• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
2577آٹھواں چیلنج
مرزائی فرقہ کے لوگوں اور مرزاناصر احمد صاحب نے کوشش کی ہے کہ شیخ اکبرؒ کے نام سے مسلمانوں کو دھوکہ دیا جائے کہ وہ غیرتشریعی نبوت کو باقی سمجھتے تھے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ شیخ اکبرؒ اور بعض دوسرے اولیاء نے جو کہا ہے کہ غیرتشریعی نبوت باقی ہے وہ صرف مکالمات ومبشرات (سچی خوابیں) اور ولایت ہے۔ نبی تشریعی مستقل صاحب کتاب جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام انبیاء غیرتشریعی جیسے دوسرے انبیاء بنی اسرائیل اس سے ان کے کلام کا تعلق ہی نہیں ان دونوں کو وہ شرعی نبوت کہتے ہیں جس میں کسی کو نبی کہا جائے یا نبوت کا دعویٰ کیا جائے وہ جانتے ہیں کہ منصب نبوت، ولایت، قابلیت اور روحانی ارتقاء سے نہیں ملتا۔ یہ خدا کی دین ہے۔ ورنہ تیرہ سو سال میں کوئی صحابیؓ، مجدد، محدث اور ولی بھی دعویٰ نبوت نہ کرتا یا نبی نہ کہلاتا؟
دوسرے ان کے پیش نظر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا تھا کہ ان کی حیات اور آمد ثانی سے انکار کر کے کوئی کافر نہ ہو جائے۔ اس لئے وہ لکھتے رہے کہ وہ جب آئیں گے تو نہ اپنی پرانی شریعت پر عمل کریں گے نہ کوئی نئی شریعت لائیں گے۔ بلکہ شریعت محمدیہ پر ہی عمل کریں گے۔ کرائیں گے، یہی مقصد شیخ اکبر کا اور یہی مقصد ملا علی قاریؒ اور دوسرے حضرات کا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حضرت شیخ اکبرؒ کا کلام
۱… امام ابن عربی شیخ اکبرؒ نے حدیث معراج کے ضمن میں فرمایا۔
ترجمہ: ’’جب سرور عالم ﷺ دوسرے آسمان میں داخل ہوئے۔ وہاں عیسیٰ علیہ السلام بعینہ جسم وجسد کے ساتھ موجود تھے۔ اس لئے کہ وہ ابھی تک فوت نہیں ہوئے۔ بلکہ ان کو اﷲتعالیٰ نے اس آسمان تک اٹھا کر وہاں سکونت بخشی۔‘‘
(فتوحات مکیہ ج۳ ص۳۴۱)
مولانا عبدالحکیم: نماز پڑھ لیں۔
جناب چیئرمین: میں عرض کروں آپ پڑھتے جائیں۔ تھوڑا سا رہ گیا ہے۔ چند چیزیں ہیں وہ رہ سکتی ہیں۔ عدالتوں کے حوالے ہیں وہ رہ سکتے ہیں۔
مولانا عبدالحکیم: ابھی کافی صفحے رہتے ہیں۔
جناب چیئرمین: پانچ منٹ کی بات ہے، ختم کر دیں۔
مولانا نے پڑھنا شروع کیا اور پھر اسی دوران۔
مولانا عبدالحکیم: صاحب نماز پڑھ لیں۔
جناب چیئرمین: آگے عدالتوں کے حوالے ہیں، وہ آگے آچکے ہیں۔ ان کے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مولانا عبدالحکیم: صاحب! آپ چائے پی لیں، ہم نماز پڑھ لیں گے اور پھر یہ ہے کہ وہ پروپیگنڈا کریں گے۔
جناب چیئرمین: مولانا صاحب! میں التماس کرتا ہوں آپ اسے ختم کریں۔
مولانا عبدالحکیم:
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
دوسری عبارت کا اردو ترجمہ
۲… اور یہی مطلب ہے کہ حضور ﷺ کے اس فرمان کا کہ رسالت ونبوت ختم ہوگئی ہے۔ نہ میرے بعد کوئی نبی آئے گا نہ رسول جو میری شریعت کے خلاف شریعت جاری کرے۔ 2579(اس کے بعد لکھا ہے) اس لئے کہ اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (یہ اجماعی عقیدہ ہے) کہ عیسیٰ علیہ السلام نبی اور رسول ہیں اور یہ بھی امت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ وہ آخر زمانے میں نازل ہوں گے۔ بڑے عدل وانصاف سے ہماری شریعت محمدی پر عمل کریں گے اور کرائیں گے۔ کسی دوسری شریعت اور اپنی سابق شریعت پر بھی عمل نہ کریں گے۔ (فتوحات مکیہ ج۲ ص۳)
۳… مرزامحمود نے اپنی کتاب (حقیقت النبوۃ ص۲۴۸) میں لکھا ہے کہ ابن عربی نے مسیح موعود کے بارے میں لکھا ہے پھر ان کی عبارت نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
’’مسیح موعود کے قیامت کے دن دو حشر ہوں گے۔ ایک رسولوں کے ساتھ بحیثیت رسولوں کے اور ایک ہمارے ساتھ بحیثیت ولی کے جو تابع ہوگا محمد ﷺ کے۔‘‘ اس طویل عبارت میں شیخ اکبرؒ نزول عیسیٰ علیہ السلام کا قصہ اور پھر قیامت میں ان کے علیحدہ جھنڈے اور رسول اﷲ ﷺ کے عام جھنڈے جس کے نیچے سارے پیغمبر ہوں گے۔ پھر حضور ﷺ کے خاص جھنڈے جس کے نیچے امت اور امت کے اولیاء ہوں گے۔ اب فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے اس جھنڈے کے نیچے بھی ان کا حشر ہوگا۔ جس میں وہ تمام اولیاء امت کے سردار ہوں گے اور اپنا علیحدہ جھنڈا بھی ہوگا۔ جس کے نیچے ان کے امتی ہوں گے۔
یہاں مرزے کا کون سا ذکر ہے؟ مگر مرزامحمود نے مسیح موعود کا لفظ ترجمہ میں بڑھا کر خیانت کی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
عبارات حضرت ملا علی قاریؒ مجدد اسلام
۱… امام ملا علی قاریؒ (مرقات ج۱۰ ص۱۸۴) میں تحریر فرماتے ہیں: 2580’’ روی انسؓ مرفوعا ینزل عیسیٰ ابن مریم علے المنارۃ البیضاء شرقی دمشق ‘‘
{حضرت انسؓ نے مرفوع روایت کی ہے کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرقی منارہ پر نازل ہوں گے۔}
۲… اور (مرقات ج۱۰ ص۱۸۴) میں لکھتے ہیں: ’’ فینزل عیسیٰ بن مریم من السماء علیٰ منارۃ مسجد دمشق ثم یأتی القدس ‘‘
{پھر عیسیٰ علیہ السلام مریم کے بیٹے آسمان سے دمشق کی مسجد کے مینار پر اتریں گے۔ پھر قدس تشریف لے جائیں گے۔}
۳… (مرقات ج۱۰ ص۲۳۱) میں لکھا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ صحابیؓ کی روایت نقل کر کے فرماتے ہیں۔ علامہ طیبیؒ نے ارشاد فرمایا کہ آیت کریمہ:
’’ وان من اہل الکتٰب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ‘‘ سے آخری زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر استدلال فرمایا ہے۔
۴… عیسیٰ علیہ السلام زمین پر نازل ہوں گے۔
اور بھی بہت سی عبارات ہیں جن کو اختصار کے خیال سے ترک کرتے ہیں۔
کیا مرزائی بتائیں گے کہ ان میں سے کسی بزرگ نے نبوت یا وحی نبوت کے دعویٰ کی اجازت دی ہے یا کسی مدعی کو مانا ہے۔ بلکہ ان کے سامنے صرف حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام تھے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
نواں چیلنج
کیا کوئی مرزائی کسی ولی، شیخ اکبرؒ، امام ربانی مجدد الف ثانی، شاہ ولی اﷲ دہلویؒ، امام رازیؒ یا کسی مجدد ومحدث کا قول پیش کر سکتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرچکے ہیں اور آخری زمانہ 2581میں آنے والے وہ نہ ہوں گے؟ بلکہ کوئی مثیل یا دوسری قسم کا مدعی بن کر آئے گا اور شریعت میں مستعمل ہونے والے تمام الفاظ کے معانی بدل کے رکھے گا۔ اگر کوئی مرزائی صداقت کی رتی رکھتا ہے تو تیرہ صدیوں کے مجددین میں سے کسی ایک مجدد کا عقیدہ یا قول بتادے کہ عیسیٰ علیہ السلام مرچکے ہیں اور اب ان کی جگہ کوئی اور آئے گا۔ اگر نہیں ہے تو توبہ کرو۔ جہنم سے بچو۔ تم اور تمہارا مرزاقادیانی تیرہ صدیوں کے مجددین، محدثین، علماء وصلحاء اور اولیاء کرام سے زیادہ علم نہیں رکھتے۔ نہ زیادہ شریعت کو جانتے ہیں۔ اگر یہ دعویٰ ہے تو یہ دعویٰ شیطان کر کے تباہ ہوا ہے۔ جس نے کہا ’’انا خیر منہ‘‘ میں آدم علیہ السلام سے بہتر ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاصاحب کے خلاف عدالتی فیصلے
آج کل عدالتوں پر اعتماد کیا جاتا ہے اور بڑی حد تک وہ تحقیق بھی کرتے ہیں۔ مرزائی تو بہت ہی جلد ان عدالتوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اب آپ ان عدالتوں کے فیصلے ہی سن لیں۔

ایک فیصلہ

ڈسٹرکٹ جج بہاولنگر (بہاولپور) کا فیصلہ ہے جس میں مسلمانوں اور مرزائیوں کے بڑوں نے پوراپورا زور صرف کر دیا تھا۔ عدالت نے جو فیصلہ لکھا وہ تاریخی ہے اور ریاست بہاولپور کا بڑا کارنامہ ہے۔ اگر کوئی منصف مزاج ہے تو اسی فیصلے سے اس کو عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ اس فیصلے میں فاضل جج نے صرف مرزاجی کا دعویٰ نبوت ہی ذکر نہیں کیا۔ اس کا دعویٰ وحی جو قرآن کے برابر ہے اس کی توہین انبیاء علیہم السلام وغیرہ سب 2582کفریات لکھے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہترین تحقیق کی ہے اور اس میں حضرت علامہ محمد انور شاہ صاحبؒ صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند جیسی شخصیتوں کی شہادتیں ہیں اور قادیانیوں کے چوٹی کے ملازم مولوی بھی شریک تھے۔ یہ مقدمہ ۷؍فروری ۱۹۳۵ء بمطابق ۳؍ذی القعد ۱۳۵۳ھ کو ہوا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاصاحب کے خلاف عدالتی فیصلے (دوسرا فیصلہ)
دوسرا فیصلہ ڈسٹرکٹ جج ضلع کیمل پور (اٹک) شیخ محمد اکبر صاحب کا ہے۔ جو ۳؍جون ۱۹۵۵ء کو بمقام راولپنڈی ہوا۔ اس میں تمام امت مرزائیہ کے کفر کی تصدیق کی گئی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاصاحب کے خلاف عدالتی فیصلے (تیسرا فیصلہ)
شیخ محمد رفیق صاحب گوریجہ جج سول اور فیملی کورٹ جیمس آباد (سندھ) کا ہے۔ اس میں بھی مسلمان عورت کا نکاح مرزائی سے ناجائز اور مرزائی کو غیرمسلم قرار دیا گیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاصاحب کے خلاف عدالتی فیصلے (چوتھا فیصلہ)
مسٹر کھوسلہ کا فیصلہ جو حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاریؒ کے خلاف کیس کے بارہ میں ہوا اور عدالت نے حضرت شاہ صاحبؒ کو تابرخواست عدالت سزا دے دی تھی۔ اس تقریر میں حضرت شاہ صاحبؒ نے مرزائیوں کو ’’دم کٹے سگان برطانیہ‘‘ کہا تھا اور بھی بہت سی باتیں تھیں۔ اس فیصلے میں عدالت نے لکھا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی لاہور کی پلومرکی دکان سے ٹانک وائن (شراب) منگاتا تھا اور مرزا جی کے بیٹے مرزامحمودنے تسلیم کیا کہ مرزاجی نے ایک بار کسی مرض کی وجہ سے شراب پی تھی۔
بہرحال اس مقدمہ میں مرزاجی کی خوراک کی تفصیل بھی پیش کی گئی تھی۔ جس میں یاقوتیاں وغیرہ مقویات اور قیمتی غذائیں درج ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
2583مرزائیوں سے سوال
لیکن مرزائیوں نے پہلے کے مقدمات کی اپیل کیوں نہیں کی۔ کیوں سکوت کر کے اپنے اوپر کفر کی مہر کی تصدیق کر دی؟ وہ جانتے تھے کہ اگر ہائیکورٹ نے بھی ماتحت عدالت کے فیصلے کی توثیق کر دی تو یہ قانون بن جائے گا۔ پھر مفر کی راہ ہی بند ہو جائے گی۔
 
Top