• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( پہلا دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(بحیثیت جماعت سیاست میں حصہ نہیں لیتے)
Mr. Yahya Bakhtiar: As a Jamaat, you don't participate in politics?
(جناب یحییٰ بختیار: بحیثیت جماعت آپ سیاست میں حصہ نہیں لیتے؟)
مرزاناصراحمد: بالکل قطعاً نہیں۔ یعنی ہم نے کبھی آج تک سوچا بھی نہیں کوئی سیاسی منشور کا یا کسی آدمی کو کھڑا کرنے کا، جماعت کے نمائندے کی حیثیت سے، نہ یہاں، نہ دنیا کے کسی ملک میں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, can politics be separated from religion in Islam?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! کیا اسلام میں سیاست کو مذہب سے جدا کیا جاسکتا ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: In an individual's life, no.
(مرزا ناصر احمد: انفرادی زندگی میں نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: But as a collective body, muslim body, it can be?
(جناب یحییٰ بختیار: مگر ایک اجتماعی حیثیت سے، مسلم جماعت کی حیثیت سے، ایسا ہوسکتا ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: Collective? … میں تو وہ
It depends on what type of that organisation is.
(مرزا ناصر احمد: اجتماعی… میں تو وہ… (یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ کس قسم کی تنظیم ہے) اگر یہ کوئی ایسی آرگنائزیشن ہے جو کہتی ہے کہ ہم نے، میں نے صرف یتامیٰ کا خیال رکھنا ہے تو نہ اس کو پالیٹکس سے کوئی تعلق ہے نہ اس کو اسکول کھولنے سے کوئی تعلق ہے۔ نہ طبی مراکز کھولنے سے تعلق ہے۔ It depends on the nature of the organisation. (یہ اس پر منحصر ہے کہ یہ تنظیم کس قسم کی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, I will put it more bluntly, Sir. Is Khalifa in Islam not also head of the State, Head of the Government, in Islam?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! اب میں اس کو مزید وضاحت سے پیش کرتا ہوں۔ کیا اسلام میں خلیفہ سربراہ مملکت، سربراہ حکومت بھی نہیں ہوتا؟)
مرزاناصر احمد: یہ بڑا اہم سوال ہے۔ میں خوش ہوں آپ نے مجھ سے کر لیا۔ میں اپنا عقیدہ Of Course (بے شک) بتاؤں گا۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریمa کے زمانہ میں اور آپ 22کے بعد کا جو زمانہ تھا اس میں حالات اس قسم کے تھے کہ روحانی امامت اور دنیاوی بادشاہت ایک وجود میں اکٹھی ہونا ضروری تھیں۔ چنانچہ نبی اکرمa کو بھی اﷲتعالیٰ نے ساری دنیا کی بادشاہت دے دی اور بعد میں خلفائے راشدین کو بھی علاوہ روحانی امامت کے بادشاہت اور ملوکیت بھی ان کو ملی اور انہوں نے، اﷲتعالیٰ ان کو جزائے خیر دے، بڑی ہمت اور فراست سے کام انجام دیا۔ اب جو ہمارے نزدیک مہدی موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) آگئے اور ان کے آگے خلفاء کا جو سلسلہ جاری ہوا۔ ہمارا Basic, Fundamental Concept (بنیادی نظریہ) یہ ہے کہ اس سلسلہ میں خلیفۂ وقت کبھی بھی بادشاہ نہیں ہوگا۔ہوگا ہی نہیں۔ اور اس کے لئے بڑے مضبوط دلائل بھی ہیں۔ اور یہ ہمارا بنیادی ہے عقیدہ۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی خلیفۂ وقت بادشاہ تو نہیں ہوگا، کوئی پریذیڈنٹ بننے کی…
Mirza Nasir Ahmad: No, no, no. No President, no Prime Minister, nothing whatsoever. کوئی دلچسپی نہیں ہے سیاست میں
(مرزا ناصر احمد: نہیں! نہیں! نہیں! نہ صدر، نہ وزیراعظم، کچھ بھی نہیں، کوئی دلچسپی نہیں ہے سیاست میں)
Mr. Yahya Bakhtiar: As an organisation you don't aspire to capture political power?
(جناب یحییٰ بختیار: بحیثیت جماعت آپ سیاسی طاقت حاصل کرنے کی تمنا نہیں رکھتے؟)
Mirza Nasir Ahmad: No, no. ہم تو … یہ تو آپ کو مبارک ہو۔
(مرزا ناصر احمد: نہیں! نہیں! ہم تو … یہ تو آپ کو مبارک ہو)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, I am just asking for the record.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں صرف ریکارڈ کے لئے پوچھ رہا ہوں)
مرزا ناصر احمد: ہاں! نہیں۔ میں کہتا ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, according to you, religion is a matter of heart and conscience?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! آپ کے مطابق مذہب قلب و ضمیر کا معاملہ ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزاناصراحمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: And it's a relationship of a spiritual nature between Imam and his Creater?
(جناب یحییٰ بختیار: اور یہ امام اور اس کے خالق کے درمیان ایک روحانی نوعیت کا رشتہ ہے؟)
23Mirza Nasir Ahmad: Yes, Sir.
(مرزاناصراحمد: جی ہاں جناب!)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am referring ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں حوالہ دے رہا ہوں…)
مرزا ناصر احمد: ہاں! ہاں! ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔ بالکل صحیح درست فرمایا آپ نے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: But will you agree, Sir, that religion, in the sense that it is a matter of heart and conscience, that is, what your feel, what you think, what you believe, what your faith as, something nobody can interfere with?
(جناب یحییٰ بختیار: مگر جناب! کیا آپ اس سے اتفاق کریں گے کہ اس پہلو سے کہ مذہب قلب و ضمیر کا معاملہ ہے، یعنی آپ جو محسوس کرتے ہیں، آپ جو سوچتے ہیں، آپ جو عقیدہ رکھتے ہیں، آپ جو اعتقاد رکھتے ہیں، یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں کوئی فرد مداخلت نہیں کرسکتا؟)
مرزا ناصر احمد: درست ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Nobody can interfere?
(یحییٰ بختیار: کوئی فرد مداخلت نہیں کرسکتا؟)
مرزاناصراحمد: ہاں! درست ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: In your thinking, you are free; you can have any faith, you are free; you can believe anything you want, you are free; but this faith, this belief, this thinking has some outward expression also?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کی سوچ کے مطابق آپ آزاد ہیں، آپ کوئی بھی عقیدہ رکھ سکتے ہیں، آپ جو چاہیں اعتقاد رکھ سکتے ہیں، مگر اس عقیدہ، اعتقاد، سوچ کی کچھ ظاہری شکل بھی ہوتی ہے؟)
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: When you express your faith, when you say it, when you announce it or when you proclaim it, it is likely to affect others also, it is likely to have repurcussions also. But when it is only confined to thinking believing, feeling, it doesn't. It is so or not?
(جناب یحییٰ بختیار: جب آپ اپنے عقیدہ کا اظہار کرتے ہیں، جب آپ زبان سے اس کا اظہار کرتے ہیں، جب آپ اس کا اعلان کرتے ہیں تو یہ دوسروں پر اثرانداز ہوسکتا ہے، اس کے نتائج بھی ہوسکتے ہیں، مگر جب یہ محض سوچ، اعتقاد، جذبات تک محدود ہو تو ایسا نہیں ہوتا۔ ایسا ہے یا نہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: Very vague question. I am afraid.
(مرزا ناصر احمد: میں معذرت خواہ ہوں کہ یہ سوال انتہائی مبہم ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I will elaborate my question further.
(جناب یحییٰ بختیار: میں مزید تشریح کروں گا)
24مرزا ناصر احمد: اگر تو… میں اپنی مشکل بتادوں… اگر تو مثلاً عبادت ہے۔ اگر ایک شخص جو عیسائیت چھوڑ کر اسلام لاتا ہے۔ ڈنمارک کا رہنے والا ہے اور وہ اسلامی طریقے پر کسی پبلک جگہ میں نماز باقاعدہ اﷲ اکبر کر کے اور رکوع وسجود کے ساتھ ادا کرتا ہے۔ نبی کریمa نے فرمایا: ۲۸۸۸ جعلت لی الارض مسجدا
ساری زمین ہی میرے لئے اﷲ تعالیٰ نے مسجد بنادی۔ دو استثنا ہیں، اس کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں یہاں۔ اور وہاں کے عیسائی کہیں کہ جی یہ تو ہمیں Offend (ناراض) کر تا ہے…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, this is not just that. I will put it very simply now. Every religion has got ceremonies, every religion has got rituals ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، جناب بات صرف یہی نہیں۔ میں اب اس کو بہت سادہ انداز سے پیش کرتا ہوں۔ ہر مذہب کے کچھ شعائر اور رسم و رواج ہوتے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Rituals, yes and no, both.
(مرزا ناصر احمد: رواج ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی ہوسکتے)
Mr. Yahya Bakhtiar: A religion has a ritual that you can sacrifice a lamb?
(جناب یحییٰ بختیار: ایک مذہب میں یہ رسم ہے کہ آپ دنبہ کی قربانی کرسکتے ہیں؟)
مرزا ناصر احمد: ہاں! آں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: Religion is affected also by you expressing your faith, isn't it?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کی جانب سے اپنے عقیدہ کے اظہار سے بھی مذہب کا تاثر ابھرتا ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے؟)
مرزا ناصر احمد: ہاں، کچھ عبادات جو ظاہر میں کی جاتی ہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I want to know that religion has also an outward expression which can affect other things, people, situations. It is not just a matter of heart and conscience. It remains a matter of heart and conscience only if you think, if you believe, if you have a faith; but the moment you give an expression to that faith, that belief, you are likely to hurt somebody, you are likely to affect somebody, you are likely to favour somebody?
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ مذہب کی ایسی ظاہری شکل بھی ہوسکتی ہے جو اشیائ، لوگوں اور صورتحال پر اثرانداز ہو؟ یہ محض قلب و ضمیر کا معاملہ نہیں، یہ قلب و ضمیر کا معاملہ صرف اس صورت میں ہوگا اگر آپ کوئی سوچ، اعتقاد، عقیدہ رکھیں، مگر جس وقت آپ اس کا اظہار کریں تو بہت ممکن ہے کہ آپ دوسروں کو ٹھیس پہنچائیں، بہت ممکن ہے کہ آپ دوسروں پر اثرانداز ہوں، کسی کی طرف داری کریں)
25Mirza Nasir Ahmad: Why you say this?
(مرزا ناصر احمد: آپ ایسا کیوں کہتے ہیں؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Because ....
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ…)
Mirza Nasir Ahmad: 'Likely to hurt somebody' why likely to hurt somebody?
(مرزاناصر احمد: ’’بہت ممکن ہے کہ دوسروں کو ٹھیس پہنچائیں‘‘ دوسروں کو کیوں ٹھیس پہنچائیں؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am coming. You know, Sir, I am not referring anything to you, to what you said.
(جناب یحییٰ بختیار: میں اسی طرف آرہا ہوں۔ جناب! آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کو کسی بات کا حوالہ نہیں دے رہا ہوں، جیسا کہ آپ نے کہا)
Mirza Nasir Ahmad: No, no.
(مرزا ناصر احمد: نہیں! نہیں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just discussing religion because ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں مذہب سے بحث صرف اس لئے کررہا ہوں کیونکہ…)
مرزاناصر احمد: میں صرف ہاں، میں صرف، میں خود سمجھنا چاہتا ہوں۔ میں تو یہاں…
Mr. Yahya Bakhtiar: I am trying to eleborate.
(جناب یحییٰ بختیار: میں وضاحت کرنے کی کوشش کررہا ہوں)
مرزاناصر احمد: جی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Because you said that religion is something in which nobody should interfere. You asked this Assembly that it should not involve itself in this, it is a matter of heart and conscience. You said that this a human right, a fundamental right.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ آپ نے کہا کہ مذہب ایسی چیز ہے جس میں کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ آپ نے اس اسمبلی کو کہا کہ اسے مذہب کے بارے میں اپنے آپ کو نہیں الجھانا چاہئے کہ مذہب قلب و ضمیر کا معاملہ ہے۔ آپ نے کہا کہ یہ ایک انسانی حق ہے، ایک بنیادی حق)
Mirza Nasir Ahmad: Did I say that?
(مرزا ناصر احمد: کیا میں نے یہ کہا؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: I will come to that. I am just ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں اس پر آئوں گا۔ میں صرف…)
Mirza Nasir Ahmad: No, I think I said that our constitution says it.
(مرزا ناصر احمد: نہیں! میرا خیال ہے کہ میں نے کہا تھا کہ ہمارا آئین یہ کہتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. I am relying on human rights. I said declaration of human rights.
(جناب یحییٰ بختیار: ہاں! میں انسانی حقوق پر انحصار کررہا ہوں۔ میں نے کہا انسانی حقوق کی دستاویز)
26مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: When you said you rely on that ....
(جناب یحییٰ بختیار: جب آپ نے یہ کہا کہ آپ اس پر انحصار کرتے ہیں…)
Mirza Nasir Ahmad: Declaration of human rights in the Constitution of Pakistan.
(مرزا ناصر احمد: آئین پاکستان میں انسانی حقوق کی دستاویز)
Mr. Yahya Bakhtiar: .......... That everybody has a right to have his religion, to profess, to practice and to propagate ....
(جناب یحییٰ بختیار: کہ ہر شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا ایک مذہب رکھے، جس کو وہ پروفیس کرے، اس پر عمل پیرا ہو اور اس کی تبلیغ کرے)
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزا ناصر احمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I was going to ask you if you profess, that again is a vague word. To profess means that you think and believe and have faith and have feelings about your religion, about Allah Almighty, about who is a Prophet and who is not. So long as it is confined to thinking, nobody can interfere, it is impossible. Thinking, thank God, nobody can interfere with. But action, when those feelings and thinkings and beliefs are put into action or translated into action by words of mouth or other action, then is it still free? Do you still have the freedom to do whatever you want?
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب! میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ اگر آپ پرفیس کریں تو یہ ایک مبہم لفظ ہے۔ پروفیس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے مذہب، اللہ تعالیٰ، کون رسول ہے اور کون نہیں؟ اس بارے میں سوچ، عقیدہ و اعتقاد اور جذبات رکھیں۔ جب تک یہ سوچ تک محدود ہے، کوئی اس میں مداخلت نہیں کرسکتا، یہ ناممکن ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ کوئی سوچ میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ مگر جب وہ جذبات، سوچ اور عقائد منہ سے ادا شدہ الفاظ یا دیگر اعمال کی صورت میں عملی شکل اختیار کرلیں، کیا پھر بھی اس کی آزادی ہوگی؟ کیا پھر بھی آپ کو آزادی ہوگی کہ جو چاہے کریں؟)
Mirza Nasir Ahmad: To express our faith.
(مرزا ناصر احمد: اپنے عقیدے کے اظہار کے لئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: To express, to propagate?
(جناب یحییٰ بختیار: اظہار کے لئے، تبلیغ کے لئے)
Mirza Nasir Ahmad: To express our faith.
(مرزا ناصر احمد: اپنے عقیدے کے اظہار کے لئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, practice, I will say, use the word practice.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! عمل کرنے کے لئے، میں کہوں گا کہ عمل کرنے کا لفظ استعمال کریں)
مرزا ناصر احمد: ۲۸۶۷ جادلہم بالتی ہی احسن
اس قرآنی ہدایت کے مطابق جو ہوگا اس سے کوئی خرابی نہیں پیدا ہوگی۔ یہ سارا کچھ اصل میں یہ ہے… اگر مجھے اجازت دیں… کہ جو قرآن کریم نے وہ راہیں متعین کی ہیں جن راہوں پر اگر 27ہم چلیں تو کوئی فتنہ فساد پیدا نہیں ہوگا اور قرآن کریم ایسا عظیم مذہب ہے اور فتنہ وفساد کے اتنا سخت خلاف ہے کہ ہم نے کسی اور مذہب میں اس قسم کی باتیں نہیں دیکھیں۔
۲۸۷۰ ان اﷲ لایحب المفسدین
بہت سی آیات میں یہ ہے۔ قرآن کریم یہ کہتا ہے کہ اپنے خیالات کا اظہار دوسرے کی محبت کے جذبے میں کرو۔ اس کو دکھ دینے کے لئے یا اس کے اوپر ضرب لگانے کے لئے یا اس کو حقیر قرار دینے کے لئے اپنے دل میں بھی نہ سمجھو کسی کو حقیر۔ اور ایک پیار کے جذبے سے جو بات کہی جائے گی اسی سے فتنہ نہیں پیدا ہوگا یا کم ازکم اس فتنے کی ذمہ داری اس شخص پر نہیں ڈالی جاسکے گی جو پیار اور محبت کے ساتھ اور بے لوث خدمت کے جذبے میں اپنے …
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, if I follow the Holy Quran strictly, in any part of the world, you think, I will not commit any offence?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میں قرآن مجید پر سختی سے عمل پیرا ہوں تو میں دنیا میں کہیں بھی کسی جرم کا ارتکاب نہیں کروں گا؟)
Mirza Nasir Ahmad: I should not.
(مرزاناصر احمد: میں نہیں کروں گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Supposing I want to marry two/three wives in America ....
(جناب یحییٰ بختیار: فرض کریں اگر میں امریکہ میں دو؍تین شادیاں کرنا چاہتا ہوں)
Mirza Nasir Ahmad: No, I ....
(مرزا ناصر احمد: نہیں! میں…)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just asking you. Will they arrest me or not?
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف آپ سے پوچھ رہا ہوں۔ کیا وہ مجھے گرفتار کریں گے یا نہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is not compulsory.
(مرزاناصراحمد: یہ لازمی نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: To have many wives?
(جناب یحییٰ بختیار: کئی بیویاں رکھنا؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is not compulsory.
(مرزاناصراحمد: یہ لازمی نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: But I will give you another instance, Sir. You are a highly educated person. You know there is a Church call Mormon Church?
(جناب یحییٰ بختیار: مگر جناب! میں آپ کو ایک اور مثال دوں گا۔ آپ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ ایک چرچ ہے جس کا نام مارمن چرچ ہے)
28Mirza Nasir Ahmad: Yes, I know .......
(مرزاناصر احمد: ہاں! میں جانتا ہوں)
Mr. Yahya Bakhtiar: And under their religion, their Chrisianity or their sect, ....
(جناب یحییٰ بختیار: اور ان کے مذہب میں، ان کی عیسائیت میں یا ان کے فرقہ میں)
Mirza Nasir Ahmad: They can have not ....
(مرزاناصراحمد: وہ نہیں کرسکتے…)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... it is not only permissible....
(جناب یحییٰ بختیار: …یہ نہ صرف جائز ہے…)
مرزاناصراحمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... but obilgatory for a person, if the circumstances permit, to practice polygamy.
(جناب یحییٰ بختیار: …بلکہ اگر حالات اجازت دیں تو ایک شخص پر تعدد ازواج لازمی ہے)
مرزاناصراحمد: لیکن ہمارے یہاں…
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, that is the freedom of religion. Will they allow him in America to marry?
(جناب یحییٰ بختیار: یہ ہے مذہبی آزادی! کیا امریکہ میں وہ اس کو شادی کی اجازت دیں گے؟)
Mirza Nasir Ahmad: If they don't allow it, they shouldn't do it or leave America.
(مرزاناصر احمد: اگر وہ اس کی اجازت نہیں دیتے تو وہ شادی نہ کریں یا پھر امریکہ چھوڑ دیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but that is part of my faith; I am a Mormon Christian, it is a part of my faith; I want to practise my religion. Why should the American State, which bows for freedom of religion, interfere and put me in jail?
(جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ میرے مذہب کا حصہ ہے، میں ایک مارمن عیسائی ہوں، یہ میرے مذہب کا حصہ ہے، میں اپنے مذہب پر عمل کرنا چاہتا ہوں۔ تو امریکی ریاست، جو کہ مذہبی آزادی کو تسلیم کرتی ہے، کیوں میرے مذہب میں مداخلت کرے اور مجھے جیل میں ڈالے؟)
مرزاناصر احمد: یہاں ایک نیا سوال یہ پیدا ہوگیا کہ جس وقت انسان کا مذہبی عقیدہ قانون وقت ہی کے ساتھ متصادم ہو جائے تو پھر کیا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ یہ ایک نیا سوال آگیا نا اب۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(پوری دنیا میں کتنے قادیانی ہیں؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: ویسے I will come to this again. Now I come to the Preliminary stage.
Now Sir, will you tell the Special Committee as to how many members belong to Jamaat-e-Ahmadia or your school of 29thought of the Ahmadia Movement throughout the world?
(جناب یحییٰ بختیار: ویسے اس سوال پر میں دوبارہ آؤں گا۔ اب میں ابتدائی درجہ پر آتا ہوں۔ جناب! کیا اب آپ خصوصی کمیٹی کو یہ بتائیں گے کہ جماعت احمدیہ یا احمدیہ تحریک کے آپ کے مکتبہ فکر سے پوری دنیا میں کتنے افراد منسلک ہیں؟)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(پوری دنیا میں ایک کروڑ قادیانی)
Mirza Nasir Ahmad: Throughout the world?
میرے اندازے کے مطابق کم وبیش ایک کروڑ ہیں۔
(مرزاناصراحمد: پوری دنیا میں؟ میرے اندازے کے مطابق کم و بیش ایک کروڑ ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: And how many of them are in Pakistan?
(جناب یحییٰ بختیار: اور ان میں سے کتنے پاکستان میں ہیں؟)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کی وفات کے وقت قادیانی چار لاکھ تھے)
مرزاناصر احمد: میرے اندازے کے مطابق ۳۵سے ۴۰لاکھ تک۔
Mr. Yahya Bakhtiar: At the time of the death of Mirza Ghulam Ahmad, what was the number of Ahmadis? Have you any idea?
(جناب یحییٰ بختیار: مرزاغلام احمد کے انتقال کے وقت احمدیوں کی کیا تعداد تھی؟ آپ کو کچھ اندازہ ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: Very rough idea.
چند ہزار ہوں گے۔ ہاں چار لاکھ۔ چار لاکھ کے قریب تھے اس وقت۔ میرے یہ سب Rough اندازے ہیں۔
(مرزاناصراحمد: بہت سرسری اندازہ ہے۔ چند ہزار ہوں گے۔ (اپنے ساتھیوں سے پوچھنے کے بعد) ہاں چار لاکھ۔ چار لاکھ کے قریب تھے اُس وقت۔ میرے یہ سب سرسری اندازے ہیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱۹۰۱ء کی مردم شماری میں اٹھارہ سو قادیانی تھے)
Mr. Yahya Bakhtiar: According to 1901 Census Report, there were about 1800. Is it correct?
(جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۰۱ء کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق وہ ۱۸۰۰ تھے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟)
مرزاناصر احمد: مجھے علم نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کی وفات کے وقت انیس ہزار)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, this is very confusing because I have been looking through various figures. It seems that in 1908, at the time of Mirza Sahib's death, the number given was 19000.
(جناب یحییٰ بختیار: اب جناب! یہ بہت گڑبڑ معلوم ہوتی ہے، کیونکہ میں مختلف اعدادوشمار دیکھ رہا ہوں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ۱۹۰۸ء میں مرزاغلام احمد کے انتقال کے وقت تعداد ۱۹۰۰۰ تھی)
Mirza Nasir Ahmad: Census report?
(مرزاناصر احمد: مردم شماری کی رپورٹ؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, this is a document, a book published by the Foreign Office of the British Government in 1920 in their Registry Office. They have given that at the death of the founder.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! یہ ایک دستاویز ہے، ایک کتاب ہے جو برطانیہ کے فارن آفس نے اپنے رجسٹری دفتر میں ۱۹۲۰ء میں چھاپی۔ ان کا کہنا ہے کہ بانی (قادیانی جماعت) کی وفات کے وقت)
30مرزاناصر احمد: ہاں! یہ ان کی Version (روایت) ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں I am just saying because it may be wrong; I am not ....
(جناب یحییٰ بختیار: ہاں! میں تو صرف کہہ رہا ہوں، کیونکہ ہوسکتا ہے یہ غلط ہو، میں یہ نہیں…)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے میں نے بھی کہاناں اندازے ہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: In 1908, the sect, which at that time did not exceed 19000, has split up into two rival parties and appear to be declining in number.... whether your faction or the other faction, I do not know.... but this is what the British Government's certificate is. Then, Sir, in.....
(جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۰۸ء میں یہ فرقہ، جو اُس وقت ۱۹۰۰۰ سے زائد نہیں تھا، دو متحارب دھڑوں میں بٹ گیا اور اس کی تعداد کم ہونے لگی… آیا آپ کے دھڑے کی یا دوسرا دھڑے کی، میں نہیں جانتا… مگر یہ حکومت برطانیہ کا سرٹیفکیٹ ہے۔ پھر جناب…)
Mirza Nasir Ahmad: But this is not for the first time that the British Government is misinformed.
(مرزاناصر احمد: مگر یہ پہلی بار نہیں کہ حکومت برطانیہ کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہوں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no; that is possible; I am not saying, I am just asking. You know better figure. But there is a statement by Mirza Bashir-ud-Din Mahmud Ahmad in "Ahmadiyyat or the True Islam", published in 1959, wherein it is stated that at the time of his death, which occurred in 1908, his followers could be counted by hundreds or thousands.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! نہیں! یہ ممکن ہے۔ میں کہہ نہیں رہا ہوں، بلکہ صرف پوچھ رہا ہوں۔ آپ کو تعداد بہتر معلوم ہوگی۔ لیکن مرزابشیرالدین محمود احمد کا ایک بیان ’’احمدیت یعنی حقیقی اسلام‘‘ میں ۱۹۵۹ء میں شائع ہوا، جس میں یہ لکھا ہے کہ ۱۹۰۸ء میں ان (مرزا غلام احمد) کی وفات کے وقت ان کے پیروکار سینکڑوں یا ہزاروں میں گنے جاسکتے تھے۱؎)
مرزاناصر احمد: ہاں! چار لاکھ کے قریب، میں نے بتایا ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی ایک اندازہ ہے۔ In 1908 (۱۹۰۸ء میں)
مرزاناصر احمد: ہاں جی! وفات کے وقت۔
Mr. Yahya Bakhtiar: The census figure, however, of 1908 shows that there were only 18000.
(جناب یحییٰ بختیار: بہرحال ۱۹۰۸ء کی مردم شماری کی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ صرف ۱۸۰۰۰ تھے)
مرزاناصر احمد: ہاں ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: And then the census figure of 1921 shows that there were only 30,000. 1931 figure shows that they were 56000.
(جناب یحییٰ بختیار: اور پھر ۱۹۲۱ء کی مردم شماری کی رو سے صرف ۳۰۰۰۰ تھے۔ ۱۹۳۱ء کے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ ۵۶۰۰۰ تھے)
31Mirza Nasir Ahmad: Fifty-six?
(مرزاناصر احمد: چھپن؟)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نوٹ: ۱؎ قادیانی جماعت کے دوسرے سربراہ مرزامحمود کا لندن کی مذاہب عالم کانفرنس ستمبر ۱۹۲۴ء میں بیان ہوا جو بعد میں قادیان سے ’’احمدیت یعنی حقیقی اسلام‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ اس کے ص۴ پر عبارت ہے: ’’آپ (مرزاقادیانی) کی وفات کے وقت جو ۱۹۰۸ء میں ہوئی۔ احمدیہ جماعت کی تعداد کئی لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔‘‘ اب یحییٰ بختیار کا سوال یہ ہے کہ ۱۹۰۸ء میں برٹش گورنمنٹ رپورٹ کے مطابق قادیانیوں کی تعداد ۱۹۰۰۰ ہے۔ لیکن مرزا محمود اس ۱۹۰۰۰ کو کئی لاکھ بتاتے ہیں اور مرزاناصر چار لاکھ بتاتے ہیں۔ اس تضاد کا بیچارا مرزاناصر کوئی جواب نہ دے پایا۔ قادیانی غور فرمائیں کہ گورنمنٹ برطانیہ کی رپورٹ اور مرزامحمود کے بیان میں تضاد کیوں ہے؟ وجہ صاف ظاہر ہے کہ قادیانی اپنی تعداد بتانے میں کذب بیانی کرتے ہیں۔ صحیح تعداد بتائیں تو بھانڈا پھوٹ جائے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانی ۱۹۳۶ء میں چھپن ہزار تھے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And this is confirmed by Mirza Bashir-ud-Din Mahmud in an address which appeared in "Al-Fazal" of 5th August, 1934, which says that:
(جناب یحییٰ بختیار: اور اس کی تصدیق مرزابشیرالدین محمود نے اپنے ایک خطاب میں کی، جو اخبار ’’الفضل‘‘ مورخہ ۵؍اگست ۱۹۳۴ء میں شائع ہوئی، جس کے مطابق:) ’’اس وقت ہماری تعداد آج کی تعداد سے بہت کم یعنی سرکاری مردم شماری کی رو سے ۱۸۰۰ تھی۔ اس وقت اخبار ’’البدر‘‘ کے خریداروں کی تعداد ۱۴۰۰ تھی۔ اس وقت سرکاری مردم شماری ۵۶۰۰۰ ہے۔ اور اگر پہلی نسبت کا لحاظ رکھا جائے تو ہمارے اخبار کے صرف پنجاب میں ۴۰۰۰ سے زیادہ خریدار ہونے چاہئیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں! یہ تو وہ…
Mr. Yahya Bakhtiar: I mean he referred to it. He doesn't say here that this is a wrong figure. I am just saying.
(جناب یحییٰ بختیار: میرا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے یہاں یہ نہیں کہا کہ یہ اعدادوشمار غلط ہیں۔ میں تو بس یہ کہہ رہا ہوں)
مرزاناصر احمد: نہیں۔ وہ یہ جماعت کو کہہ رہے ہیں کہ اخبار ’’البدر‘‘ کی خریداری زیادہ ہونی چاہئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but he mentioned ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! مگر انہوں نے تذکرہ کیا…)
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... it by the way that it was 56000.
(جناب یحییٰ بختیار: …اس کا، بائی دی وے، کہ وہ چھپن ہزار تھے)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے۔ By the way. (بائی دی وے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, then after that we come to Munir. I say "Munir Enquiry Court Report" because you know what I am referring to.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! اب اس کے بعد ہم منیر کی طرف آتے ہیں۔ میرا مطلب ہے ’’منیر انکوائری کورٹ رپورٹ‘‘ کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ میں کس کا حوالہ دے رہا ہوں۱؎)
32مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! جی، جی!!
Mr. Yahya Bakhtiar: There was a disturbance in the Punjab in 1953.
(جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۵۳ء میں پنجاب میں ایک شورش برپا ہوئی تھی)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱۹۵۳ء میں قادیانی دولاکھ تھے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And a court of enquiry was set up. There the figure given by your Jamaat, it seems, it is stated, was two lacs or two hundred thousand?
(جناب یحییٰ بختیار: اور ایک انکوائری کورٹ تشکیل دی گئی تھی۔ وہاں آپ کی جماعت نے بظاہر یہ کہا تھا کہ وہ دو لاکھ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Two hundred thousand in Pakistan?
(مرزاناصر احمد: پاکستان میں تعداد دولاکھ؟)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ منیر انکوائری عدالتی رپورٹ اردو ص۹ پر ۱۹۵۳ء میں قادیانیوں کی موجودہ تعداد دو لاکھ لکھی ہے۔ اب قادیانی غور کریں کہ تعداد کے مسئلہ پر ان کی قیادت جگہ جگہ کیوں تضاد بیانیاں اور ابہام پیدا کرتی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اب تیس لاکھ کیسے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Pakistan. And now, I think you have either ignored the population planning scheme or something like that you have suddenly jumped to 30 lacs ...
. (جناب یحییٰ بختیار: پاکستان۔ اور اب میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے یا تو پاپولیشن پلاننگ اسکیم کویکسرنظر انداز کر دیا یا اس سے ملتا جلتا کوئی ایسا کام کیا جس سے آپ یکایک بڑھ کر تیس لاکھ تک پہنچ گئے…)
مرزاناصر احمد: نہیں! یہ بات…
Mr. Yahya Bakhtiar: .... or 40 lacs; or have there been so many converts?
(جناب یحییٰ بختیار: …یا چالیس لاکھ، یا پھر اتنے سارے لوگ تبدیل (ہوکر قادیانی) ہوگئے؟)
مرزاناصر احمد: نہیں! بات یہ ہے کہ جہاں تک سرکاری اعدادوشمار کا تعلق ہے، اُس وقت اعداد وشمار لینے والے ہی نہیں تھے کہ کس فرقہ کی طرف کس کو کریں منسوب، کیونکہ عام طور پر وہ غیرمسلم ہوتے تھے اور عام طور پر اُن کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ مسلمان…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I am not referring to the Census Report.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب! میں مردم شماری رپورٹ کا حوالہ نہیں دے رہا ہوں)
مرزاناصراحمد: ہوں، ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: The figure given by you to Mr. Justice Munir, your Jamaat ....
(جناب یحییٰ بختیار: جو اعدادوشمار آپ نے جسٹس منیر کو فراہم کئے کہ آپ کی جماعت…)
33مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... was 2 lacs in 1954. Then Encyclopaedia of Islam, 1960 Edition ....
(جناب یحییٰ بختیار: …۱۹۵۴ء میں دو لاکھ تھی۔ پھر انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کے ۱۹۶۰ء میں شائع شدہ ایڈیشن…)
مرزاناصر احمد: ہوں، یہ لاہور والی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! جی!!
I think no, not Lahore wali. I think it is published in Holland.
(نہیں! میرا خیال ہے کہ لاہور والی نہیں، میرے خیال میں یہ ہالینڈ میں چھپی ہے)
مرزاناصر احمد: یہ انکوائری رپورٹ کے کس صفحے پر ہے، یہ منیر کی؟
Mr. Yahya Bakhtiar: I think page 10.
(جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں صفحہ ۱۰ پر)
Mirza Nasir Ahmad: Page 10.
(مرزا ناصر احمد: صفحہ ۱۰)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱۹۶۰ء میں پوری دنیا میں پانچ لاکھ، پاکستان میں دو لاکھ)
Mr. Yahya Bakhtiar: The Encyclopaedia of Islam says that the figure of Ahmadis as given by them… this is 1960 Edition; may be a year or two before the figure was given.... is half a million throughout the world, out of whom half are in Pakistan, that is, about two lacs.
(جناب یحییٰ بختیار: انسائیکلوپیڈیا آف اسلام میں درج ہے کہ احمدیوں کی تعداد ان کے اپنے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق… یہ ۱۹۶۰ء کا ایڈیشن ہے، اعدادوشمار اس سے شاید ایک یا دو سال پہلے فراہم کئے گئے ہوں… پوری دنیا میں پانچ لاکھ ہے، جس میں سے نصف پاکستان میں ہیں، یعنی کہ تقریباً دولاکھ)
مرزاناصراحمد: ہاں! میرے علم میں نہیں کہ کس نے ان کو یہ اعداد شمار دئیے ہیں۔
 
Top