• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جو تمہیں کہنے کا حق ہے وہ دوسرے کو کہنے کا کیوں حق حاصل نہیں؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, there is a subject of "Kufr" There is the subject of his claim and right that "If I am a Musalman, nobody has a right to call me that I am not a Musalman" and I am saying "Whether you conced the same right to others? If you call others that they are "Kafir", then they have a right to call you Kafir." That is very obvious. Now we are in the grip of that subject.
Apart from that, Now comes the question of "Jihad". That is a different subject because if somebody devices essentials of Islam then he is "Munkir". That will come in a different way.
(جناب یحییٰ بختیار: مثلاً اب ایک مضمون کفر کا ہے۔ پھر ان کے دعویٰ کا یہ حق کہ میں مسلمان ہوں اور کسی کو استحقاق نہیں پہنچتا کہ وہ کہے کہ میں مسلمان نہیں ہوں۔ میں اس پر ان سے یہ کہہ رہا ہوں کہ یہی حق جو اپنے لئے آپ مانگ رہے ہیں دوسروں کو بھی دیں۔ اگر تم دوسروں کو کافر کہتے ہو تو ان کا بھی حق ہے کہ وہ تمہیں کافر کہیں۔ صاف بات ہے اور ہم اس بحث میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرا سوال ہے جہاد کا۔ یہ ایک علیحدہ مضمون ہے۔ کیونکہ اگر کوئی شخص ارکان اسلام سے انکار کرتا ہے تو وہ منکر ہے۔ یہ بات دوسری طرح پر آئے گی)
Similaryly, what he did about the British....
Mr. Chairman: No, no. You know better how to put questions. We want only one thing. What the desire of the House is that when a definite question is put. Now, we are confirming them: the witness they should first answer the Attorney General.
(جناب چیئرمین: بہرحال آپ بہتر سمجھتے ہیں کہ سوالات کس طرح پر کئے جائیں۔ صرف ایک بات ہے کہ دیکھنا یہ ہے کہ ہاؤس کیا چاہتا ہے۔ جب مستقل نوعیت کے سوالات کئے جارہے ہیں۔ اب ہم گواہ کو اس حد میں رکھ رہے ہیں کہ پہلے وہ اٹارنی جنرل کے سوال کا جواب دے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(بے خبری میں وہ پکڑا جائے گا)
501Mr. Yahya Bakhtiar: My own view- point is that if he does not answer at that. I will leave the subject; then come back.
(جناب یحییٰ بختیار: میرا یہ طریقہ ہوتا ہے کہ اگر وہ کسی وقت جواب نہیں دیتا ہے تو وہ سوال چھوڑ کر میں دوسرا سوال شروع کر دیتا ہوں اور پھر پہلے پر واپس آجاتا ہوں)
Mr. Chairman: Yes, then again come back; and then to be taken unaweres. One thing I want to ask one more question that, tomorrow, we will not be able to finish it.
(جناب چیئرمین: اس طرح پر وہ بے خبری میں پکڑا جائے گا۔ ایک بات اور دریافت کروں گا کیا کل سوالات ختم ہو جائیںگے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I do not think so.
(جناب یحییٰ بختیار: ایسا ممکن نہ ہوگا)
Mr. Chairman: I do not think so; we do not think so. So, the Lahore Party, which we had called for tomorrow.....
(جناب چیئرمین: ہمارا بھی یہی خیال ہے تو لاہوری پارٹی کو جو کل کے لئے بلایا تھا)
(Interruption)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, not even Friday.
(جناب یحییٰ بختیار: کل کیا جمعہ کو بھی ممکن نہیں ہوگا)
Mr. Chairman: Not even Friday, so, they may be informed that.... (جناب چیئرمین: تو پھر ان کو مطلع کرنا چاہئے…)
Mr. Yahya Bakhtiar: Saturday or Monday.
(جناب یحییٰ بختیار: ہفتہ کے دن یا پیر کے دن)
Mr. Chairman: Saturday or on 20th, according to... or not even on Saturday. So, it will not be tomorrow.
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ بھی ٹھیک ہے۔ کیونکہ…
Then we can formulate and study all the aspects.
(تب ہم رپورٹ بھی بناسکیں گے اور ان کو پڑھ بھی سکیں گے)
Mr. Chairman: Yes. We must have some break.
(جناب چیئرمین: لیکن وقفہ ہونا ضروری ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, my own view is that.... I do not know if our witness is coming from Lahore.... Now a Lot of things that we have on record, we will have to get out of Lahori Party.
(جناب یحییٰ بختیار: میرا اپنا خیال یہ ہے کہ لاہوری پارٹی سے ہم کو بہت کچھ حاصل ہوگا)
Mr. Chairman: Yes. So, tomorrow, I will announce.... (جناب چیئرمین: جی ہاں! کل میں بیان کردوں گا)
Mr. Yahya Bakhtirar: So, we can fully prepare after we have read then evidence; then I will ask the questions. We should not do it in a hurry.
(جناب یحییٰ بختیار: پھر ہمیں شہادت کے لئے پوری طور پر تیار ہونا ہوگا۔ شہادتیں پڑھنے کے بعد اور سوالات کرنے کے بعد۔ تو ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے)
502Mr. Chairman: Yes, we are not in a hurry.
(جناب چیئرمین: ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: We can have a break for ten days in between.
Mr. Chairman: Yes.
Mr. Yahya Bakhtiar: It makes no difference. We can examine them later; and that will take a day or so.
(جناب یحییٰ بختیار: ہم ان پر بعد میں غور کر سکتے ہیں۔ اس میں ایک اور روز لگ جائے گا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا)
Mr. Chairman: Tomorrow I will be able to tell the honourable Members the tentative programme also; and then we will discuss it. In the meantime, the Lahori Party may be stopped form coming tomorrow, yes. Now I want to....
(جناب چیئرمین: کل ہم معزز ممبران کو بتادیں گے کہ حتمی پروگرام کیا ہے اور پھر گفتگو کریں گے۔ اسی دوران لاہوری پارٹی کو کل آنے سے روک دیا جائے)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir a minute.
(سردار مولا بخش سومرو: سر! ایک منٹ)
(Mian Muhammad Attaullah stood up)
(میاں عطاء اﷲ کھڑے ہوئے)
Mr. Chairman: Mian Attaullah.
(جناب چیئرمین: جی! میاں محمد عطاء اﷲ)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: My submission, Sir....
Mr. Chairman: I have given the floor to Mian Attaulah. Then afterward....
میاں عطاء اﷲ: جناب والا! جو Stratigy (حکمت عملی) اب اختیار کی گئی ہے۔ جیسا کہ آپ نے پہلے فرما دیا ہے کہ سارے ہاؤس کو اس سے اتفاق ہے۔ میں اس میں صرف اتنا Add کرنا چاہتا تھا کہ آج Afternoon کے سیشن میں مرزاصاحب نے یہ کوشش کی ہے کہ… پہلے وہ یہ کوشش کرتے رہے ہیں کہ جوابات کی تشریحات میں اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ مگر اب انہوں نے بڑی کامیابی اور بڑے اچھے طریقے سے ان کو ان چیزوں سے Bound کر کے ان سے Definite Answer لئے۔ چونکہ چار پانچ Main Subjects ہیں جن پر وہ کارنر (Corner) بڑی آسانی سے ہوسکتے ہیں اور اگر جیسا کہ اٹارنی جنرل صاحب نے کہا ہے اور میں ان503 سے پورا اتفاق کرتا ہوں کہ ان چار پانچ Subjects کو وہ لے لیں اور انہی پر ان کو کارنر (Corner) کریں۔ اس کے تحت جتنے سوال آتے ہیں وہ Add کرتے جائیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ نکل نہیں سکتے پھر۔
Mr. Chairman: Haji Maula Bakhsh Soomro.
(جناب چیئرمین: جی حاجی مولا بخش سومرو)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir... the expression that there is going to be ten days' break, from which date?
It is lying in abeyance. My submission is that the continuity should not be broken. Only for two or three days you can.
(سردار مولا بخش سومرو: چونکہ دس دن کا وقفہ ہونے والا ہے۔ میری عرض ہے کہ تسلسل کو ٹوٹنا نہیں چاہئے۔ تسلسل برقرار رکھنا چاہئے)
Mr. Chairman: No, We will finish one subject and then we will start the other subject. Continuity will not be broken, take it for granted, continuity shall not be broken. We cannot leave it in the middle; we cannot leave the witness....
(جناب چیئرمین: پہلے ایک مضمون ختم کریں گے پھر دوسرا شروع کریں گے۔ تسلسل نہیں توڑنے دیں گے۔ یقین رکھیں کہ تسلسل نہیں توڑیں گے)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir, ten days' break is a long period. My submission is....
(سردار مولابخش سومرو: دس دن کا وقفہ ایک لمبا عرصہ ہے…)
Mr. Chairman: Haji Sahib, I may tell you that this witness will finish. It may take us ten days. And after that we will think, because you need time for preparation. You do not know how much hard labour the Questions Committee and the Attorney- General have put in: You can ask Mufti Mahmood.
(جناب چیئرمین: حاجی صاحب! میں بتاتا ہوں کہ یہ گواہ اپنی گواہی ختم کر دے گا۔ اس کے بعد اس کے بعد ہمیں تیار کرنے کا موقعہ ملے گا۔ آپ کو نہیں کہ اٹارنی جنرل کس قدر محنت کر رہے ہیں۔ آپ مفتی محمود سے پوچھ سکتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I want to explain to Haji Sahib that after this record is prepared... last night, we received the record at half past two.... Only the first day's proceedings... Now unless we read it all....
(جناب یحییٰ بختیار: میں حاجی صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ گذشتہ رات پہلے دن کی کارروائی رات کے ڈھائی بجے مجھے ملی۔ یہ ہے سب سے بڑی مشکل۔ ہمارے پاس کوئی خود کار رپورٹنگ مشین نہیں ہے۔ میں کیس برابر تیار کروں گا)
Mr. Chairman: There lies a great difficulty: we have no automatic reporting machine.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... and prepare our case accordingly.
Mr. Chairman: Hakim Muhammad Sardar.
(جناب چیئرمین: جی! حکیم سردار محمد)
504Hakim Sardar Muhammad: I want to bring it to the notice of this honourable House that the main question. I should say, before the Special Committee or the Assembly is as to what is the status of a person who does not believe in the finality of the Prophethood. The question or that point is still untouched.
(حکیم سردار محمد: میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ خصوصی کمیٹی کے سامنے اصلی سوال یہ ہے کہ ہمارے سامنے اصلی سوال یہ ہے کہ ایک ایسے شخص کی کیا حیثیت ہے جو رسول اﷲa کی خاتمیت پر اعتقاد نہیں رکھتا۔ اس سوال کو اور اس نکتہ کو ابھی تک چھوا بھی نہیں گیا)
Mr. Chairman: It will come; it will be taken up. It will come at its proper place. And Maulana Zafar Ahmad Ansari and you may not be knowing at what time the qeustion is put.
(جناب چیئرمین: یہ آئے گا۔ مناسب وقت میں لیاجائے گا)
Yes, Maulana Zafar Ahmad Ansari.
(جی مولانا ظفر احمد انصاری صاحب)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
WRITTEN ANSWERS TO ORAL QUESTIONS IN THE CROSS- EXAMINATION
مولانا ظفر احمد انصاری: جناب والا! میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ تحریری بیان دینے کا جو سلسلہ انہوں نے شروع کیا ہے، اس کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے… کافی طویل بیان وہ اپنے محضرنامے میں دے چکے ہیں اور جہاں تک ہو، یعنی بغیر اس کے کہ انہیں Annoy کریں، Offered کریں، ہم اس کو Discourage کریں کہ وہ چیزوں کے تحریری بیانات دیں۔ اس لئے کہ یہ لامتناہی سلسلہ ہو جائے گا اور اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اٹارنی جنرل صاحب جو سوالات پوچھتے ہیں۔ ان کا وہ معین جواب دے دیتے ہیں۔ بالکل اگر کوئی ایسی ضروری بات آئے کہ وہ بغیر تحریر کے نہیں ہوسکتی تو پھر تو الگ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! انہوں نے ایک جواب دیا میں نے انہیں کہا کہ آپ فائل نہ کریں، آپ پڑھ کر سنائیں۔ مگر میرا اپنا یہ خیال ہے کہ جتنا زیادہ بولیں اتنا ہی زیادہ Contradiction ہوتی ہے۔ میرا اپنا Experience یہ ہے کہ ایک شخص جو Inconsistent ہے۔ یہاں ہمارے Patience پر Strain ہے۔
The more he speaks, the more he becomes inconsistent and contradictory. So, I would not stop him.
(جس قدر زیادہ وہ بولتے ہیں اسی قدر وہ بے جوڑ اور متضاد ہو جاتے ہیں۔ تو میں ان کو بولنے سے نہیں روکتا)
Mr. Chairman: Yes, we will try that the less he gives in writing, the better it is, and the less he reads is also better. Now, the 505stage has come when only oral answers and brief answers are needed. Any honourable member who would like to say anything?
(جناب چیئرمین: ہاں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ جس قدر کم وہ تحریریں دیں گے وہ اچھا ہے اور جس قدر کم وہ پڑھیں گے وہ بہتر ہے۔ اب یہ وقت آگیا ہے کہ جب صرف زبانی جواب اور مختصر جواب کی ضرورت ہے۔ کوئی اور معزز ممبر صاحب کچھ کہنا چاہتے ہیں)
Some Members: Nobody.
(کچھ ممبران: کوئی نہیں)
Mr. Chairman: No, no, most welcome. Thank you very much. We shell Tomorrow at 10: 00 am.
(جناب چیئرمین: شکریہ! بہت بہت۔ ہم کل صبح دس بجے ملیں گے)
(The Special Committee of whole House adjourned to meet at ten of the Clock, in the morning, on Thursday, the 8th August, 1974.)
(سپیشل کمیٹی صبح دس بجے ۸؍اگست ۱۹۷۴ء تک کے لئے ملتوی ہوگی)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں چوتھا دن

Thursday, the 8th August. 1974.
(بروز جمعرات، ۸؍اگست ۱۹۷۴؁ئ)

----------

The Special Committee of the Whole House of the National Assembly of Pakistan met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(پاکستان کی قومی اسمبلی کے مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے چیئرمین (اسٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد میں صبح دس بجے منعقد ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی (صاحبزادہ فاروق علی) نے صدارت کی)
----------
(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)

----------

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
510PROGRAMME FOR SITTINGS OF THE SPECIAL COMMITTEE
(خصوصی کمیٹی کے بیٹھنے کا پروگرام)

Mr. Chairman: Before the Delegation is called, I just want to tell the honourable members that we have finalised the programme to some extent. The Assembly will sit up to 13th because, on the 14th we are laying the foundation stone of National Assembly Building. So, it would have been very inconvenient for the members if, after the break on the 10th, the members would have gone; and if they had not come to attend the ceremony, which is mostly for the Members of the National Assembly, it would have placed us in an awkward position. So upto 13th the Assembly will continue. We will finish......
(جناب چیئرمین: وفد کو بلانے سے قبل میں معزز اراکین کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے کسی حد تک پروگرام طے کر لیا ہے۔ اسمبلی کا اجلاس ۱۳؍اگست تک ہوگا۔ وہ اس لئے کہ چودہ اگست کو نیشنل اسمبلی کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے۔ ۱۰؍اگست کو اجلاس کے التوا کی صورت میں اراکین کو زحمت ہوگی۔ اس صورت میں اراکین (اسلام آباد سے) چلے جاتے اور اگر وہ اس تقریب کے لئے جو صرف ان ہی کے لئے ہورہی ہے واپس نہ آسکے تو یہ ہم سب کے لئے ایک نامناسب بات ہوگی۔ چنانچہ اسمبلی کا اجلاس ۱۳؍اگست تک جاری رہے گا)
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqi: 14th? The invitation will be issued by the Speaker of National Assembly?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: کیا سپیکر صاحب کی طرف سے ۱۴؍اگست کے لئے دعوت نامے جاری کئے جاچکے ہیں؟)
Mr. Chairman: No, it will be, the invitation will be by the Minister-in-Charge of C.D.A. because they are piloting it. That was my proposal. They are building it, so the invitation should go from them. Indirectly, it is our function....
(جناب چیئرمین: نہیں دعوت نامے وزیر انچارج سی۔ڈی۔اے نے جاری کردئیے ہیں۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ گوبالواسطہ یہ ہماری تقریب ہے۔ مگر دعوت نامے ان ہی کی طرف سے جائیں گے)
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: Indirectly, we are the hosts?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: بالواسطہ ہم میزبان ہیں؟)
Mr. Chairman: .... and indirectly, we are the hosts. So, we will complete the examination of Mirza Nasir Ahmad and of Lahori Party. If we complete it by 10th, on the 11th is Sunday. On 12th or 13th, we can meet as National Assembly. So, we won't be missing those two days; we would utilize those two days and then the break of a week or ten days can be after 14th. Instead of 10th to 20th, it will be from 14th to 21st or 22nd or 23rd.
(جناب چیئرمین: اور بالواسطہ ہم میزبان ہیں۔ ہم مرزاناصر احمد اور لاہوری پارٹی کا بیان ۱۰؍اگست تک مکمل کر لیں گے۔ ۱۱؍اگست کو اتوار کا دن ہے۔ ۱۲اور۱۳؍اگست کو ہم بحیثیت قومی اسمبلی اجلاس کریں گے۔ اس طرح دو دن ضائع ہونے سے بچ جائیں گے اور ہم ان دنوں میں کام کر لیں گے۔ ۱۴؍اگست کے بعد ہفتے/دس دن کا وقفہ ہوگا۔ جو کہ ۱۴؍اگست تا۲۱یا ۲۲یا ۲۳؍اگست تک ہوگا)
Prof. Ghafoor Ahmad: The Assembly and Special Committee both?
(پروفیسر غفور احمد: قومی اسمبلی اور خصوصی کمیٹی دونوں؟)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Prof. Ghafoor Ahmad: The Assembly and Special Committee both?
(پروفیسر غفور احمد: قومی اسمبلی اور خصوصی کمیٹی دونوں؟)
511Mr. Chairman: The Special Committee and Assembly both, because both are running side by side. The preference is given to this work... the Special Committee. And we will know from the Attorney- General as to how long, after today's sitting, we need to sit. After every day's work we survey the work and this might we will again survey the work as to how long we will take. Then we will call the Lahori party. And I think we will be able to finish by the end of this week. I think so. I think this programme is agreed to everyone?
(جناب چیئرمین: خصوصی کمیٹی اور اسمبلی دونوں ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ خصوصی کمیٹی کے کام کو ترجیح دی جائے گی۔ آج کا اجلاس ختم ہونے کے بعد ہم اٹارنی جنرل سے معلوم کریں گے کہ اور کتنا وقت لگے گا۔ اس طرح ہم ہر روز کام کا جائزہ لیتے رہیں گے۔ اس کے بعد ہم لاہوری پارٹی کو بلائیں گے۔ میرا خیال ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک کام مکمل کر لیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پروگرام سب حضرات کے لئے قابل قبول ہے)
Members: Yes. (اراکین: جی ہاں!)
Mr. Chairman: Thank you very much.
(جناب چیئرمین: آپ کا بہت بہت شکریہ)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
MESSAGE OF THANKS FROM SENATE AND NATIONAL ASSEMBLY OF TURKEY FOR SUPPORT ON CYPRUS ISSUE
Mr. Chairman: I have received messages of thanks from the Chairman, from the President of Senate and from the Speaker of National Assembly of Turkey, and thanks to all the members. They have desired that their thanks may be conveyed to all the Members of this National Assembly, for their support, for their good wishes and........
(جناب چیئرمین: مجھے پیغامات مل چکے ہیں جو کہ ترکی کی سینٹ کے صدر اور قومی اسمبلی کے سپیکر کی طرف سے اراکین قومی اسمبلی (پاکستان) کے لئے ہیں۔ انہوں نے ترکی کی حمایت اور یکجہتی کے لئے اراکین قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے باہمی خیرسگالی کے جذبات …)
Maulana Shah Ahmad Noorani: Point of information, Sir.
Mr. Chairman: .... and they have also reciprocated the same.
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: Thanks for what?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: کس بات کا شکریہ؟)
Mr. Chairman: For the resolution, for the message we sent on the Cyprus issue.
(جناب چیئرمین: یہ (اظہار تشکر) اس ریزولیوشن اور پیغام کے سلسلہ میں ہے جو ہم نے قبرص کے مسئلہ پر بھجوائے ہیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
STEERING COMMITTEE MEETINGS
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: What about the Steering Committee, Sir?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: سٹیرنگ کمیٹی کے متعلق کیا خیال ہے؟)
512جناب چیئرمین: جی؟
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: What about the steering Committee? Are you going to fix some date....
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: کیا آپ سٹیرنگ کمیٹی کے لئے تاریخ مقرر کرنے والے ہیں؟)
Mr. Chairman: What? (جناب چیئرمین: کیا؟)
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: ....for the Steering Committee?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: سٹیرنگ کمیٹی کے لئے؟)
چوہدری ظہور الٰہی: آپ نے کل فرمایا تھا کہ آج صبح۹بجے سٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوگی۔
جناب چیئرمین: نہیں، وہ کل پھر رات کو ۹؍بجے یہ فیصلہ ہوا تھا کہ کل صبح ۹؍بجے سٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ نہیں ہوگی۔ کیونکہ رات کو ۹؍بجے کے بعد The entire House discussed all the matters.
چوہدری ظہور الٰہی: اب سٹیئرنگ کمیٹی کی کوئی میٹنگ ہورہی ہے یا نہیں؟
جناب چیئرمین: اب آج کر لیں گے نا جی! ڈیڑھ بجے کے بعد، جب دوپہر کا بریک ہوتا ہے۔ یا رات کو جب ایڈجرن ہوتی ہے۔
then we survey the entire situation. After that, if there is need, the Steering Committee can meet at any time. There is no restriction. If you like, after this break for lunch, you can meet in the evening at any time. That is up to the House.
Yes, Mian Mahmud Ali Kasuri.
(تب ہم اس پر غور کریں گے۔ اگر ضروری ہوا تو سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس کسی وقت بھی ہوسکتا ہے۔ کوئی پابندی نہیں۔ اگر آپ چاہیں تو دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد شام کو اجلاس ہوسکتا ہے۔ یہ سب ایوان پر منحصر ہے۔
جی میاں محمود علی قصوری صاحب!)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
FOUNDATION STONE LAYING CEREMONY OF THE PARLIAMENT HOUSE
Mian Mahmud Ali Kasuri: Mr. Speaker, Sir,.... oh!.... Mr. Chairman, Sir, I wanted to know if the President has been invited for the National Assembly stone- laying foundation laying ceremony; and if he is going to be present, is he going to lay the foundation stone?
(میاں محمود علی قصوری: مسٹر سپیکر! جناب… اوہ!… مسٹر چیئرمین! جناب والا! میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ صدر پاکستان کو قومی اسمبلی (کی عمارت) کی سنگ بنیاد رکھنے کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ کیا وہ اس مقصد کے لئے تشریف لانے والے ہیں)
(Interruption)
(مداخلت)
513میاں محمود علی قصوری: بھئی! میں پوچھنا چاہتا ہوں۔
Has he been invited? And if he has been invited, is he going to lay the foundtion stone?
(کیا انہیں دعوت دی جاچکی ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا صدر پاکستان سنگ بنیاد رکھنے کے لئے آئیں گے)
Mr. Chairman: I have already told that the invitation have been sent by the Minister-in-Charge.
(جناب چیئرمین: میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ وزیر متعلقہ نے دعوت نامہ بھجوا دیا ہے)
Mian Mahmud Ali Kasuri: No, no, Mr. Speaker, Sir. Sir, Mr. Chairman, Sir, that will have an important effect. If the Head of the State is in the town.... and I am told that he is issuing invitations for the reception.... then we would like to know: is he going to be present at this function? And if he is going to be insulted like this, then some of us may not come.
(میاں محمود علی قصوری: نہیں، نہیں۔ مسٹر سپیکر۔ جناب، جناب! مسٹر چیئرمین! جناب اس کا بہت اچھا تاثر ہوگا۔ اگر سربراہ مملکت اسلام آباد میں موجود ہیں اور اس تقریب کے لئے تشریف نہ لائیں۔ تو یہ ایک طرح سے ان کے لئے بے توقیری کی بات ہوگی۔ تو ہم (اراکین اسمبلی) میں سے بھی کئی اس تقریب پر نہیں آئیں گے)
Mr. Chairman: No, no, these remarks should not be made. (جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ ایسے ریمارکس نہیں دینے چاہئیں)
Mian Mahmud Ali Kasuri: No, no, but I want to convey the sentiments of some of the members at least to you. And I am sure the whole House will like the....
(میاں محمود علی قصوری: نہیں، نہیں۔ میں کچھ اراکین کے جذبات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ پورا ایوان…)
Mr. Chairman: No, I would....
Mian Mahmud Ali Kasuri: ....Head of the State to be respected to the utmost.
(میاں محمود علی قصوری: صدر پاکستان (سربراہ مملکت) کی انتہائی عزت کرنی چاہئے)
Mr. Chairman: No. Now we may call them.
(جناب چیئرمین: نہیں، اب ہم انہیں بلالیں)
پروفیسر غفور احمد: جناب عالیٰ میں ایک گذارش…
جناب چیئرمین: نہیں، میاں صاحب دو دن سے چپ بیٹھے ہوئے تھے یا انہوں نے کچھ نہ کچھ بات تو کرنی تھی نا جی! Yes.
میاں محمود علی قصوری: جناب! آپ سارا دن بولتے ہیں اور آپ کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔
جناب چیئرمین: یہاں تو میں آٹھ گھنٹے بول ہی نہیں سکتا۔
Here lies the difficulty.
514جناب چیئرمین: اور ایک نہ ایک انہوں نے ٹارگٹ بنانا ہے۔
جی، پروفیسر غفور احمد!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ADJOURNMENT OF THE SPECIAL COMMITTEE
پروفیسر غفور احمد: سر! یہ جو التواء ہوگا چودہ کے بعد، یہ دس دن کا ہوگا؟
Mr. Chairman: A week or ten days.
(جناب چیئرمین: ایک ہفتہ یا دس دن)
پروفیسر غفور احمد: جی؟
Mr. Chairman: That we will see after this or we will.... (جناب چیئرمین: اس کو ہم بعد میں دیکھیں گے یا ہم…)
پروفیسر غفور احمد: نہیں، میرا مطلب یہ تھا کہ چونکہ ہم یہ کام کر رہے ہیں، اس لئے التواء کی کوئی ضرورت تو نہیں ہے۔
میاں محمود علی قصوری: دہاڑی لگے گی آپ کی۔
Mr. Chairman: That we will discuss in Mirpur, Mangla. وہ ڈسکس کر لیں گے That is all at the convenience of the honourable members. If they like, we can discuss it in the chamber.
Should we call them? Mr. Attorney- General are you prepared?
Yes, call them.
(جناب چیئرمین: اس پر میرپور منگلا میں بات کریں گے۔ یہ سب معزز اراکین کی صوابدید اور سہولت پر ہے۔ اگر وہ چاہیں تو اس پر چیمبر میں بات ہوسکتی ہے۔
کیا انہیں بلالیں۔ مسٹر اٹارنی جنرل کیا آپ تیار ہیں۔جی ہاں! ان کو بلالیں)
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد چیمبر میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، جناب اٹارنی جنرل!)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
جناب یحییٰ بختیار (اٹارنی جنرل پاکستان): مرزاصاحب…
مرزاناصر احمد (گواہ، سربراہ جماعت احمدیہ ربوہ): کچھ سوالات جو آپ نے لکھوائے تھے، وہ رہ گئے ہوں گے۔
515جناب یحییٰ بختیار: ہاں! وہ آپ بیشک پڑھ لیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ پڑھ دیتا ہوں۔
فارسی کی ’’درثمین‘‘ چاہئے لائبریرین صاحب!
ایک سوال ایک کشف کے متعلق پوچھا گیا تھا جس کا تعلق حضرت فاطمہؓ سے ہے۔ اس سلسلے میں میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امت محمدیہ میں تعبیر رؤیا کا ایک علم مدون ہوا بڑا زبردست، اور اس کے اماموں میں امام جعفر صادقؒ اور ابن سیرینؒ مشہور امام ہیں۔ اس علم کے اور علم کی حیثیت سے یہ مدون ہوا اور امت مسلمہ کی تاریخ میں ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ کشوف ورؤیا کی تعبیر کی جاتی ہے۔کشوف یہ اعتراض نہیں کیا جاتا۔ اس نکتہ کو سمجھانے کے لئے میں چند رؤیا جو پہلے آئی ہیں وہ بتانا چاہتا ہوں۔ اس کے بغیر جس کے متعلق سوال کیاگیا ہے اس کی سمجھ نہیں آسکتی۔
پہلی مثال ہے امام ابوحنیفہؒ کی ’’تذکرہ الاولیائ‘‘ فارسی میں ہے۔ جس کا ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔ اس میں یہ لکھا ہے کہ: ’’حضرت امام ابوحنیفہؒ نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ پیغمبرؑ کی ہڈیاں لحد سے جمع کیں اور بعض کو چھوڑ کر بعض کو پسند کر لیا اور اس ہیبت سے آپ بیدار ہو گئے۔ ابن سیرینؒ کے اصحاب میں سے ایک نے پوچھا تو اس نے کہا کہ تو پیغمبرؑ کے علم میں اور ان کی سنت کی حفاظت میں ایسا درجہ پائے گا کہ اس میں متعارف ہو جائے گا۔ صحیح کو سقیم سے جدا کرے گا۔‘‘
تو اتنا بھیانک خواب کے اپنے خواب، رؤیا میں یہ دیکھتے ہیں کہ روضہ مطہرہ میں سے آپa کے جسم مطہر کی ہڈیاں لیں اور بعض کو پسند کیا۔ بعض کو ناپسند کیا۔ اس صالح انسان پر کپکپی طاری ہوگئی۔ وہ کانپ اٹھے کہ یہ میں نے کیا دیکھ لیا اور اصحاب ابن سیرینؒ کے، جو ان کے شاگرد516 وغیرہ تھے۔ ان کے پاس گئے اور کہا کہ میں نے یہ خواب دیکھی ہے۔ گھبرائے ہوئے تھے تو انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی بات نہیں۔ آپ نے جو خواب دیکھی، جو رؤیا دیکھی، اس کی تعبیر ہے اور تعبیر یہ ہے کہ آپ سنت نبویؐ میں جو غلط باتیں شامل ہوچکی ہیں ان کو صحیح سے علیحدہ کر دیں گے اور خالص سنت نبویؐ کے قیام کا ذریعہ بنیں گے۔
دوسری رؤیا جو یہاں میں مثال کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہوں۔ وہ ’’گلدستہ کرامات‘‘ سے ہے اور سوانح حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ ہے۔ ہمارے ایک مشہور بزرگ ہیں جن کا نام تعارف کا محتاج نہیں۔ سید شیخ عبدالقادرؒ… میں شروع سے… کتاب ’’جواہر القلائد‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’فرمایا جناب محبوب سبحانی، قطب ربانی، سید شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے کہ ایک روز ہم نے یہ عالم طفولیت (یعنی عمر تو بڑی تھی لیکن اپنے آپ کو ایک بچے کی شکل میں دیکھا) ایک ہم یہ عالم طفولیت خواب راحت میں تھے۔ کیا دیکھا کہ فرشتگان آسمان بحکم ربانی ہم کو اٹھا کر حضرت عائشہ صدیقہؓ کی خدمت میں لے گئے۔ انہوں نے ہم کو گود میں اٹھایا۔ چھاتی سے لگایا اور اتنا پیار کیا تھا کہ پستان مبارک میں دودھ بھر آیا اور سرپستان ہمارے منہ میں رکھ کر (سرپستان ہمارے منہ میں رکھ کر) دودھ پلایا۔ اتنے میں جناب رسالت مآبﷺ بھی وہاں رونق افروز ہوئے اور فرمایا کہ: یا عائشہ ہذا ولدنا حق قرۃ عینا وجیہا والدنیا ولآخرۃ من المقربین۔‘‘
اس کی بھی اس کشف، اس رؤیا کی بھی تعبیر کی گئی ہے۔ سید عبدالقادر جیلانیؒ پر اعتراض نہیں کیاگیا۔ تیسری517 مثال اس وقت جو میں دینا چاہتا ہوں، وہ حضرت مولانا سید احمد بریلویؒ کے ایک خواب کی ہے۔
’’ایک دن حضرت علی کرم اﷲ وجہہ اور جناب سیدۃ النساء فاطمتہ الزہرہؓ کو سید صاحب نے خواب میں دیکھا۔ اس رات کو حضرت علیؓ نے اپنے دست مبارک سے آپ کو نہلایا اور حضرت فاطمہؓ نے ایک لباس اپنے ہاتھ سے آپ کو پہنایا۔ بعد ان وقوعات کے کمالات طریقہ نبوت کے نہایت آب وتاب کے ساتھ آپ پر جلوہ گر ہونے لگے۔ (یہ خواب کی تعبیر بتائی گئی ہے اس میں) اور وہ عنایات ازلی جو مکنون اور محجوب تھیں۔ ظاہر ہوگئیں اور تربیت یزدانی، بلاواسطہ کسی کے، متکفل حال آپ کے ہوگئی۔‘‘
اور ایک چھوٹی سی مثال اور ہے۔ حضرت مولوی اشرف علی صاحب تھانویؒ فرماتے ہیں: ’’ہم نے خواب میں حضرت فاطمہؓ کو دیکھا۔ انہوں نے ہم کو اپنے سے چمٹا لیا۔ ہم اچھے ہوگئے۔‘‘
(افادات الیومیہ جلد۶، بحوالہ ’’دیوبندی مذہب‘‘ ص۱۵۶)
اور بانی سلسلہ احمدیہ نے ایک کشف دیکھا، رؤیا دیکھا، اسی طرح اور اس کی طرف ریفرنس کیا۔ اپنی کتاب ’’نزول المسیح‘‘ کے صفحہ ۴۲۶ کے حاشیہ میں۔ جس کی دو سطریں جو ہیں وہ سوال کے اندر لی گئی ہیں اور اس میں آپ نے یہ شروع میں لکھا ہے کہ یہ کشف جو ’’براہین احمدیہ‘‘ میں مندرج ہے۔ اس کی طرف ریفرنس ہے۔ اس واسطے ہم ’’براہین احمدیہ‘‘ لیتے ہیں کہ اس میں کشف کیا درج ہے۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ کی یہ عبارت ہے: ’’ایک رات اس عاجز نے اس کثرت سے درود شریف پڑھا کہ دل وجان اس سے معطر ہوگیا۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ آب زلال کی شکل پرنور کی مشکیں518 اس عاجز کے مکان میں لئے آتے ہیں اور ایک نے ان میں سے کہا کہ یہ وہی برکات ہیں جو تو نے محمدﷺ کی طرف بھیجی تھیں۔‘‘
’’اور ایسا ہی عجیب ایک اور قصہ یاد آیا ہے کہ ایک مرتبہ الہام ہوا جس کے معنی یہ تھے کہ ملاء اعلیٰ کے لوگ حضومت میں ہیں۔ یعنی ارادۂ الٰہی احیائے دین کے لئے جوش میں ہے۔ لیکن ہنوز ملاء اعلیٰ ہر شخص محیی کے تعین ظاہر نہیں ہوئی۔ اس لئے وہ اختلاف میں ہے۔ اسی اثناء میں خواب میں دیکھا کہ لوگ ایک محیی کو تلاش کرتے پھرتے ہیں اور ایک شخص اس عاجز کے سامنے آیا اور اشارہ سے اس نے کہا: ہذا رجل یحب رسول اﷲ یعنی یہ وہ آدمی ہے جو رسول اﷲﷺ سے محبت رکھتا ہے اور اس قول سے یہ مطلب تھا کہ شرط اعظم اس عہدہ کی محبت رسولﷺ ہے۔ سو وہ اس شخص میں متحقق ہے اور ایسا ہی الہام متذکرہ بالا میں جو آل رسولﷺ پر درود بھیجنے کا حکم ہے تو اس میں یہی سر ہے کہ افادہ انوار الٰہی میں محبت اہل بیت کو بھی نہایت عظیم دخل ہے اور جو شخص حضرت احدیت کے مقربین میں داخل ہوتا ہے۔ وہ (انہیں اہل بیت) وہ انہیں طیبین، طاہرین کی وراثت پاتا ہے اور تمام علوم ومعارف میں ان کا وارث ٹھہرتا ہے۔
اس جگہ ایک نہایت روشن کشف یاد آیا ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ نماز مغرب کے بعد عین بیداری میں ایک تھوڑی سی غیبت حس سے جو خفیف سے نشاء سے مشابہہ تھی ایک عجیب عالم ظاہر ہوا کہ پہلے یک دفعہ چند آدمیوں کے جلد جلد آنے کی آواز آئی۔ جیسے سرعت چلنے کی حالت میں پاؤں کی جوتی اور519 موزہ کی آواز آتی ہے۔ پھر اسی وقت پانچ آدمی نہایت وجیہہ اور مقبول اور خوبصورت سامنے آگئے۔ یعنی جناب پیغمبر خداﷺ اور حضرت علیؓ اور حسنینؓ وفاطمتہ الزہراؓ (میں غلط پڑھ گیا ہوں) (پیغمبر خداﷺ وحضرت علیؓ وحسنینؓ وفاطمتہ الزہراؓ) رضی اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین اور ایک نے ان میں سے اور ایسا یاد پڑتا ہے کہ حضرت فاطمہؓ نے نہایت محبت اور شفقت سے مادر مہربان کی طرح اس عاجز کا سر اپنی ران پر رکھ لیا۔ پھر بعد اس کے ایک کتاب مجھ کو دی گئی۔ جس کی نسبت یہ بتلایا گیا کہ یہ تفسیر قرآن ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۰۳،۵۰۴، خزائن ج۱ ص۵۹۸،۵۹۹)
تو یہ وہ کشف ہے جس کی طرف ’’نزول مسیح‘‘ میں اشارہ کیاگیا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ کشف ہے۔ جس طرح دوسرے کشوف میں اولیائے امت نے حضرت فاطمتہ الزہراؓ کے متعلق کشوف دیکھے یا جیسے حضرت امام ابوحنیفہؒ نے نہایت بظاہر بھیانک کشف دیکھا۔ لیکن اس کی تعبیر کی گئی تو جیسا کہ امت محمدیہ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ کشوف ورؤیا کی تعبیر کی جاتی ہے۔ ان پر اعتراض نہیں کیا جاتا۔ اس کشف کی بھی تعبیر ہونی چاہئے اور تعبیر اس کی اس کے اندر واضح ہے۔ کیونکہ جیسا کہ ابھی میں نے بتایا ہے۔ اس کشف میں پانچ وجود آپ کے سامنے آئے اور ان کی موجودگی میں، جن میں نبی اکرمa اور سارے کھڑے ہوئے تھے۔ ’’مادر مہربان کی طرح میرا سر اپنی ران کے ساتھ لگایا۱؎۔‘‘ کا مطلب ہے کہ کشف میں خود کو بہت چھوٹے بچے کی طرح دیکھا کہ آپ کا سر صرف ران تک پہنچتا تھا۔
اور اس قسم کے اس سے زیادہ واضح حوالے اور بھی ہیں جن کو میں نے چھوڑ دیا ہے۔ لیکن جو میں نے بیان کئے وہ بھی بڑے واضح ہیں تو یہ ایک کشف ہے جس کی تعبیر ہونی چاہئے۔ جو پہلوؤں نے کی اور یہاں بھی واضح ہے۔ آگے اور بھی میں کچھ…
520جناب یحییٰ بختیار: آپ نے، مرزاصاحب، خواب اور کشف کا ذکر کیا۔ دونوں میں فرق کیا ہے؟
مرزاناصر احمد: جو خواب ہے اس کے لئے حالت خواب ضروری ہے۔ یعنی نیند میں وہ نظارہ نظر آتا ہے اور کشف عام طور پر حالت بیداری یا حالت نیم بیداری میں نظر آتا ہے۔ مثلاً ہمارے شہنشاہ ایران کی بائیو گرافی میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ جوانی کی حالت میں وہ اپنے باغ میں ٹہل رہے تھے۔ اپنے اتالیق کے ساتھ۔ تو وہاں ان کو کشفی نظارہ دکھایا گیا اور مہدی ان کے سامنے آگئے تو یہ ان کی کتاب میں ہے۔ یعنی اس لئے خواب کی نہیں… کشف میں عام طور پر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قارئین! باالخصوص قادیانی حضرات توجہ کریں اور خوب غور سے ملاحظہ کریں۔ مرزاناصر احمد کے دجل کو کہ اصل عبارت جو مرزاقادیانی کی پڑھی۔ اس میں ’’اس عاجز کا سر اپنی ران پر رکھ لیا۔‘‘ لیکن دومنٹ بعد مرزاناصر نے اس عبارت کو بدل کر ’’سرران کے ساتھ لگالیا‘‘ کردیا۔ یعنی ان کا سر ران تک آیا۔ گویا مرزاقادیانی بچہ تھا۔ پورے ہاؤس کے سامنے بات کو اپنے دجل سے کہاں تک لے گیا؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حالت بیداری، حالت نیم بیداری…
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو وحی آتی ہے کسی نبی پر…
مرزاناصر احمد: یہ پھر نئے سوال شروع! ایک درخواست ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ وحی کشف کی حالت میں آسکتی ہے۔ خواب کی حالت میں آسکتی ہے یا بالکل بیداری کی حالت میں آتی ہے؟
مرزاناصر احمد: جس حالت میں ہو وہ دیکھنے والا بیان کر دیتاہے کہ میں نے یہ کس طرح دیکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ہر حالت میں آسکتی ہے، وحی جو ہے؟
مرزاناصر احمد: وحی کے متعلق میں…
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ وحی تو صرف نبیوں کو آتی ہے ناں جی! یہ تو…
مرزاناصر احمد: نہیں وحی شہد کی مکھی کو بھی آتی ہے: اوحیٰ ربک الیٰ النحل
جناب یحییٰ بختیار: اور جو وحی نبیوں کو آتی ہے…
521مرزاناصر احمد: یہ میں قرآن کریم کی آیت پڑھ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! میں آپ سے اسی واسطے Clarification (وضاحت) پوچھ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: اوحیٰ الیٰ ام موسیٰ
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ پر وحی نازل ہوئی۔ میرا مطلب ہے، میں نے ایک مثال دی ہے۔ بس! مثالیں زیادہ دینے کی ضرورت نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو وحی نازل ہوتی ہے نبی پر، اس پر تو کسی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی؟ جیسے خواب کی تعبیر کی ضرورت ہوتی ہے۔
مرزاناصر احمد: جو وحی ہے، ہمارے اسلامی محاورہ میں، اسلامی اصطلاح میں، اس کی تفسیر کی جاتی ہے۔ تعبیر نہیں کی جاتی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! میں یہی کہتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں! یعنی وہ فرق آگیا ناں، تفسیر کی جاتی ہے تعبیر نہیں کی جاتی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو خواب ہوتا ہے کشف ہوتا ہے، اس کی تعبیر کی جاتی ہے؟
مرزاناصر احمد: اس کی تعبیر کی جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تفسیر کی ضرورت نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں! اس کی تفسیر کی ضرورت نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو نبی ہوتے ہیں، ان کو کشف…
مرزاناصر احمد: ان کو کشوف بھی ہیں، بڑی کثرت سے، احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔ کشوف بھی ہیں۔ رؤیا بھی ہیں۔ وحی بھی ہے۔ وہ تو خزانہ رکھتے ہیں خدا کا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو نبی کا کشف ہوتا ہے، اس کی بھی…
522مرزاناصر احمد: اس کی بھی تعبیر ہوتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تعبیر یا قیاس؟
مرزاناصر احمد: نہیں، تعبیر ہوتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف اور خواب میں، جہاں تک تعبیر کا تعلق ہے، کوئی فرق نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں! کوئی فرق نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ جو دوسرے سوال ہیں، مرزاصاحب! ان کا جواب دیں۔ پھر میں ان کی طرف آتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ایک یہ سوال کیاگیا تھا کہ بانی سلسلہ احمدیہ نے اپنے فارسی منظوم کلام میں یہ فرمایا: عیسیٰ کجاست تابنہد پابمنبرم
یہ دو باتیں پہلے تمہید کی ضروری ہیں تمہید میں ایک یہ کہ شعراء نے ایک محاورہ بنایا ہے۔ ’’قطعہ بند‘‘ جس کے معنے یہ ہوتے ہیں کہ دو شعر مل کے صحیح مفہوم اور پورے مفہوم ادا کر رہے ہیں۔ قطعہ بند کے یہ (معنی) ہیں۔ یہ قطعہ بند ہے۔ اس میں دو شعر ’’اینک منم‘‘ اور ’’آں را‘‘ جو اگلا شعر ہے۔ یہ دونوں مل کے مفہوم کو پورا ادا کر رہے ہیں۔ اس میں تو نہیں، ایک دوسرے ایڈیشن میں یہ لکھا بھی ہوا ہے۔ ’’قطعہ بند‘‘ اور اس سے پہلے جو ہیں اشعار، وہ اس کا معنی ادا کر رہے ہیں، اور وہ یہ ہیں:

موعودم وبحلیہ ماثور آمدم
حیف است گر بدیدہ نہ بینند منظرم

رنگم چوں گندم است برمفرق بین است
بر523آساں کہ آمدست در اخبار سرورم

ایں مقدمم نہ جائے شکوک است والتباس
سید جدا کندز مسیحائے احمرم


اور اس میں آپ نے یہ مضمون بیان کیا ہے کہ نبی اکرمa نے مسیح ناصری کا اور حلیہ بیان کیا اور میرا حلیہ اور بیان کیا۔ آپ کو کشف میں دونوں شبیہ دکھائے گئے اور آپ کی بشارات ’’اینک منم کہ حسب بشارات آمدم‘‘ (میرا دعویٰ صرف یہ ہے کہ نبی اکرمa کی بشارات نے جو مقام مجھے دیا، ان بشارات کے مطابق میں اس مقام کا دعویٰ کرتا ہوں اور جو آنحضرتa کی بشارات کے نتیجہ میں میرا مقام ہے اس پر مسیح ناصری کا دعویٰ نہیں ہوسکتا)
یہ جو ہے ناں، ’’پابمنبرم‘‘ یہ پہلا یہ: ’’اینک منم کہ حسب بشارات آمدم‘‘ (جس مقام کا میں دعویٰ کر رہا ہوں۔ وہ مقام نبی اکرمa نے میرے لئے متعین کیا ہے)
جب آنحضرتa نے وہ مقام مسیح ناصری کے لئے نہیں، بلکہ مسیح محمدی کے لئے مقرر کیا ہے تو مسیح ناصری اس پر دعویٰ ہی نہیں کر سکتا۔
اور آگے اس کی دوسری دلیل یہ دی: ’’آں را کہ حق بہ جنت خلد مقام داد‘‘ (وہ فرد، وہ شخص جس کو اﷲتعالیٰ نے جنت میں جگہ دے دی)
’’چوں برخلاف وعد بیروں آرد از ارم‘‘ (وہ جنت سے اﷲتعالیٰ کے وعدہ کے برخلاف کیسے نکل کے باہر آجائے گا)
524تو یہ دعویٰ تھا کہ میرا مقام یہ ہے اور اس کے لئے دو دلیلیں دیں: ایک تو یہ کہ اس مقام کی تعیّن محمدa نے مسیح محمدی کے لئے کی ہے۔ مسیح موسوی کے لئے نہیں کی اور دوسرے یہ کہ جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تعلیم ہے اسلام کی کہ جو شخص ایک دفعہ جنت میں چلا جائے وہ پھر واپس نہیں آیا کرتا۔ تو دوسری دلیل یہ دی کہ وہ تو جنت میں چلا گیا۔ وہ کیسے واپس آکے اس مقام کا دعویٰ کریں گے تو یہ اس کا مطلب ہے۔ یہ ایک اور تھا وہ تو صرف دینا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! نہیں، اس پر تاکہ میں ایک دو اور سوال پوچھ سکوں…
مرزاناصر احمد: اچھا! ہاں، ہاں۔ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے جب یہاں یہ ذکر کیا کہ: ’’عیسیٰ کجا است تابنہد پابمنبرم‘‘ یہ یسوع کی طرف اشارہ ہے؟ یا عیسیٰ کی طرف۔ جس کا ذکر قرآن کریم میں آتا ہے؟ دو شخصیتیں اس وقت ہیں ہمارے سامنے۔
 
Top