ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
۱… امام ملا علی قاریؒ (مرقات ج۱۰ ص۱۸۴) میں تحریر فرماتے ہیں: 2580’’
روی انسؓ مرفوعا ینزل عیسیٰ ابن مریم علے المنارۃ البیضاء شرقی دمشق
‘‘
{حضرت انسؓ نے مرفوع روایت کی ہے کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرقی منارہ پر نازل ہوں گے۔}
۲… اور (مرقات ج۱۰ ص۱۸۴) میں لکھتے ہیں: ’’
فینزل عیسیٰ بن مریم من السماء علیٰ منارۃ مسجد دمشق ثم یأتی القدس
‘‘
{پھر عیسیٰ علیہ السلام مریم کے بیٹے آسمان سے دمشق کی مسجد کے مینار پر اتریں گے۔ پھر قدس تشریف لے جائیں گے۔}
۳… (مرقات ج۱۰ ص۲۳۱) میں لکھا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ صحابیؓ کی روایت نقل کر کے فرماتے ہیں۔ علامہ طیبیؒ نے ارشاد فرمایا کہ آیت کریمہ:
’’
وان من اہل الکتٰب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ
‘‘ سے آخری زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر استدلال فرمایا ہے۔
۴… عیسیٰ علیہ السلام زمین پر نازل ہوں گے۔
اور بھی بہت سی عبارات ہیں جن کو اختصار کے خیال سے ترک کرتے ہیں۔
کیا مرزائی بتائیں گے کہ ان میں سے کسی بزرگ نے نبوت یا وحی نبوت کے دعویٰ کی اجازت دی ہے یا کسی مدعی کو مانا ہے۔ بلکہ ان کے سامنے صرف حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام تھے۔
کیا کوئی مرزائی کسی ولی، شیخ اکبرؒ، امام ربانی مجدد الف ثانی، شاہ ولی اﷲ دہلویؒ، امام رازیؒ یا کسی مجدد ومحدث کا قول پیش کر سکتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرچکے ہیں اور آخری زمانہ 2581میں آنے والے وہ نہ ہوں گے؟ بلکہ کوئی مثیل یا دوسری قسم کا مدعی بن کر آئے گا اور شریعت میں مستعمل ہونے والے تمام الفاظ کے معانی بدل کے رکھے گا۔ اگر کوئی مرزائی صداقت کی رتی رکھتا ہے تو تیرہ صدیوں کے مجددین میں سے کسی ایک مجدد کا عقیدہ یا قول بتادے کہ عیسیٰ علیہ السلام مرچکے ہیں اور اب ان کی جگہ کوئی اور آئے گا۔ اگر نہیں ہے تو توبہ کرو۔ جہنم سے بچو۔ تم اور تمہارا مرزاقادیانی تیرہ صدیوں کے مجددین، محدثین، علماء وصلحاء اور اولیاء کرام سے زیادہ علم نہیں رکھتے۔ نہ زیادہ شریعت کو جانتے ہیں۔ اگر یہ دعویٰ ہے تو یہ دعویٰ شیطان کر کے تباہ ہوا ہے۔ جس نے کہا ’’انا خیر منہ‘‘ میں آدم علیہ السلام سے بہتر ہوں۔
آج کل عدالتوں پر اعتماد کیا جاتا ہے اور بڑی حد تک وہ تحقیق بھی کرتے ہیں۔ مرزائی تو بہت ہی جلد ان عدالتوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اب آپ ان عدالتوں کے فیصلے ہی سن لیں۔
ایک فیصلہ
ڈسٹرکٹ جج بہاولنگر (بہاولپور) کا فیصلہ ہے جس میں مسلمانوں اور مرزائیوں کے بڑوں نے پوراپورا زور صرف کر دیا تھا۔ عدالت نے جو فیصلہ لکھا وہ تاریخی ہے اور ریاست بہاولپور کا بڑا کارنامہ ہے۔ اگر کوئی منصف مزاج ہے تو اسی فیصلے سے اس کو عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ اس فیصلے میں فاضل جج نے صرف مرزاجی کا دعویٰ نبوت ہی ذکر نہیں کیا۔ اس کا دعویٰ وحی جو قرآن کے برابر ہے اس کی توہین انبیاء علیہم السلام وغیرہ سب 2582کفریات لکھے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہترین تحقیق کی ہے اور اس میں حضرت علامہ محمد انور شاہ صاحبؒ صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند جیسی شخصیتوں کی شہادتیں ہیں اور قادیانیوں کے چوٹی کے ملازم مولوی بھی شریک تھے۔ یہ مقدمہ ۷؍فروری ۱۹۳۵ء بمطابق ۳؍ذی القعد ۱۳۵۳ھ کو ہوا۔
دوسرا فیصلہ ڈسٹرکٹ جج ضلع کیمل پور (اٹک) شیخ محمد اکبر صاحب کا ہے۔ جو ۳؍جون ۱۹۵۵ء کو بمقام راولپنڈی ہوا۔ اس میں تمام امت مرزائیہ کے کفر کی تصدیق کی گئی۔
شیخ محمد رفیق صاحب گوریجہ جج سول اور فیملی کورٹ جیمس آباد (سندھ) کا ہے۔ اس میں بھی مسلمان عورت کا نکاح مرزائی سے ناجائز اور مرزائی کو غیرمسلم قرار دیا گیا۔
مسٹر کھوسلہ کا فیصلہ جو حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاریؒ کے خلاف کیس کے بارہ میں ہوا اور عدالت نے حضرت شاہ صاحبؒ کو تابرخواست عدالت سزا دے دی تھی۔ اس تقریر میں حضرت شاہ صاحبؒ نے مرزائیوں کو ’’دم کٹے سگان برطانیہ‘‘ کہا تھا اور بھی بہت سی باتیں تھیں۔ اس فیصلے میں عدالت نے لکھا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی لاہور کی پلومرکی دکان سے ٹانک وائن (شراب) منگاتا تھا اور مرزا جی کے بیٹے مرزامحمودنے تسلیم کیا کہ مرزاجی نے ایک بار کسی مرض کی وجہ سے شراب پی تھی۔
بہرحال اس مقدمہ میں مرزاجی کی خوراک کی تفصیل بھی پیش کی گئی تھی۔ جس میں یاقوتیاں وغیرہ مقویات اور قیمتی غذائیں درج ہیں۔
لیکن مرزائیوں نے پہلے کے مقدمات کی اپیل کیوں نہیں کی۔ کیوں سکوت کر کے اپنے اوپر کفر کی مہر کی تصدیق کر دی؟ وہ جانتے تھے کہ اگر ہائیکورٹ نے بھی ماتحت عدالت کے فیصلے کی توثیق کر دی تو یہ قانون بن جائے گا۔ پھر مفر کی راہ ہی بند ہو جائے گی۔
مرزاناصر احمد صاحب نے اپنے خلاف تمام فرقوں اور علماء کرام کے فتاویٰ بیان کئے ہیں۔ ہم ان کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ کلکتہ سے دیوبند تک کے علماء کرام نے اور عرب ممالک نے بھی مرزائیوں پر کفر کے فتوے دئیے اور یہ آج کے فتوے نہیں ہیں۔ یہ انگریز کے زمانہ کے فتاوے ہیں اور پرانے ہیں۔ بہرحال اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مرزاغلام احمد کو نبی یا مجدد یا مسلمان سمجھنے والے اس کی کفریات کی تصدیق کرتے ہیں۔ اس لئے قطعی کافر ہیں۔ یہی فیصلہ ماضی قریب میں مکہ معظمہ کے اور تمام عالم اسلام کے نمائندوں نے جمع ہوکر کیا۔
مرزائیوں نے اپنے حق میں بہت سے مشہور حضرات کے نام بھی پیش کئے ہیں اور نہایت ڈھٹائی سے علامہ اقبال مرحوم کا نام نامی بھی لیا ہے۔ مگر مسلمان قوم اب کسی نام سے دھوکہ نہیں کھاتی۔ جب تک کسی کو مرزاجی کے عقائد، مرزائی خیالات معلوم نہ تھے۔ اس وقت ان کی تحریرات کو پیش کرنا دجل وفریب ہے۔
کیا دنیا کو معلوم نہیں ہے کہ علامہ محمد اقبال مرحوم نے مرزائیوں کو انجمن حمایت الاسلام لاہور سے خارج کر دیا تھا۔ کیا ان کو علامہ مرحوم کے مندرجہ ذیل خیالات کا علم نہیں ہے:
ض… 2584قادیانیت یہودیت کا چربہ ہے۔
(مرزائیت) گویا یہودیت کی طرف رجوع ہے۔
ض… قادیانی گروہ وحدت اسلامی کا دشمن ہے۔
مرزاغلام احمد کے نزدیک ملت اسلامیہ سڑا ہوا دودھ ہے۔
مرزائیت باطنی طور پر اسلام کی روح اور مقاصد کے لئے مہلک ہے۔
ض… ظل بروز حلول مسیح موعود کی اصطلاحات غیراسلامی ہیں۔
شریعت میں ختم نبوت کے بعد مدعی نبوت کاذب اور واجب القتل ہے۔
ذاتی طور پر میں اس تحریک سے اس وقت بیزار ہوا جب ایک نئی نبوت… بانی اسلام کی نبوت سے اعلیٰ تر نبوت کا دعویٰ کیاگیا اور تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیا گیا۔ بعد میں یہ بیزاری بغاوت کی حد تک پہنچ گئی۔ جب میں نے تحریک (مرزائیت) کے ایک رکن کو اپنے کانوں سے آنحضرت ﷺ کے متعلق نازیبا کلمات کہتے سنا۔ ’’
انا ﷲ وانا الیہ راجعون
‘‘
ض… مسلمان قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے مطالبے میں حق بجانب ہیں۔
علامہ محمد اقبال مرحوم نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ قادیانیوں کو ایک الگ جماعت تسلیم کر لے۔ (یہ تمام حوالہ جات حرف اقبال کے مجموعہ مؤلف لطیف اکبر صاحب شیروانی ایم اے سے لئے گئے ہیں)
(اب آپ خود مرزاناصر احمد صاحب کے دعوؤ ں کا اندازہ لگائیں) بعض دوسرے حضرات کا بھی یہی حال ہے اور جب مرزاقادیانی کے جھوٹ ثابت ہیں تو ہم کیوں اس کی امت کو جھوٹ کی طرف منسوب نہ کریں؟
2585انہوں نے مختلف اکابر امت کی طرف غلط بات منسوب کی کہ وہ بھی غیرتشریعی نبوت کے بقاء کے حق میں تھے۔ جن میں سے شیخ اکبرؒ اور علامہ ملا علی قاریؒ کی عبارتیں ہم نے پیش کر کے جھوٹ کی قلعی کھول کر ان کے اصلی مطلب کو واضح کر دیا ہے۔
آخر میں ہم محترم ممبران قومی اسمبلی کی توجہ اپنے اس بل کی طرف مبذول کراتے ہیں جو ہم نے رہبر کمیٹی قومی اسمبلی پاکستان کے سامنے پیش کیا ہے۔