ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
ہم تمام امت مرزائی کو چیلنج کرتے ہیں کہ تیرہ سو سال کے کسی مجدد، محدث، صحابیؓ اور ولی کے کلام سے یہ ثابت کر دو کہ عیسیٰ علیہ السلام مر چکے ہیں۔مسیح ابن مریم یا عیسیٰ ابن مریم سے مراد کوئی ان کا مثیل مراد ہے۔ خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں آئیں گے۔ یا ان سے مراد غلام احمد بن چراغ بی بی ہے۔ اگر تم سچے ہو تو تیرہ سو سال کے کسی محدث یا مجدد کا قول پیش کرو۔
تیرہ سو سال کے اندر کسی زمانہ کے بارہ میں یہ ثابت کرو کہ کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہو اور مسلمانوں نے اس کو طاقت ہوتے ہوئے برداشت کیا ہو۔ یا کسی نے کسی مدعی نبوت سے یہ دریافت کیا ہے کہ تمہارا دعویٰ تشریعی نبوت کا ہے یا غیرتشریعی کا، بروزی اور ظلی کا یا مستقل کا، تو اس طرح آپ ڈبل کافر ہو جاتے ہیں۔
مرزا اور مرزائیوں نے دنیا بھر میں یہ ڈھونگ رچایا ہے کہ نبوت بند ہوگئی یا نبی آسکتے ہیں؟ حالانکہ خود ان کے ہاں نہ مرزاقادیانی سے پہلے کوئی نبی آیا نہ بعد میں قیامت تک آئے گا۔ تو یہ ساری بحث صرف امت کو الجھانے کے لئے ہے۔ بات یہ کرو کہ مرزاقادیانی عیسیٰ علیہ السلام بن سکتے ہیں یا آنے والا وہی ہے جس کو تیرہ سو سال کے تمام محدثین، صحابہ کرامؓ اور مجددین نے مسیح ابن مریم قرار دیا ہے کہ وہی آئیں گے۔
اس سلسلہ میں مرزاجی کی پریشانی کا یہ عالم ہے کہ مسیح کے آنے کی پیش گوئی کو مشہور ومعروف اور متواتر بھی قرار دیا اور (ازالۃ الاوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰) پر صاف لکھ دیا کہ: ’’یہ اوّل درجہ کی 2572پیش گوئی ہے۔ اس کو تواتر کا اوّل درجہ حاصل ہے۔‘‘
مگر یہ لکھ مارا کہ ’’خدا نے قرآن کے معنے لوگوں سے چھپا دئیے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۴۲۶، خزائن ج۵ ص ایضاً)
حتیٰ کہ مرزاجی کو مامور ومجدد بناکر ان پر دس سال تک نہ کھولے اور یہ بھی لکھ مارا کہ ’’حیات مسیح کا عقیدہ شرک عظیم ہے۔‘‘
اور بچنے کے لئے پرانے اولیاء صلحاء اور صحابہؓ کو معذور قرار دے دیا کہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی۔ پھر کبھی یہ کہا کہ پہلا اجماع وفات مسیح پر ہوا تو پھر مسئلہ مسلمانوں سے کیسے چھپا رہا؟ کبھی شرک عظیم کہہ کر خود بھی مشرک بنے رہے اور کبھی اپنی ضرورت کے لئے تیرہ سو سال بعد قرآن دانی کا دعویٰ کر کے خود مسیح ابن مریم بن بیٹھے۔ بھلا جو چیز شرک عظیم ہے جس کے ماننے سے آدمی مشرک اعظم بنتا ہے۔ خداایسے قرآنی مسئلے کو لوگوں سے چھپا سکتا ہے۔ پھر قرآن کے نزول کا فائدہ کیا ہوا۔
کیا یہ ہوسکتا ہے کہ خداتعالیٰ قرآن کے بعض معانی قرون اولیٰ سے چھپا دیں اور صدیوں کے مجددین، اولیاء کرام اور علماء کرام مشرکانہ معنی پر جمے رہیں۔ حتیٰ کہ مرزاقادیانی مجدد ومامور ہوکر بھی دس سال تک عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ مانتے رہے اور کیا شرک عظیم کو اجتہاد کی وجہ سے برداشت کیا جاسکتا ہے؟
کیا خود قرآن پاک نے ’’
انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون
‘‘ نہیں فرمایا کہ ہم ہی نے قرآن (ذکر) اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ کیا حفاظت کا یہ مطلب ہے کہ اس کے معانی کو صدیوں تک بہترین حضرات کی آنکھوں سے خود خدا اوجھل کر دے۔ حالانکہ خود مرزانے بھی کہا کہ ’’قرآن پاک ذکر ہے اور ذاکر قیامت تک رہیں گے۔ اس کا مفہوم دلوں میں رہے گا۔ اس کے مقاصد ومطالب کی حفاظت اصل کام ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۵۴، ۵۵، خزائن ج۶ ص۳۵۱)
اگر کوئی ایسا نبی آنا تھا جس کا انکار کرکے ساری امت کافر ہوجاتی تو کیا سرور عالم ﷺ نے جہاں اور خبریں مستقبل کی دیں۔ وہاں پہ ضروری نہ تھا کہ ستر کروڑ آدمیوں کی امت کو کفر سے بچانے کے لئے کچھ فرمادیتے؟
کیا لا نبی بعدی فرماکر اور عیسیٰ علیہ السلام کے رفع کا ذکر کر کے اور مریم کے بیٹے کے نازل ہونے اور دوبارہ آنے کی متواتر خبریں دے کر خود آپ ﷺ نے امت کے لئے سامان کفر العیاذ باﷲ تجویز نہیں کیا؟
مرزاناصر صاحب نے اتمام حجت کے ساتھ دل سے صحیح مان لینے کی دم لگا کر ایجاد بندہ کا کام کیا ہے۔ خود مرزا کا قول ہے۔ ’’اور خدا نے اپنی حجت پوری کر دی ہے۔ اب چاہے کہ کوئی قبول کرے چاہے نہ کرے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶، خزائن ج۲۲ ص۵۷۴)
دیکھئے اس عبارت میں مرزاجی نے بھی اتمام حجت کے ساتھ دل سے سچا سمجھ کر انکار کرنے کی دم نہیں لگائی۔
اس سے ظاہر ہے کہ اگلا مانے یا نہ مانے سمجھے یا نہ سمجھے جب اس کے سامنے دلیل سے بات ہوگئی۔ دعوت حق پہنچ گئی اب اس پر اتمام حجت ہوگیا چاہے مانے چاہے نہ مانے۔
2574اگر اس طرح نہ کیا جائے تو دنیا کے زیادہ تر کافر جو حضور ﷺ کو نبی نہیں سمجھتے ان کے انکار سے وہ کیوں بڑے کافر ہوئے؟
مرزاناصر احمد نے کہا ہے کہ مرزاقادیانی کے انکار سے خدا آخرت میں سزا دے گا۔ دنیا میں یہ مسلمانوںہی میں شمار ہیں اور ان سے ملکی وسیاسی سلوک مسلمانوں کی طرح ہوگا۔ اس طرح وہ اپنی تکفیر پر پردہ ڈالتے ہیں۔ مگر ان کو معلوم ہو کہ دل کی بات خداجانتا ہے۔ یہاں قاضی اور عدالت بھی ظاہر پر فیصلہ کریں گے۔ اگر مرزانبی ہے تو اس کا انکار کفر ہے۔ پھر کوئی آدمی جو مرزاجی کو نہ مانے مسلمان نہیں رہ سکتا اور اگر نبوت ختم ہے تومرزاجی اور اس کے ماننے والے سب قطعی کافر ہیں۔
دوسری طرح سنئے قرآن پاک میں ہے۔ ’’ماکنّا معذبین حتیٰ نبعث رسولاً‘‘ {کہ ہم جب تک رسول نہ بھیج دیں عذاب نہیں دیتے۔}
یہاں صرف رسول کے بھیجنے کا ذکر ہے۔ اس کو دل سے سچا سمجھ کر انکارکا ذکر نہیں ہے اور رسول بھیجنے کے بعد منکر رسول کو صرف عذاب اخروی نہیں دیا جاتا۔ بلکہ وہ مسلمان بھی نہیں سمجھا جاتا۔ پھر قرآن نے صرف یہ بتایا ہے کہ لوگ یہ نہ کہہ سکیں کہ ’’
ماجاء نا من نذیر
‘‘ کہ ہمارے پاس کوئی نذیر نہیں آیا۔ اس میں سمجھنے نہ سمجھنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ یہ صرف ایجاد مرزا ہے۔ ہاں بعض کافر ایسے بھی ہیں جو دل سے سچا سمجھنے کے باوجود انکار کرتے ہیں۔ مگر بعض دوسرے بھی ہیں۔
مرزاجی اور اس کے متبعین نے عام مسلمانوں کو کافر کہا۔ لیکن اپنی اس تکفیر کو عجیب طریقہ سے چھپایا کہ چونکہ دوسروں نے مجھے کافر کہا اور مسلمان کو کافر کہنے سے وہ خود ہی کافر ہوگئے۔ یا انہوں نے قرآن وحدیث کے بیان کردہ مسیح موعود کا انکار کیا اس لئے وہ خود ہی کافر ہوگئے۔
2575واہ جی مرزاصاحب واہ جی! آپ اگر خدا بن بیٹھیں تو آپ کو لوگ گلے لگائیں گے یا کافر مطلق کہیں گے؟ پھر آپ کہیں گے کیا کروں یہ لوگ مجھے کافر کہنے کی وجہ سے خود کافر ہو گئے؟ آپ نبی بنیں، پیغمبروں کی توہین کریں، مسلمان مجبوراً آپ کو کافر کہیں گے۔ پس آپ کے لئے یہ بہانہ کافی ہے کہ یہ لوگ مجھے کافر کہنے سے کافر ہو گئے۔
اور سچ پوچھیں تو آپ ڈبل کافر ہو جاتے ہیں۔ ایک غلط دعوؤں کی وجہ سے اور دوسرے مسلمانوں کو اپنی منطق کے لحاظ سے کافر بن جانے کا سبب بننے سے۔
کیا قتل کا واقعہ شام میں ہوا اور گواہ لدھیانہ کا کہے! وہ گواہ مردود نہ ہوگا؟
کیا دعویٰ زید بن عمر پر ہوتو اس کی جگہ خالد بن سلیم کو پکڑا جاسکتا ہے؟
کیا واقعہ لاہور کا ہو اور ہم لاہور کا معنی تاویلیں کر کے راولپنڈی کریں تو اس طرح دنیا کے کام چل سکتے ہیں؟
کیا نکاح احمد خان ساکن ہری پور کا ہو اور عورت کے پاس غلام احمد ساکن کراچی آدھمکے اور کہے کہ احمد خان سے مراد غلام احمد خان ہی ہے اور ہری پور سے کراچی ہی مراد ہے؟
کیا اس قسم کی باتیں مان لی جائیں تو نظام عالم درہم برہم نہ ہو جائے گا؟
کیا مرزاغلام احمد قادیانی کے بیٹے اور مرزائیوں کے خلیفہ دوم مرزامحمود نے (حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۸۸) پر یہ نہیں لکھا کہ: ’’قرآن میں ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ میں مرزاقادیانی ہی کو رسول کہاگیا ہے۔‘‘
اور کیا اس طرح وہ احمد کا بھی مصداق نہ ہو جائے گا؟
کیا یہ قرآن پاک سے تلعب اور مذاق نہیں ہے؟
کیا مرزاقادیانی کے سامنے یہ اشعار نہیں پڑھے گئے اور اس نے تحسین نہیں کی تھی۔ (اخبار البدر قادیان مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ، الفضل قادیان مورخہ ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ئ) محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
جناب چیئرمین: یہ تین دفعہ پڑھ چکے ہیں۔ دوبارہ نہ پڑھیں۱؎۔
مولانا عبدالحکیم: میں سمجھا نہیں۔
جناب چیئرمین: آپ تین دفعہ یہ اشعار پڑھ چکے ہیں۔
مولانا عبدالحکیم: کتاب میں چھپا ہوا ہے وہ تو پڑھنا ہی ہے۔
مرزاناصر احمد نے اس کے جواب میں کہا کہ ان کے بعد والا شعر اس کا جواب ہے۔ شعر یہ ہے ؎
غلام احمد مختار ہو کر
یہ رتبہ تو نے پایا ہے جہاں میں
خوب، غلام، غلام کہہ کر عیسیٰ علیہ السلام سے افضل بنو، حضور ﷺ سے اپنی شان بڑھالو، غلام بن کر حضور ﷺ کی ۷۰کروڑ امت کو کافر کر ڈالو، نسخہ اچھا ہے۔ مرزاناصر احمد صاحب یہ شعر سن کر پہلے تو بڑے پریشان ہوئے اور پھر اس کے بعد (جب اخبارات پیش ہوئے) یہ جواب گھڑ لیا۔ کیا مرزاناصر صاحب اس حقیقت سے انکار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کی دو بعثتیں مانی ہیں اور دوسری بعثت کو پہلی سے اکمل بتایا ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ (قادیانی حضرات توجہ کریں کہ قادیانی کفریات جو بھی سنتا ہے وہ سراپا احتجاج بن جاتا ہے۔ اے کاش قادیانی بھی اس سے عبرت حاصل کریں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ