ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، کوئی دو شخصیتیں نہیں۱؎۔ وہ تو کل ہوگیا تھا فیصلہ۔ اس کا میں جواب دے دیتا ہوں۔ جو آپ کہہ رہے ہیں۔ وہ کل یہ فیصلہ ہوگیا تھا کہ مسیح ناصری کا علم ہمیں صرف قرآن کریم دیتا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں! انہوں نے کچھ چیزیں یسوع کے بارے میں کہی ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، یسوع کا علم ہمیں انجیل دیتی ہے، بائبل دیتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! نہیں، یعنی انہوں نے، میں یہ پوچھتا ہوں…
مرزاناصر احمد: ہاں! میں وہی بتارہا ہوں ناں! میں سوال سمجھ گیا ہوں۔
525اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے۔ جن کے متعلق بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس امت کو جس مسیح کی بشارت دی گئی تھی۔ وہ مسیح موسوی ہیں۔ ان کا آپ جواب دے رہے ہیں۔ امت محمدیہ کو مسیح موسوی کی، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت نہیںدی گئی تھی۔ بلکہ امت میں سے ایک فرد کی بشارت دی گئی تھی اور اس کا نام، مسیح بھی رکھا گیا تھا اور ’’مہدی‘‘ بھی رکھا گیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا۔ لا مہدی الا عیسیٰ
یہ دونوں Designations یہ صفاتی ہیں۔ نام ’’مسیح‘‘ بھی اور ’’مہدی‘‘ بھی، یہ ایک ہی شخص کے نام ہیں۔ وہ تو اس جھگڑے، اس بحث میں نہیں جانا چاہتے۔ لیکن یہاں یہ ہے کہ بعض لوگوں کے خیال میں مسیح علیہ السلام جن کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔ وہ دوسرے انجیل والے نہیں۔ جن کا قرآن کریم میں ہے وہ آئیں گے دوبارہ، اس امت کے مسیح اور مہدی بن کر۔ تو بانی سلسلہ نے اس کے مقابلے میں یہ کہا کہ جس کشف میں نبی اکرمﷺ کو دکھایا گیا۔ مسیح علیہ السلام کا حلیہ، وہ آپ نے بیان کیا اور ہماری حدیث نے اس کو ریکارڈ کیا۔ وہ اس حلیہ سے مختلف ہے۔ جس حلیہ میں آنے والے مہدی کو آپ نے کشف میں دیکھا اور اس وجہ سے یہ آگے پیچھے دلیل دے کے اور آگے نتیجہ یہ نکالا کہ جس مقام کو مسیح محمدی کے لئے خاتم الانبیاء محمدﷺ نے معین کر دیا ہے۔ اس مقام کا دعویٰ مسیح علیہ السلام، جو مسیح ناصری تھے، نہیں کر سکتے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ قادیانی کرم فرما! توجہ فرمائیں۔ مرزا ناصر احمد کیا کہہ رہے ہیں۔ اتنے رنگ تو گرگٹ بھی نہیں بدلتا جتنے پینترے موصوف بدل رہے ہیں۔ کئی دنوں سے دہائی دے رہے تھے کہ مسیح اور یسوع دو شخصیتیں ہیں۔ آج اس مؤقف سے بدل گئے؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: یہ دعویٰ جو ہے مرزاصاحب! کہ مسیح علیہ السلام پھر آئیں گے اور…
مرزاناصر احمد: ہاں! یہ عقیدہ بعض لوگوں کا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور مرزاصاحب کا یہ کہنا کہ وہ مسیح موعود ہے…
526مرزاناصر احمد: وہ مسیح موعود ہے۔ وہ جو مسیح موسوی تھے۔ وہ فوت ہوگئے اور داخل جنت ہوگئے۔ دوبارہ نہیں آئیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہیں یہ مسیح موعود ہیں؟ آچکے ہیں؟ ان کے Attributes ان میں ہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ بعض خوبو میں، بعض خصوصیات اس مسیح کی بھی رکھتے ہیں۔ لیکن چونکہ مسیح اور مہدی ایک ہی وجود ہے۔ اس لئے مہدویت بہرحال آپ پر غالب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں میں صرف یہ آپ سے پوچھنا چاہتا تھا کہ جب یہ کہتے ہیں کہ: ’’عیسیٰ کجا است …‘‘ یہ وہی مسیح موعود کا ذکر آجاتا ہے اس میں؟
مرزاناصر احمد: ناں، ناں، ناں! ’’عیسیٰ کجا است…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ جو فوت ہوگئے اس عیسیٰ کا ذکر ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں! اس کا ذکر ہے۔ وہ مسیح موسوی جو فوت ہوگئے، وہ اس مقام کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں جو مقام محمدa نے مسیح محمدی، اپنے ایک روحانی بیٹے کے لئے مقرر کیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: اور جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ فوت نہیں ہوئے اور آئیں گے تو اس کے جواب میں یہ بات کہی کہ وہ جب آئیں گے: ’’عیسیٰ کجا است…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ تو… میں اسی کا جواب دے رہا ہوں۔ وہ مسئلہ ہے۔ حیات مسیح اور وفات مسیح کا۔ تو اس کے اوپر بھی اگر کوئی سوال ہوں تو ان کے جواب دے دیں گے۔
527جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ اگر یہ جو مرزاصاحب کہہ رہے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: مرزاصاحب یہ فرماتے ہیں۔ مختصر الفاظ میں کہ مسیح، جن کا ذکر قرآن کریم میں موسوی امت کے مسیح کی حیثیت سے ہے۔ وہ فوت ہوچکے ہیں اور اس امت میں آنے والے مسیح ایک دوسرا شخص ہے اور اسی کے لئے بشارات نبوی علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ یعنی یہ آپ کا عقیدہ ہے۔ تو جب بشارات نبویa اس امت کے ایک فرد کے لئے ہیں۔ ان کے یعنی عقیدے کے مطابق تو پھر وہ مسیح جس کا تعلق موسیٰ سے ہے اور جس کے لئے محمدa نے بشارات نہیں دیں۔ اس کے دعویدار نہیں ہوسکتے۔ بڑی سادہ سی بات ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! مرزاغلام احمد کے بارے میں آپ نے کل یہ فرمایا تھا کہ وہ امتی نبی ہیں۔ پرسوں بھی یہ بات ہوئی ہے اور سوال یہ تھا کہ باقیوں سے افضل ہیں۔ باقی نبیوں سے کہ نہیں؟ آپ نے کہا کہ حضرت عیسیٰ سے افضل ہیں۔ یہی بات چل رہی ہے۔ اسی سلسلے میں آپ نے یہ کہا کہ ان کی افضلیت ہے اور ان کی جو وجوہات آپ نے دیں، یہ جب ’’حقیقت الوحی‘‘ میں آتا ہے کہ: ’’امتی نبی ناقص نبی ہوتا ہے۔‘‘
اس کا کیا مطلب ہے؟
مرزاناصر احمد: امتی نبی…؟
جناب یحییٰ بختیار: ناقص۔
مرزاناصر احمد: … ناقص نبی؟کون سا حوالہ ہے؟ ’’یہ حقیقت الوحی‘‘ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! ’’ازالہ اوہام‘‘ ہے۔ یہ حصہ دوم ہے جی! Page 407 ایڈیشن، میرا خیال ہے، یہی ہوگا۔
528مرزاناصر احمد: پڑھ دیں۔ آپ پڑھ دیں یا میں پڑھ دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ ذرا آپ کو پڑھے دیتا ہوں…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں! آپ پڑھ دیں۔ یہاں ملی نہیں کتاب۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’یعنی ہر ایک رسول مطاع اور امام بنانے کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی دوسرے کا مطیع اور تابع ہو۔ ہاں محدث جو مرسلین میں سے ہے۔ امتی بھی ہوتا ہے اور ناقص طور پر نبی بھی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
مرزاناصر احمد: یہاں امتی نبی کی بحث نہیں ہے۔ یہاں تو محدث کے متعلق فرمارہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آگے کہتا ہے: ’’وہ محدث جو ناقص قسم کا…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، ہر محدث نبی نہیں ہوتا۔ ہر نبی محدث ہوتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور وہ یہ جو یہاں ہے…
مرزاناصر احمد: یہاں محدث کی بات ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! محدث کی بات ہے: ’’ہاں محدث جو مرسلین میں سے ہے…‘‘ غلام احمد صاحب بھی تو محدث تھے؟
مرزاناصر احمد: امتی نبی تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: امتی نبی تھے اور محدث بھی تھے؟
مرزاناصر احمد: ہاں! حضرت محمدﷺ بھی محدث تھے۱؎۔
529جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی میںکہہ رہا ہوں ناں جی کہ آپ اس Sense (معنی) میں کہ…
مرزاناصر احمد: یعنی وہ دونوں دیئے،جو عام ہے کہ ہر نبی محدث ہے لیکن ہر محدث نبی نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، میں یہی کہہ رہا ہوں۔ یہاں جو پھر وہ کہتے ہیں:’’امتی بھی ہوتا ہے اورناقص طور پر نبی بھی امتی وہ اس وجہ سے کہ وہ بکلی تابع شریعت، رسول اﷲ اور مشکوٰ ۃ رسالت سے فیض پانے والا ہوتاہے اور نبی اس وجہ سے کہ خدا تعالیٰ نبیوںکا سا معاملہ اس سے کرتاہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶۹، خزائن ج۳ص۴۰۷)
مرزاناصر احمد: کانبیاء بنی اسرائیل۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں سے آپ دیکھ لیجئے گا: ’’لیکن افسوس کہ مولوی صاحب مرحوم کو یہ سمجھ نہ آیا کہ صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا اور جو شخص کامل طورپر رسول اﷲؐ کہلاتاہے…‘‘(ایضاً)
مرزاناصر احمد: یہاں نکلی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں بھیج دیتاہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے) جاؤ لے آؤ…کتاب لی؟ (اٹارنی جنرل سے) یہ جو اگر اس صفحہ کو شروع سے پڑھا جائے تو(مسئلہ) حل ہو جاتا ہے۔ یہ خود ہی اپنے اندر حل ہوجاتاہے۔ ’’پھر صفحہ ۴۲۵ میں فرماتے ہیں…‘‘(یہ اعتراض جو ہے، جس کتاب کے اعتراضات کا جواب دے رہے ہیں یہ اس کا ہے صفحہ ۴۲۵) ’’اس بات پرتمام سلف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ دجل اور سفلہ پن کی حد ہوگئی۔ سوال مرزاقادیانی ملعون قادیان کے متعلق ہے۔ لیکن مرزاناصر کمینگی پر اتر آیا۔ حضور نبی کریمﷺ کو اس میں لاکھڑا کیا۔ حالانکہ کروڑوں محدث خود آنحضرتﷺ کے نقش پا کا صدقہ ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وخلف کا اتفاق ہوچکا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جب نازل ہو گا تو امت محمدیہ میں داخل کیاجائے گا اورفرماتے ہیں کہ قسطلانی نے بھی تومذاہب530 الدنیا میں یہی لکھا ہے اور عجیب تر یہ ہے کہ وہ امتی بھی ہوگا اور نبی بھی لیکن افسوس کہ مولوی صاحب مرحوم کو یہ سمجھ نہ آیا کہ صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا۔‘‘
یہاں ’’صاحب نبوت تامہ‘‘ سے مراد مستقل نبی ہے: ’’ہمارایہ عقیدہ ہے کہ آنحضرتa سے قبل شارع انبیاء کی امتوں میں جو غیر شارع انبیاء پیدا ہوئے جیسا کہ نبی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے بعد ہزاروں کی تعدادمیں غیر شارع انبیاء پیدا ہوئے۔ وہ بنی اسرائیل کے نبی توتھے لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کامل اتباع کے نتیجے میں ان کومہرنبوت کی نہیں ملی بلکہ اﷲ تعالیٰ نے،قطع نظر اس کے کہ وہ بنی اسرائیل میں سے ہیں،ان کو اپنی حکمت کاملہ سے نوع انسانی( نہیں بلکہ یہاں یہ ہوگاکہ بنی اسرائیل) کی اصلاح کے لئے بطو ر نبی کے بھجوایا۔‘‘
اس میں ایک فرق ہے، وہ ہے باریک اورلمبا ہے، میں صرف اشارہ کروںگا۔ وہ یہ کہ ہر نبی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت میں پیدا ہوا،بنی اسرائیل میں اس نے کسی نہ کسی چھوٹے یابڑے معاملہ میں حضرت موسیٰ کی شریعت کی اصلاح کر دی اور یہ چیز نمایاںطورپر حضرت مسیح کی زندگی میں ہمیں نظر آتی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت میں تھے۔اسرائیلی نبی تھے۔ لیکن حضرت موسیٰ نے انتقام پرزور دیا،یہ ان کی شریعت کا حصہ ہے، انتقام لینا۔ کیونکہ اس وقت کے حالات،کمزوری کے اور ایک بزدلی جو اس وقت بنی اسرائیل میں پیدا ہوگئی تھی۔ اس کاتقاضا یہ تھاکہ ان کو یہ حصہ ایک دیا جائے الٰہی تعلیم کا انتقام لینا ہے تمہیں۔ لیکن اس کے مقابلے میں حضرت مسیح علیہ السلام جو موسوی امت میں سے تھے۔ انہوں نے جب وہ انتقام والا جذبہ جو تھا وہ غلط Extreme 531 تک پہنچ گیا۔ انہوں نے آکر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے خلاف، ان کی ہدایات کے خلاف یہ تعلیم دی کہ اگر کوئی تیری ایک گال پرتھپڑ لگاتا ہے تو دوسری بھی آگے کر دو۔ میں وہ موسوی شریعت کے تابع اور یہ بنی اسرائیل کے نبی اور ان کی کوئی شریعت نہیں ہے۔ کیونکہ شریعت کا ایک مکمل حصہ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیا گیا،اس کومنسوخ نہیں کیااور یہ جو باریک باریک فرق انہوں نے حالات کی تبدیلی سے اپنے وعدوں میں کئے وہ بتائے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کامل اتباع کے نتیجے میں ان کو نبوت نہیں ملی۔ کیونکہ کامل اتباع ہی ہمیں نظرنہیں آتی۔ لیکن نبی اکرمa کی بعثت کے بعد اورقرآن عظیم کے نزول کے بعد ایک کامل اور مکمل ہدایت نامہ مل گیا۔ اب اس قسم کا مستقل نبی نہیں پیدا ہوسکتا امت محمدیہ میں جو ایک شوشہ بھی قرآن کریم کی ہدایات میں تبدیلی پیداکرے۔ اس واسطے امت محمدیہ میں امتی نبی آ سکتا ہے،غیر شرعی،مستقل حیثیت کا نبی نہیں آسکتا۔ روز یہی یہ بحث ہے جو مسیح علیہ السلام کو نبوت ملی بنی اسرائیل کی امت،وہ امتی نبی کی حیثیت نہیں تھی، بلکہ مستقل حیثیت نبی کی تھی۔ تو وہ اس امت میں نہیں آ سکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میںآپ سے یہ عرض کر رہا تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام امتی نبی نہیں تھے، کیونکہ ان کی شریعت آگئی تھی اپنی۔
مرزاناصر احمد: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کوئی شریعت نہیں۔ کوئی بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ وہ صاحب شریعت نبی نہیں تھے۔ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے تابع نبی تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ان کے علاوہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے علاوہ کوئی اور صاحب شریعت نبی ہیں؟
532مرزاناصر احمد: ہاں، ان سے پہلے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام امتی نبی ہیں؟
مرزاناصر احمد: امتی نبی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: شرعی بھی نہیں ، تو امتی بھی نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: غیر شرعی، غیر امتی نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: غیرشرعی غیر امتی نبی ہیں؟
مرزاناصر احمد: غیرامتی نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا Status (مقام) کیا ہوگا؟امتی نبی سے بلند ہوگا؟
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ان کا Status امتی نبی سے…
جناب یحییٰ بختیار: مختلف ہوگا؟
مرزاناصر احمد: علیحدہ ہوگا،مختلف ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ایک امتی نبی جو ہوتا ہے…
مرزاناصر احمد: یہاں یہ امتی نبی کی نہیں بحث…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کو…
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ جو ہیں ناں الفاظ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہتاہوں کہ ان کو ناقص کہاگیا۔
مرزاناصر احمد: کن کو؟
جناب یحییٰ بختیار: امتی نبی جو ہے وہ ناقص ہوگا مقابلتاً اس نبی کے جو اپنی شرع لائے؟
533مرزاناصر احمد: یہاں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ناقص کا لفظ نہیں آیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کے متعلق نہیں۔کیونکہ جو امتی ہے اس کے متعلق پوچھا ہے آپ سے۔
مرزاناصر احمد: یہاں…نہیں، میں اس کا جواب دیتاہوں،مختصراً۔ امید کرتاہوں کہ خدا مجھے توفیق دے گا آپ سمجھ جائیںگے۔
یہاں امتی نبی کا نہیں ذکر،اس بحث میں جو یہاں ہے ہمارے سامنے۔ یہاں بانی سلسلہ احمدیہ ان محدثین کی بات کررہے ہیں۔ جن کے متعلق نبی اکرمa نے فرمایا:’’کانبیاء بنی اسرائیل‘‘کہ وہ نبی تو نہیں تھے لیکن ان کا مقام بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانندتھا۔ذرا انتظار کریں۔ میں یہاں یہ بتادیتاہوں آپ کو: ’’ہاں محدث جو مرسلین میں سے ہے امتی بھی ہوتا ہے (یہ امت محمدیہ کا ذکرآگیا ناں) اور ناقص طورپر نبی بھی۔ امتی وہ اس وجہ سے کہ وہ بہ کلی تابع شریعت رسول اﷲ اور مشکوٰۃ رسالت سے فیض پانے والا ہوتاہے اورنبی اس وجہ سے کہ (یہ فقرہ بڑا اہم ہے اور نبی اس وجہ سے کہ) خدا تعالیٰ نبیوں کا سامعاملہ اس سے کرتاہے۔‘‘
خدا اس کو نبی نہیں کہتا،نہ نبی بناتا ہے۔ لیکن نبیوں کا سامعاملہ اس سے کرتاہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:’’کانبیاء بنی اسرائیل‘‘ یعنی وہ نبی نہیں ہوںگے لیکن کانبیاء ہوںگے،نبیوں کی طرح ہوںگے۔ نبیوں کا سا معاملہ ان سے کیاجائے گا اور یہاں بھی یہی فقرہ ہے۔ تو اس میں ان محدثین کا ذکر ہے۔ جن534 کی طرف نبی اکرمa کی حدیث اشارہ کرتی ہے کہ میری امت میں ایسے ایسے مقربین میرے اور میرے متبعین پیدا ہوںگے جو علماء ،امتی کانبیاء بنی اسرائیل،میری امت کے علماء کا ایک گروہ ایسا ہے جو بنی اسرائیل کے نبیوں کی طرح ہوگا۔نبی نہیں ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: ناقص نبی جوہے…
مرزاناصر احمد: ناں، ناں ’’کانبیاء بنی اسرائیل‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ جو’’ناقص نبی‘‘ استعمال ہوا ہے۔ یہ ان کے بارے میں ہوا ہے۔ اپنے بارے میں نہیں کہہ رہے وہ؟
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ تو محدثین کی بات ہو رہی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی ان کے بارے میں کہہ رہے ہیں وہ ناقص نبی ہوں گے؟
مرزاناصر احمد: کانبیاء بنی اسرائیل ہوںگے۔ ان سے انبیاء کا سا معاملہ ہو گا۔ ان کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کانبیاء کا سامعاملہ کرے گا۔ لیکن انبیاء نہیں ہوںگے وہ۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ جو ہے ناں’’ناقص نبی‘‘مجھے یہ Confusion (پریشانی) ہوئی کہ…
مرزاناصر احمد: نہیں وہ یہی نقص ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میرا خیال تھا کہ شاید اسلام میں بھی اورنبی گزرے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، نہیں، نہیں،کانبیاء بنی اسرائیل۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اور کوئی نبی نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں،اورکوئی نبی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ناقص قسم کے یا کسی کیٹگری کے؟
535مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،اس کو کانبیاء بنی اسرائیل کو ’’ناقص نبی‘‘ کا فقرہ کہہ گے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،وہ یعنی وہ لفظ’’ناقص‘‘استعمال ہوا ہے۔ اسی لئے میں نے آپ کو توجہ دلائی ہے۔
مرزاناصر احمد: لیکن آگے جاکر اس کو واضح کر دیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ نبی نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: وہ نبی بالکل نہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: جو ناقص نبی ہوتاہے وہ نبی نہیں ہوتا۔وہ نبیوں کی طرح Treat کیاجاتاہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں،نبی نہیں،ان سے معاملہ انبیاء کا سا معاملہ ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ کفرٹوٹا خداخداکرکے۔ اب تسلیم کیا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت میں اور کوئی کسی قسم کا نبی نہیں،صرف مرزاقادیانی ہی نبی ہے۔مرزا ناصر نے اس کا اعتراف کیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: آپ مرزاصاحب! یہ جب آپ حضرت مریم کا ذکر کرتے ہیں تو کیا ان کی بھی دو شخصیتیں ہیں یا ایک ہی شخصیت ہے؟
مرزاناصر احمد: میں سمجھتاتھا کہ دو شخصیتوں کا معاملہ کل صاف ہوگیا۔ تو میری غلط فہمی تھی۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، بات یہ ہے، مرزا صاحب! کہ آپ نے Clarification (وضاحت) کی ہے کہ جہاں جہاں مرزا صاحب نے یسوع کاذکر کیا ہے یا عیسیٰ کاذکرکیاہے کہ وہ ان سے بہترہے یا عیسیٰ میں یہ نقائص تھے۔ جھوٹ بولتے تھے،نعوذباﷲ…
مرزاناصر احمد: نہ صرف نقائص کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: …تو وہ یسوع کی طرف اشارہ ہے جو انجیل میں یا عیسائیوں کی نظر میں ہے۔
536مرزاناصر احمد: جو…جب آپ نے الزامی جواب دیتے ہوئے نصاریٰ کو یہ کہا کہ تم جس خداوند یسوع مسیح کو…یہ فقرہ ہمیشہ’’خداوند یسوع مسیح‘‘ کہنا چاہئے ورنہ پتہ نہیں لگتا انجیل کا ہے…تم جس خداوند یسوع مسیح کو پیش کرتے ہو، تمہاری اپنی کتب اس کے یہ حالات بتاتی ہیں اور وہ پاک نبی خدا کا، جو بنی اسرائیل میں آیا اور عیسیٰ بن مریم اس کا نام تھا۔ قرآن کریم نے تو اس کی بڑی تعریف کی وہ تو مقربین الٰہی میں تھا۔ انبیاء میں سے ایک نبی تھا اور جب آپ نے دادیوں، نانیوں کا ذکر چھیڑا تو میں نے کہا دادیوں، نانیوں کاذکر ہمیں قرآن میں نہیں ملتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، ان کا تو عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ کے بیٹے ہیں تو وہ اﷲ کی مائیں ہوگئیں ناں جو دادیاں نانیاں ہوئیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ وہ تو قرآن میں نہیں آتا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں اسی لئے آپ سے پوچھ رہا تھا کہ…
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ تو ظاہر ہے، پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ، مرزا صاحب ایک کتاب’’کتاب البریہ‘‘ ص ۷۹،۷۸ پر مرزا صاحب سے فرمایا کہ:’’وہ یسوع جنہوں نے خدائی کا دعویٰ کیا‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزا ناصر احمد صاحب کا اعتراف شکست!!مسیح اور یسوع دو شخصیتیں نہیں،ایک ہی ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ لوگوں نے انہیں کہا کہ وہ خدا ہیں یا انہوں نے خود کہا؟
مرزاناصر احمد: عیسائیوں میں بعض فرقے ٗUnitarian (موحد) بھی ہیں خدائے واحد کو ماننے والے ہیں۔ لیکن عیسائیوں کی بڑی بھاری اکثریت خصوصاً Catholicism (کیتھولیزم) جو ایک زمانے میں سب پر حاوی تھی اوردوسرے فرقے سر اٹھانے کے قابل نہیں تھے کیونکہ Inquisition clergy کے Courts جو تھے ناں…وہ اتنی سخت سزائیں دیتے تھے کہ وہ537 فرقہ کوئی بن نہیں سکتاتھا۔ بہر حال، تو Catholicism (کیتھولیزم) اور بعد جو مختلف فرقے بنے۔ اس وقت بھی اکثرعیسائی فرقے خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں۔ لیکن انہی میں ایسے فرقے بھی ہیں۔ تعداد میں تھوڑے ہیں۔ جو Unitarian (موحد) کہلاتے ہیں۔ یعنی ایک خدا کو ماننے والے۔ تثلیث کو نہیں ماننے والے۔تو انہوں نے، یعنی اب آپ کے…یہ تمہید تھی…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔
مرزاناصر احمد: …جب انہوں نے یہ کہا کہ’’ہم خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں‘‘تو انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ’’مسیح نے تو اس سے انکار کیا مگر ہم ایمان لاتے ہیں‘‘انہوں نے غلط دلائل خود انجیل اور بائیبل سے نکال کے دنیا کے سامنے یہ اعلان کیا کہ تورات اور انجیل کے ان حوالوں کی رو سے ہم خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ Clarification (وضاحت)چاہتا تھا…
مرزاناصر احمد: ہاں، وہ آگیا ناں جواب۔
جناب یحییٰ بختیار: …کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خود نہیں کہا۔یسوع نے خود نہیں کہا…
مرزاناصر احمد: جو ان کو خداوند یسوع مسیح مانتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مسیح نے خود کہا۔ ورنہ تو…
جناب یحییٰ بختیار: ان کا دعویٰ ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ان کا یہی دعویٰ ہے کہ خود کہا ہے ورنہ تو وہ اعلان ہی نہ کر سکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزاغلام احمد صاحب نے تو کبھی یہ نہیں سمجھا کہ وہ خدا ہیں؟ کیونکہ یہاں ایک…
538مرزاناصر احمد: نہیں کبھی نہیں سمجھا۔ اس کا جواب تو میں دے دیتاہوں Categorical ۔بالکل غلط اور افتراء ہے کہ کبھی ایسا سمجھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ان کا ترجمہ ہے’’کتاب البریہ‘‘صفحہ ۷۸…
مرزاناصر احمد: ’’کتاب البریہ‘‘کونسا صفحہ؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Page No. 78.
Mirza Nasir Ahmad: 78.
جناب یحییٰ بختیار: ’’میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خداہوں۔ میں خود خدا ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ص۱۰۳)
مرزاناصر احمد: یہ بات سن لیں جی۔یہیں سے جواب مل جائے گا۔ میں نے کہا ہے کہ آپ نے کبھی نہیں دعویٰ کیا۔ نہ سمجھا اپنے کو خدا۔ یہاں یہ نہیں کہاکہ:’’میں خدا اپنے آپ کو سمجھتا ہوں‘‘یہ کہاہے:’’میں نے ایک کشف دیکھا‘‘ اور جیسا کہ میں واضح کرچکا ہوں کہ کشف کی تعبیر ہوتی ہے اور بہتوں نے بھی کشف دیکھے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں،میں یہی کہہ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: …خداہونے کے کشف امت مسلمہ میں اوربہتوں نے بھی دیکھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی کہہ رہا ہوں ناجی کہ:’’میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خداہوں اوریقین کیا کہ وہی ہوں…‘‘(ایضاً)
مرزاناصر احمد: کشف میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف میں ہی۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
539جناب یحییٰ بختیار: ’’…اور میرا اپنا کوئی ارادہ اور کوئی خیال اورکوئی عمل نہیں رہا اور میں ایک سوراخ دار برتن کی طرح ہوگیا ہوں۔ یا اس شے کی طرح جسے کسی دوسری شے نے اپنی بغل میں دبالیا ہو اور اسے اپنے اندر بالکل مخفی کرلیا ہو۔ یہاں تک کہ اس کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہ گیا ہو۔ اس اثناء میں میں نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ کی روح مجھ میں محیط ہوگئی اور میرے جسم پر مستولی ہوکر اپنے وجود میں مجھے پنہاں کرلیا۔ یہاں تک کہ میرا کوئی ذرہ بھی باقی نہ رہا اور میں نے اپنے جسم کو دیکھا تو میرے اعضاء اس کے اعضاء اور میری آنکھ اس کی آنکھ اور میرے کان اس کے کان اور میری زبان اس کی زبان بن گئی تھی۔ میرے رب نے مجھے پکڑا اورایسا پکڑا کہ میں بالکل اس میں محوہوگیا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸،خزائن ج۱۳ص۱۰۴،۱۰۳)
مرزاناصر احمد: یہ ٹھیک ہے، یہ کشف ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف جو انبیاء کا ہوتاہے۔ وہ نبی کے برابر ہوتاہے یا…
مرزاناصر احمد: یہ جو ہے،اگر آپ فرمائیں،اجازت دیں تو میں پڑھ دوں یہ بانی سلسلہ احمدیہ کا؟
جناب یحییٰ بختیار: آپ مجھ سے اجازت کیوں چاہتے ہیں؟
Mirza Sahib, you.... (مرزاصاحب! آپ…)
مرزاناصر احمد: نہیں،یعنی اس سے زیادہ ہے جوآپ نے پڑھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ جو میں نے پڑھا ہے۔ اس کا میں کہہ رہا ہوں وہ تو آپ نے کہہ دیا۔ میں نے کہا کشف جو ہے ایک نبی کا جو کشف ہوتاہے…
مرزاناصر احمد: نبی کا کشف جو ہے…
540جناب یحییٰ بختیار: وہ وحی کے برابر نہیں ہوتا؟
مرزاناصر احمد: نبی کا کشف سچاہوتاہے۔ لیکن ہوتا کشف ہے اس کی تعبیر کرنی پڑے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اگر کشف میں یہ دیکھیں کہ وہ خدا ہیں تو وہ سچے…
مرزاناصر احمد: اس کی تعبیر ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کا آلہ کاربنے گا۔ یہ تعبیر ہے اس کی۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کی ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: خود کی ہے۔ توپڑھ دوں؟اس واسطے میں نے کہا تھا کہ پڑھ دیتا ہوں توجواب آجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے آگے وہ لکھتے ہیں کہ’’انہوں نے‘‘ آپ پڑھ لیجئے…کہ:’’انہوں نے آسمان اور زمین پیدا کئے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ص۱۰۵)
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،ہاں۔بالکل کشف میں دیکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ Explain (واضح)کردیں اس کو۔
مرزاناصر احمد: یہ ایک خواب ہے۔رویاء اورکشف کو ظاہر پرمحمول نہیں کیا جاتا۔ یہ میں آپ کو بتاتاہوں۔ آپ نے بانی سلسلہ احمدیہ نے’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ کے صفحہ ۵۴۴ پر یہ لکھا ہے:’’لانحنی بھذہ الواقعۃ کما یؤنافی کتب اصحاب واحدۃ الوجود‘‘
اس کا ترجمہ یہ ہے کہ:’’ہمارے اس کشف سے وہ مراد نہیں جو وحدت الوجود والے یا حلول کے قائل مراد لیا کرتے ہیں۔‘‘بلکہ541 یہ کشف تو بخاری کی ایک حدیث سے بالکل موافق ہے جس میں نفل پڑھنے والے بندوں کے قرب کا ذکر ہے۔ جس حدیث کا حوالہ دیاگیا ہے تو وہ صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: ’’لایزال عبدی یتقرب علی من نوافل حتی احبہ فااذاحبتہ، کنت سمع الذی یسمع بہ وبصرہ الذی بصر بہ ویدہ التی یبتش بہا وزجراہ التی یمشی بہا (۳۲۵)‘‘یہ بخاری کی حدیث ہے اوراس کے معنی ہیں:نفل گزار بندہ میرے قرب میں ترقی کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتاہوں۔ جب میں اس سے محبت کرتاہوں تو میں اس کے کان بن جاتاہوں جن سے وہ سنتاہے۔ آنکھیں بن جاتاہوں جن سے وہ دیکھتاہے۔ ہاتھ بن جاتاہوں جن سے وہ پکڑتاہے اورپاؤں بن جاتاہوں جن سے وہ چلتاہے۔‘‘
یہ خودآپ نے، بانی سلسلہ نے اپنے کشف کی آگے تعبیر کی ہے اور اپنی تعبیر کی بنیاد حدیث نبوی صلوٰۃ اﷲ علیہ،اس کے اوپر کی ہے۔ پھر آپ فرماتے ہیں: ’’خدا نے کہا اب میں نیاآسمان اورنئی زمین بناؤں گا۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ زمین مر گئی۔ یعنی زمینی لوگوں کے دل سخت ہوگئے۔ گویامرگئے۔ کیونکہ خدا کا چہرہ ان سے چھپ گیا اور گزشتہ آسمانی نشان سب بطور قصوں کے ہوگئے توخدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اورنیا آسمان بنا دے۔وہ کیاہے نیاآسمان اور کیاہے نئی زمین۔ نئی زمین وہ پاک دل ہے جن کو خدااپنے ہاتھ سے تیار کررہا ہے اور جو خدا سے ظاہر ہوئے اورخدا ان سے ظاہر ہوگا اورنیاآسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اور اسی کے اذن سے ظاہر ہورہی ہے۔‘‘
542توخودآپ نے اسی قابل تعبیر کشف قراردیا۔ یعنی ایک ایسا کشف جس کی تعبیر کی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرمa نے فرمایاکہ:’’میں نے عالم کشف میں اپنے رب کو ایک نوجوان کی شکل پر دیکھا اور اس کے لمبے بال اوراس کے پاؤں میں سونے کے جوتے تھے۔‘‘
اب ظاہر ہے کہ جس کا مادی وجود ہی نہیں اس کو اس شکل میں دیکھنے کا اس کے علاوہ کوئی مطلب ہی نہیں کہ اس کی تعبیر کی جائے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا صاحب!حدیث کا حوالہ چاہتے ہیں۔ جو اب ذکر کیا آپ نے؟
مرزاناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جس حدیث کا آپ نے ذکر کیا اس کاحوالہ اگرآپ دیں۔
مرزاناصر احمد: جس حدیث کا ذکرکیا اس کاحوالہ یہ ہے:’’الیواقیت والجواہر‘‘ جلد اوّل،ص۷۱،بحوالہ طبرانی،نیز’’موضوعات کبیر‘‘صفحہ ۴۶۔تین کتابوں کا ذکر ان حوالوں میں آگیا ہے۱؎۔
اسی طرح حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب نے یہ دیکھاکہ کشف میں، رویاء میں خود کو خدا دیکھا اور بھی بہت ساری ہیں۔ بہرحال، یہ نکتہ یاد رکھنے کے قابل کہ کشوف کی تعبیر کی جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں وہ آپ سے اسی قسم کی ایک اور…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اچھا ہے سارے مسئلے آج حل ہو جائیں۔
543جناب یحییٰ بختیار: مسئلے تو کبھی نہیں حل ہوںگے مرزاصاحب! ہم تو صرف جو ایشو Issue سامنے ہے۔ اس کی کچھ وضاحت چاہتے ہیں۔
مرزاصاحب!کا یہ جی ایک حوالہ ہے ’’سیرت المہدی ص۸۲،(ج۱،روایت نمبر۱۰۰)‘‘
’’میں نے کچھ احکامات قضاوقدر کے متعلق لکھے اور ان پر دستخط کروانے کی غرض سے اﷲ کے پاس گیا۔ انہوں نے نہایت شفقت سے اپنے پاس پلنگ پر بٹھایا۔ اس وقت میری حالت یہ ہوئی جیسے ایک بیٹا اپنے باپ سے سال ہاسال کے بعد ملتاہے۔‘‘ یعنی وہ خدا کے بیٹے…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ایسے جیسے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی خواب میں انہوں نے سمجھا کہ وہ…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں، بالکل نہیں سمجھا۔’’ایسے جیسے‘‘ کا اردو زبان میں تو یہ مطلب نہیں ہے کہ بیٹا بن گیا۔ اس کا مطلب ایک بالکل اجنبی کسی کے پاس جاتاہے۔ آپ کے پاس آتاہے اورآپ شفقت سے اس سے ملتے ہیں۔ بات کرتے ہیں اور وہ جاکر کہے گا کہ اٹارنی جنرل نے مجھ سے بالکل ایساسلوک کیا جیسا باپ بیٹے سے کرتاہے۔ بیٹا بن گیاآپ کا؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ سرے سے یہ آنحضرتﷺکی حدیث ہی نہیں ہے۔ اس وقت الیواقیت ج ۱ص۷۱(طبع اوّل ۱۳۵۱ھ مصر ) میرے سامنے ہے اس صفحہ پر اس کا نشان تک نہیں۔ موضوعات کبیر، کتاب کا نام ہی اس روایت کے ابطال کے لئے کافی ہے۔ اگر روایت ہوبھی تو موضوع ہے۔وضع کردہ ہے۔ قطعاً حضورﷺ کی یہ حدیث نہیں لیکن ابن، ابن دجال کودیکھو۔ حق پدری کے لئے دجال کے جرم کو ہلکا کرنے کے لئے آنحضرتﷺ کی ذات کو بھی نہ چھوڑا کہ آپﷺ کی طرف ایک غیرصحیح قول کی نسبت کر کے آپﷺ پر افتراء کیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: خیر وہ تو جیسا ہوا۔جب وہ یہ کہتے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: ’’ایسے جیسے‘‘ نے مطلب بتادیا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ایک جگہ اور…یہ اخبار ’’الفضل‘‘ سے لیاگیا ہے۔ پتہ نہیں کونسا ان کا حوالہ ہے۔ وہ میں آپ کو بتا دوںگا …
مرزاناصر احمد: جی، یہ کونسا؟
544جناب یحییٰ بختیار: …اﷲ تعالیٰ کے متعلق وہ کہتے ہیں۔ ریفرنس ہے ایک کہ:’’وہ بہت خوبصورت عورت ہے…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیںجی،ہمارے علم میں توایسا نہیں۔ لیکن بڑا افسوس ہے۔ معذرت کرتاہوں کہ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں…اسی واسطے Explanation (وضاحت) ضروری ہے ناں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،چیک کریںگے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتاہوں کہ اگر چیز ہے ہی نہیں تو میں آپ سے سوال ہی نہیں پوچھتااس پر۔
مرزاناصر احمد: نہیں،ہمارے علم میں نہیں۔ لیکن میں نے آپ کو بتایاتھا کہ نہ تصدیق کرنے کے قابل نہ تردید کرنے کے قابل۔ جب تک چیک نہ کر لوں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے ناں،مرزاصاحب!میں توآپ کی Attention draw (توجہ مبذول)کروںگا۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،وہ میں اعتراض نہیں کررہاہوں۔ میں ویسے بات کر رہا ہوں کہ ہم چیک کرکے اس کو بتائیںگے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ میں نے ابھی تک پڑھاہی نہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں،ٹھیک ہے۔ اچھا،چھوڑ دیا؟
جناب یحییٰ بختیار: میں نے پڑھا ہی نہیں ابھی تک۔ میں آپ کو پڑھ کر سنا رہا ہوں۔ پھر آپ چیک کریںگے۔
مرزاناصر احمد: آپ نے’’عورت‘‘کہا ناں،بس اتنا اشارہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’وہ خوبصورت عورت ہے…‘‘
545مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،’’خوبصورت عورت ہے اﷲ‘‘اوراس کو …
جناب یحییٰ بختیار: تو ایسی کوئی چیز آپ کے علم میں ہے؟
مرزاناصر احمد: میرے علم میں کہیں نہیں۔ نہ ہمارے ان بزرگوں کے علم میں ہے کوئی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کس نے یہ حوالہ بنایا۔ اس عرصے میں ہمیں اگر وہ مجلہ مل جائے حضرت!
Mr. Yahya Bakhtiar: I have, Sir, to look up one or two references. So, they will come out after the break.
(جناب یحییٰ بختیار: ایک یا دو حوالہ جات میں جناب دیکھ چکا ہوں وہ وقفہ کے بعد آجائیں گے)
Mr. Chairman: Yes, after the break.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! وقفہ کے بعد)
The Delegation is permitted to withdraw; to report at 12:15. (وفد کو سوا بارہ بجے تک وقفہ کرنے کی اجازت ہے)
The honourable Members may kindly keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The Delegation left the Chamber)
Mr. Chairman: The Special Committee is adjourned to meet at 12:15.
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس سوابارہ بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے)
----------
(The Special Committee adjourned for a short break to reassemble at 12:15 pm.)
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوتا ہے۔ چھوٹے سے وقفہ کے بعد سوابارہ بجے دوبارہ ہوگا)
----------
(The Special Committee re-assembled after short break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.)
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس چھوٹے سے وقفہ کے بعد ہوا چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں)
جناب چیئرمین: ہاں، فرمائیے۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: وہ کل غالباً…
546جناب چیئرمین: یہ دروازہ بند کردیں۔
جی،مولانا شاہ احمدنورانی!
----------
WRITTEN ANSWER TO ORAL QUESTION IN THE CROSS- EXAMINATION
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: جی، وہ کل غالباً آپ نے یہ طے فرمایاتھا کہ اس سے ابتداً Definite جواب لے لیاجائے اور اس کے بعد ان کو اگرتشریح وغیرہ کرنی ہے تو کردیں۔ لیکن تحریری بیان کوئی نہیں ہوگا۔ وہ آج تحریر پڑھ رہے تھے۔
جناب چیئرمین: میں نے ابھی اٹارنی جنرل صاحب سے بات کی ہے اپنے چیمبر میں۔ اب وہ سلسلہ وہ دوسرا شروع کریںگے۔ وہ اسی طریقے سے جیسے کہ کل رات کو Decide ہواتھا ناں، بالکل اسی طریقے سے۔
جی، مولانا مفتی محمود صاحب!
----------
IRRELEVANT ANSWERS TO QUESTIONS IN THE CROSS- EXAMINATION
مولوی مفتی محمود: جی عرض یہ ہے کہ کل بھی یہ بات ہوئی تھی کہ وہ ایک جواب لکھ کر لاتے ہیں اورپڑھتے ہیں اورسوال ہوتا ہے ایک بات کے متعلق۔ وہ جواب دیتے ہیں دوسری بات کا۔اب سوال آج تھا کشف کے متعلق۔ انہوں نے کشف کے مقابلے میں جب کہ کشف میں اورخواب میں فرق ہے،وہ خود تسلیم کرتے ہیں…خواب کی چار، پانچ، چھ مثالیں دیں کہ فلاں نے خواب دیکھا۔ فلاں نے خواب دیکھا۔ انہوں نے بھی دیکھا۔ توگویا ان کے جرم سے ہمارا جرم کم ہوجاتاہے۔ اسی طریقے سے پانچ،چھ اور لوگوں کی مثالیں دی گئیں ان کے خوابوں کی کوئی مثال کشف کی نہیں تھی۔ تو میں کہتاہوں کہ وہ جو چیز پوچھی جائے۔اسی کا جواب دے۔ ایک چیز پوچھی جاتی ہے،جواب او رباتوں کا آجاتاہے۔ اس لئے میں سمجھتاہوں…
547جناب چیئرمین: ہاں، ٹھیک ہے۔ میں نے کل بھی ریمارک کیاتھا۔ میں نے Observe کیاتھا۔ بہت سی Irrelevant (غیرمتعلقہ)چیزیں آرہی ہیں۔
مولوی مفتی محمود: …بہت سا وقت ضائع ہو جاتاہے۔
جناب چیئرمین: یہی بات میں نے کل کہی تھی، یہی بات کہی تھی۔ بہت سی Irrelevant (غیرمتعلقہ) چیزیں آرہی ہیں۔ اس میں سوال ہو جائے۔ پھر اس کا جواب ہو جائے۔ پھر مختصر Explanation (وضاحت کریں)اگرضرورت ہو۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: Explanation (وضاحت) قرآن اورحدیث کی روشنی میں، مختصر Explanation (وضاحت)
جناب چیئرمین: ہاں، یہ ٹھیک ہے،بالکل ٹھیک ہے۔
مولوی مفتی محمود: وہ اس طریقے سے جیسے آپ کہیں کسی کو کہ ’’چور ہے وہ‘‘ تو وہ کہتا ہے کہ ’’فلاں بھی چور تھا، فلاں بھی چور تھا، فلاں بھی چور تھا۔‘‘
جناب چیئرمین: نہیں، میں نے اٹارنی جنرل صاحب سے ابھی ڈسکس کیا ہے چیمبر میں۔ I think now the procedure will be all right (میراخیال ہے کہ اب ضابطہ کی کارروائی درست ہے) (مداخلت)
جناب چیئرمین: ہاں جی۔ ایک سیکنڈ۔ (مداخلت)
جناب محمدحنیف خان: وہ Question (سوال) کرنا شروع کر دیتاہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، ان کا اپنا Method (انداز) ہے Put کرنے کا۔ ایک بات یہ ہے کہ ان کو، گواہ کو روکا جائے گا کہ جب Question put (سوال) کیاجارہا ہو تو پھر بیچ میں، جب تک Question complete (مکمل سوال)نہ ہو جائے، بیچ میں نہ بولیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will respectfully submit that explanations are different; you may or may not accept, but I request the honourable members not to supply me loose balls to score boundaries.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں گذارش کروں گا کہ توجیہات مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں۔ جنہیں قبول یا رد کیاجاسکتا ہے۔ تاہم میں معزز اراکین سے عرض کروںگا کہ مجھے انٹ شنٹ قسم کی چیزیں نہ بھیجیں)
Mr. Chairman: Yes, that I have also felt.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! یہ بات میں بھی محسوس کر چکا ہوں) یعنی حوالہ جات۔ یہ حوالہ جات جو کتابچوں سے لکھے ہوئے ہیں یا پمفلٹ سے لکھے ہوئے ہیں۔ اس کی بجائے ان کی اپنی کتاب ہو۔ حوالہ جات پیش کرنے کا Best (سب سے) طریقہ یہ ہے کہ یہ کتابیں پڑی ہیں ان کی، وہیں سے کتاب اٹھائی، وہیں سے مارک کیا کہ یہ آپ کا لکھا ہوا ہے وہ جو Questions (سوالات) ہمارے Approve ہوئے ہیں۔ان میں کئی حوالہ جات نکلتے ہی نہیں ہیں۔
Yes, Haji Moula Bakhsh Soomro.
(جی! حاجی مولا بخش سومرو)
----------
Sardar Moula Bakhsh Soomro: Sir, the explanation that he gives should not go beyond 5 or 10 minutes; and for the "Hawala", when the books are available, he should not be given time that. I will read my own book and come prepared tomorrow. "It should not be put off to the next day, think today. And explanation should not go beyond 5 or 10 minutes.
(سردار مولا بخش سومرو: جناب والا! جو وضاحتیں وہ دیتے ہیں پانچ یا دس منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہئیں۔ جب کتابیں اور حوالے موجود ہوتے ہیں تو پھر (گواہ) کو مزید وقت نہیں ملنا چاہئے کہ وہ کتابیں مطالعہ کر کے دوسرے روز تیاری کر کے آئیں گے۔ جواب اور وضاحت کے لئے پانچ یا دس منٹ سے زیادہ وقت نہیں ہونا چاہئے)
Mr. Chairman: Haji Sahib, it varies from question to question. There are certain questions which should be replied to there and then; certain explanation should be there and then. But there are certain things which have to be searched out.
(جناب چیئرمین: حاجی صاحب! یہ سوال کی نوعیت پر منحصر ہے۔ بعض سوالات کا جواب فوری ملنا چاہئے۔ کچھ سوالات ایسے ہوتے ہیں۔ جن کے جوابات کے لئے مزید وقت اور تحقیق ضروری ہوتی ہے)
Sardar Moula Bakhsh Soomro: He reads it like a "Khutba" and takes half an hour; that should not be allowed.
(سردار مولابخش سومرو: وہ (گواہ) خطبہ کے انداز میں پڑھتا اور آدھ آدھ گھنٹہ لے لیتا ہے۔ اس کی اجازت نہیں ہونی چاہئے)
Mr. Chairman: No, no, that will not be. Should we call them?
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں! اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کیا اب انہیں بلالیں؟)
549Yes, Mr. Aziz Bhatti. (جی ہاں! جناب عزیز بھٹی)
جناب عبدالعزیز بھٹی: عرض یہ ہے کہ جہاں ان کے Irrelevant (غیر متعلقہ) ہوں جی Answer (جواب) وہاں یہ پاور آپ خود استعمال کریں کہ انہیں پھر بند کردیں۔
جناب چیئرمین: مولانا ظفر احمد انصاری!
----------