کامران افضال
رکن ختم نبوت فورم
صفحہ 43
صاحب تجر بہ ہیں وہ اس مسئلہ میں حق الیقین کے مرتبہ تک پہنچے ہوئے ہیں لیکن یہ شبہ کرنا کہ یہ استعانت بعض اوقات کیوں بے فائدہ اور غیر مفید ہوتی ہے اور کیوں خدا کی رحمانیت ور حیمیت ہر بیک وقت استعانت میں تجلی نہیں فرماتی۔ پس یہ شبہ صرف ایک صداقت کی غلط نہیں ہے کیونکہ خدائے تعالی ان دعائوں کو کہ جو خلوص کے ساتھ کی جائیں ضرور سنتا ہے اور جس طرح مناسب ہو مدد چاہنے والوں کے لئے مدد بھی کرتا ہے مگر کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کی استمداد اور دعا میں خلوص نہیں ہوتا نہ انسان ولی عاجزی کے ساتھ امداد الہی چاہتا ہے اور نہ اس کی روحانی حالت درست ہوتی ہے بلکہ اس کے ہونٹوں میں دعا اور اس کے دل میں غفلت یار یا ہوتی ہے۔ کیا بھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ خدا اس کی دعا کو سن تو لیتا ہے اور اس کے لئے جو کچھ اپنی حکمت کاملہ کے رو سے مناسب اور اصلح دیکھتا ہے عطا بھی فرماتا ہے لیکن نادان انسان خدا کی ان الطاف خفیہ کو شناخت نہیں کرتا اور باعث اپنے جہل اور بے خبری کے شکوہ اور شکایت شروع کر دیتا ہے۔ اور اس آیت کے مضمون کو نہیں سمجھتا عسى أن تكرهوا شیاو هو خير لكم وعسی آن تحبواشيا و هو شر لكم والله يعلم وانتم لا تعلمون (البقرة: ۲۱) یعنی یہ ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو بری سمجھو اور وہ اصل میں تمہارے لئے اچھی ہو اورمکن ہے کہ تم ایک چیز کو دوست رکھو اور وہ اصل میں تمہارے لئے بری ہو اور خدا چیزوں کی اصل حقیقت کو جانتا ہے اور نہیں جانتے۔ اب ہماری اس تمام تقریر سے واضح ہے کہ بسم الله الرحمن الرحیم کس قدر عالی شان صداقت ہے جس میں حقیقی توحید اور عبودیت اور خلوص میں ترقی کرنے کا نہایت عمدہ سامان موجود ہے جس کی نظیر کی اور کتاب میں نہیں پائی جاتی ۔ اور اگر کسی کے ذعم میں پائی جاتی ہے تو وہ اس صداقت کو معہ تمام دوسری صداقتوں کے جو ہم نے لکھتے ہیں نکال کر پیش کرے۔
بسم اللہ پر ایک اعتراض اور اس کا جواب
اس جگہ بعض کو تاہ اندیش اور نادان دشمنوں نے ایک اعتراض بسم اللہ کی بلاغت پر کیا ہے۔ ان معترضین میں سے ایک صاحب تو پادری عماد الدین نام ہیں ۔ جس نے اپنی کتاب ہدایت المسلمین میں اعتراض مندرجہ ذیل لکھا ہے۔ دوسرے صاحب باوا نرائین سنگھ نام وکیل امرتسری ہیں جنہوں نے پادری کے اعتراض کو سچ سمجھ کر اپنے دلی عناد کے تقاضا کی وجہ سے وہی پوچ اعتراض اپنے رسالہ ودیا پیر کا شک میں درج کر دیا ہے سو ہم اس اعتراض کو مع جواب اس کے لکھنا مناسب سمجھتے ہیں تامنصفین کو معلوم ہو کہ فرط تعصب نے ہمارے مخالفین کوکس درجہ کی کور باطنی اور نابینائی تک پہنچا دیا ہے کہ جو نہایت درجہ کی روشنی ہے وہ ان کو
مدیر کی آخری تدوین
: