• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(محمد پھر اتر آئے ہم میں، پر پھر بحث)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا مرزاصاحب!اس پر ایک اور بات مجھے یادآگئی۔ پیشتر اس کے کہ یہ مضمون ختم ہو۔ آپ نے اس دن فرمایا کہ جوقصیدہ مرزاصاحب کی تعریف میں اکمل صاحب نے لکھا783۔ میں نے کہاکہ یہ مرزاکی موجودگی میں…جو مجھے Instructions ملی تھیں اور مجھے کہاگیاتھا…کہ مرزاصاحب کی موجودگی میں سنایاگیا اور انہوںنے ’’جزاک اﷲ‘‘ کہا۔ تو آپ نے کہا’’نہیں، یہ بات غلط ہے۔ یہ اس کے سامنے کبھی نہیں سنایاگیا اوراس بات کی تردید ہو چکی ہے۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ دنیائے انصاف میں مرزاناصراحمد جیساضدی،مکار اورعیار شاید ہی کوئی ہو؟ یہ حوالہ ۳؍ جولائی ۱۹۵۲ء کا نہیں۔ نقل درنقل میں ۳؍جنوری ،۳؍جولائی ہوگیا۔ اس پر مرزاناصر چکر در چکر کاٹ کر لومڑی کی بھٹ میں گھسنے کے درپے ہے۔ مرزاناصراحمدتوحساب کتاب پر چلا گیا۔ تاہم قادیانیوں سے درخواست ہے کہ ۳؍جنوری ۱۹۵۲ء اخبارالفضل لاہور ص۳۔۴ پر ہے’’گو ہماری ہر جگہ مخالفت کی جاتی ہے لیکن ذراغور کرو……اور اپنی اکثریت کے زعم میں دوسروں سے بہ جبر اپنے مسلک کو منوانے کی کوشش کرتاہے…تم اس قسم کی باتیں انگریزوں اور ہندوؤں کے متعلق کیوں نہیں کہتے یہ محض اکثریت میں ہونے کانتیجہ ہے کہ تم ایسی باتیں کررہے ہو۔ لیکن غور کرو کیا ابوجہل کی بھی یہی دلیلیں نہیں تھیں…آخر آج جو دلیل تم دیتے ہو کیا وہی دلائل ابوجہل نہیں دیا کرتاتھا…جب محمد رسول اﷲﷺ نے مکہ فتح کیا اور اکثریت کاگھمنڈ کرنے والے لوگ آپﷺ کے سامنے پیش ہوئے تو آپﷺ نے انہیں فرمایا بتاؤ اب تمہارے ساتھ کیاسلوک کیاجائے… میں بھی کہتاہوں کہ اس دن جب تمہارا اکثریت میں ہونے کاغرورٹوٹ جائے گا… تو خود اس وقت میں ہوں یا میراقائمقام تم سے بھی سلوک کیاجائے گا۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: جی، اور خود جو یہ لکھنے والے ہیں قاری اکمل صاحب…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی؟
مرزاناصر احمد: …ان کی طرف سے بھی تردید ہوجانے کے گواہ ہیں ہمارے پاس…
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ انہوں نے تردید…
مرزاناصر احمد: …اور،اور…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یعنی آپ نے کہاتردید ہوچکی ہے۔میں…
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کیا ہوئی تردید؟توآپ نے کوئی نوٹ کیا ہوگا؟
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاںٹھیک ہے۔ یہ،یہ مجھے یاد تھا کہ انہوں نے مجھے کہاتھا کہ وہ میرے پاس ہے حوالہ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، جو توآپ نے کہاکہ …تو ان کے پاس ہوگا وہ۔ یہ ’’بدر‘‘ اخبار ہے جس میں وہ نظم چھپی ہے۔مگریہ بات جو میں نے کہی…
مرزاناصر احمد: ہاں،وہ تردید اورچیز ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،وہ میں نے کہا،آپ نے کہاکہ تردید کی تھی کہ مرزاصاحب کی موجودگی میں یہ ہوااورمرزاصاحب…
مرزاناصر احمد: ہاں،یہ تردیدہوچکی ہے۔ یہ(اپنے وفد کے ایک رکن سے)کچھ نروس سے ہیں۔ یہ لے کے آئے ہوئے تھے۔ مجھے انہوں نے بتایاتھا کہ میں لے کے جارہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں نے تو…اس کے بعد مجھے پھر پوچھاگیا۔
784مرزاناصر احمد: اس کی تردید ہوئی’’الفضل‘‘۱۹؍اگست ۱۹۳۴ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کس نے کی ہے؟
مرزاناصر احمد: خلیفہ ثانی نے،جو اتھارٹی تھے اپنے وقت میں۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کہا کہ ان کی موجودگی میں نہیں ہوئی ہے؟
مرزاناصر احمد: انہوں نے کہا کہ یہ ساری ہے ہی غلط۔ انہوں نے یہ کہا: ’’اگر اس کامطلب یہ ہے کہ درجہ میں بڑے ہیں تویقینا کفر ہے۔‘‘ بڑی سخت تردید کی ہے۔ لیکن اگر مراد یہ ہے کہ اس زمانے میں اشاعت دین زیادہ ہوئی تو یہ قرآن کریم کے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میرا سوال ہی مختلف تھا۔اسی واسطے… کیا یہ نظم مرزاصاحب کی موجودگی میں پڑھی گئی؟ آپ نے کہا’’نہیں‘‘…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،میں کہتاہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …وہ تو دوسری بات ہو جاتی ہے کہ اس کا مطلب کیاہے۔ نظم کا۔ دیکھئے ناں جی…
مرزاناصر احمد: خلیفہ ثانی نے کہا کہ کفر ہے، جس معنی میں لیاجارہاہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،میں وہ نہیں کہہ رہا۔ میراسوال…
مرزاناصر احمد: میں ویسے ہی بات کررہاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، وہ توٹھیک ہے۔توآپ…
مرزاناصر احمد: خلیفہ ثانی نے کہا یہ کفر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب جو ہے،کفر ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں،وہی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر اس مطلب میں لفظی…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،یہ کفر ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میرا سوال یہ اورتھا۔
785مرزاناصر احمد: …اور میں یہ کہتاہوں کہ بانی سلسلہ احمدیہ کے سامنے یہ نظم پڑھی جاتی اور وہ اس کو سنتے تو اس شخص کو جماعت سے باہر نکال دیتے۱؎۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ فقیر راقم پہلے ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ء الفضل قادیان ج۳۲ نمبر۱۹۶ ص۴کے حوالہ سے پہلے عرض کر چکا ہے کہ ’’یہ نظم مرزا کی موجودگی میں پڑھی گئی۔مرزاخوشخط قطعہ گھر لے گیا۔ نظم سن کر ’’جزاک اﷲ‘‘کہا۔‘‘ اب مرزاناصرانکاری ہے تو سوائے قرآنی آیت ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ پڑھنے کے اورہم کیا کرسکتے ہیں؟دنیا میں انصاف نام کی کوئی چیز ہے تو اسے میں دہائی دیتاہوں کہ حوالہ پڑھ کر فیصلہ کریں مرزاناصرکتنا بڑاکذاب تھا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر یہ انہی کی حیات میں’’البدر‘‘ میں شائع ہوا اور ان کو جماعت سے نہیں نکالاگیا۔
مرزاناصر احمد: ان کے علم میں نہیں آیاہوگا۔اب اس وقت ’’الفضل‘‘پچھلے دس سال…
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۰۳ میں،۱۹۰۶ء میں شائع ہوا۔ مرزاصاحب کا دو سال بعد…’’بدر‘‘ ہے۔ یہ ۲۵؍اکتوبر کے ’’البدر‘‘میں شائع ہواہے۔
مرزاناصر احمد: ’’بدر‘‘میں شامل …شائع ہواہے۔ اور ہم نے…اس کے بعد جو ’’بدر‘‘ کے سارے جو پرچے ہیں ناں،ان میں سے ہم نہیں گزرے۔اس تردید کی تلاش میں، اس کے لئے وقت چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں پھر آپ کی توجہ کے لئے…
یہ مجھے دکھادیجئے۔ میراخیال ہے…
(To Maulana Muhammad Zafar Ahmed Ansari) Ansari Sahib, if you don't mind, you read it, because I am tired.
(مرزاناصر سے)یہ ایک لمبامضمون ہے۔ اسی سلسلے میں ’’الفضل‘‘ میں، وہ آپ کو پڑھ کر سنا دیتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘ کا نمبرکیاہے؟پرچہ کون ساہے؟
ایک رکن: ’’الفضل‘‘ مورخہ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ئ۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۳۴ء کے بعد ۱۹۴۴ء کی بات ہے اورمیرے خیال میں اکمل صاحب کی طرف سے یہ کوئی…
مولانامحمدظفر احمدانصاری: اس میں اس کی سرخی ہے:’’کیامولوی محمد علی صاحب سراسرغلط اوربے بنیاد الزام واپس لیںگے؟ اخبار’’الفضل‘‘۱۳؍اگست ۱۹۴۴ء میں یہ وضاحت سے بتایاگیا ہے کہ جس شعر کے مفہوم کو مولوی محمدعلی صاحب نے بہ ایں الفاظ: ’’اندربیٹھ کر یہی سبق دیا جاتا تھا۔‘‘
786اوراسی کو پڑھ کر شاعر نے کہاتھا کہ ایک حضرت محمدمصطفیa دنیا میں آئے ہیں تو پہلے سے بڑھ کر شان میں آئے ہیں۔ (پیغام صلح نمبر۳۰،۲؍اگست ۱۹۴۴ئ) بگاڑ کر خلافت ثانیہ کی تعلیم وتربیت کا نتیجہ قرار دیا ہے اور اس نظم کا ایک حصہ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حضورمیں پڑھی گئی اورخوش خط لکھے ہوئے قطعہ کی صورت میں پیش کی گئی اور حضور اسے اپنے ساتھ اندر لے گئے۔ اس وقت کسی نے اس شعر پر اعتراض نہیں کیا…؟‘‘
مرزاناصر احمد: یہ جب پڑھ لیںگے تو کرلیںگے۔
مولانا ظفر احمد انصاری: ’’… حالانکہ…‘‘
مرزاناصر احمد: اچھا سنا دیجئے۔
مولانامحمدظفر احمدانصاری: ’’…حالانکہ مولوی محمدعلی صاحب اور اعوانہم موجود تھے اور جہاں تک حافظہ مدد کرتاہے، بوثوق کہا جاسکتاہے کہ سن رہے تھے۔ اگر وہ اس پر بوجہ مرورزمانہ انکار کریں تو یہ نظم’’بدر‘‘میں چھپی اورشائع ہوئی۔ اس وقت ’’بدر‘‘ کی پوزیشن وہی تھی، بلکہ اس سے کچھ بڑھ کر تھی جو اس عہد میں جو ’’الفضل‘‘کی ہے۔ حضرت مفتی محمد صادق صاحب ایڈیٹر سے ان لوگوں کے محبانہ و بے تکلفانہ تعلقات تھے۔ وہ خدا کے فضل سے زندہ موجود ہیں۔ ان سے پوچھ لیں اورخود کہہ دیں کہ آیا آپ میں سے کسی نے بھی اس پرناراضی یا ناپسندیدگی کا اظہارکیا؟ اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کا شرف سماعت حاصل کرنے اور ’’جزاکم اﷲ تعالیٰ‘‘ کا صلہ پانے اور اس قطعہ کو اندرخود لے جانے کے بعد کسی کو حق ہی کیا پہنچتاتھا کہ اس پراعتراض کر کے اپنی کمزوری ایمان و قلت عرفان کاثبوت دیتا۔ اس واقعہ سے صاف ظاہر ہے کہ اس وقت اس شعر کے وہی معنی سمجھے گئے جو ’’خطبہ الہامیہ‘‘ کی عبارت کے ہیں اورجو ’’الفضل‘‘میں مع ترجمہ شائع کئے جا چکے ہیں۔ اس کے بعد کسی غیر احمدی اخبار نے بھی کچھ نہیں لکھا اور شیخ رحمت اﷲ صاحب، مرزا یعقوب بیگ صاحب، سید محمد حسین صاحب…‘‘
787مرزاناصر احمد: ’’خطبہ الہامیہ‘‘ کا اس میں کوئی حوالہ ہے؟صفحہ؟
مولانامحمدظفر احمدانصاری: …’’خواجہ کمال الدین صاحب، جب قادیان آتے تو حضرت مفتی صاحب کی ملاقات کے ساتھ ہی مجھ سے بھی ملتے رہتے۔بلکہ میرے کمرے میں بوجہ’’بدر‘‘ کے کاروبار کے آکر بیٹھ جاتے۔ خواجہ صاحب نے مجھے کہا کہ میں حضرت صاحب(مسیح موعود) کی نظم فارسی کو اردو کالباس پہنانا چاہتاہوں۔ آپ اس میں شریک ہوں۔ چنانچہ اسی وقت ہم نے
بدہ است چشم خود آب درختان محبت را
نظم کا ترجمہ اردو شعروں میں کیا۔ ابتدائی زمانہ تھا اور میری طبیعت بھی حاضر رہتی۔ کئی شعر فی البدیہہ ہوتے اورخواجہ صاحب احسنت و مرحبا کہہ کر لکھ لیتے۔ دیر جو ہوئی تومولوی محمد علی صاحب بھی تشریف لے آئے اورخواجہ صاحب سے شکوہ کیا کہ کام ضروری تھا اورآپ یہاں بیٹھے ہیں۔ پھر خود بھی تھوڑی دیر بیٹھ گئے؟ اس واقعہ کا ذکریہ بتانے کے لئے کیاگیا کہ گو میری ابتداء عمر تھی۔مگر یہ معزز اصحاب میرے پاس بیٹھنے اورآنے جانے سے احتراز نہیں کرتے تھے اور کچھ تکلف درمیان میں نہ تھا۔ اگر کوئی امر ناپسندیدہ ہوتا تو مجھے کہہ سکتے تھے مفتی صاحب سے کہہ کہ اس کی تردید یا کم از کم تشریح یا مجھے تنبیہہ کراسکتے تھے۔ خیر یہ تو ہوامیری نسبت،جہاں تک مجھ سے تعلق ہے۔ مگر یہ ثابت اور معلوم ہونے کے باوجود اس وقت برسرپیکار یہ لوگ تھے جو اب ’’پیغام صلح‘‘ سے متعلق ہیں اورحضرت امیر المومنین ایدہ اﷲ تعالیٰ کی عمر ۱۷ سال کی تھی۔ وہ ان پر ۳۸ سال کے بعد یہ الزام کیوں دیتے ہیں کہ آپ کی تعلیم کے نتیجے میں یہ شعر کہاگیا۔حالانکہ یہ شعر’’خطبہ الہامیہ‘‘کو پڑھ کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں کہا گیا اور ان کو سنا بھی دیاگیا اور چھاپا بھی گیا۔ پس کا مولوی محمدعلی صاحب تسلیم کریںگے کہ الزام لگانے میں وہ حق بجانب نہیںہیں اورصفائی کے ساتھ اسے واپس لیںگے۔جس کے نیچے دراصل وہ خود آتے ہیں۔ یہ’’بینوا وتوجروا‘‘معمہ کوئی حدیث الا حد حل نہیں کرسکتااور نہ شیخ انعام الحق حل کرسکتے ہیں جو اسلام کے بارے788 میں اپنی عملی رائے دے کر اپنی حیثیت اوردرائت فہم واضح کر چکے ہیں اور نہ شیخ عبدالرحمن صاحب مصری کا منصب ہے،کیونکہ وہ اس وقت طالب علم ہائی سکول کے تھے:

داستان اہل گل را بشنوید از عندلیب
زاغ و بوم آشفتہ تر گوئیند ایں افسانہ را
اکمل عفی اﷲ عنہ!

اور یہ نظم جو ہے، یہ نظم گویا یہ ہے… اب اکملؔآپ بولے…کہ:

امام اپنا عزیزو!اس زماں میں
غلام احمد ہوا دارالاماں میں

غلام احمد ہے عرش رب اکرم
مکاں اس کا ہے گویا لامکاں میں

غلام احمد رسول اﷲ ہے برحق
شرف پایا ہے نوع انس وجاں میں

غلام احمد مسیحا سے ہے افضل
بروز مصطفی ہو کر جہاں میں

غلام احمد کا خادم ہے جو دل سے
بلاشک جائے گا باغ جناں میں

تسلی دل کو ہو جاتی ہے حاصل
یہ ہے اعجاز احمد کی زباں میں

بھلا اس معجزے سے بڑھ کے کیاہو
خدا اس قوم کا مارا جہاں میں

قلم سے جو کام کر کے دکھایا
کہاں طاقت تھی یہ سیف و سناں میں

789محمد پھر اترآئے ہیں ہم میں
اورآگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں

محمد دیکھنے ہوں جس نے اکملؔ
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں



غلام احمد مختار ہوکر
یہ رتبہ تو نے پایا ہے جہاں میں

تیری مدحت سرائی مجھ سے کیاہو
کہ سب کچھ لکھ دیا راز نہاں میں

خدا ہے تو، خدا تجھ سے ہے واﷲ
تیرا رتبہ نہیں آتا بیاں میں

"البدر۲۵؍ اکتوبر،۱۹۰۶۔"

مرزاناصر احمد: ہاں، پڑھ لیں اسے۔
Mr. Chairman: This file may be…This file of newspapers may be given to the witness, may be sent to him. The librarian may take this. If they can check up just now.
(جناب چیئرمین: اخبارات کی یہ فائل گواہ کو دینا لائبریرین(گواہ) کے پاس لے جائے۔ اگر وہ اسی وقت چیک کرسکتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: I have to refer to some other questions from it. Sir,but the dates have been noted down.
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے کئی دوسرے سوال کرنا ہیں جن کے بارے ۔ تاریخیں نوٹ کر رکھی ہیں)
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: Date آپ نے نوٹ کرلی ہے ناں جی اس کی؟
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ دوبارہ پڑھ دیجئے Dates۔
میاں محمد عطاء اﷲ: یہ ’’الفضل‘‘جو ہے جس میں وہ تردید نکلی ہے یہ صحیح ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں ،ہاں۔
میاں محمد عطاء اﷲ: وہ ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ئ۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،۱۹۴۴ئ۔
790میاں محمد عطاء اﷲ: اور جو نظم چھپی ہے وہ ’’البدر‘‘ کے اندر اور اس کی تاریخ ہے ۲۵؍ اکتوبر،۱۹۰۶ئ۔
مرزاناصر احمد: ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ۔
میاں محمد عطاء اﷲ: ہمارے پاس دونوں اصل موجود ہیں۔
مرزاناصر احمد: جی۔
میاں محمد عطاء اﷲ: آپ دیکھ لیں ان کو۔
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
Mr. Chairman: It may be given to the witness. And if he can say that.
(جناب چیئرمین: گواہ کو دے دیں۔ اگر وہ جواب دے سکے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, they have got their own records. I have to refer to some other passages from this.
(جناب یحییٰ بختیار: ان کے پاس اپنا ریکارڈ ہے۔ مجھے کئی اور حصوں کا حوالہ دینا ہے)
Mr. Chairman: I see. (جناب چیئرمین: میں سمجھ گیا)
Mr. Yahya Bakhtiar: But if they do not have it,and if they do not have the records,then,naturally…
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن اگر ان کے پاس اپنا ریکارڈ نہ ہو تو پھر…)
جناب چیئرمین: ہاں!
Mr. Yahya Bakhtiar: نہیںno,if they do not have it…
(جناب یحییٰ بختیار: (مرزاناصر احمد سے) نہیں! اگر آپ کے پاس یہ نہ ہو…)
مرزاناصر احمد: نہیں، ہمارے پاس نہیں ہے یہ۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے پاس ۱۹۴۴ء کا ’’الفضل‘‘ نہیں ہوگا؟
مرزاناصر احمد: نہیں اور یہ ’’بدر‘‘بھی نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’بدر‘‘ میں توصرف نظم چھپی ہے۔ وہ تویہ آپ کو دکھا دیتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
Mr. Chairman: It may be shown to the witness, in original. It may be shown to the witness. Why not? Is it not shown?
(جناب چیئرمین: گواہ کو دکھادیں۔کیوں گواہ کو نہیں دکھادیتے۔ ابھی(گواہ) کودیں)
791جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھ لیجئے۔
Mr. Chairman: Just it may be sent to the witness. The other may be also sent.
(جناب چیئرمین: ابھی صرف گواہ کو دے دیں)
میاں عطاء اﷲصاحب ان کو چھوڑ دیں ناں۔حکم دین کو دے دیں تو یہ پہنچ جائے گی۔
مرزاناصر احمد: یہ اخبار’’بدر‘‘ میں جس میں یہ نظم چھپی ہے۔ اس میں یہ نوٹ نہیں ہے یہاں…
Mr. Chairman: No.
مرزاناصر احمد: …صرف نظم ہے یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے عرض کی …
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …مرزاصاحب حیات تھے،۱۹۰۶ء میں،جب یہ چھپی۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔ ویسے اس میں نوٹ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،کچھ بھی نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: اس میں نوٹ یہ نہیں ہے…
جناب یحییٰ بختیار: مگر وہ Writer جو ہے…
مرزاناصر احمد: …وہ ۱۹۴۴ء کا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: اس میں یہ ہے کہ وہ پڑھ کے سنے گئے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ، وہ مولوی محمدعلی صاحب نے کچھ اعتراض کیاتھا…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …کچھ مرزاصاحب نے کچھ کہاتھا۔ کچھ مرزاصاحب بشیر الدین صاحب نے،تو پھر مولوی محمدعلی صاحب نے…
Mr. Chairman: No, the first question would be that the witness,after having seen''Badr"1906,will give his opinion whether it is correct or not.
(جناب چیئرمین: نہیں! پہلا سوال یہ ہے کہ گواہ ۱۹۰۶ء کے ’’البدر‘‘ کو دیکھنے کے بعد بتائیں کہ کیا یہ صحیح ہے؟)
792Mr. Yahya Bakhtiar: He has said that there is not note by the writer.
(جناب یحییٰ بختیار: اس (گواہ) نے کہا کہ اس میں کوئی نوٹ نہیں ہے)
Mr. Chairman: But it is correctly recorded?
جناب یحییٰ بختیار: ہاں!
Mr. Chairman: So, this note will come. And then that dated 1944 or 46. This the witness has replied that he will tell tomorrow.
(جناب چیئرمین: لیکن یہ اس طور پر لکھا ہوا ہے۔ چنانچہ یہ نوٹ ریکارڈ پر آئے گا اور پھر ۱۹۴۴ئ، ۱۹۴۶ء والا گواہ نے کہا کہ وہ کل جواب دے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Then, he will....
Mr. Chairman: So far as 1906 is concerned, it is on the record that it was correctly recorded.
(جناب چیئرمین: جہاں تک ۱۹۰۶ء کا حوالہ ہے۔ (البدر کی نظم کا) یہ صحیح ریکارڈ ہوا ہے)
Mr. Chairman: No, no, explanation can come.
(جناب چیئرمین: کسی وضاحت کی ضرورت نہیں)
جناب یحییٰ بختیار: چیئرمین صاحب صحیح کہہ رہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: جی ہاں، وہ تودیکھ لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، آپ نے دیکھ لیا، تسلی کرلی اورآپ نے یہ فرمایا کہ جہاں تک ’’بدر‘‘ کا تعلق ہے، اس میں کوئی اس قسم کا نوٹ نہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …جو یہ کہے۔سوائے اس کے نظم چھپی ہے۔مگر یہ نوٹ نہیں کہ یہ مرزا صاحب کی موجودگی میں پڑھی گئی یا انہوں نے ’’جزاک اﷲ‘‘ کہا۔ کچھ ایسی بات نہیں ہے۔ باقی جو ہے۔ وہ آپ نے دیکھ لیا کہ وہ Controversy کو تفصیل سے بیان کر رہے ہیں…
Mr. Chairman: Yes.
جناب یحییٰ بختیار: اس کا جواب آپ کل دیںگے۔
Mr. Chairman: No, there are two points: one is publication of the poem in the 'Al- Badr'....
(جناب چیئرمین: دو باتیں ہیں۔ ایک نظم کی البدر میں شائع ہونے کے متعلق…)
793Mr. Yahya Bakhtiar: Those are not denied, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: اس سے انکار نہیں کیاگیا)
Mr. Chairman: That's not denied.
(جناب چیئرمین: ان سے انکار نہیں کیاگیا ہے۔ (مداخلت)
Mr. Yahya Bakhtiar: That's not denied.
(جناب یحییٰ بختیار: کیا ان کا اقرار نہیں کیاگیا؟)
Mr. Chairman: That is admitted.
(جناب چیئرمین: اس کا اقرار کیاگیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: They say that in the publication of Al- Badar....
(جناب یحییٰ بختیار: البدر کی اشاعت میں نظم بغیر کسی نوٹ کے شائع ہوئی…)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: ... The poem, is given without any comments or note.
Mr. Chairman: Without any comments.
Mr. Yahya Bakhtiar: And so far as the other is concerned....
Mr. Chairman: Yes.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... They have seen it; they will give the reply tomorrow.
Mr. Chairman: Yes.
The Delegation is permitted to withdraw.
(جناب چیئرمین: وفد کو اجازت دے دی جائے)
جناب یحییٰ بختیار: وہ توآگیا ناں جی،قاضی اکمل کا بیان ہے جو اس…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: اٹارنی جنرل صاحب کے توسط سے ایک بات عرض کرنی تھی۔ وہ یہ کہ ڈیلیگیشن نے آج بعض فتاویٰ کا ذکر کیاہے، Witness نے۔ تو وہ اوریجنل فتاویٰ…(مداخلت)دیکھئے ناں،ہم تمام اوریجنل بکس ان کو سپلائی کرتے ہیں تو وہ اوریجنل فتاویٰ…
Mr. Chairman: That we will discuss just afterwards.
794مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ان سے اوریجنل فتاویٰ طلب کئے جائیں۔
Mr. Chairman: That we will discuss.
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: انہوں نے کہا کہ اہل حدیث نے جو فتاویٰ دیئے ہیں…
Mr. Chairman: Just afterwards.
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ان سے اوریجنل مانگے جائیں تاکہ وہ داخل کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پوچھ لیتاہوں،مولانا!میں پوچھ لیتاہوں۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: بغیر اوریجنل کے ان کا بیان مکمل نہیں ہوناچاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مولانا!میں پوچھ رہاہوں۔ مجھے مولانا نے پہلے ہی کہا تھا۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: جب ہم اوریجنل داخل کرتے ہیں…
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے،ٹھیک ہے۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …وہ کیوں نہیں داخل کرتے ہیں؟
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے، وہ پوچھ رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے مجھے کہا اور میں بھول گیا۔ وہ میں نے مرزا صاحب سے عرض کرنی تھی۔
(مرزا ناصر احمدسے) جو فتاویٰ کاذکرکیا آپ نے صبح کی نشست میں…
مرزاناصر احمد: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …جب آج صبح کی نشست میں، یہ جو بریک سے پہلے کی نشست تھی۔آپ نے جوذکر کیا کہ یہ فتاویٰ بریلویوں،وہابیوں نے دیئے ہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں، اس زمانے میں دیئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ جو کتابیں ہیں…اوریجنل سے ان کا یہ مطلب نہیں کہ جو انہوں نے پہلے لکھا تھا…جو کتابیں ہیں وہ آپ ذرا دکھادیں ان کو، جہاں سے آئی ہیں۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔
795جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔وہ کل پیش کر دیںگے۔ یہاں رکھ دیںگے۔
جناب چیئرمین: کل آجائیں گی کتابیں۔
The witnes has promised to bring the books tomorrow…the original books.
مرزاناصر احمد: ہاں، اوریجنل بکس، وہ لائبریری میں دے دیںگے۔
Mr. Chairman: The Delegation is permitted to withdraw, tomorrow at 10: 00 a.m. دس بجے صبح جی!
(The delegation left the Chamber)
(وفد چلا گیا)
Mr. Chairman: Honourable members may kindly keeps sitting. (جناب چیئرمین: معزز اراکین!تشریف رکھیں براہ کرم)
نہیں،ہاں بندکردیںجی۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ان کو تو چونکہ جانے سے پہلے بتاناتھا کہ وہ لے کے آئیں گے واپس۔
جناب چیئرمین: نہیں،نہیں۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
PRODUCTION OF ORIGINAL FATWAHS
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: مطلب عرض کرنیکا یہ ہے نہیں،نہیں،میں دوسری بات عرض کررہاہوں۔ آپ کے توسط سے آنریبل عزت مآب اٹارنی جنرل صاحب سے عرض کروں گا کہ کتابیں جو ہیں مختلف،وہ انہوں نے بھی اپنے یہاںچھاپی ہیں۔ مسلمانوں میں Misunderstanding پیداکرنے کے لئے، ان کو آپس میں لڑانے کے لئے، اوریجنل فتاویٰ …’اوریجنل‘‘کامطلب یہ ہے کہ وہ فتاویٰ جو علمائے ہندوستا ن نے پاکستان نے اہلحدیث نے، غیرمقلد نے،کسی نے بھی Issue کئے جائیں۔اس پر مفتیوں کی مہر ہوتی ہے…
796جناب چیئرمین: نہیں،نہیں،اس میں عرض کروں…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …مثلاً دیوبند دارالعلوم، میں عرض کرتاہوں…
جناب چیئرمین: میری بات سن لیں۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ایک منٹ، میں عرض کرلوں۔
جناب چیئرمین: ایک منٹ میری…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: مجھے عرض کرنے دیںآپ…
جناب چیئرمین: ایک منٹ…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: میری بات پوری ہونے دیں آپ…
جناب چیئرمین: Controversy ختم ہو جائے گی۔ وہ کتاب اپنی پیش کریں گے جس میں ان فتاویٰ کا ذکر ہوگا۔ آپ ان سے صرف ایک سوال کر سکتے ہیں کہ یہ فتاویٰ،سوائے آپ کی کتابوں کے،اگر واقعی ان علماء نے دیئے تھے، تو کسی اورکتاب میں ان عالموں کی یا ان مدرسوں کی یا ان مکتبوں کی ہے یا نہیںہے۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: بالکل، میں اس کی تائید کرتاہوں کہ…
Mr. Chairman: This one question will solve the problem. (جناب چیئرمین: یہ سوال مسئلہ کو حل کر دے گا)
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ’’فتاویٰ‘‘ کی شکل…میں ایک بات عرض کر دوں…فتویٰ جو ہوتا ہے مثلاً دارالعلوم دیوبند سے ایک فتویٰ نکلا۔ اس پر مفتی کی اصل مہر لگی ہوئی ہوتی ہے اور دارالعلوم دیوبند سے وہ فتوے شائع ہوتے ہیں اوربریلی سے جو فتاویٰ نکلے ان پر مفتی کی مہر ہوتی ہے باقاعدہ…
جناب چیئرمین: اور جو فتوے آپ جاری کرتے ہیں؟
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …علمائے فرنگی محل سے جو فتاویٰ نکلتے ہیں، مثلاً ملتان سے، خیر المدارس سے، قاسم العلوم سے،انوارالعلوم سے،فتاویٰ نکلتے ہیں…
جناب چیئرمین: اور جو فتاویٰ آپ جاری کرتے ہیں!
797مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …اوریجنل ہوتی ہے وہ،اس پر،سب پرمہر ہوتی ہے مفتی کی۔ تووہ اوریجنل فتاویٰ ان کو پروڈیوس کرنے چاہئیں۔ اگر وہ اوریجنل فتاویٰ پروڈیوس نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ گواہی غلط دے رہے ہیں اور ہم کو تردید کرنی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں!میں…
Mr. Chairman: ٹھیک ہے۔The question will come.
(جناب چیئرمین: سوال کیا جائے)
Yes, Mr. Attorney-General.
جناب یحییٰ بختیار: میں جناب مولاناصاحب سے…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …کا طریقہ معلوم ہوجائے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں مولاناصاحب!میں مولاناصاحب…!
Mr. Chairman: The reporters can go, They are free..... (جناب چیئرمین: پریس والے جا سکتے ہیں)
جناب یحییٰ بختیار: …میں نے اتناعرض کیا کہ جب آپ نے کہا…
Mr. Chairman: It is just our discussion.
(جناب چیئرمین: یہ اپنی شوریٰ کی کارروائی ہے)
The special committee of the whole House subsequently adjourned to meet at ten of the clock, in the morning, on Saturday, the 10th August 1974.
(پورے ایوان پر مشتمل خصوصی کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوا۔ ۱۰؍اگست۱۹۷۴ء بروز ہفتہ کو صبح دس بجے منعقد ہوگا)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں چھٹا دن

Saturday, the 10th August. 1974.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی بند کمرے کی کارروائی)
(۱۰؍اگست ۱۹۷۴ئ، بروز ہفتہ)

----------
The Special Committee of the Whole House met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی چیمبر (سٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد صبح دس بجے جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی زیرصدارت منعقد ہوا)
----------

(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------

Mr. Chairman: They may be called.
(جناب چیئرمین: انہیں بلا لیں)
(Pause)
Where is Maulana Atta Ullah? Then you can avail this apportunity full.
Ch. Jahangir Ali: Mr. Chairman....
(چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین…)
Mr. Chairman: Yes. Ch. Jahangir Ali.
(جناب چیئرمین: جی، چوہدری جہانگیر علی صاحب)
چوہدری جہانگیر علی: ایک گزارش ہے جناب پانی پلانے کے لئے کوئی Servant (ملازم) ہوا کرتا تھا۔
جناب چیئرمین: جی۔
802چوہدری جہانگیر علی: پانی پلانے کے لئے ایک Servant (ملازم) ہوا کرتا تھا۔ آج کل اس کی ڈیوٹی بھی نہیں ہے۔ وہاں میرا خیال ہے ایک دو آدمیوں کی ڈیوٹی وہاں لگا دی جائے، تو کوئی ایسی بات تو نہیں ہے۔
جناب چیئرمین: اچھا ٹھیک ہے۔ Thank you very much, I will see that it. (آپ کا بہت بہت شکریہ، میں اس کو دیکھوں گا) بھئی انہیں آج ہی کریں۔ I am sorry. (میں معذرت خواہ ہوں)
(Pause)
Mr. Chairman: Yes, the Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، اٹارنی جنرل)
----------

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)

Mr. Yahya Bakhtiar: Before I proceed, Sir, Ihad drawn Mirza Sahib's attention about three four days or five days ago to a resolution passed in Blackburn, England and Mirza Sahib said that they had not recieved any information or copy and this is a very branch of their community there and then I made enquiries from the Govt. to find out. I want to explain the position to Mirza Sahib and I have been informed now that under the instruction of Landon Mosque of Ahmadies, their resolutions, similar, terms, Similar language were passed all over England and they were distributed to the press, they were given to Embassy, they were sent to the Prime Minister. So this is a thing that not one small branch has passed this resolution. They were circulated to the press also, but they do not know whether the press took any note of it or published it. They are looking for that.
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(برطانیہ کے ریزولیوشن کے بارہ میں استفسار)
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! مزید کاروائی سے قبل (میں گزارش کروں گا کہ) تقریباً تین چار یا پانچ روز ہوئے میں نے مرزاصاحب کی توجہ اس ریزولیوشن کی جانب دلائی تھی جو کہ بلیک برن،انگلینڈ میں پاس کیاگیا تھا اور مرزاصاحب نے کہا تھا کہ وہاں پر ان کی جماعت کی ایک چھوٹی سی برانچ ہے اور یہ کہ انہیں اس ریزولیوشن کے بارے نہ کوئی اطلاع موصول ہوئی ہے اور نہ ہی ریزولیوشن کی نقل۔ چنانچہ حقیقت حال معلوم کرنے کے لئے میں نے حکومت سے رابطہ قائم کیا۔ اب میں مرزاصاحب کو ریزولیوشن واضح کرنا چاہتا ہوں۔ مسجد احمدیہ لندن کی ہدایات کے مطابق یہ ریزولیوشن یکساں الفاظ اور یکساں زبان میں پورے انگلستان میں پاس کئے گئے تھے اورپریس (اخبارات) کو بھجوائے گئے تھے۔ یہ (ریزولیوشن) سفارت خانہ اور وزیراعظم کو بھی بھجوائے گئے تھے۔ چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ ریزولیوشن کسی چھوٹی سی برانچ نے پاس نہیں کئے تھے۔ بلکہ تشہیر کے لئے اخبارات کو بھجوائے گئے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اخبارات نے انہیں شائع کیا یا نہیں۔ اس بارے میں پڑتال ہو رہی ہے)
مرزاناصر احمد: جو میں نے عرض کی تھی۔ وہ آپ کی اس وقت کی بات کے متعلق تھی، وہ میں بھجوا چکا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی میں کہہ رہاہوں۔
مرزاناصر احمد: وہ خط بھجوا چکا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جو آپ وہاں سے Information (معلومات) لیں گے، تو تاکہ آپ کے دماغ میں یہ بات رہے کہ ابھی مجھے جو Information (معلومات) مجھے ملی ہیں، اطلا803ع ملی ہے۔ اس کے مطابق اس قسم کے Resolution Language (انہی عبارت میں قرارداد) میں ہر جگہ احمدیہ کمیونٹی نے پاس کئے ہیں اور پھر ان کو Distribute (تقسیم) بھی کیا ہے۔
مرزاناصر احمد: اور اخباروں میں چھپ گئے؟
جناب یحییٰ بختیار: اخباروں میں نہیں چھپے ابھی تک وہ دیکھ رہے ہیں اس کو، مگر اخباروں کو دئیے گئے یہ Circulate (بھجوائے) کئے گئے۔
مرزاناصر احمد: میں صرف اطلاع کے لئے…
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر کوئی جو کل میں نے درخواست کی تھی اور کوئی حوالے سے کوئی تیاری ہے آپ کی تو پہلے آپ وہ…
مرزاناصر احمد: جی، جی وہ پہلے کا ہے۔ ایک تو بڑی معذرت کے ساتھ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کل فرمایا تھا کہ وہ پندرہ ایسی باتیں ہیں جن کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! چھوٹی چھوٹی ایسی باتیں جیسے میں نے Resolution کی بات کہہ دی بیچ میں، کوئی چیز رہ نہ جائے ناں جی، کہ بعد میں…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں یہی کہنے لگا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی چیز رہ جائے اور سمجھا جائے کہ ہم نے جواب دینے سے گریز کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ اسی لئے میری ڈیوٹی ہے کہ یہ آپ کی توجہ دلاؤں اس چیز کے لئے کہ Otherwise it would be very unfair (بصورت دیگر میرے لئے یہ نامناسب ہوگا) نہیں وہ نہیں ہوگا۔
مرزاناصر احمد: بس یہی میں کہنا چاہتا تھا، کہاں ہے؟
(Pause)
یہ کام جو ہے وہ چلتا رہنا چاہئے، آپ کی بھی یہی خواہش ہے اور میری بھی کہ جلدی ختم ہو۔ یہ کل میں نے ایک وعدہ یہ کیا تھا کہ جو عربی کے الفاظ ہیں ان کے متعلق لغت سے دیکھ کر میں یہاں پیش کر دوں گا۔ یہاں سے جب ہم گئے ہیں۔ کچھ دس بج گئے تھے اور آج صبح بھی و804قت نہیں ہوتا اس لئے پورا وعدہ کو تو انشاء اﷲ چھ بجے کے اس میں ہم کر دیں گے۔ لیکن ایک لفظ کے معنے دیکھنے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! میں ایک عرض کروں کہ اگر چھ بجے بھی نہ ہوسکے تو…
مرزاناصر احمد: نہیں میں چھ بجے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں یہ بتا رہا ہوں کہ اس میں یہ ایسی چیز ہے کہ یہ Clarification (وضاحت) نہایت ہی ضروری ہے۔ Misunderstanding (غلط فہمی) کا دور ہونا ضروری ہے اور اسی لئے آپ کو تکلیف دی ہے اور ہم اتنا اس پر وقت لگا رہے ہیں۔ آپ بے شک اپنا Time (وقت) ضروری لے لیجئے تاکہ چیز یہ نہ ہو کہ بیچ میں ادھوری رہ جائے، تو اس کے لئے میں جہاں تک ہوں، میرا تعلق ہے۔ میری یہی کوشش ہے اور مجھے امید ہے کہ کمیٹی بھی یہی اتفاق کرے گی…
مرزاناصر احمد: ہاں، کمیٹی بھی یقینا…
جناب یحییٰ بختیار: … کہ اس پر پورا Clarification (وضاحت) ہونی چاہئے، تو آپ بیشک کل کر لیجئے اس میں کوئی…
مرزاناصر احمد: ہاں، تو پھر میں ایک بات بتانا چاہتا تھا محترم مفتی صاحب کے لئے۔ ممکن ہے انہوں نے بھی کچھ سوچنا ہو کہ ’’ذریت البغایا‘‘ ہے۔ ’’بغایا‘‘ کا جو مفرد ہے اگر یہ ’’بغی‘‘ ہو تو اس کے ایک معانی ہیں، اور یہی ’’بغایا‘‘ کی جمع اور مفرد کی بھی ہے توہوسکتا ہے۔ جو میں بتاؤں گا وہ اور ہو، تو میں پہلے اس لئے بتا رہا ہوں کہ اگر انہوں نے بھی کچھ دیکھنا ہو، دیکھ لیں۔
(Pause)
یہ ایک یہ حکم دیا گیا تھا کہ بانی سلسلہ کی بڑی ہی مختصر سوانح برائے ریکارڈ یہاں میں پیش کردوں۔ وہ تیار ہے اور وہ دیر اسی لئے لگی کہ پہلے پندرہ بیس صفحے کی تھی۔ آپ نے کہا زیادہ لمبی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! یہی میں نے نوٹ کیا تھا میں نے کہا اگر زیادہ آپ نے فائل کرنا ہے تو وہ فائل کر دیجئے اور اگر مختصر ہے توپڑھ دیجئے۔
805مرزاناصر احمد: بالکل! دو صفحے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی۔
مرزاناصر احمد: میں پڑھ دیتا ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں جی Sir, I will make a request that when a record is prepared, this part should come in the beginning when I asked this question because it is relevant there, but it is not relevant....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں گزارش کروں گا کہ جب ریکارڈ مرتب کیا جائے تو یہ (سوانح عمری) ابتداء میں رکھی جائے)
Mr. Chairman: I will make a note of it.
(جناب چیئرمین: میں نے اسے نوٹ کر لیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: The founder of Ahmadiyya Movement and his life___ Sketch should come in the beginning, then other questions. Otherwise it will not be....
(جناب یحییٰ بختیار: چونکہ جماعت احمدیہ کے بانی کی سوانح عمری سے متعلقہ ہے۔ اس لئے اسے ریکارڈ کے اوائل میں رکھا جائے)
Mr. Chairman: I will make a note of it.
(جناب چیئرمین: میں نے اسے نوٹ کر لیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you.
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کی مہربانی)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مختصر سوانح مرزاقادیانی)
آپ ۱۳؍فروری ۱۸۳۵ء کو قادیان میں پیدا ہوئے۱؎۔ آپ کے والد صاحب کا نام مرزاغلام مرتضیٰ صاحب تھا۔ آپ کی ابتدائی تعلیم چند استادوں کے ذریعہ سے گھر پر ہی ہوئی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۹۳۵ء میں ہوئی۔ حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے۔ عمر مرزا پر مستقل رسالہ ہے مولانا حبیب اﷲ امرتسری کا، وہ دیکھا جائے۔ جو احتساب قادیانیت کی جلد نمبر۳ ص۱۴۸سے۱۶۸ پر موجود ہے۔ مرزاقادیانی نے خود لکھا ہے: ۱…’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴۶، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷ حاشیہ) ۲…’’میری عمر چونتیس پینتیس برس کی تھی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۵۹ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۱۹۲ حاشیہ)۳…’’مرزا کے والد کا انتقال ۱۸۷۴ء میں ہوا۔‘‘ (نزول المسیح ص۱۶، خزائن ج۱۸ ص۴۹۴،۴۹۵) پس ۱۸۷۴ء میں مرزا کی عمر چونتیس پینتیس سال تھی تو ان کی پیدائش وہی ۱۸۳۹ئ،۱۸۴۰ء بنتی ہے۔ اس پر مرزا اور مرزائیوں کے پچاس سے زائد حوالے موجود ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔ مرزا کے مرنے تک ہر قادیانی یہی کہتا اور لکھتا رہا کہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔ ایک بھی پوری قادیانیت کی تاریخ میں مرزا کی زندگی کا حوالہ نہیں جس سے ثابت ہو کہ مرزا کی پیدائش ۱۸۳۵ء میں ہوئی۔ لیکن جونہی مرزا آنجہانی ہوا قادیانیوں نے جھوٹ پر ایکا کر کے جھوٹ کی دیوار تعمیر کر کے کہنا شروع کیا کہ ۱۸۳۵ء میں مرزا کی پیدائش ہوئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے پیشگوئی کی تھی کہ: ’’میری عمر ۷۴سے۸۰ کے درمیان ہوگی۔‘‘ لیکن پیدائش ۱۸۳۹ء میں ہوئی اور مرزا کی وفات ۱۹۰۸ء میں تو مرزا کی عمر ۶۹سال بنتی ہے۔ مرزا کے مرنے کے بعد مرزا کی پیش گوئی کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے پوری قادیانیت نے جھوٹ پر اجماع کر لیا کہ مرزا ۱۸۳۵ء میں پیدا ہوا تاکہ کسی طرح اس کی اصل عمر ۷۴سال ہو جائے۔ فلعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین! مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ میں ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوا۔ آج پوتا مرزاناصر کہتا ہے کہ نہیں آپ ۱۸۳۵ء میں پیداہوئے تھے۔ یہ ایک نیا عجوبہ ہے کہ نہ؟۔پھر ہم نے بارہا مناظروں میں چیلنج کیا کہ مرزا کی زندگی کے پورے قادیانی لٹریچر سے ایک حوالہ دکھا دو کہ مرزا یا کسی مرزائی نے لکھا ہو کہ مرزا ۱۸۳۵ء میں پیدا ہوا۔ آج تک تمام قادیانی مل کر بھی نہیں دیکھا سکے نہ قیامت تک دکھا سکتے ہیں۔ مرزا کے مرنے کے بعد اس ۱۸۳۹ء کو ۱۸۳۵ء بنانا پوری قادیانیت کے چہرہ پر جھوٹ کی سیاہی کی پالش کے لئے کافی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: آپ کے اساتذہ کے نام فضل الٰہی، فضل احمد اور گل محمد تھے۔ جن سے آپ نے فارسی، عربی اور دینیات، فقہ وغیرہ کی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور علم طب اپنے والد صاحب سے پڑھا۔ آپ شروع سے ہی اسلام کا درد رکھتے تھے اور دنیا سے کنارہ کش تھے۔ آپ کا ایک شعر ہے:

دگر استاد را نامے ندانم
کہ خواندم در دبستان محمدؐ

آپ نے عیسائیوں اور آریوں کے ساتھ ۱۸۷۶ء کے قریب اسلام کی طرف سے مناظرے اور مباحثے بھی کئے اور ۱۸۸۴ء میں اپنی شہرہ آفاق کتاب براہین احمدیہ کی اشاعت کی۔ جو قرآن806 کریم کی آنحضرتa اور اسلام کی تائید میں ایک بے نظیر کتاب پائی گئی ہے۔ ۱۸۸۹ء میں آپ نے باذن الٰہی سلسلہ بیعت کا آغاز کیا۔ ۱۸۸۹ء اور ۱۸۹۱ء میں خداتعالیٰ سے الہام پاکر مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ آپ کی تمام عمر اسلام کی خدمت میں گزری اور آپ نے ۸۰کے قریب کتابیں تصنیف فرمائیں جو عربی، فارسی اور اردو تینوں زبانوں میں ہیں اور ان تینوں زبانوں میں آپ کا منظوم کلام بھی ملتا ہے۔ آپ کا اور آپ کی جماعت کا واحد مقصد دنیا میں اسلام کی اشاعت وتبلیغ تھا اور ہے ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو آپ کی وفات ہوئی اور ملک کے اخباروں اور رسالوں نے آپ کی اسلامی خدمات کا پرزور الفاظ میں اعتراف کیا۔ آپ کی وفات کے وقت آپ کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں اور اس وقت آپ کے خاندان کے افراد کی تعداد دو سو کے قریب ہے۔ یہ مختصر سا بنایا ہے۔ اس کو تو ریکارڈ کرانا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ریکارڈ پر آجائے گا۔
(Pause)
مرزاناصر احمد: ایک کل یا پرسوں شام غالباً کل ہی تھا جب ابوالعطاء صاحب کی کتاب کے حوالے پر بات ہورہی تھی کہ خاتم النّبیین کے دو ہی معنی ہوسکتے ہیں۔ اس وقت آپ نے فرمایا تھا کہ یہ کتاب جو لکھی گئی ہے وہ مکرم سید ابوالاعلی مودودی صاحب کے قادیانی مسئلہ کا جواب ہے اور یہ کہ اس میں کوئی ایسا مضمون نہیں جس کا جواب یہ سمجھا جائے تو…
جناب یحییٰ بختیار: میں ایک غلط فہمی دور کر دوں یہ قادیانی مسئلے کا جواب نہیں۔ ختم نبوت کتابچے کا جواب ہے۔ دو علیحدہ علیحدہ کتابیں ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کا اعتراف غلطی)
مرزاناصر احمد: ہاں! ’’ختم نبوت‘‘ کہاں ہے وہ؟ میری غلطی ہے، نہیں وہ یہاں انہوں نے دوسری کتاب رکھ دی تھی۔ وہ پھر دوسرے وقت میں لے آؤں گا۔
(Pause)
807میں نے ایک یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ پہلی کتب میں اور انبیاء کی جو سوانح ہیں ان میں ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ بعض اوقات انہیں بظاہر سخت الفاظ استعمال کرنے پڑے تو اس کے… اور قرآن کریم میں بھی بظاہر… میں بظاہر کا لفظ جان کے کہہ رہا ہوں… بظاہر سخت الفاظ استعمال کرنے پڑے۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں مرزاصاحب اگر اس میں نہ جائیں تو…
مرزاناصر احمد: چھوڑ دیں؟ نہیں میں تو صرف یہ پوچھ رہا ہوں کہ میں نے بات کی تھی اگر آپ…
جناب یحییٰ بختیار: جب آپ نے کہہ دی ہے تو پھر اس میں نہ جائیں تو…
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے اور اسی طرح اس کو بھی پھر چھوڑ دیتے ہیں کہ علمائے ربانی نے امت محمدیہؐ کے تیرہ سو سال کے عرصہ میں حسب ضرورت اﷲ تعالیٰ کی ایماء سے سخت الفاظ استعمال کئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے جب کہہ دیا تو…
مرزاناصر احمد: اس کی تفصیل بھی چھوڑ دیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! Detail (تفصیل) میں جانے کی ضرورت نہیں۔
مرزاناصر احمد: پہلے ختم نبوت، یہ ہے مل گئی یہاں کاغذوں کے اندر ہی، اس میں صرف ختم نبوت کا بیان نہیں بلکہ نزول مسیح کا بھی بیان ہے کہ مسیح آئیں گے اور وہ اس سے تعلق رکھتا ہے جو ابوالعطاء صاحب کا جواب ہے اس واسطے یعنی سوال یہ تھا کہ جو جواب دیا جارہا ہے کتاب میں اس میں ایسا Topic (موضوع) ایسا مضمون کیسے آسکتا ہے جس کا ذکر اس کتاب میں نہیں۔ جس کا جواب دیا جارہا ہے۔ اوپر کے ختم نبوت کی جو یہ کتاب جب ہم نے دیکھی تو اس میں صرف نبی اکرمa کی خاتمیت نبوت آپ کا خاتم الانبیاء خاتم المرسلین ہونا ہی زیربحث نہیں۔ بلکہ ایک آنے والے مسیح نبی اﷲ کا بھی ذکر ہے۔ یعنی اس نام کے ساتھ اس وجہ سے وہ جواب دیا گیا۔ بس اتنا ہی…!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ بت کدہ میں کفر کی زناری بھی دیکھ، کہ مرزاناصر، مرزاقادیانی کی گالیوں کو جائز ثابت کرنے کے لئے انبیاء علیہم السلام اور قرآن مجید کے متعلق کہہ رہا کہ ان میں بھی بظاہر سخت الفاظ… اور یحییٰ بختیار کی دیانت ودین داری دیکھیں کہ وہ مرزاناصر احمد کو اس اشتعال انگیزی سے روک رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مودودی صاحب نے مسیح علیہ السلام کا ذکر نہیں کیا)
808جناب یحییٰ بختیار: سوال جو تھا ناں جی! میں آپ کو پھر Repeat (دوہرا) کردوں میں نے ایسا نہیں کہا کہ مولانا مودودی صاحب نے مسیح کا ذکر نہیں کیا یا عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے اس کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے دو Chapter (باب) یہاں لکھے ہیں۔ پہلا Chapter (باب) ہے کہ ختم نبوت کا کیا مطلب ہے اور اس سے ان کی کیا مراد ہے اور مسلمان کیا سمجھتے ہیں یا ان کے نقطۂ نظر سے کیا ہے اور آپ کے نقطۂ نظر سے کیا ہے ان کے Point of view (نقطۂ نظر) سے… دوسرا آجاتا ہے وہ نزول مسیح یہاں جو میں نے آپ سے سوال پوچھا تھا کہ انہوں نے کہا تھا کہ مودودی صاحب کے نقطۂ نظر سے فیض کا دروازہ بند ہوگیا۔ یہ اس Chapter (باب) میں آتا ہے جہاں ختم نبوت کا ذکر ہے اور میں کہتا ہوں کہ نہیں، اگر فیض سے یہ مراد ہے کہ کوئی نیک ہستی اس کے بعد نہیں آئے گی تو یہ مودودی صاحب نے جہاں تک میں نے پڑھا ہے کہیں نہیں لکھا، باقی یہ انہوں نے ضرور لکھا ہے کہ کوئی اور نبی نہیں آسکتا اور انہوں نے یہی جواب دیا ہے کہ فیض کے دروازے سے صاف مجھے بھی یہی سمجھ آرہی ہے کہ اور نبی آسکتے ہیں۔ (بقول ابوالعطا قادیانی) یہ ان کو جواب دے رہے ہیں تو پھر آپ اس کو پھر دیکھ لیجئے۔
(Pause)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیت کے مخالف ہماری آغوش میں)
مرزاناصر احمد: جی یہ یاد رکھو مضمون۔ ایک سوال تھا ’’الفضل‘‘ ۱۶؍جنوری ۱۹۵۲ء سے متعلق اور وہ مجبور ہوکر احمدیت کی آغوش میں آگرے اس میں سوال یہ تھا کہ دشمن اور آغوش ان کا کیا مطلب ہے؟ جو میں اس وقت Recollect (یاد) کرتا ہوں تو یہ زمانہ ہے۔ ۵۳۔۱۹۵۲ء کا اور اس کے مخاطب سارے مسلمان نہیں بلکہ وہ جو فساد کی خاطر نمایاں ہوکر سامنے آگئے تھے اور آغوش میں گر…
جناب یحییٰ بختیار: Anti- Ahmediyya Agitation (جماعت احمدیہ کے خلاف تحریک) چل رہی تھی۔ میں نے وہ نوٹ کیا ہوا ہے۔
مرزاناصر احمد: جی، جی!
جناب یحییٰ بختیار: میں صرف آپ کو وہ…
809مرزاناصر احمد: تو صرف وہ مراد تھے اور آغوش میں آگرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ معاملہ سمجھ جائیں اور پھر دوست دوست بن جائیں اور یہ جماعت کی جو ایک بالکل بچوں کی، نوجوانوں کی ہے تنظیم یہ اس کا حوالہ ہے جماعت کا، اس جماعت کی طرف سے نہیں ہے۔ یہ جو اخبار میں شائع ہوا نوجوانوں کی تنظیم کی طرف سے تبلیغ کی طرف توجہ دلانے کے لئے ایک نوٹ ہے اور یہ اس تنظیم کی طرف سے بھی نہیں بلکہ اس تنظیم کے اس شعبے کی طرف سے ہے جس کا نام ہے مہتمم تبلیغ یعنی تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ جس تنظیم کا تعلق ہے نوجوانوں کی تنظیم کے اندر پھر چھوٹی تنظیم اس کا نام ہے۔ مہتمم تبلیغ اور مہتمم تبلیغ کی طرف سے یہ عبارت شائع ہوئی۔ الفضل میں اور ۱۹۵۲، ۱۹۵۳ء کے فسادات شروع ہوچکے تھے۔ دشمن سے مراد وہی نہیں جو باہر نکل رہے تھے۔ مکانوں کو آگ لگانے کے لئے اور قتل وغارت کرنے کے لئے اور اس کو یہ کہا ہے کہ ان کو اس طرح سمجھاؤ کہ پھر وہ سمجھ جائیں۔ یہ نہیں کہا کہ ان کا مقابلہ کرو اسی طرح۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(’’تبادلہ خیال کرو‘‘ کا کیا مطلب اور کس کی طرف سے ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: بیشتر اس کے کہ آپ دوسرے سوال کا جواب دیں یہ تو آپ کہتے ہیں کہ آپ کی جماعت کی طرف سے یہ ہے مگر یہ کہ Authoritative (اتھارٹی) نہیںہے یا Authoritative (اتھارٹی) ہے؟
 
Top