمثیلی زبان میں، میری اُمت کے انبیاء کو بھی، میری اُمت کے علماء کو بھی انبیاء کہا جاسکتا ہے، تمثیلی زبان میں۔ جب آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کا لفظ آتا آپ کے لئے، تو اس وقت آپ یہ سمجھتے تھے کہ میں ۔۔۔۔۔۔ وہ نبوّت ہے میری، جو ’’علماء اُمتی کأنبیاء بنی اسرائیل‘‘ والی ہے۔ 1301لیکن یہاں جو اصل وہ ہے Confusion (’’اُلجھن‘‘) وہ نبوت اور رِسالت کے متعلق ہے۔ ’’نبی‘‘ کے معنی کسی کی طرف بھیجا جانا یا ہدایت کا بیڑا اُٹھانے والا، وہ نہیں ہے۔ ’’نبوت‘‘ کے معنی ہیں خداتعالیٰ سے اِطلاع پاکر آگے اِطلاع دینے والا۔ تو خدائے تعالیٰ اطلاعیں دیتا تھا، آپ سمجھتے تھے کہ اس میں جو لفظ ’’نبی‘‘ ہے، وہ آنحضرتﷺ نے بھی اپنی اُمت کے علماء کے لئے ’’نبی‘‘ کا لفظ اِستعمال کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اللہ میاں نے اپنے آپ کو Clear نہیں کیا، کہ آپ بھی نبی ہیں؟ نہیں، میں، آپ گستاخی معاف کریں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس میں چونکہ تمسخر آجاتا ہے، ایک۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: میرا وہ مطلب نہیں ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میں بتاتا ہوں، میں مجبور ہوجاتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں، دیکھئے ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ کہ نبی اکرمﷺ کی زندگی کی کوئی مثال نہ دُوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں، میں کہتا ہو کہ ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ میری ہے یہ کہ میرے دل میں بڑا وہ پیار ہے، میں فدائی ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتا ہوں، مرزا صاحب! چونکہ میرے سامنے ایک حوالہ تھا، میں نے کہا کہ گستاخی معاف، میرا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں ایسے مسئلے پر کوئی مذاق کی بات کروں۔ مرزا صاحب نے کسی جگہ فرمایا ہے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ سامنے آجائے تو میں بتادیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: 1302’’میں پہلے یہ سمجھتا تھا کہ میں نبی نہیں ہوں۔ لیکن خداتعالیٰ کی وحی نے مجھے اس خیال پر رہنے نہ دیا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ اگر مجھے دیں تو اس کا پہلا حصہ میں پڑھ دیتا ہوں، اس سے واضح ہوجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے پاس اس کا سوال ہے جی، یہ رپورٹ ہوا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس کا جواب اسی کے پہلے دو صفحوں کے اندر ہے موجود۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں یہی کہتا ہوں ناں، پہلے ان کو Doubt تھا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: …پھر وحی کے…
مرزا ناصر احمد: جب ہمارے سامنے وہ ہے ہی نہیں کتاب، تو اپنی طرف سے میں Philosophies کیوں کروں؟
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اس حوالے سے اِنکار ہے، پھر تو میں آگے نہیں چلتا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مسخرہ تو مرزاقادیانی ہے: ’’پرمیشر (ہندوؤں کا خدا) ناف سے دس اُنگلی نیچے ہے‘‘ (چشمہ معرفت ص۱۰۶، خزائن ج۲۳ ص۱۱۴) مسخرے کے علاوہ مرزا جیومیٹری کا بھی عملی ماہر لگتا ہے!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: میں اس حوالے سے اس معنی سے اِنکار کرتا ہوں۔ جو اس حوالے کو پہنائے جارہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں کہتا ہوں معنی آپ بتادیجئے۔
مرزا ناصر احمد: تو مجھے کتاب دیں، میں بتاتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’الفضل‘‘ سے ہے جی۔ اس میں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، تو ’’الفضل‘‘ دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’الفضل‘‘ ۳؍جنوری ۱۹۴۰ئ۔
مرزا ناصر احمد: ہیںجی؟
1303جناب یحییٰ بختیار: ۳؍جنوری ۱۹۴۰ئ۔
مرزا ناصر احمد: جنوری ۱۹۴۰ئ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، اس میں وہ آجاتا ہے ناں حوالہ کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، نہیں اس میں ہوگا، حوالہ کس کتاب کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس میں ہوگا، یہاں نہیں ہے ناں میرے پاس۔
مرزا ناصر احمد: اچھا آپ کے پاس نہیں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میرے پاس ہوتا تو میں معنی پہلے بتاتا، ’’الفضل‘‘ کا ذِکر نہ کرتا۔ اب دُوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرزاصاحب نے یک لخت نبوّت کا دعویٰ نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔وجہ جو بھی آپ نے بتائی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: میں نے تو یہ بتایا ہے کہ میں اس کی وضاحت نہیں کرسکا، کیونکہ میرے سامنے کتاب نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس سے پہلے کی۔ اس سے پہلے جو بات ہے ناں میں نے جو کہا تدریجاً۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصرا حمد: نہیں، وہ تو میں نے ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: … ’’تدریجاً‘‘ جو میں نے کہا ناں، اس پر تو آپ نے کہا کہ یہ ایک…
مرزا ناصر احمد: ’’تدریج‘‘ کا لفظ جو ہے ناں، ہمیں پہلے اس سے معنوں کی تعیّن کرنی پڑے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے یہ کہا جی کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: پھر میں نے آپ کو بتایا کہ قانونِ قدرت سارے عالمین، The Whole 1304Universe (کائنات) کے متعلق تدریج کا ہے، گندم کے دانے سے لے کے اور ہیرے کی پیدائش تک اور عالمین تک اور یہ سورج وغیرہ کا جو نظام ہے اور Galaxies (کہکشاں)۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: یا ایک اور وجہ یہاں کسی نے دی ہے مجھے، ’’براہین احمدیہ‘‘ کا حصہ پنجم صفحہ:۵۴ ہے، Fifty Four۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ دیکھیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس میں یہ کہتے ہیں:’’اور یہ اِلہامات اگر میری طرف سے اس موقع پر ظاہر ہوتے جبکہ علماء مخالف ہوگئے تھے، وہ لوگ ہزارہا اِعتراض کرتے۔ لیکن وہ ایسے موقع پر شائع کئے گئے جبکہ یہ علماء میرے موافق تھے۔ یہی سبب ہے کہ باوجود اس قدر جوش کے ان اِلہامات پر انہوں نے اِعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ ایک دفعہ اس کو قبول کرچکے تھے اور سوچنے پر ظاہر ہوگا کہ میرا دعویٰ مسیحِ موعود ہونے کی بنیاد انہی اِلہامات سے پڑی ہے اور انہیں میں میرا نام خدا نے عیسیٰ رکھا اور جو مسیحِ موعود کے حق میں آیتیں تھیں، وہ میرے حق میں بیان کردیں۔ اگر علماء کو خبر ہوتی کہ ان اِلہامات سے اس شخص کا مسیح ہونا ثابت ہوتا ہے تو وہ کبھی ان کو قبول نہ کرتے۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ انہوں نے قبول کرلیا اور اس پیچ میں پھنس گئے۔‘‘
(اربعین نمبر۲ ص۲۱، خزائن ج۱۷ ص۳۶۹)
یہ اس سے یہ مجھے جو Impression (تأثر) ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ سمجھیں گے کہ پھر میں گستاخی کر رہا ہوں، کہ وہ ان پر آیتیں آگئیں، ان کو علم ہوگیا نبی ہیں، مگر چونکہ علماء کا پہلے ان کو خطرہ تھا کہ مخالفت کریں گے اس لئے کچھ مدّت خاموش رہے۔ ان کو جب Win Over (قائل) کیا تو اس کے بعد ان کو کہا کہ بھئی یہ ۔۔۔۔۔۔ یہ آپ دیکھ لیں کہ اس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: میں، مجھے، میں تو دیکھوں گا، مگر آپ کو سارا وہ بیک گراؤنڈ پتا نہیں تو آپ نتیجہ نہ نکالیں۔
1305جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میری تو ڈیوٹی ہے ناں کہ آپ کے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نتیجہ نہ نکالیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کیونکہ Impression (تأثر) جو ہے میں آپ کو Convey (منتقل) نہ کروں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: کریں ضرور کریں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: تو۔۔۔۔۔۔ I will be failing in my duty. (جناب یحییٰ بختیار: میں اپنے فرض سے کوتاہی برتوں گا…)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ضرور کریں، وہ تو سوال کا حصہ بن گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس واسطے میں نے کہا یہ Impression (تأثر) ہے، تاکہ آپ پورے اس Impression (تأثر) کو دُور کریں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ ان کو معلوم تھا، ان پر آیتیں آچکی ہیں، ان پر اِلہامات آچکے تھے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ٹھیک ہے، یہ چیک کریں گے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مصلحتاً انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ ان کا پہلے اِظہار کریں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، میں سمجھ گیا، اور کل کے لئے بنیاد پڑگئی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, Should we have 5-10 minutes break.
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! کیا دس پندرہ منٹ کا وقفہ ہوگا)
Mr. Chairman: Short break of 10 minutes. Then we meet at......
(جناب چیئرمین: مختصر دس منٹ کا وقفہ، اس کے بعد ہم دوبارہ ملیں گے۔۔۔۔۔۔)
Mirza Nasir Ahmad: Short break. Then?
(مرزا ناصر احمد: مختصر وقفہ؟)
Mr. Chairman: Ten......
(جناب چیئرمین: دس منٹ۔۔۔۔۔۔۔)
1306Mr. Yahya Bakhtiar: We will meet for a little while. But I would like to finish as soon as possible......
(جناب یحییٰ بختیار: ہم تھوڑی دیر میں ملیں گے، لیکن میں جتنی جلدی ممکن ہوا ختم کرنے کی کوشش کروں گا)
Mr. Chairman: Ten minutes; 10-15 minutes.
(جناب چیئرمین: دس پندرہ منٹ)
Mr. Yahya Bakhtiar: ....... That is my effort, because.......
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ کتابیں مل جائیں گی، میں کوشش کرتا ہوں کہ ابھی کتابیںمل جائیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مل جائیں، اگر ہوجائیں تو۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Yes, about fifteen minutes. Then about 9:05, yes.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! تقریباً۱۵منٹ پھر تقریباً ۹ بج کر ۵منٹ پر)
----------
The House is adjourned for 15 minutes short break.
(ایوان کا اِجلاس پندرہ منٹ کے لئے ملتوی کیا جاتا ہے)
----------
(The Delegation left the chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
----------
The Special Committee adjourned to meet at 9:05 p.m.
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس رات نو بج کر پانچ منٹ تک کے لئے ملتوی ہوا)
----------
[The Special Committee re-assembled after break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس وقفے کے بعد شروع ہوا، مسٹر چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں)
----------
جناب چیئرمین: ہاں، بلالیں جی ان کو؟ بلالیں جی؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! جنابِ والا)
جناب چیئرمین: جب تک آپ چلائیں گے۔ باقی سب چاہتے ہیں کہ جلدی ختم ہو۔ چار ہیں ممبر صاحبان، ان کو منالیں۔ ایک مولانا عطاء اللہ، ایک سیّد عباس حسین گردیزی صاحب…
ڈاکٹر محمد شفیع: ایک میں بھی ہوں جی ان میں سے۔ Important (اہم) کچھ Questions (سوالات) رہ گئے ہیں، ان کو پوچھ لیں، ورنہ یہ نامکمل سا کام رہ جائے گا۔ پبلک بھی ہم سے یہ پوچھتی ہے۔
1307جناب چیئرمین: اچھا، یہ پانچویں بھی! چھٹے صاحب بھی اگر کوئی کھڑا ہونا چاہتے ہیں تو ابھی بتادیں؟ پانچ میں نے Pin-Point (مقرر) کرلئے ہیں جی۔ابھی نہ بلائیں جی ان کو۔ جناب! ایک مولانا عباس حسین گردیزی صاحب، ایک میاں عطاء اللہ صاحب، ایک حاجی مولابخش سومرو صاحب، ایک مولانا ظفر احمد انصاری صاحب،ہاؤس کی رائے میں دس بجے لوں گا ۔۔۔ After their ۔۔۔ (ان کے بعد)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: کیا خطا ہوئی ہے ہم لوگوں سے؟
جناب چیئرمین: کہ پانچ آدمی چاہتے ہیں ابھی یہ چلے۔ نہیں اب Minimize (کم) ہو رہا ہے۔ اب Definite …(یقینا) جی؟
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: بات صحیح ہے ویسے سر! جب ہم یہ اتنے روز یہاں بیٹھ گئے۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: ہاں۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: ۔۔۔۔۔۔ اور اتنے دن تک چلایا ہے تو اور اگر دو چار روز چل جائے تو کیا حرج ہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، دوچار روز نہیں چلے گا، حتمی بات ہے۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: جی؟
جناب چیئرمین: آپ آج کا دن کریں، ایک Sitting (اجلاس) میں آپ Pinpoint (مقرر) کرلیں Questions (سوالات) جی، Definite Questions جو ہیں وہ Pinpoint (مقرر) کرلیں۔ یہ اب دو ہفتے ہوگئے ہیں، ہاں۔ کچھ موضوعات اگلی اسمبلی کے لئے بھی چھوڑ دیں ناںجی، جو آپ کے Successors (جانشین) ہیں، انہوں نے بھی کچھ فیصلے کرنے ہیں۔ یہ تو نہیں کہ آپ نے قیامت تک کے تمام فیصلے کردینے ہیں۔ ابھی کئی اسمبلیاں آتی رہیں گی، ہاں۔ تو ایک صدی کا ایک اسمبلی تو نہیں کرسکتی ناںجی۔
1308بلالیں جی ان کو دس بجے تک جی۔ دس، سوادس تک جی That's all دس، سوادس۔ نہیں اب نہیں۔
(The Delegation entered the Hall)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney-General?
(جناب چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب؟)
جناب یحییٰ بختیار: کچھ آپ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ دس منٹ میں کیا کرسکتا تھا، یہاں کتاب نہیں تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو پھر وہ دیکھ لیں گے۔ جی اس میں۔
جناب چیئرمین: وہ کل کے لئے رہنے دیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ Page (صفحہ) بھی ان کا غلط ہے، پتا نہیں کیا۔ وہ بھی دیکھ لیں گے اس میں۔ یہاں نہیں ہے ان کے پاس ورنہ میں دے دیتا۔
مرزا ناصر احمد: Page (صفحہ) غلط ہے تو میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی وہ شاید وہ بتادیں گے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بعض دفعہ Page (صفحہ) ٹھیک ہوتا ہے، کتاب غلط ہوجاتی ہے، کچھ پتا نہیں ہوتا اس پر میرے لئے بڑی مشکل ہوجاتی ہے۔ کیونکہ آپ بھی Difficulty (مشکل) ہے اتنی کتابوں میں Trace Out (ڈھونڈنا) کرنا۔ بعض ایسے ہیں جو کہ علم میں ہوتی ہے بات تو پھر وہ آسان ہوجاتی ہے۔ اب مرزا صاحب! میں نے آپ کو Request (گزارش) کی تھی کہ لاہوری جماعت نے کچھ Extract (اِقتباسات) دئیے تھے۔ اس پر اگر آپ کچھ Comment (تبصرہ) کریں تو آپ کی مرضی ہے، ورنہ میں نہیں چاہتا کہ۔۔۔۔۔۔
1309مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں میں وہ کچھ Comment (تبصرہ) نہیں کرنا چاہتا۔
جناب یحییٰ بختیار: اس واسطے میں I don't want to embarrass you (میں آپ کو پریشان نہیں کرنا چاہتا)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …تو اس واسطے میں نے کہا کہ اس میں کچھ حوالے دئیے ہیں…
مرزا ناصر احمد: جی، ہمارے، اس کے وہ حوالے ہمارے ’’محضرنامہ‘‘ میں بھی ہیں۔ ان دونوں کا مقابلہ کریں گے، اس کا جواب آچکا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہی میں نے کہا کہ اگر آپ Comment (تبصرہ) کرنا چاہیں کہ اس لئے میں نے Request (گزارش) کی تھی۔ تو اس لئے اب میں ۔۔۔۔۔۔ I won't waste (میں وقت ضائع نہیں کرتا)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس کو واپس کردیں، یا رکھ سکتے ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، واپس کردیتے ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ہاں، نکالوجی۔ ہاں یہی پوچھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ آفیشل ریکارڈ ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔ میں نے صرف پوچھا ہے۔ ہاں، یہ وہاں رہ گیا۔ صبح اِنشاء اللہ! واپس کردیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، ٹھیک ہے۔ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: ایک مرزا صاحب! سوال ہے: کیا مرزا صاحب نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گورداسپور کی عدالت میں یہ لکھ کر دیا تھا کہ وہ آئندہ اپنے مخالفین کے خلاف، ایسے اِلہامات شائع نہیں کریں گے جس میں ان کے مخالفین کی موت یا تباہی کا ذِکر ہو، یا ان کی کوئی بدکلامی سمجھی جائے۔
1310مرزا ناصر احمد: یہ کہاں ہے، حوالہ کہاں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہیںجی؟
مرزا ناصر احمد: کوئی حوالہ ہے یہاں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ انہوں نے ایسے ہی سوال پوچھا ہے کہ کوئی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو کوئی کیس فائل ہوا تھا، کسی نے Defamation کا کیس فائل کیا تھا۔ This is what this report says. (یہ رپورٹ یہی کہتی ہے)
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ کیس میں پڑھ دُوں گا۔ یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اگر آپ کے پاس ہو یہاں۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہاں تو نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، اگر آپ کے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔ وہ ذرا لمبا جواب ہوگا، پندرہ بیس منٹ کا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ اگر مختصر کرسکیں تو You are quite capable it, I know. (میں جانتا ہوں آپ بہت ہی قابل ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: No, I am not, very humble...... (مرزا ناصر احمد: نہیں میں ایسا نہیں ہوں…)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس میں نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ آپ کا بھی اپنا نقطئہ نظر ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ صاحب ۔۔۔۔۔۔ اصل ہم یہاں اس لئے بیٹھے ہیں کہ مسائل آپس میں تبادلہ خیال کرکے سمجھ لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں جی بہت کوشش کر رہا ہوں کہ اس کو ختم کرسکوں، جتنی جلد ہوسکے، کیونکہ اتنا مسئلہ ہے کہ بولتے رہیں تو اس پر کوئی Time Limit (وقت کی قید)۔۔۔۔۔۔۔
1311Mirza Nasir Ahmad: ہاں، ہاں، No end to it.
(مرزا ناصر احمد: اس کا اِختتام ہی نہیں)
جناب یحییٰ بختیار: تو جو ایشو ہے ریزولیوشن میں، اس کے مطابق جو چیزیں آسکتی ہیں، بعض چیزیں ایسی ہیں کہ بعض ممبر صاحب ۔۔۔۔۔۔ ان کا آرڈر میں Carry Out (نبھا رہا ہوں) کر رہا ہوں، ورنہ ایسی بات نہ ہوتی کہ میں آپ کو۔۔۔۔۔۔
مرزا صاحب! میں نے اس دن آپ سے ایک مضمون پر بات کی۔ پھر میں نے اس لئے چھوڑ دیا کہ جہاد کا مسئلہ بیچ میں آتا تھا۔ وہ اس پر سوال نہیں تھے ہوئے۔ میں نے عرض کیا تھا کہ آزادی کے لئے اسلام جنگ کی اِجازت دیتا ہے کہ اپنے ملک میں آزادی پیدا کی جائے؟
مرزا ناصر احمد: وہ تو جواب میں نے دے دیا تھا، میرا خیال ہے اس کا جواب دے دیا ہے میں نے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ نے کہا تھا کہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں، خون خرابہ کرتے ہیں۔ یعنی پھر بعد میں، شاید میں نے عرض کیا تھا کہ شاید بعد میں پھر اس سوال پر آؤں گا۔ تو اَب سوال یہ تھا کہ ۱۸۵۷ء میں ۔۔۔۔۔۔اس پر میں نے کچھ سوال آپ سے پوچھے اور آپ نے بڑی تفصیل سے جواب دئیے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: غدر کے متعلق۔