• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کا انکار)
مرزاناصر احمد: یہ ہماری جماعت کی طرف سے نہیں ہے۔ جماعت کی وہ تنظیم جو نوجوانوں کی تنظیم ہے اس کے اس شعبے کی طرف سے جس کا نام اہتمام تبلیغ ہے اور ان کی طرف سے ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزاصاحب میرا جماعت سے مطلب یہ نہیں تھا کہ آپ کی طرف سے یا Top Organization (سربراہ تنظیم) یا جماعت…
مرزاناصر احمد: نہ جماعت کی اتھارٹی نہیں سمجھی جائے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یا جماعت کے کسی شعبہ کی طرف سے۔
مرزاناصر احمد: جماعت کے اس شعبہ کی طرف سے ہے جو نوجوانوں کا ہے اور مضمون یہ ہے کہ تبادلہ خیال کرو۔
810جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ مضمون کے متعلق نہیں، میں صرف کہتا ہوں تاکہ یہ ریکارڈ یہ Clear (صاف) ہو جائے کہ جماعت کے شعبے کی طرف سے ہے مگر وہ نوجوانوں کا شعبہ ہے۔
مرزاناصر احمد: نوجوانوں کے شعبہ درشعبہ کی طرف سے ہے اور تبلیغ کا جو شعبہ ہے اس کی طرف سے ہے اور کہا یہ گیا ہے کہ تبلیغ یعنی تبادلہ خیال کرو۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: وہ بروز کا بیان تو داخل کرایا جاچکا ہے ایک تھا ’’الفضل‘‘ مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۵۲ئ۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(خونی ملاّ کے متعلق سوال اور مرزاناصر کی معذرت)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی وہ کچھ خونی ملاّ کے متعلق تھا۔
مرزاناصر احمد: ہاں، خونی ملاّ کے متعلق وہ کہاں ہے؟ یہ ایڈیٹر کا Editorial Note (اداریہ) ہے۔ یہ کوئی جماعت کی طرف سے مضمون نہیں۔ الفضل جو صدر انجمن احمدیہ کا اخبار ہے ان کے ایڈیٹر نے یہ مضمون لکھا تھا۔ فسادات سے پہلے اور منیر انکوائری کمیٹی میں اس کے متعلق انکوائری بھی ہوچکی ہوئی ہے اور اس کا نام انہوں نے رکھا تھا خونی ملاّ۔ اس کا جو خلاصہ ہے وہ یہ ہے کہ وہ تمام لوگ… اس طرح اٹھان ہے۔ اس کی… وہ تمام لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور جن کو اغیار یعنی اسلام کے دشمن بھی مسلمان سمجھ کر ان سے یکساں سلوک کرتے ہیں وہ ان سب کو ایک محاذ پر جمع ہو جانا چاہئے۔ یہ اٹھان ہے اس مضمون کی، اور اس کی دلیل انہوں نے یہ دی ہے کہ وہ اصول جس کی بناء پر پاکستان کو حاصل کیاگیا تھا وہ یہی تھا کہ فرقہ واری پر نظر نہیں رکھی جائے گی بلکہ ہر وہ شخص یعنی یہ مضمون یہ کہتاہے کہ… ہر وہ شخص جس کو اسلام کا دشمن اسلام سمجھتا ہے اور ایک ہی Category سمجھ کر اس پر حملہ آور ہورہا ہے… میں ۱۹۴۷ء میں آخری Convey سے آیا تھا، اس کا مفہوم بڑی اچھی طرح سمجھتا ہوں، اس کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں۔ بہرحال یہ اصول ہے اور آگے اس میں یہ لکھا ہے کہ اس اصول کی بناء پر آگے یہ لکھا ہے۔ جب یہ اصول تمام اسلامی دنیا میں پھیل جائے گا کہ فرقہ وارانہ باتوں کو چھوڑ کر متحد ہو جانا چاہئے۔ جب یہ اصول تمام دنیامیں پھیل جائے گا اور اچھی طرح جڑ پکڑ جائے گا تو خونی ملاّ آپ اپنی موت811 مر جائے گا۔ یعنی جب سارے متحد ہو جائیں گے تو وہ حصہ چھوٹا سا جو قتل وغارت اور لوٹ مار کی طرف آرہا ہے۔ وہ آپ اپنی اس کوشش جو ہے وہ ختم ہو جائے گی، اس میں میرے نزدیک بھی خونی ملاّ کا لفظ جو ہے وہ استعمال نہیں ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ اس سے غلط فہمی پیداہوگی۔ اس کو ہم Condemn (مذمت) کرتے ہیں اور کرنا چاہئے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ جب ہو چکا تو یہ تو اتنی بات نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: جب لفظ ’’جہنمی‘‘ استعمال ہوچکا ہے تو یہ تو اتنی بات نہیں ہے۔ یہ تو کوئی چھوٹی ڈگری کا ہی کافر ہوگا، یہاں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، ’’جہنمی‘‘ جو ہے وہ تو نبی کریمa نے استعمال کیا ہے اور محمد بن عبدالوہاب علیہ الرحمۃ نے بڑی تاکید کی اس پر عملاً اس کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھالی ہیں۔ جس کا میں نے وہ حوالہ دیا ہوا ہے اور غالباً کتاب بھی دی ہے۔ محمد بن عبدالوہاب کی اپنی کتاب باہر کی چھپی ہوئی اور وہ سیرت النبی مختصر سیرت رسول اس کتاب کا یہ حوالہ ہے اور وہ ہماری طرف سے یہاں دے دی گئی تھی۔ ویسے تمام علماء کے پاس ہوگی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الفضل رسالہ آپ کی پارٹی کا ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: باقی یہ جو ہے، یہ آپ کی پارٹی کا Official Orgian ہے یہ ’’الفضل‘‘؟
مرزاناصر احمد: یہ صدر انجمن احمدیہ کا سلسلہ…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جی ہاں۔
مرزاناصر احمد: اس کے متعلق منیر انکوائری کے وقت بھی سوال کیاگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں کچھ علماء کے نام بھی دئیے گئے ہیں۔ ان میں؟ ہاں وہ بھی سنادیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، علماء کے نام دئیے گئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ سنادیجئے۔
812مرزاناصر احمد: یہاں آجاتا ہے۔ وہ منیر انکوائری…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں جو ایڈیٹوریل ہے ناں جی اس سے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، اسی کا یہ حوالہ ہے ناں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اس کو ایک آسان تعبیر میں ناک رگڑنا بھی کہتے ہیں۔ قادیانی حضرات اس منظر کو نہ بھولیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں اگر Original (اصل) سے آپ پڑھ دیں۔ تو پھر یہ نہ ہو کہ بعد میں کسی اور Document (دستاویزات) سے پڑھا گیا۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں میں پڑھ دیتا ہوں۔ وہی میں پڑھنے لگا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ نام دئیے ہوئے ہیں اس میں؟
مرزاناصر احمد: جی ہاں! اس میں ہیں۔ یہی میں کہہ رہا ہوں۔
’’وکیل نے سوال کیا، حضرت خلیفہ ثانی سے کہا آپ نے الفضل کے ۱۵؍جولائی ۱۹۵۲ء کے شمارہ میں ایک مقالہ افتتاحیہ جو خونی ملّا کے آخری دن کے عنوان سے شائع ہوا، دیکھا ہے۔ جس میں مندرجہ ذیل الفاظ آئے ہیں۔ یہ وہی الفاظ ہیں، اپ جو فرمارہے تھے۔ ’’ہاں آخری وقت آن پہنچا ہے ان تمام علمائے حق کے خون کا بدلہ لینے کا، ۱۳۰۰سال میں جو گزرے ہیں۔ جن کو شروع سے یہ خونی ملاّ قتل کرواتے آئے ہیں۔ ان سب کے خون کا بدلہ لیا جائے۔ عطاء اﷲ شاہ بخاری سے، ملا بد ایونی سے، ملا احتشام الحق سے، ملا محمد شفیع سے ملامودودی سے۔‘‘
جواب: ’’ہاں اس تحریر کے متعلق منٹگمری کے ایک آدمی کی طرف سے ایک شکایت میرے پاس پہنچی تھی اور میں نے اس کے متعلقہ ناظر سے جواب طلبی کی تھی۔ اس نے مجھے بتلایا تھا، کہ اس نے ایڈیٹر کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ اس کی تردید کرے۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا تردید آپ کے علم میں آئی؟)
سوال: کیا وہ تردید آپ کے علم میں آئی؟
جواب: ’’نہیں (نہیں کہنے کے بعد) لیکن ابھی ابھی مجھے ۷؍اگست ۱۹۵۲ء کے ’’الفضل‘‘ کا ایک آرٹیکل جس کا عنوان ایک غلطی کا ازالہ ہے، دکھایا گیا ہے۔ جس میں مذکورہ813 بالا تحریر کی تشریح کر دی گئی تھی اور وہ تردید یعنی جو معنے پہنائے جارہے تھے اس کی تردید کر دی گئی۔‘‘
عدالت کا سوال: ادارتی مقالہ میں جن مولویوں کو ملاّ کہاگیا ہے… سب کو نہیں ملاّ کہا گیا… جن مولویوں کو ملاّ کہاگیا ہے۔ کیا انہوں نے یہ رائے ظاہر کی تھی کہ احمدی مرتد اور واجب القتل ہیں؟
جواب: میں صرف یہ جانتا ہوں کہ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی نے یہ رائے ظاہر کی تھی۔‘‘
اس کے متعلق یہ سارا بیان ہے… نیز… (Pause)
اور جو رہ گئے ہیں۔ اگر وہ… میں بڑا شرمندہ ہوں، ہم نے نوٹ تو کئے ہوئے ہیں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! یہ Strain ہم سب محسوس کر رہے ہیں، مجھے بھی بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور آپ جانتے ہیں۔ مجھے ان چیزوں کا بہت کم علم ہے تو یہ چیزیں تو ہوتی رہتی ہیں اور اسپیکر صاحب سے بھی ہم Request (درخواست) کرتے ہیں کہ آدھا گھنٹہ اور ٹائم دے دیجئے۔ ایک گھنٹہ اور ٹائم دیجئے وہ بھی بڑے Cooperate (تعاون) کرتے ہیں تو اس میں یہ ایک ’’الفضل‘‘ ۱۶؍جولائی کا رہ گیا ہے۔ ۱۹۴۹ء کا۔
مرزاناصر احمد: ۱۶؍جولائی ۱۹۴۹ئ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ۱۶؍جولائی ۱۹۴۹ء کا جواب ہے ہمارے پاس۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو پھر یہ دے دیں تاکہ میرا یہ Page (صفحہ) پورا ہو جائے۔
مرزاناصر احمد: ۱۶؍جولائی ۱۹۴۹ء کے ایک ایسے خطبہ پر سوال کو مبنی کیاگیا تھا جس کا تعلق حضرت خلیفہ ثانی سے تھا، ٹھیک ہے ناں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(دشمن محسوس کرتا ہے کہ ہم اس کے مذہب کو کھا جائیں گے)
814جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: جس میں یہ لکھا ہے کہ دشمن محسوس کرتا ہے کہ اس کے مذہب کو کھا جائیں گے۔ ۱۶؍جولائی ۱۹۴۹ء میں حضرت خلیفہ ثانی کا کوئی خطبہ یا مضمون چھپا ہی نہیں، کوئی ایسا خطبہ نہیں چھپا جس میں یہ لکھا ہو۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی کہیں نہیں چھپا؟ کہ تاریخ میں کوئی فرق ہو گیا ہے؟ کیونکہ یہ نہ ہو کہ پھر وہ بیچ میں تاریخ کسی اور کا آجائے۔ بعض دفعہ پرنٹنگ میں غلطی ہو جاتی ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں ویسے ہم…
جناب یحییٰ بختیار: ان (اپنے والد مرزامحمود) کے خطبات سے تو آپ اچھی طرح واقف ہوں گے؟ آپ دیکھ لیجئے اسے، تسلی کر لیجئے…
مرزاناصر احمد: اور تسلی کر لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: لیکن جو تھوڑی بہت تسلی کی ہے وہ نہیں ہمیں ملا۔ لیکن آپ کے کہنے پر مزید…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ آگے چل کر تسلیم کر لیا کہ یہ بیان ۲۵؍جولائی ۱۹۴۹ء میں چھپا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہ کہتا ہوں کیونکہ…
مرزاناصر احمد: اسی طرح اسی قسم کا ایک اور بھی ہے۔ ایک تھا ۳؍جولائی ۱۹۵۲ء میں سوال یہ تھا کہ اس قسم کی وہاں تحریر ہے کہ ’’تم مجرموں کی طرح پیش ہوگے۔‘‘ تو ہمیں ۳؍جولائی ۱۹۵۲ء میں اس قسم کی… خالی یہ یعنی یہ لفظی میں تردید نہیں کر رہا۔ اس مضمون کی کوئی عبارت نہیں ملی کہ تم مجرموں کی طرح پیش ہوگے اور اگر آپ فرمائیں تو اس کے علاوہ اور زیادہ…
جناب یحییٰ بختیار: آپ تسلی کر لیں تاکہ کیونکہ یہاں بھی بعض منگوارہے ہیں وہ دیکھ رہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: مزید تسلی کر لیں گے۱؎۔ (Pause)
815جناب یحییٰ بختیار: یہاں جو ابوجہل کی طرح ذکر آتا ہے یہ وہی ہے ناں جی؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ’’مجرموں کی طرح پیش ہوگے۔‘‘ وہ ابوجہل والی ہے بہرحال…
جناب یحییٰ بختیار: ’’فتح مکہ کے بعد۔‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں جی یہی ہے۔ ’’مجرموں کی طرح پیش ہوگے۔‘‘ اسی کے ساتھ تعلق رکھتا ہے لیکن اس اخبار میں اس قسم کا کوئی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں میں کہتا ہوں آپ Verify (تصدیق) کر لیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ Verify (تصدیق) اور کر لیتے ہیں کہیں آگے پیچھے کسی اور تاریخ میں نہ ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، کیونکہ جہاں تک خطبوں کا تعلق ہے یہ تو ایسی چیز نہیں ہے کہ صرف اخبار میں ہی ہو آپ کا اپنا ریکارڈ ہوگا ان کا۔
مرزاناصر احمد: نہیں جو بعد میں اتنی دیر کے ہیں تو صرف اخبار ہی ریکارڈ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی۔ ۱۹۵۳ء اور ۱۹۵۲ء کی ایسی چیزیں ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: صرف، صرف میں بتا رہا ہوں ناں کہ ہمارے ہاں یہ طریق رہا ہے کہ جب ٹیپ بھی آگیا تو چونکہ بڑا خرچ ہوتا تھا اور اس کے غریب لوگ ہیں ہم تو یہ اصول بنالیا کہ جب لکھا جائے اور چھپ جائے خطبہ تو اس کے کچھ عرصے بعد ٹیپ جو ہے اس کے اوپر دوسرا خطبہ آجائے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ۳؍جولائی نہیں ۳؍جنوری ہے۔ مرزاناصر جاننے کے باوجود اسے گول کر رہا ہے۔ اس پر نوٹ پہلے گذر چکا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: وہاں تو ایک جگہ میں نے پڑھا۔ میں اس میں جانا نہیں چاہتا کہ یہ سارا حکومت نے شروع کیا ہے کہ To deprive you of billions of rupees (اربوں روپے ہتھیانے کی خاطر) اور ابھی آپ کہتے ہیں کہ غریب ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: خیرمیں اس میں جانا نہیں چاہتا۔
مرزاناصر احمد: میں بھی جواب میں نہیں جانا چاہتا مگر ہے غریب جماعت۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی تو میں مزید سوال پوچھ سکتا ہوں آپ سے۔
816مرزاناصر احمد: ہاں جی، ہاں جی۔
جناب چیئرمین: ایک اور حوالہ تھا کل الفضل کا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(میرا مخالف عیسائی، یہودی، مشرک اور جہنمی ہے)
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں نے حوالہ دیا تھا جی کہ جو شخص میرا مخالف ہے وہ عیسائی، یہودی، مشرک اور جہنمی ہے۔ یہ مرزاغلام احمد صاحب کا ہے۔
مرزاناصر احمد: کس کتاب کا حوالہ ہے۔ (Pause) ہاں یہ تو کل آیا تھا ایک تو کل آیا تھا ناں، جس میں میں نے کہا کہ عربی کی عبارت ہے اور اس کے متعلق میں نے کہا ہے کہ سارے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں ایک اور ہے یہ اس میں میرا سوال یہ تھا کہ اگر یہ صحیح ہے تو مرزاصاحب کا مطلب کیا ہے کہ: ’’جو شخص میرا مخالف ہے وہ عیسائی، یہودی، مشرک اور جہنمی ہے۔‘‘ تو آپ میرا سوال پہلے سن لیجئے کہ میں پوچھنا کیا چاہتا ہے یہ ہے ان کی تحریر۔
مرزاناصر احمد: پتہ نہیں یہ کون سا ہے حوالہ۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے دو دفعہ لکھوایا ہے۔
مرزاناصر احمد: ابھی دیکھ لیتے ہیں شاید ابھی ہو اس کو ٹالتے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ہے نزول مسیح ص۴، اور تذکرہ ص۱۲۲۷؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاقادیانی نے (نزول المسیح ص۴، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲) پر لکھا ہے: ’’اور جو میرے مخالف تھے ان کا عیسائی، یہودی اور مشرک نام رکھا گیا۔‘‘ مرزا کا الہام (تذکرہ ص۱۶۳، ۳۳۶، طبع۳) پر ہے جس میں اپنے مخالف کو جہنمی کہا ہے۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: یہ رہ گیا ہے چیک کرنا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کی بدحواسی)
جناب یحییٰ بختیار: خیر یہ بعد میں کر لیں۔ آپ دیکھ لیں اگر ایک دو صفحے آگے پیچھے ہوں تو…
مرزاناصر احمد: ہاں، نہیں نہیں بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: بعض دفعہ ۲۲۷ کا ۲۴۷ ہوتا ہے۔
مرزاناصر احمد: یہ ہم خود دیکھ لیتے ہیں۔ یعنی آگے اور پیچھے پانچ دس صفحے دیکھ کے۔
817جناب یحییٰ بختیار: ہاں پانچ دس نہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ۲۲۷ کا ۲۴۷ ہوتا ہے وہ اردو میں جس طرح…
مرزاناصر احمد: لیکن اگر آپ کو دیا ہو ’’۲۲۷‘‘ اور اصل میں ہو ’’۲۰۶‘‘ تو وہ نہیں ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، وہ نہیں۔ جو عام سی غلطی پرنٹنگ میں ہوسکتی ہے۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب ایک اور چیز بھی مہربانی کر کے آپ چیک کر لیں یہ کل ایک حوالہ دیاگیا تھا۔ ۵؍اپریل ۱۹۴۷ء کا کہ پاکستان کے متعلق کچھ اس میں کہاگیا ہے اگر آپ پہلے…
مرزاناصر احمد: وہ جو ہے اپنا پارسیوں وغیرہ کا؟ وہ ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اکھنڈ ہندوستان)
جناب یحییٰ بختیار: وہ نہیں نہیں۔
مرزاناصر احمد: اچھا اچھا، اکھنڈ ہندوستان کے متعلق؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی تو اسی قسم کا ایک اور جی آپ چیک کر لیں۔ ۱۶یا۱۷؍مئی ۱۹۴۷ء کا۔
مرزاناصر احمد: مئی ۱۹۴۷ء مئی کر دیتے ہیں سارے اخبار دیکھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں پاکستان کے متعلق کچھ رائے کا اظہار کیاگیا ہے۔
مرزاناصر احمد: میرا خیال ہے کہ یہ تقریباً تیار ہے جواب اکھنڈ ہندوستان کا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی ساتھ ہی دیکھ لیں۔
مرزاناصر احمد: ساتھ ہی یہی میرا مطلب ہے کہ شام کو جب آئیں تو ہم کر دیں اس کو بھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی۔ (Pause)
وہ ایک حوالہ تھا صاحبزادہ بشیر احمد صاحب کا۔
818مرزاناصر احمد: کلمتہ الفصل؟
جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں وہ تیار ہے۔
مرزاناصر احمد: کلمتہ الفصل کا کون سا ہے یہ صفحہ؟
(مرزاصاحب کی تحریر میں مسلمان سے کیا مطلب ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب کی جو تحریر میں مسلمان کا لفظ ہے اس کی تفسیر کی ہے کہ مطلب کیا ہے اس کا۔
مرزاناصر احمد: یہ سارا۲۶ اور ۲۷ دونوں صفحے پورے؟
جناب یحییٰ بختیار: کل میں نے… مرزاصاحب یہ وہی کتاب ہے یا دوسری ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ کون سی ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کی ہے وہ میں پھر منگوا لیتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: یہ ہماری ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ وہاں ہے وہ میں آپ کو… میں نے Passage (پیرا) پڑھ کر۔ (Pause) سنایا تھا۔ ص۱۲۶ پر مرزاصاحب یہ پہلے حرف کا ذکر آتا ہے۔ پھر وہ فرماتے ہیں کہ متن دیکھیں:
’’اگر ایک شخص سراج الدین نامی مسلمان سے عیسائی ہو جائے تو اسے پھر بھی سراج الدین ہی کہیں گے۔ حالانکہ عیسائی ہو جانے کی وجہ سے وہ اب سراج الدین نہیں رہا۔ بلکہ کچھ اور بن گیا کہیں عرف عام کی وجہ سے اس نام سے پکارا جائے گا۔ معلوم ہوتا ہے…‘‘ یہ میں نے یہاں سے پڑھا ہے۔ ’’معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح موعود کو بھی بعض وقت اس بات کا خیال آیا کہ کہیں میری تحریروں میں غیراحمدیوں کے متعلق مسلمان کا لفظ دیکھ کر لوگ دھوکہ نہ کھائیں اس لئے کہیں کہیں بطور ازالہ کے غیراحمدیوں کے متعلق ایسے الفاظ بھی لکھ دئیے گئے ہیں کہ وہ819 لوگ جو اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں تاجہاں کہیں بھی مسلمان کا لفظ ہو اس سے مدعی اسلام سمجھا جائے نہ کہ حقیقی مسلمان۔‘‘
(کلمتہ الفصل ص۱۲۶)
مرزاناصر احمد: حقیقی مسلمان۔
جناب یحییٰ بختیار: مدعی مسلمان۔
مرزاناصر احمد: یہاں اگر آپ کو میں…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مدعی مسلمان، حقیقی مسلمان؟)
جناب یحییٰ بختیار: ایک تو جہاں وہ مرزاصاحب کہتے ہیں کہ مسلمان… جیسے میں نے کل کہا اور ایک دو حوالے دئیے… جہاں وہ مسلمان کہتے ہیں تو اس سے مطلب کیا ہے؟ اور پھر یہاں ’’کہیں کہیں بطور ازالہ کے غیراحمدی کے متعلق ایسے الفاظ بھی لکھ دئیے ہیں کہ وہ لوگ جو اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں تاجہاں کہیں بھی مسلمان کا لفظ ہو اس سے مدعی اسلام سمجھا جاوے نہ کہ حقیقی مسلمان۔‘‘
تو میں سوال یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ جب مرزاصاحب یا آپ کی جماعت کے رہنما جو مسلمانوںکا ذکر کرتے ہیں اور اس سوال پر چونکہ اس مضمون پر کافی سوال میرے پاس آچکے ہیں۔ اس لئے میں چاہتا تھا کہ اس کی پوری وضاحت ہو جائے جیسے ابھی لندن کا ریزولیوشن ہے۔ انگلینڈ میں جو مسلمان ہیں ان کو کہا Non- Ahmade Pakistanies (غیراحمدی پاکستانی) اور اپنے کو کہا احمدی مسلمان، میں ریزولیوشن کی بات کر رہا ہوں۔ ریزولیوشن غلط ہو اور بات ہے جو آیا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے جو Impression (تأثر) پڑتا ہے وہ یہ ہے کہ جب آپ کہتے ہیں: ’’مسلمان ایسے کر رہے ہیں۔‘‘ تو جب اپنی طرف آپ کا مطلب ہوتا ہے احمدیوں کی طرف تو حقیقی مسلمان مطلب ہوتا ہے باقیوں کے متعلق آپ کا مطلب ہوتا ہے جو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ Pretenders (حیلہ ساز) یہ وہ کفر والی بات نہیں آتی یہاں اس میں کہ کتنی ڈگری کا کافر ہے یا اس دائرے میں ہے یہ بالکل یعنی یہ Impression (تأثر) ہے کہ جو غیراحمدی ہیں وہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر اصل میں مسلمان نہیں تو یہ آپ ذرا Clarify (واضح) کر دیں۔
820مرزاناصر احمد: جو میں سمجھتا ہوں سوال وہ یہ ہے کہ یہاں بانی سلسلہ احمدیہ نے ایک گروہ کو حقیقی مسلمان کہا اور دوسرے گروہ کے متعلق کہا کہ میرے نزدیک وہ مسلمان تو ہیں لیکن حقیقی مسلمان نہیں تو یہ کیا فرق ہے؟ اس کا جواب محضرنامے میں آچکا ہے۔ لیکن چونکہ سوال دوہرایا گیا ہے اس لئے میں اس کا جواب دوہرانا چاہتا ہوں اور یہ بتانا چاہتا ہوں کہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے حقیقی مسلمان جو کہا اس کی تعریف کیا ہے؟ یہ محضرنامے کے ص۲۳ پر یہ تحریر ہے: ’’ہمارے نزدیک یہ فتاویٰ سارے جو اس کے تھے ظاہر پر مبنی ہیں۱؎ اور فی ذاتہا ان کو جنت کا پروانہ یا جہنم کا وارنٹ قرار نہیں دیا جاسکتا جہاں تک…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یہ صفحہ ۲۶۲ کہا آپ نے؟
مرزاناصر احمد: یہ صفحہ ۲۳ محضرنامے کا اس میں ایک اقتباس بانی سلسلہ کا جس سے پتہ لگتا ہے آپ کے نزدیک حقیقی مسلمان سے کیا مراد ہے۔ جہاں تک حقیقت اسلام کا تعلق حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے الفاظ میں ہم حقیقی مسلمان… جو یہاں لفظ استعمال ہوا ہے… حقیقی مسلمان کی تعریف درج کرتے ہیں۔ آپ کے نزدیک حقیقی مسلمان کی تعریف یہ ہے۔
’’اصلاحی معنی اسلام کے وہ ہیں جو اس آیت کریمہ میں اس کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی یہ کہ ’’بلیٰ من اسلم وجہہ ﷲ وھو محسن فلہ اجرہ عند ربہ ولا خوف علیہم ولاہم یحزنون‘‘ یعنی مسلمان وہ ہے جو خداتعالیٰ کی راہ میں اپنے تمام وجود کو سونپ دیوے، یعنی اپنے وجود کو اﷲتعالیٰ کے لئے اور اس کے ارادوں کی پیروی کے لئے اور اس کی خوشنودی کے حاصل کرنے کے لئے وقف کر دیوے اور پھر نیک کاموں پر خداتعالیٰ کے لئے قائم ہو جائے اور اپنے وجود کو تمام عملی طاقتیں اس کی راہ میں لگادیوے۔ مطلب یہ ہے کہ اعتقادی اور عملی طور پر محض خداتعالیٰ کا ہو جاوے اعتقادی طور پرا س طرح سے ا820پنے تمام وجود کو درحقیقت ایک ایسی چیز سمجھ لے جو خداتعالیٰ کی شناخت اور اس کی اطاعت اور اس کے عشق اور محبت اور اس کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے بنائی گئی ہے اور عملی طور پر اس طرح سے کہ خالصتاً ﷲ حقیقی نیکیاں جوہر ایک قوت سے متعلق اور ہر ایک خداداد توفیق سے وابستہ ہیں بجالاوے۔ مگر ایسے ذوق وشوق وحضور سے کہ گویا وہ اپنی فرمانبرداری کے آئینہ میں اپنے معبود حقیقی کے چہرہ کو دیکھ رہاہے اب آیات ممدوحہ بالا پر ایک نظر غور ڈالنے سے ہر ایک سلیم العقل سمجھ سکتا ہے کہ اسلام کی حقیقت تب کسی میں متحقق ہوسکتی ہے کہ جب اس کا وجود مع اپنے تمام باطنی وظاہری قویٰ کے محض خداتعالیٰ کے لئے اور اس کی راہ میں وقف ہو جاوے اور جو امانتیں اس کو خداتعالیٰ کی طرف سے ملی ہیں پھر اس معطی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ایک اخبار کے متعلق کہا کہ وہ جوانوں کا اعلان تھا۔ ٭…دوسرے اخبار کے متعلق کہا کہ وہ ایڈیٹر کی بات تھی۔ ٭…اب مرزاقادیانی کے الہام کے بارہ میں کہتے کہ وہ ظاہر پر مبنی تھا۔ ٭…گویا حقیقت پر مبنی نہ تھا۔ قادیانی حضرات مرزاناصر احمد کی اس وقت کی قلبی کیفیت کا اندازہ لگائیں کہ کیا درگت بن رہی ہوگی۔ مجھے تو اب اس کو پڑھ کر ترس آرہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حقیقی کو واپس دی جائیں اور نہ صرف اعتقادی طور پر بلکہ عمل کے آئینہ میں بھی اپنے اسلام اور اس کی حقیقت کاملہ کی ساری شکل دکھائی جاوے۔ یعنی شخص مدعی اسلام یہ بات ثابت کر دیوے کہ اس کے ہاتھ اور پیر اور دل اور دماغ اور اس کی عقل اور اس کا فہم اور اس کا غضب اور اس کا رحم اور اس کا حلم اور اس کا علم اور اس کی تمام روحانی اور جسمانی قوتیں اور اس کی عزت اور اس کا مال اور اس کا آرام اور اس کا سرور اور جو کچھ اس کے سر کے بالوں سے پیروں کے ناخنوں تک بااعتبار ظاہر وباطن کے ہے یہاں تک کہ اس کی نیات اور اس کے دل سے خطرات اور اس کے نفس کے جذبات سب خداتعالیٰ کے ایسے تابع ہو گئے ہیں جیسے ایک شخص کے اعضاء اس شخص کے تابع ہوتے ہیں۔ غرض یہ ثابت ہو جائے کہ صدق قدم اس درجہ تک پہنچ گیا ہے کہ جو کچھ اس کا ہے وہ اس کا نہیں بلکہ خداتعالیٰ کا ہوگیا ہے اور تمام اعضاء اور قویٰ الٰہی خدمت میں ایسے لگ گئے ہیں کہ گویا جوارح الحق ہیں اور ان آیات پر غور کرنے سے یہ822 بات بھی صاف اور بدیہی طور پر ظاہر ہورہی ہے کہ خداتعالیٰ کی راہ میں زندگی کا وقف کرنا جو حقیقت اسلام ہے دو پر قسم ہے ایک یہ کہ خداتعالیٰ کو ہی اپنا معبود اور مقصود اور محبوب ٹھہرایا جائے اور اس عبادت اور محبت اور خوف ورجا میں کوئی شریک باقی نہ رہے اور اس کی تقدیس اور تسبیح اور عبادت اور تمام عبودیت کے اداب احکام اور اوامر اور حدود اور آسمان فضا وقدر کے امور یہ دل وجان قبول کئے جائیں اور نہایت نیستی اور تذلل سے ان سب حکموں اور حدوں اور قانونوں اور تقدروں کو باراوت کام سرپر اٹھالیا جاوے اور نیز وہ تمام پاک صداقتیں اور پاک معارف جو اس کی وسیع قدرتوں کی معرفت کا ذریعہ اس کی ملکوت اور سلطنت کے علوئے مرتبہ کو معلوم کرنے کے لئے ایک واسطہ اور اس کے آلاء اور نعماء کو پہچاننے کے لئے ایک قوی رہبر ہیں بخوبی معلوم کر لی جائیں۔ دوسری قسم اﷲتعالیٰ کی راہ میں…‘‘
مولانا غلام غوث ہزاروی: جناب صدر صاحب یہ محضر نامے میں تین صفحے ہم پڑھ چکے ہیں۔ یہ تین صفحے سنانا تو بہت وقت لگے گا یہ محضر نامہ میں ہم پڑھ چکے ہیں۔ اسلام کی تعریف مرزاصاحب نے اپنا تقدس ظاہر کرنے کے لئے…
جناب چیئرمین: یہ محضر نامے میں ہے۔
اراکین: جی ہاں۔
Mr. Chairman: Then it need not be repeated. It can be referred page so and so of Mahzar- Nama yes, it need not be repeated.
(جناب چیئرمین: دہرائیے مت۔ صرف محضرنامہ کا حوالہ کافی ہوگا)
(Interruptions)
جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ Emphasize کرنا چاہتے ہیں۔
823مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں میں نہیں کرنا چاہتا۔ میں صرف ایک بات کی وضاحت چاہتا ہوں۔ ممکن ہے میں نے غلط سمجھا ہو میں اپنے آپ کی تصحیح کروانا چاہتا ہوں۔ پہلے دن یہ تسلیم کیاگیا تھا کہ اگر سوال دہرایا جائے گا تو جواب بھی دوہرایا جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں…
مرزاناصر احمد: تو چونکہ سوال دہرایا گیا ہے حقیقی مسلمان کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں سوال تو ابھی تک نہیں دہرایا گیا یہ تو ایک Reference (حوالہ) ہے مرزابشیرا حمد صاحب کا…
مرزاناصر احمد: اور اس سے پوچھا گیا کہ حقیقی…
جناب یحییٰ بختیار: اور اس میں ایک لفظ حقیقی آگیا تھا۔
مرزاناصر احمد: ہاں، حقیقی مسلمان کون ہے اور دوسرا کون ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ محضر نامے میں آپ تفصیل سے بیان کر چکے ہیں۔
مرزاناصر احمد: تو حقیقی اسلام کے متعلق میں نے یہ سنائی ہے بات، ویسے میں آگے چھوڑ دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں اگر آپ سمجھتے ہیںکہ بہت ضروری ہے۔ ریکارڈ پر آچکا ہے اس واسطے…
مرزاناصر احمد: الیٰ آخر یعنی اس کو آخر تک پڑھ لیا جائے تو بتامیں یہ رہا تھا… جو کچھ سن لیا اس سے بات واضح ہو جاتی ہے۔ (Pause)
جہاں سے یہ سوال جس پر مبنی ہے وہ یہ ہے کہ مدعی اسلام اور حقیقی مسلمان میں کیا فرق ہے؟ یہی سوال بنا تھا تو میں نے بتایا کہ آپ کے نزدیک حقیقی یہ شخص… جس اقتباس کے دو ایک صفحے میں نے پڑھے ہیں اور کچھ رہ گئے ہیں۔ لیکن جو مطلب ہے وہ واضح ہو جاتا ہے اس لئے میں824 نے وقت بچانے کے لئے چھوڑ دیا تو حقیقی مسلمان سے وہ مراد ہے اور جو ویسا نہیں وہ مدعی اسلام ہے اور یہاں سے وہ مفہوم نہیں نکلتا ایک جو قابل اعتراض ہو۔ یہ فیصلہ ہم پہلے کافی تبادلہ خیال کے بعد کر چکے ہیں کہ وہ گروہ ہے مسلمانوں کا جو انتہائی طور پر مخلص اور خدا کے مقرب ہیں اور ایک وہ ہے جو ان کے حدود سے نکلنے کے بعد جو وہ حد اسلام سے ہی خارج کر دیتی ہے اس کے درمیان ہزاروں قسم کے نیم مخلص، درمیانے درجے کے اور ادنیٰ درجے کے ہیں وہ بات واضح ہو چکی ہے وہی یہاں…
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ایک بیچارہ سادہ پٹھان تھا میری طرح میں بھی پٹھان ہوں ایک مولوی سے اس نے پوچھا کہ مولوی صاحب جنت میں جانے کا طریقہ کیا ہے؟ اس نے پہلے تو کہا کہ بھئی نماز پڑھو، روزے رکھو، حج جاؤ۔ یہ سب باتیں ہیں اﷲ اور رسول پر ایمان لاؤ تو اس نے کہا اگر یہ سب کچھ ہو گیا تو میں جنت میں پہنچ جاؤں گا؟ کہتے ہیں نہیں پل صراط ہوگا، تلوار سے تیز، بال سے باریک تو اس نے کہا کہ پھر صاف بات کیوں نہیں کہتے کہ کوئی راستہ ہی نہیں جانے کا، تو آپ سے یہ عرض کروں گا…
مرزاناصر احمد: نہ میں یہ نہیں کہتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ میں ملاّ اور پٹھان کی بات کرتا ہوں آپ نے حقیقی مسلمان کی Definition (تعریف) کی ہے۔ اس کے مطابق آپ کو کتنے مسلمان اس دنیا میں نظر آئے ہیں؟
مرزاناصر احمد: میں نے جو حقیقی مسلمان کی تعریف بتائی ہے اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں میں یہ نہیں کہتا…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں میرا جواب سن لیں اس سے میں نے یہ نتیجہ نہیں نکالا کہ جو اس قسم کے مسلمان نہیں وہ جنت میں نہیں جائیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں میں اس کی بات نہیں کر رہا…
مرزاناصر احمد: میں سمجھا نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حقیقی مسلمان کم ہیں، یا ہیں نہیں؟)
825جناب یحییٰ بختیار: میرا سوال یہ ہے کہ بہت ہی کم ہیں ایسے مسلمان یا بالکل ہی نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: امت محمدیہؐ میں لاکھوں کروڑوں ایسے گزرے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس Definition (تعریف) کے مطابق…
مرزاناصر احمد: ہاں جی اس Definition (تعریف) کے مطابق۔
جناب یحییٰ بختیار: اور آج کل بھی کوئی لاکھوں کروڑوں ایسے نہیں آپ کے خیال میں؟
مرزاناصر احمد: اس وقت مجھے سمجھا جائے گا کہ میں متعصب ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں اتھارٹی جو ہے جس نے Study (مطالعہ) کی ہے جس نے لوگوںکو دیکھا ہے…
مرزاناصر احمد: اس وقت بھی میرے نزدیک میرے علم میں، نزدیک نہیں، میرے علم میں ہزاروں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہزاروں ہیں؟
مرزاناصر احمد: میرے علم میں نہیں ہیں اور میرا علم بہرحال حاوی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں میں وہی پوچھ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ میرے علم میں ہزاروں ہیں جو اس تعریف کے ماتحت آجاتے ہیں۔ حقیقی مسلمان والی۔
 
Top