(جناب غلام حسن خان ڈھانڈلہ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)
جناب غلام حسن خان ڈھانڈلہ: جناب چیئرمین! اس ایوان میں بہت تقریریں کی جا چکی ہیں۔ کتابوں کے حوالے بھی بہت دیئے جا چکے ہیں۔ حدیثوں کے حوالے بھی بہت پیش کئے جا چکے ہیں۔ قرآن کی آیتیں بھی بہت پیش کی جا چکی ہیں۔ ہم اپنی طرف سے تحریری بیان بھی داخل کر چکے ہیں جس پر میرے دستخط موجود ہیں۔ اس بیان کے بعد تقریر کی کوئی خاص ضرورت نہیں سمجھی جاتی۔ ہم نے اپنی رائے تحریری بیان میں درج کر دی ہے۔ بہرحال میں اپنے تحریری بیان کی تائید میں عرض کروں گا کہ مرزائیوں کے دونوں گروہوں، لاہوری اور ربوٰہ والوں کے بیانات سے ثابت ہو گیا ہے کہ مرزا غلام احمد نے نبوت کا دعویٰ کیاتھا اور جو شخص محمد ﷺ کے بعد نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ہم مسلمانوں کے نزدیک وہ کافر ہے۔ جناب والا! اس لحاظ سے میری رائے ہے کہ مرزائیوں کے دونوں گروہوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اور آئین میں اس کی ترمیم کی جائے۔ آئین میں اس کی وضاحت ہونی چاہئے کہ مرزائی دونوں قسم کے جو ہیں وہ غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جائیں۔ ربوہ کو کھلا شہر قرار دیا جائے۔ مرزائیوں کو کلیدی اسامیوں سے ہٹایا جائے۔ یہ میری رائے ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہا ں تقریریں نہیں کرنی چاہئیں۔ تقریریں بہت سن بھی چکے ہیں اور کر بھی چکے ہیں۔ یہ میری اپنی رائے ہے کہ مرزائی کافر ہیں ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔
2814جناب چیئرمین: بس،مخدوم نور محمد صاحب! کاش ڈھانڈلہ صاحب! آپ نے پہلے تقریر کی ہوتی۔ شاید جیسا کہ ڈاکٹر بخاری صاحب او ر دوسرے ممبروں نے لمبی لمبی تقریریں کی ہیں، آپ سے بھی کوئی سبق سیکھ سکتے۔