• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(احمدیوں کو چھوڑ کر غیراحمدیوں میں کیوں قوم تلاش کرتے ہو؟)
جناب یحییٰ بختیار: شمارہ اور جلد دونوں موجود ہیں۔
مرزاناصر احمد: جلد۵ اور شمارہ۶۹،۷۰ ٹھیک ہے۔ اسی Reference (حوالہ) سے آجائے گا۔
841جناب یحییٰ بختیار: پھر میں صبح جب آپ کی توجہ دلا رہا تھا کئی چیزیں رہ گئی ہیں۔ اس کی طرف پھر ایک تھا ملائکۃ اﷲ ص۴۷ اور۴۸… مرزابشیرالدین محمود احمد صاحب کی کتاب جس میں ہے کہ ’’مگرجس دن سے کہ تم احمدی ہوئے تمہاری قوم تو احمدیت ہوگئی۔ شناخت اور امتیاز کے لئے اگر کوئی پوچھے تو اپنی ذات یا قوم بتاسکتے ہو ورنہ اب تو تمہاری گوت، تمہاری ذات، احمدی ہی ہے۔ پھر احمدیوں کو چھوڑ کر غیراحمدیوں میں کیوں قوم تلاش کرتے ہو؟‘‘ آپ نے نوٹ بھی کیا میرے خیال میں اس پر آپ نے کچھ اس وقت بھی کچھ فرمایا تھا مگر تفصیل سے یا کچھ اور مزید ہے Verification (تصدیق) کہ یہ چیز Clear (واضح) رہے اس میں۔
مرزاناصر احمد: جتنا یہ میرے سامنے ہے وہیں ختم کر دینا چاہئے۔ میرے نزدیک یہاں جو کہ بدعت تھی ناں کہ جو ہے مغل وہ سید میں شادی نہیں کرے گا اور سید وغیرہ قومیں وہ دوسری قوموں میں شادی نہیں کریں گے اور بعض قومیں اپنے آپ کو اونچی قومیں سمجھتی تھیں اور بعض کو وہ نیچ سمجھتی تھیں اور اونچی قوم سے تعلق رکھنے والے نیچ قوم سے شادی نہیں کیا کرتے تھے۔ میرا خیال ہے یہ ان کو یہ کہا ہے کہ اس وقت ساری چیزیں چھوڑو اسلام اور احمدیت نے تمہیں ایک بنادیا ہے اس واسطے اس تفریق کو بھول جاؤ۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ پھر اس پر توجہ کر لیں۔ کیونکہ آپ…
مرزاناصر احمد: میں نے سن لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر جس دن سے کہ تم احمدی ہوئے تمہاری قوم تو احمدیت ہوگئی۔
مرزاناصر احمد: تمہاری ایک قوم۔
جناب یحییٰ بختیار: علیحدہ باقیوں سے۔
مرزاناصر احمد: تو یہ جو فرق ہے…
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ’’شناخت اور امتیاز کے لئے اگر کوئی پوچھے تو اپنی ذات یا قوم بتا سکتے ہو۔‘‘ وہ تو Tribal System جو چلتا ہے ذات پات وغیرہ۔
842مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ لیکن معاشرے میں نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں ہاں، ’’وہ اب تو تمہاری گوت، تمہاری ذات احمدی ہی ہے۔ پھر احمدیوں کو چھوڑ کر…‘‘ یعنی احمدیوں میں بھی تو ذات پات ہے راجپوت ہیں آرائیں ہیں۔ جاٹ ہیں پٹھان ہوں گے۔ بلوچ ہوں گے۔ کیونکہ یہ تو وہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تو کہتے ہیں ان سب کو ملا کر کہتے ہیں پھر کیوں احمدیوں کو چھوڑ کر… تو یہ تو وہ ذات پات نہیں آتی۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں ٹھیک ہے۔ یہ میں ابھی واضح کر دیتا ہوں احمدیوں کو چھوڑ کر، باہر قوم کیوں ڈھونڈتے ہو؟ یعنی جب تم سید ہو اور تمہیں ایک احمدی لڑکی کا رشتہ ملتا ہے تو تم کہتے ہو نہیں ہم نے سید میں ہی کرنی ہے چاہے کہیں باہر سے کرنی پڑے۔ وہ تو عظیم جدوجہد ہے معاشرے میں اتحاد پیدا کرنے کی اور ایک Level پر لانے کی۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! وہ نماز کا، شادی کا، علیحدہ میں حوالہ دے چکا ہوں۔
مرزاناصر احمد: اسے چیک کر لیں گے۔ آگے پیچھے ہوگا۔ یہیں واضح ہو جائے گا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(احمدی اپنے آپ کو علیحدہ امت کہتے ہیں)

جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ میں یہ توجہ آپ کی اس طرف دلانا چاہتا ہوں جو میرے پاس سوال ہے۔ لٹریچر آیا ہوا ہے۔ اس کے مطابق احمدی اپنے آپ کو علیحدہ امت، علیحدہ قوم علیحدہ Entity سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جیسے باقی انبیاء نے اپنی امت کے علاوہ ان سے باقیوں سے سلوک کیا اور اپنی امت کو علیحدہ کیا۔ ہمارے نبی احمدی سمجھتے ہیں کہ حضرت غلام احمد صاحب کی جو امت ہے وہ ان سے علیحدہ ہے اور ان کو کرنے کا حق ہے۔ یہ Impression (تأثر) پڑتا ہے اس لٹریچر سے جب ہی لیکن آپ کو عرض کر رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: جی ٹھیک ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسلمانوں کے پیچھے نماز نہ پڑھو)
جناب یحییٰ بختیار: اس قسم کے جو آگے سوال آتے ہیں شادیاں مت کرو۔ ان کے پیچھے نماز مت پڑھو۔ یہ چیزیں جو میں پوچھتا ہوں۔ یہ اس Separalist Tendency (علیحدگی کا رجحان) کی Support (تائید) میں آرہی ہیں اور ان کے لئے وضاحت آپ دے سکیں تو یہ بات…
843مرزاناصر احمد: ہاں جی ٹھیک ہے نوٹ کر لیں۔ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: ایک کتاب تھی جو میرے خیال میں قادیان، مدراس، لندن، شکاگو میں شائع ہوئی تھی۔ پچاس صفحے کی ہے۔ پہلے مرزابشیرالدین محمود صاحب کی انگریزی میں ہے یہ۔
"Some basic fects regarding religious beliefs and views of Kadianis as revealed by Mirza Bashir-ud-Din Mahmood Ahnmad, son and second successor of Ghulam Ahmad Kadiani."
(قادیانیوں کے مذہبی اعتقادات کے بارے میں کچھ بنیادی حقائق جن کا ذکر مرزابشیرالدین محمود خلف اور خلیفہ ثانی مرزاغلام احمد قادیانی نے کیا)
In his book "Ahmad the messenger of the later Days."
یہ آپ کے علم میں ہوگی۔ یہ کتاب Published in 1924 میرے خیال میں مرزابشیرالدین محمود صاحب گئے تھے لندن…
مرزاناصر احمد: وہاں Address (خطاب) کیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہاں انہوں نے Address (خطاب) کیاتھا، تو وہاں انہوں نے مشن کو Explain (واضح) کیا ہے۔ مرزاغلام احمد صاحب کا اس میں جو میرے پاس ایڈیشن ہے۔ اس کے Page:58 (صفحہ۵۸) پر
The Heading Sir, is "Ahmadis to from a Separate community from the outside Musalman."
(جناب والا! عنوان یہ ہے احمدیوں کو باقی مسلمانوں سے علیحدہ قوم جماعت بنانا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: From the outside Musalmans? (مرزاناصر احمد: باقی مسلمانوں سے)
جناب یحییٰ بختیار: یہ غلط انگریزی ہوگی، مگر جو Print میرے پاس ہے Publication اس میں ہی ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، انگریزی تو نہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Ahmadis is to from a separate community from the outside Musalmans.
(جناب یحییٰ بختیار: احمدیوں کو باقی مسلمانوں سے علیحدہ قوم/ جماعت بنانا ہے)
دائرہ اسلام سے جو خارج مسلمان ہیں، ان سے…
مرزاناصر احمد: یہ تو پتہ نہیں کیا لکھا ہوا ہے۔
844جناب یحییٰ بختیار: یہ اردو ہوگی کسی نے Translation (ترجمہ) کر دیا ہوگا، تو "From outside Musalmans." (باقی مسلمانوں سے)
مرزاناصر احمد: یہ آپ کے پاس فوٹوسٹیٹ کاپی ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: فوٹوسٹیٹ ہے یہ میں آپ کو بھیج دیتا ہوں۔ دیکھ لیں آپ۔
"The Year 1901 was the year of the census. The Promised Masiah issued a notice to his followers asking them to get themselves recorded in the census papers under the name of 'Ahmadi Musalman'. This was, therefore, the year when, for the first time, he differentiated his followers from the other Musalmans by the name of 'Ahmadi'."
(’’۱۹۰۱ء کا سال تھا۔ احمدیوں کو چاہئے کہ اپنے پیروکاروں سے کہیں کہ وہ اپنے آپ کو بطور ’’احمدی مسلمان‘‘ درج کرائیں۔ چنانچہ یہ وہ سال تھا جس میں اس نے پہلی مرتبہ اپنے ماننے والوں ’’احمدی‘‘ کا نام دے کر دوسرے مسلمان سے مختلف گردانا‘‘)
تو آپ کی توجہ اس طرف دلارہا ہوں تاکہ آپ اس کو…
مرزاناصر احمد: یہ جو آپ نے فقرہ پڑھا یہ عنوان کو Contradict (تردید) کررہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! Contradict (تردید) کر رہا ہے یا Support (تائید) کر رہا ہے۔ اس پر تو پھر Opinion کی بات آجاتی ہے۔ میرے خیال میں یہ تو پورا اس کو Support (تائید) کر رہا ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ Contradict (تردید) کر رہا ہے۔ اس لئے میں آپ سے Clarification (وضاحت) کے لئے درخواست کر رہا ہوں۔ بہرحال دیکھ لیں آپ اس کو، پھر بعد میں آپ اس کو…
مرزاناصر احمد: ہاں۔ (Pause)
یہ تو بڑا ہی Interesting (دلچسپ) میرے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: ۱۹۲۴ء میں ایک لیکچر دیا، اور اس کا وہ لیکچر غالباً… یقینا گرمیوں میں تھا کسی وقت، گرمیوں کے موسم میں… اور وہ لیکچر چھپا اور اس کی Re-print (دوبارہ چھپوائی) پھر ۱۹۲۴ء میں ہوگئی۔ یہ چیک کرنے والی بات ہے کہ ابھی سال، چند مہینے ختم نہیں ہوئے اور Re-print (دوبارہ چھپوائی) کی ضرورت پڑ گئی۔
845جناب یحییٰ بختیار: تو زیادہ Publication (اشاعت) ہوگئی ہوگی۔ زیادہ Demand (مانگ) ہوگئی ہوگی اس کی…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں نے کہا یہ چیک کرنے والی بات ہے۔ دوسرے یہ کہ اس کے اوپر جو لگا ہوا ہے ناں یہ صفحہ یہ بڑا Interesting (دلچسپ) ہے۔
"Published by courtesy of Mr. G. Ahmad, LLB, B.A. (Alig), Ex-Incom Tex Officer, up in Calcutta, Proprietor of Messrs G. Ahmad & Co., Incom- tex Adviser and Advocates, 17, writers' Chambers, Karachi."
(مسٹر جی، احمد،ایل۔ایل۔بی، بی۔اے علیگ سابقہ انکم ٹیکس افسر یوپی، کلکتہ، پروپرائٹر مسیرز جی، احمد اینڈ کمپنی انکم ٹیکس افسران مشیران وایڈوکیٹ ۱۷رائٹرز چیمبر کراچی کے توسط سے شائع ہوا) اور یہ جو کراچی کا بھی Reference (حوالہ) آگیا، اور یوپی، کلکتہ کا بھی آگیا اور یہاں یہ اس کی تاریخ کوئی نہیں دی اس کے اوپر کہ کراچی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں یہ تو میرے خیال میں ان کے پاس Front Page (پہلا صفحہ) رہا نہیں ہے یا کوئی ایسی بات ہے۔ مگر میرے ایک احمدی دوست نے مجھے یہ کتاب دی تھی۔ ایک زمانے میں میرے خیال میں میری لائبریری میں بھی یہ موجود ہے۔
مرزاناصر احمد: فوٹوسٹیٹ؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی اصل کتاب۔
مرزاناصر احمد: اصل ہاں، تو وہی دیکھ کے پتہ لگے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں تو آپ کی بھی لائبریری میں ہوگی یہ تو؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں یہ تو کتاب ایسی نہیں ہے کہ جو چھپی ہو اور نہ ہو، تو یہ جو ہے ناں Front Page (پہلا صفحہ)…
جناب یحییٰ بختیار: اس کو تو آپ چھوڑ دیجئے، ممکن ہے یہ غلط ہو مجھے بھی یاد نہیں کہ کیا Reading اس کاہے۔ مگر جو فوٹوسٹیٹ Page (صفحہ) ہے…
مرزاناصر احمد: یہ تو دیکھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھ لیں۔
846مرزاناصر احمد: کیونکہ اس میں یہ بھی لکھا ہوا ہے اوپر کہ ’’پیغمبر آخر الزمان‘‘ یہ نام ہمارے ذہن میں نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے تو صرف ایک Page:58, passage سے دیا ہوا ہے۔ میں نے صرف اس سے متعلق رکھا ہے کہ وہ آپ Compare (موازنہ) کر لیجئے۔ باقی یہ اوپر سے میں نے توجہ ہی نہیں دلائی آپ کو…
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے کیونکہ یہ ہے تو چیک کرنے والی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ چیک کر لیں۔
مرزاناصر احمد: یہ چیز ایسی ہے جو چیک ہونی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب میں نے چار پانچ دن پہلے۔ ابھی کچھ معلوم نہیں پڑتا کتنے دن سے چل رہا ہے یہ سلسلہ آپ سے ایک سوال پوچھا تھا کیونکہ محضر نامے کو جو میں سمجھ سکا ہوں اس میں آپ نے ابھی یہ وہی Separatist Tendency چل رہی ہے جی میں اس میں جا رہا ہوں تاکہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ Subject (موضوع) میں نے Change (تبدیل) کر لیا۔
مرزاناصر احمد: نہیں نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسلمانوں کا چھوٹا بچہ مر جائے تو قادیانی اس کا جنازہ نہیں پڑھتے)
جناب یحییٰ بختیار: اس Reference (حوالہ) میں جو میں آپ سے سوال پوچھ رہا ہوں اس میں آپ نے فرمایا کہ کیونکہ سب فرقوں نے آپ کے خلاف تقریباً سب… میں نے کہا سب تو نہیں ہوسکتا۔ آپ کہتے ہیں سب نے آپ کے خلاف فتوے دئیے اور اگر چھوٹا بچہ بھی مر جاتا ہے تو ہم جنازہ نہیں پڑھتے کیونکہ باپ کا مذہب سمجھا جاتا ہے آپ نے کہا اس وجہ سے ان فتوؤں کی وجہ سے کیونکہ انہوں نے ہمیں کافر قرار دیا ہم مجبوراً ان کے پیچھے نماز نہیںپڑھتے یہ وجہ دی آپ نے محضرنامے میں یہی ہے تو میں نے آپ سے عرض کیا تھا کوئی اور وجہ بھی ہے عقیدے کی؟ کہ محض یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آپ کے خلاف فتوے دئیے؟
مرزاناصر احمد: یہ آپ نے اس وقت پوچھا تھا۔
847جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، تو میں اس Reference (حوالہ) میں کیونکہ آپ اپنے آپ کو Separate (علیحدہ) سمجھتے ہیں ان کے ساتھ نہیں سمجھتے کہ وہ ایک نہیں، اس لئے نماز علیحدہ پڑھتے ہیں تاکہ میں پوزیشن بالکل Clear (واضح) کروں یہ نہ ہو کہ Mis-understanding (غلط فہمی) رہ جائے۔ آپ سے کوئی سوال پوچھا۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، نہیں۔ میں تو Separate (علیحدہ) سمجھنے کے Idea کے ہی خلاف ہوں ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں مرزاصاحب! میری ڈیوٹی ہے کہ…
مرزاناصر احمد: نہیں وہ ٹھیک ہے میرا مطلب ہے کہ میں اکٹھا جواب دے دوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں نہیں تاکہ میں پوزیشن Clear (واضح) کر دوں کہ Impression (تأثر) یہ ہے جومجھ سے سوال پوچھنے والے کا کہ میں آپ کے سامنے یہ سوال پیش کروں کہ آپ اپنے آپ کو بالکل علیحدہ سمجھتے ہیں آپ کا عقیدہ یہ ہے کہ بالکل مسلمان نہیں ہیں۔ ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی، ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھنی، ان کا جنازہ نہیں پڑھنا، چھوٹا بچہ ہوجو بھی ہو، یہ کافر ہیں اور سو فیصدی یہ Impression (تأثر) دے کر میں یہ کہہ رہا ہوں… میں نے کوئی فتویٰ نہیں دینا اور نہ ہی میں فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہوں… تاکہ آپ پوری اس کی وضاحت کر سکیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں یہ تو بڑی وضاحت ہوگئی تھی ناں، جس وقت آپ نے فرمایا کہ یہ چار Categories (قسمیں) بنتی ہیں اس میں آگیا تھا کہ سو فیصدی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ سب آپ نے بڑی تفصیل سے فرمایا جو Explain (واضح) کیا… مگر میں نے کہا محضر نامے سے جو آپ نے دیکھا ہے۔
مرزاناصر احمد: محضر نامے کو میں نے Explain (واضح) کر دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: محضر نامے میں سوائے اس کے اور کوئی وجہ نہیں کہ انہوں نے فتوے دئیے۔ آپ کے خلاف اس واسطے ہم نماز نہیں پڑھتے۔ یہ درست ہے یا نہیں؟
مرزاناصر احمد: یہ محضر نامہ دیکھ کے… مجھے تو اپنا محضرنامہ بھی نہیں یاد۔ کہاں ہے؟ اس وقت نہیں مجھے… کس صفحہ پہ میں نے کہا؟۱؎
848جناب یحییٰ بختیار: مجھے بھی یاد نہیں، مگر اس میں آپ نے بڑی تفصیل سے…
مرزاناصر احمد: پھر تو مشکل پڑ گئی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ پھر دیکھ لیجئے۔
مرزاناصر احمد: نہ آپ کو یاد نہ مجھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، جواب تو موجود ہے اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، ریکارڈ میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ریکارڈ جب بنے گا۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں وہ بڑا مشکل ہے، وہ میں سمجھتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ جو ہے یہ تو ابھی آپ کا محضر نامہ موجود ہے۔ ممکن ہے میں غلط سمجھا ہوں اور مجھے جو Impression (تأثر) ہے۔ ویسے میں نے پڑھا بھی ایک مرتبہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ہائے یہ درماندگی اپنا لکھا بھی یاد نہیں۔ پہلے باپ، دادا کے حوالوں سے لاعلمی کا اظہار کرتے رہے۔ اب اپنے حوالہ پر بدحواس ہوگئے۔ پتہ تھا کہ اس پر کتنا بھاری سوال وارد ہوگا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

تین چار دن ہوئے، تو اس میں یہ لکھا ہے کہ کیونکہ انہوں نے فتوے دئیے، پھر میںنے آپ سے پوچھا بچہ اگرہو دو مہینے کا ہو، چھ مہینے کا ہو، آپ یہ کہتے ہیں اس کا باپ کسی نہ کسی فرقے کا تھا اس فرقے نے فتویٰ دیا ہے۔ اس لئے اس میں آجاتا ہے۔ Emphasis (زور) ہی چلتا رہا۔ میں نے کہا اگر فتویٰ نہ ہو جو آپ نے کہا Hypothetical discussing does not arise یہ معاملہ ہے۔ اس میں میں نہیں جاتا۔
مرزاناصر احمد: جنازے کے متعلق آپ کو یاد ہوگا کہ میں نے ایک اپنا فتویٰ یہاں آپ کودیا یعنی بتایا…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ڈنمارک کا آپ نے کہا…
مرزاناصر احمد: ہاں ڈنمارک کا۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ کوئی لاوارث مر جائے…
مرزاناصر احمد: کوئی شخص نہیں میں نے یہ فتویٰ دیا کہ کوئی شخص جو خود کو نبی اکرمa کی طرف منسوب کرتا ہے۔ وہ دنیا کی نگاہ میں لاوارث نہیں چھوڑا جائے گا۔ ہمارے مخالف ہیں عیسائی وغیرہ اسلام کے۔
849جناب یحییٰ بختیار: آپ نے تو اتنی مہربانی کی اتنا Concession (رعایت) دیا کہ ایک مسلمان مر گیا اور کوئی وارث نہیں ہے تو اس کا جنازہ پڑھ لو۔ اگر کوئی اس کا وارث ہو تو پھر مت پڑھو۔
مرزاناصر احمد: اور میں نے یہ کہاکہ جب کچھ آدمی نماز پڑھ لیں تو فقہائے امت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ یہ فرض کفایہ ہے اور نماز نہ پڑھنے والے گنہگار نہیں ہوتے۔ آخر میں اعتراض یہ بنتا ہے کہ آپ گنہگار کیوں نہیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میرے سوال کا مطلب یہ تھا کہ وہ گنہگار ہیں یا نہیں ہیں، میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ انسان فوت ہو جاتا ہے، مر جاتا ہے، انتقال کر جاتا ہے تو اس کے لئے ہم دعا کرتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ اس کی مغفرت کرے، اس کی عزت کرتے ہیں۔ اس لئے پڑھتے ہیں۔ اپنے لئے تو علیحدہ بات ہے کہ ہمارا فرض ہے یا نہیں ہے۔ تو اس کو کوئی Respect pay (بطور احترام) کرنے کے لئے… یہ بھی میں کہتا ہوں، آپ نے کہا کہ بچے کا بھی ہم نہیں کریں گے،تو آپ نے کہا کہ نہیں مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے ہمارے خلاف فتوے دئیے ہیں۔ اس لئے… تو اگر اس کی مزید کوئی وجہ ہے فتوؤں کی وہ میں پھر… تاکہ بالکل پوزیشن Clear (واضح) ہوجائے، کہ اگر فتوے نہ بھی ناں ہوتے…
مرزاناصر احمد: میں سمجھتا ہوں جو میں کہہ چکا ہوں۔ وہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو محضر نامے میں ہے؟
مرزاناصر احمد: جو محضر نامے میں، اور اس سلسلے میں سوال وجواب میں جو کچھ میں اس وقت تک کہہ چکاہوں وہ کافی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاغلام احمد کا کوئی بیٹا تھا جو قادیانی نہیں ہوا؟)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی! وہ میرا ہی تھا کہ میں اس کو یہ سمجھا ہوں، اب آپ یہ فرمائیے کہ مرزاغلام احمد صاحب کے کوئی صاحبزادے تھے جو احمدی نہیں ہوئے تھے؟
مرزاناصر احمد: ہمارے بانی سلسلہ احمدیہ کے ایک صاحبزادے تھے جو آپ کی زندگی میں فوت ہوگئے تھے۔
850جناب یحییٰ بختیار: اور احمدی نہیں ہوئے؟
مرزاناصر احمد: اور بیعت نہیں کی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی میں نے کہا ہے تو ان کی وفات پر مرزاصاحب نے ان کا جنازہ نہیں پڑھا؟
مرزاناصر احمد: مجھے یاد نہیں (اپنے ایک ساتھی سے) کیوں؟
مرزاناصر احمد کا ایک ساتھی: نہیں پڑھا۔
مرزاناصر احمد: نہیں پڑھا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس واسطے کہا کہ میرا بڑا فرمانبردار بیٹا تھا، بڑا اچھا بیٹا تھا۔ پر احمدی نہیں ہوا میں نے جنازہ نہیں پڑھا تو کیا اس نے بھی مرزاصاحب کے خلاف کوئی فتویٰ دیا تھا؟
مرزاناصر احمد: نہیں۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کوئی جواب؟ بالکل لاجواب، ایسی درگت، اف اﷲ جی!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you, Sir, now, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! شکریہ، جناب والا!)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
PROGRAMME FOR FURTHER SITTINGS OF THE COMMITTEE
(کمیٹی کے اگلے اجلاسات کا پروگرام)

Mr. Yahya Bakhtiar: (Addressing the Chair) Now Sir, the next subject is a heavy one, and if later it could be taken, because I do not want to start.....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! اگلا موضوع نہایت ہی اہم ہے۔ اسے بعد میں لیں۔ (تو بہتر ہے) کیونکہ (اس میں موضوع کو) میں شروع نہیں کرنا چاہتا)
Mr. Chairman: I see. So, I think....
(جناب چیئرمین: میں سمجھ گیا، میرا خیال ہے…)
مرزاناصر احمد: شام کو ہو جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی انہوں نے یہ کہا ہے کہ وہ Speaker صاحب ابھی Explain (واضح) کریں گے کہ کل شروع کریں یا Monday (سوموار) کو کریں تو اس پر وہ کچھ کہیں گے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، جی، وہ تو ان کا… حکم دیں، جو حکم کریں گے وہ ہو جائے گا۔
851Mr. Chairman: I think now....
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: Sir, I think that number of questions which have been asked in the cross- examination____ I was not here all along, I have been going through the record also____ notice has been claimed
or time has been claimed, because back references have to be made, and, therefore, we could break the cross- examination for a few days and then meet again so that it could be completed.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: جناب والا! جرح میں موجود سوالات پوچھے گئے۔ ان تمام کے دوران میں موجود نہ تھا میں ریکارڈ کا مطالعہ کرتا رہا ہوں۔ چونکہ گزشتہ حوالہ جات کے تعلق سے بات ہوگی۔ اس لئے مہلت اور وقت بھی مانگا جارہا ہے۔ اس لئے جرح کے دوران چند دنوں کا وقفہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے بعد اجلاس منعقد کر کے ہم جرح مکمل کر سکتے ہیں)
Mr. Chairman: I think now we have to break the examination of the witness, because for six days we have been sitting. It has been strenuous on the Attorney- General, it has been strenuous on the members of the Delegation, and also....
(جناب چیئرمین: میرا خیال ہے کہ اب گواہ پر جرح میں وقفہ کرنا ہوگا۔ چھ روز سے اجلاس ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اٹارنی جنرل اور وفد کے ممبران زیربار رہے ہیں اور علاوہ ازیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, you informed me that the National Assembly is meeting on Monday the Tuesday, and then comes the Pakistan Day. Se we would not sit here for three days and then start. So, I would request, sir....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! آپ نے فرمایا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس سوموار اور منگل کو ہوگا۔ اس کے بعد یوم پاکستان آجاتا ہے۔ اس طرح تین دنوں تک اجلاس نہیں ہوگا اور اس کے بعد ہم کام شروع کریں گے)
Mr. Chairman: There is no likelihood of the examination being finished today?
(جناب چیئرمین: گواہ کے بیان کے ختم ہونے کا آج امکان نہیں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, that is not possible, not even tomorrow, because the subject is so vast.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب والا! یہ کل بھی ممکن نہیں ہوگا۔ کیونکہ موضوع بہت وسیع ہے)
Mr. Chairman: And then so many things have to come. (جناب چیئرمین: اور تب تو کئی انواع کی باتیں ہوں گی)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, and they also need time, because I have given some references, they have to look them up. So, instead of three or four days, we will have to after a week or ten days, if to Mirza Sahib it is convenient.
(جناب یحییٰ بختیار: چونکہ میں نے کچھ حوالے دئیے ہیں جو کہ (وفد) کو تلاش کرنے ہیں۔ اس لئے انہیں بھی وقت درکار ہوگا۔ اگر مرزا صاحب کو قبول ہو تو ہم ہفتہ عشرہ کے بعد دوبارہ کام کر سکتے ہیں)
Mr. Chairman: So the delegation is permitted to leave without fixing any date. The delegation will be informed two days earlier, It will around....
(جناب چیئرمین: بغیر آئندہ تاریخ مقرر کے۔ وفد کو جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ (آئندہ تاریخ سے) دو روز قبل وفد کو اطلاع کر دی جائے گی۔ یہ قریب قریب…)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: .... Two days before the actual date. (جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: پکی تاریخ سے دو روز قبل)
852Mr. Chairman: Yes, the next date shall be decided by the steering committee or by the House or by the chairman and the law Minister and the Attorney- General, as decided; and they will be informed two or three days earlier, Anyhow, it will be within ten days. But it will be after 14th.
(جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔ پکی تاریخ یا تو سٹیرنگ کمیٹی یا ایوان یا چیئرمین اور وزیرقانون اور اٹارنی جنرل مقرر کریں گے۔ جیسا کہ فیصلہ ہوچکا ہے۔ وفد کو دو یا تین روز پہلے اطلاع کر دی جائے گی۔ تاہم یہ دس دن کے اندر اندر ہوگی۔ مگر ۱۴؍تاریخ کے بعد)
Mr. Abdul Hafeedz Pirzada: In fairness we could say that there will be no possibility of meeting until 15th or 16th.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: صاف صاف بات یہ ہے کہ ۱۵یا۱۶ تاریخ تک اجلاس ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے)
Mr. Chairman: 15th or 16th, yes.
(جناب چیئرمین: ٹھیک۔ ۱۵،۱۶ تاریخ)
Mr. Yahya Bakhtiar: And a day after that.
(جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے ایک دن بعد بھی ہوسکتی ہے)
Mr. Chairman: Yes, a day after.... because there are so many engagements.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! ایک دن بعد… کیونکہ بہت سی مصروفیات ہیں)
مرزاناصر احمد: آٹھ دس دن کے بعد…دو دن پہلے اطلاع کر دیں گے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہی میں کہہ رہا ہوں۔
جناب چیئرمین: تقریباً اٹھارہ انیس، بیس، اکیس Whatever is decided. (جو بھی فیصلہ ہو)
جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ شام کو بھی Meet (اجلاس) کرتے ہیں تو Sunday (اتوار) کو پھر نہیں۔ پھر اس کے بعد Monday (سوموار) کو نیشنل اسمبلی Fix ہوچکی ہے۔ Thursday (جمعرات) کو بھی ہوچکی ہے۔ پھر Independence Day (آزادی کا دن) ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں مجھے تو کوئی اعتراض نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: چار دن اگر ہم ایسے بیٹھے رہیں یہاں تو اس سے بہتر ہے کہ ہفتہ ہو یا دس دن ہوں تاکہ آپ بھی جا کے دیکھ سکیں۔ میں بھی جا کے کچھ آرام کر سکوں۔
Mr. Chairman: No, no. It is too much on the nerves of the honourable members of committee....
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ معزز اراکین کمیٹی کے اعصاب پر شدید دباؤ ہوگا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, it is a strain on me it is a strain on.....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! یہ میرے لئے بھی شدید اعصابی دباؤ کا باعث ہے)
853Mr. Chairman: I know, on the Attorney- General, and on the witness also.
(جناب چیئرمین: مجھے معلوم ہے۔ گواہ اور اٹارنی جنرل دونوں کے لئے ہی)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ Physical Strain تو ہوتا ہے۔
You are well- acquainted with the facts, with the Islamic law, I am not.
(آپ اسلامی قانون سے پوری پوری واقفیت رکھتے ہیں۔ جب کہ میں نہیں)
مرزاناصر احمد: بہرحال، اب یہ ہوا کہ آٹھ دس دن کے بعد ہوگا، اور جو آخری Final تاریخ مقرر کی جائے گی…
جناب یحییٰ بختیار: کم ازکم ایک ہفتہ تک نہیں ہوگا جی۔
مرزاناصر احمد: ہاں وہ اس سے کوئی تین دن پہلے…
جناب چیئرمین: تین دن پہلے آپ کو اطلاع دے دی جائے گی۔
Three days earlier the members of the delegation will be informed. Thank you very much. And no proceedings have to be disclosed. The honourable members may keep sitting.
(تین روز قبل وفد کے اراکین کو مطلع کر دیا جائے گا۔ آپ کا بہت بہت شکریہ! اجلاس کی کارروائی قطعاً افشاء نہیں کی جائے گی۔ معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: Yes, any honourable member who would like to say?
(جناب چیئرمین: جی کوئی معزز رکن کچھ کہنا چاہتے ہیں…)
یہاں ایک ہمارا Procedure ہے کہ آدھا گھنٹہ پھر تقریریںہوتی ہیں بعد میں۔
The reporters are free, they can go, they can have recess. (رپورٹرز (پریس والے) فارغ ہیں وہ جاسکتے ہیں)
Now we will meet as National Assembly on Monday at 6: 00 pm. (اب ہم قومی اسمبلی کا اجلاس سوموار کو شام چھ بجے کریں گے)
----------
(The Special Committee adjourned sani die)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں ساتواں دن

Tuesday, the 20th August. 1974.
(کل ایوانی خصوصی کمیٹی بند کمرے کی کارروائی)
(۲۰؍اگست ۱۹۷۴ئ، بروز منگل)
----------

The Special Committee of the Whole House met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی چیمبر (سٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد صبح دس بجے جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی زیرصدارت منعقد ہوا)
----------

(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------

Mr. Chairman: Are you prepared?
(جناب چیئرمین: آپ تیار ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar (Attorney General of Pakistan): Yes.
(جناب یحییٰ بختیار (اٹارنی جنرل آف پاکستان): جی ہاں)
Mr. Chairman: They may be called.
(جناب چیئرمین: انہیں بلالیں)
(The Delegation entered the Chamber)
(وفدہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، جناب اٹارنی جنرل صاحب)
----------

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! کچھ جوابات آپ نے دینے تھے۔
مرزا ناصر احمد(گواہ، سربراہ جماعت احمدیہ، ربوہ): جی ہیں وہ میرے پاس۔
(ہم فتح یاب ہوںگے، تم ابوجہل کی پیش ہوگے؟)
جناب یحییٰ بختیار: یا وہی آپ پہلے وہ پڑھ کر سنادیں گے؟
858مرزا ناصر احمد: ہاں جی۔
ایک یہ سوال تھا کہ ’’الفضل‘‘ ۳؍جولائی ، ۱۹۵۲ء میں ہے: ’’ہم فتح یاب ہوںگے، تم ابوجہل کی طرح پیش ہوگے۔‘‘ اس کا جواب یہ ہے کہ اس پرچہ میں صرف ایسا کوئی فقرہ نہ لفظاً نہ معناً ہمیں ملا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! آپ نے غور سے دیکھا ہے؟ کسی اور پرچہ میں…
مرزا ناصر احمد: ہاں میں نے یہ اُس دن یہ کہا تھا کہ پانچ دس (۱۰) دِن کے آگے یا پیچھے کے بھی ہم دیکھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں ،بعض دفعہ سال کی غلطی ہوجاتی ہے، اس تاریخ کا یا قریب سال کا…
مرزا ناصر احمد: سارا ’’الفضل‘‘ کا فائل میں اس حوالے کے لئے تلاش کرتا، یہ تو انسان نہیں کرسکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں… یہ دیکھیں جی کہ جہاں ہوجاتا ہے کہ: ’’۱۹۵۲ئ، ۱۹۵۱ء یا ۱۹۵۳ء ہوسکتا ہے۔‘‘بعض دفعہ ’’۱۳‘‘ کی جگہ ’’۲۳‘‘ ہوجاتا ہے۔ تو یہ تو میں نہیں کہتا کہ سارے کے سارے ایک ایک پرچہ دیکھیں۔ تو آپ کے پاس یہ نہیں ملا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں ، ہاں، ہمیں نہیں مل رہا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ یہ کوئی یوتھ آرگنائزیشن کی طرف سے بات آئی تھی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں ، اس کے متعلق نہیں، وہ دوسرا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(تمہیں دوسرے فرقوں کو بکلّی ترک کرنا پڑے گا)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا ، وہ دوسرا حوالہ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، اس کے متعلق نہیں۔ ضمیمہ ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ صفحہ:۲۷ ۔ سوال یہ تھا کہ وہاں یہ ہے کہ: ’’تمہیں دوسرے فرقوں کو کُلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘
859اس سے یہ پتہ لگتا ہے کہ علیحدہ آپ نے بالکل ملت اسلامیہ سے بالکل ممتاز چیز بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تو اگر ہم (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۷) کو دیکھیں تو خود اس جگہ اس کا جواب موجود ہے۔ وہاں کی عبارت یہ ہے: ’’جیسا خدا نے مجھے اطلاع دی ہے، تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو، بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔ اسی کی طرف حدیث بخاری کے ایک پہلو میں اشارہ ہے کہ ’’امامکم منکم‘‘ یعنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اس پر پہلے فقیر نوٹ لکھ چکا ہے، یہ ۳؍ جولائی ۱۹۵۲ء کا پرچہ نہیں، یہ ۳ ؍ جنوری ۱۹۵۲ء کا پرچہ ہے اس کی مکمل عبارت فقیر نے پہلے نقل کردی ہے، مرزا ناصر کو معلوم تھا کہ یہ ۳؍ جولائی کا پرچہ نہیں، ۳؍جنوری ۱۹۵۲ء کا ہے ، لیکن جان بوجھ کر غلط بیانی کی کہ ’’ہمیں نہیں معلوم کہ کونسا پرچہ ہے، ہمیں تو نہیں ملا۔‘‘ حالانکہ یہی وہ پرچہ ہے جس کے متعلق مرزا محمود سے ۱۹۵۳ء میں بھی پوچھا گیا تھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جب مسیح نازل ہوگا تو تمہیں فرقوں کو، جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں، کلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۸حاشیہ، خزائن ج۱۷ص۶۴)
نماز کی امامت کے سلسلے میں صرف۔ ایک ہے (انوارالاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱) جو فقرہ یہاں سوال میں پیش کیا گیا تھا، جہاں تک ہمیں یاد ہے۔ کیونکہ ہمارے پاس کوئی ٹیپ تو ہے ہی نہیں۔ انہوں نے جو نوٹ کیا ہے اس کے مطابق ’’ولد الحرام بننے کا شوق ہے‘‘ اس قسم کا فقرہ کہ مسلمانوں کو یہ کہا گیا ہے ’’انوار الاسلام‘‘ میں۔ یہ عبارت خود اپنے معانی کو ظاہر کررہی ہے۔ یہاں یہ لکھا ہوا ہے: ’’اب اس سے زیادہ صاف اور کون فیصلہ ہوگا…‘‘ ’’کونسا‘‘ غالباً ہے، لفظ چھوٹا ہوا ہے۔ بہرحال:
’’اس سے زیادہ صاف اور کون فیصلہ ہوگا۔ کہ ہم دو (۲) کلموں کے مول میں خود امرتسر میں جاکر دو (۲) ہزار روپیہ دیتے ہیں آتھم کو۔ مسٹر عبداللہ آتھم اگر درحقیقت مجھے کاذب سمجھتا ہے (عبداللہ آتھم کی بات ہورہی ہے) مسٹر عبداللہ آتھم اگر درحقیقت مجھے کاذب سمجھتا ہے اور جانتا ہے کہ ایک ذرہ بھی اس نے اسلامی عظمت کی طرف860 رجوع نہیں کیا تو وہ ضرور بلاتوقف عبارتِ مذکورہ کے موافق اقرار کردے گا، کیونکہ اب تو وہ اپنے تجربہ سے جان چکا کہ میں جھوٹا ہوں۔ (اپنے متعلق ’’میں جھوٹا ہوں‘‘) اور مسیح کی حفاظت کو اس نے (یعنی عیسائی عبداللہ آتھم نے) مشاہدہ کرلیا، پھر اس مقابلہ سے اس کو کیا خوف ہے؟ کیا پہلے پندرہ ۱۵ مہینوں میں مسیح زندہ تھا اور مسٹر عبداللہ آتھم کی حفاظت کرسکتا تھا، اور اب مرگیا ہے، اس لئے نہیں کرسکتا، جبکہ عیسائیوں نے اپنے اشتہار میں یہ کہہ کے اعلان دیا ہے-کہ خدواوند مسیح نے مسٹر عبداللہ آتھم کی جان بچائی-پھر اب بھی خدواند مسیح جان بچائے گا۔ کوئی وجہ معلوم نہیں ہوئی کہ اب مسیح کے خداوند قادر ہونے کی نسبت مسٹر عبداللہ آتھم کو کچھ شک اور تردُّد پیدا ہوجائے اور پہلے وہ شک نہ ہو، بلکہ اب تو بہت یقین چاہئے، کیونکہ اس کی خداوندی اور قدرت کا تجربہ ہوچکا اور نیز ہمارے جھوٹ کا تجربہ لیکن یاد رکھو کہ مسٹر عبداللہ آتھم اپنے دل میں خوب جانتا ہے کہ یہ سب باتیں جھوٹ ہیں کہ اس کو مسیح نے بچایا۔ جو خود مرچکا وہ کس کو بچاسکتا ہے؟ اور جو مرگیا وہ قادر کیونکر اور خدواند کیسا؟ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ سچے اور کامل خدا کے خوف نے اس کو بچایا۔ اگر ایک نادان عیسائیوں کی تحریک سے بے باک ہوجائے گا تو پھر اس کامل خدا کی طرف سے بے باکی کا مزا چکھے گا۔ غرض اب ہم نے فیصلے کی صاف صاف راہ بتادی اور جھوٹے سچے کے لئے ایک معیار پیش کردیا۔ اب جو شخص اس صاف فیصلے کے برخلاف شرارت اور عناد کی راہ سے بکواس کرے گا اور اپنی شرارت سے بار بار کہے گا کہ عیسائیوں کی فتح ہوگی اور کچھ شرم اور حیا کو کام میں نہیں لائے گا اور بغیر اس کے جو ہمارے اس فیصلے کا انصاف کی رو سے جواب دے سکے، انکار اور زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا861 قائل نہیں ہوگا۔ (اسلام کی فتح کا) تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں، پس حلال زادہ بننے کے لئے واجب یہ تھا کہ اگر وہ مجھے جھوٹا جانتا ہے (عبداللہ آتھم) اور عیسائیوں کو غالب اور فتح یاب قرار دیتا ہے تو میری حجت کو واقعی طور پر رفع کرے جو میں نے پیش کی ہے۔‘‘
تو میرے نزدیک تو یہ عبارت بڑی واضح ہے کہ اس کا مخاطب عبداللہ آتھم اور اس کے ساتھی عیسائی ہیں اور اس سے اور بھی آگے اگر پڑھ لیا جائے تو زیادہ واضح ہوجاتا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ واضح ہے اور زیادہ وقت نہیں کرنا چاہئے ضائع۔ لیکن اگر … اس میں پھر آگے تشریح ہے کہ ’’حرام زادہ‘‘ کس وجہ سے اور کس کو کہا گیا ۔ اگر کہیں تو میں پڑھ دیتا ہوں۔ ہاں جی؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کی بیعت نہ کرنے والے جہنمی)
جناب یحییٰ بختیار: ضرورت نہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہوں، اچھا جی! یہ ۳؍ جولائی کا میں نے کردیا۔
میرے پاس کوئی ہیں بیس (۲۰) پچیس (۲۵) لکھے ہوئے۔ تو سب اس میں… اگر کہیں آپ تو تین جو آپ نے… میں… اس میں جو دیئے ہوئے… یہ ہے ’’تشحیذ الاذہان‘‘ مارچ ۱۹۱۴ء ’’بیعت نہ کرنے والے جہنمی۔‘‘ یہ سوال کیا گیا تھا، یہ لکھا ہے۔ ’’تشحیذ الاذہان‘‘ میں جو موضوع زیر بحث ہے، وہ یہ نہیں کہ کون فی النار ہے، کون نہیں۔ بلکہ موضوع زیر بحث یہ ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دو (۲) کلام ہوں، واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور ان میں تضاد پایا جائے۔ تو موضوع ہی دوسرا ہے۔ وہاں یہ لکھا ہے کہ:
’’الہامات کا باہمی تناقض اور اختلافات اسلام کو سخت ضرر پہنچاتا ہے۔‘‘ یعنی اگر یہ سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے دو (۲) الہام ہیں، واقعہ میں اور ان کے اندر تضاد پایا جاتا ہے تو یہ تو اسلام کو بڑا نقصان پہنچانے والا ہے، کیونکہ قرآن کریم کی واضح ہدایت862 کے خلاف ہے یہ بات سورۂ ملک میں، تفصیل میں نہیں جاتا--- اس میں بڑی وضاحت سے یہ بات ہے کہ خدا تعالیٰ کی صفات اور ان کے جو ظہور ہیں ان کے اندر کبھی کوئی اختلاف تمہیں نظر نہیں آئے گا۔ بہرحال، یہاں یہ موضوع ہے زیربحث:
الہامات کا باہمی تناقض اور اختلافات اسلام کو سخت ضرر پہنچاتا ہے اور اسلام کے مخالفوں کو ہنسی اور اعتراض کا موقع ملتا ہے اور اس طرح پر دین کا استخفاف ہوتاہے، حالانکہ یہ کیونکر ہوسکے کہ ایک شخص کو خدا تعالیٰ یہ الہام کرے کہ تو خدا تعالیٰ کا برگزیدہ اور اس زمانہ کے تمام مؤمنوں سے بہتر اور افضل اور مسیح الانبیاء اور مسیح موعود اور مجدد چودھویں صدی اور خدا کا پیارا اور اپنے مرتبہ میں نبیوں کے مانند اور خدا کا مرسل اور اس کی درگاہ میں وجیہ اور مقرب اور مسیح ابن مریم کے مانند ہے اور ادھر دوسرے کو یہ الہام کرے کہ یہ شخص فرعون اور کذاب اور مسرف اور فاسق اور کافر ہے اور ایسا اور ایسا ہے، اس شخص کو تو یہ الہام کرے کہ جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیںہوگا اور تیرا مخالف رہے گا، وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا اور اس وجہ سے جہنمی ہے اور پھر دوسرے کو الہام کرے کہ جو اس کی پیروی کرتے ہیں وہ شقاوت کا طریق اختیار کرتے ہیں۱؎۔‘‘
تو یہاں بات ہورہی ہے الہاموں کی، اپنی طرف سے کسی اعلان کی بات نہیں اور اصل جو سوال ہے زیر بحث وہ یہ ہے کہ جو دو (۲) الہامات اللہ تعالیٰ کی طرف سے آسمان سے نازل ہوں، ان کے اندر تضاد جو ہے وہ نہیں ہوسکتا۔ (تشحیذ الاذہان اگست،۱۹۱۷ء ص۵۸،۵۷)
اس میں ، سوال میں --- جہاں تک ہم نے نوٹ کیا --- یہ تھا کہ یہاں یہ لکھا ہے کہ: ’’صرف ایک ہی نبی ہوگا۔‘‘ تو جہاں تک اس فقرے کا --- اگر نوٹ صحیح کیا گیا ہو--- تعلق ہے تو یہ فقرہ کہیں نہیں لکھا ہوا۔ جو لکھا ہوا ہے، وہ ایک دوسری بات ہے۔ وہ یہ ہے، میں پڑھ دیتا ہوں:
863’’وہ لوگ جو بار بار کہتے ہیں کہ اسلام میں ایک ہی نبی کیوں ہوا؟ بہت سے نبی ہونے چاہئیں ، ان کو چاہئے کہ ختم نبوت کے اس امتیازی نشان کو ذہن میں لاویں کہ آنحضرتﷺ خدا کی مہر ہیں۔ خدا نے اپنی مہر کے ذریعہ جس کسی کے نبی ہونے کی تصدیق کی وہی نبی ثابت ہوسکتا ہے۔ باقی رہا یہ اعتراض کہ کیوں خدا کی مہر نے صرف ایک ہی کو نبی قرار دیا۔ سو یہ اعتراض ہم پر نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی مصلحت اور حکمت پر ہے۔ اگر ہماری حکومت خدا پر ہوتی یا اس کی مہر پر ہوتی تو بلاشبہ یہ سوال ہم پر پڑ سکتا تھا۔ خدا اپنی مہر کے ذریعہ بہت سے انبیاء ہونے کی پیش گوئی فرماتا--- تو ہمیں اس کو ماننے سے بھی کوئی چارہ نہ تھا۔ اب جب کہ خدائی مہر صرف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا ناصر نے خود تسلیم کیا کہ قادیانی عقیدہ کے مطابق مرزا پر الہام نازل ہوا کہ ’’تیرا مخالف جہنمی ہے‘‘ تمام مسلمان مرزا کو نہیں مانتے، لہٰذا تمام مسلمان، قادیانی عقیدہ کے مطابق جہنمی ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک ہی کو نبی قرار دیتی ہے تو ہم کون ہیں جو کہیں کہ صرف ایک ہی نبی کیوں ہوا؟۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی اس سوال کا یہی جواب دیا ہے۔‘‘
آگے وہ اقتباس ہے: ’’ایک شخص نے سوال کیا کہ ’’آپ نبی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں؟‘‘فرمایا ’’ہاں، کہ تمام اکابر اس بات کو مانتے چلے آئے ہیں کہ اس امت مرحومہ کے درمیان سلسلہ مکالمات الٰہیہ کا ہمیشہ جاری ہے۔ اس معنی سے (مکالماتِ الٰہیہ--- اس معنی سے ) ہم نبی ہیں۔ ورنہ ہم اپنے آپ کو امتی کیوں کہتے؟ (یعنی امتی نبی، یعنی امتی کا پہلو بھاری ہے) ہم تو یہ کہتے ہیں کہ جو فیضان کسی کو پہنچ سکتا ہے--- جو فیضان کسی کو پہنچ سکتا ہے--- وہ صرف آنحضرتﷺ کی پیروی سے پہنچ سکتا ہے۔ اس کے سوائے اور کوئی ذریعہ نہیں۔ ایک اصطلاح کے جدید معنی اپنے پاس سے بنالینا درست نہیں ہے۔ حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ آنے والا مسیح نبی864 بھی ہوگا اور امتی بھی ہوگا۔ امتی تو وہ ہے کہ جو آنحضرتﷺ سے فیض حاصل کرکے تمام کمال حاصل کرے--- آنحضرتﷺ سے فیض حاصل کرکے تمام کمال حاصل کرے --- لیکن جو شخص پہلے ہی نبوت کا درجہ پاچکا ہے، وہ امتی کسی طرح سے بن سکتا ہے۔ وہ تو پہلے ہی سے نبی ہے۔‘‘ سائل نے سوال کیا:
’’اگر اسلام میں اس قسم کا نبی ہوسکتا ہے تو آپ سے پہلے کون نبی ہوا ہے۔‘‘ حضرت نے فرمایا: ’’یہ سوال مجھ پر نہیں، بلکہ آنحضرتﷺ پر ہے۔ انہوں نے صرف ایک کا نام نبی رکھا ہے۔ اس سے پہلے کسی آدمی کا نام نبی نہیں رکھا۔ اس سوال کا جواب دینے کا اس واسطے میں ذمہ دار نہیں ہوں۱؎۔‘‘
تو اس سے یہ بات ساری ہوگئی ہے۔ ’’صرف ایک ہی نبی ہوگا‘‘ یہ بحث ہی نہیں ہے۔ بحث دوسری ہے وہاں۔ ’’الفضل‘‘ ۱۳نومبر، ۱۹۴۴ء کہ: ’’پارسیوں کی طرح---‘‘ (اپنے وفد کے ایک رکن سے) نکالیں ’’الفضل‘‘
جناب یحییٰ بختیار: (سیکرٹری سے)کہاں ہے ’’الفضل‘‘؟
مرزا ناصر احمد: ’’پارسیوں کی طرح علیحدہ اپنا مطالبہ کرلیا۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱ ؎ گویا تسلیم کرلیا کہ حضور نبی کریمﷺ کے بعد ایک نبی بننا تھا اور وہ مرزا قادیانی ہے۔ مرزا کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ گویا نبوت آنحضرتﷺ پر ختم نہ ہوئی ، مرزا پر ختم ہوئی۔ مرزا قادیانی خاتم النّبیین ہیں۔ یہ ہیں قادیانی کفریات جس کے باعث امت نے ان کو اپنے سے علیحدہ قرار دیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: ۱۳؍نومبر، ۱۹۴۶ء ۔
مرزا ناصر احمد: ۱۹۴۶ء یہ ہے، ۱۳ نومبر ۱۹۴۶ء یہ جو ہے، اگر یہ خطبہ سارا پڑھ لیا جاتا تو سوال آنا ہی نہ تھا سامنے۔ میں پہلے مختصر بتادیتا ہوں۔
865اس خطبے میں یہ ہے کہ جس وقت یہ بحث چلی کہ کون کون سے علاقے جو ہیں وہ پاکستان میں آئیں گے اور کون سے دوسری طرف جائیں گے تو اس وقت ایک فتنہ یہ کھڑا ہوا کہ احمدی چونکہ اپنے آپ کو علیحدہ سمجھتے ہیں اس لئے ملت اسلامیہ کے دائرہ میں ان کو نہ سمجھا جائے اور تعداد کے لحاظ سے مسلمان کم ہوجاتے ہیں۔ پھر خصوصاً گورداسپور کا علاقہ جو ہے اس میں ۵۱ اور ۴۹ کی نسبت سے مسلم اور غیر مسلم تھے اور یہ ۵۱ کی نسبت، اس میں جماعت احمدیہ، جو گورداسپور میں بہت بڑی تعداد میں تھی، وہ بھی شامل تھا۔ تو یہ ہندوؤں نے ایک چال چلی تھی۔
اس وقت مسلم لیگ کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے اس وقت کے خلیفہ جماعت احمدیہ جن کو ہم خلیفہ ثانی کہتے ہیں، انہوں نے مسلم لیگ سے سر جوڑا اور مسلم لیگ کے مؤقف کو مضبوط بنانے کے لئے ایک پلان تیار کیا اور یہ سارا اس خطبے کے اندر ہے سارا، اور مسلم لیگ کے مشورے کے ساتھ یہ سوال اٹھایا کہ ’’تم پارسیوں کو علیحدہ حقوق دیتے ہو تو ہمیں کیوں نہیں دیتے؟‘‘ یعنی مسلم لیگ نے کہا کہ ’’ہمیں فائدہ پہنچے گا کہ تم یہ کرو۔‘‘ تو In collusion with Muslim League, he did what he did. ( اس نے جو کچھ کیا مسلم لیگ سے ساز باز کرکے کیا) اور میںکہیں تو سارا ’’الفضل‘‘پڑھ دیتا ہوں اور کہیں تو اس کو یہ ریکارڈ کے لئے شامل کردیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کو فائل کردیں۔
جناب چیئر مین: شامل کردیں اس کو۔
مرزا ناصر احمد: ہاں! اس میں یہ شروع ہوتا ہے ’’دہلی کا سفر اور اس کی غرض۔‘‘ ’’دہلی کا سفر اور اس کی غرض۔ ‘‘ اس کے اوپر وہ سرخ نشان لگے ہوئے ہیں جہاں سے یہ اصل مضمون شروع ہوا ہے اور مسلم لیگ کی خدمت کے لئے یہ سارا کچھ کیا گیا تھا۔ صرف ایک فقرے سے تو کچھ نہیں ہوتا، لیکن اب میں سمجھتا ہوں کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
866ویسے ہماری تاریخ نے ۲۳؍ جنوری ۱۹۴۶ء میں اس چیز کو ریکارڈ کیا ہے۔ تاریخ Sub-continent (چھوٹا براعظم) کہ اہل حدیث کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان کو جداگانہ حق ملنا چاہئے ۔ یہ میں بیچ میں ہی رہنے دیتا ہوں۔
 
Top