کامران افضال
رکن ختم نبوت فورم
صفحہ53
عربی متن:
المحبوبیہ و بعضا اخر خطا کثیرا من صفۃ المحبیۃ و كذالك أراد بفضلہ العميم وجوده اقدیم ولما جاء زمن خاتم النبين وسیدنا محمد سید المرسلين. أراد هو سبحانہ ان یجمع هاتین الصفتين في تقیں واحدة تمتعها في نفسه عليه ألف ألف صلو و تونية قلت اليك دگر يا صقة المخبوية و المحبة على رأی هيرو الشورة ليكون إشارة إلى هزي الإرادة. ولی باحتگاؤ أحمد کا على تقنية الأمان و الرجية في هذه الاية قفزه القارة إلى أنه لا جامع لها على الطريقة القرية إلا وجود يا خير البرية وقد عرفت أن هاتين الضفتين أكبر الصقات من صقات الحفر الأكيية. بل قالب البابو حقيقة الحقائق لجميع أشتالي الصقاتية ولها معيار كتابي مي اشتقتل وتعلق بالأخلاق الإلهية وما أغلى تيبا كاملا قا إلا ت ا خائه بسلسلة البؤة فإنه
اردو ترجمہ:
اور اس کے فضل عظیم کے ساتھ آپس میں محبت سے زندگی بسر کریں اس نے ان میں سے بعض کو بو بیت کی صفت سے حصہ وافر عطا فرمایا اور بعض دوسروں کو صفت محبیت کا بہت ساحضہ دیا۔ اور اسی کا خدا تعالی نے اپنے وسیع فضل اور دائی کرم سے ارادہ فرمایا۔ اور جب ہمارے آقا سید المرسلین و خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ آیا تو الله تعالی کی پاک ذات نے ارادہ فرمایا کہ ان دونوں صفات کو ایک ہی شخصیت میں جمع کر دے۔ چنانچہ اس نے آنحضرت کی ذات میں آپ پر ہزاروں ہزار درود اور سلام ہو ) یہ دونوں صفات جمع کر دیں یہی وجہ ہے کہ خدا تعالی نے سورۃ فاتحہ کے شروع میں صفت محبوبیت اور صفت محبيت کا خاص طور پر ذکر کیا ہے تا اس سے خدا تعالی کے اس ارادہ کی طرف اشارہ ہو اور اس نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد اور احمد رکھا۔ جیسا کہ اس نے اس آیت میں اپنا نام الرحمن اور الرحيم رکھا۔ پس یہ بات اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ ان دونوں صفات کا ہمارے آقاخر دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور کوئی جامع وجود ہیں۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ دونوں صفات خدا تعالی کی صفات میں سے سب سے بڑی صفات ہیں بلکہ یہ اس کے تمام صفاتی ناموں کے خلاصوں کا خلاصہ اور حقیقتوں کی نچوڑ ہیں۔ یہ ہر اس شخص کے کمال کا معیار ہیں جو کمال کا طالب ہے اور اخلاقي الہیہ کا رنگ اختیار کرتا ہے۔ پھر ان دونوں صفات میں سے کال حصہ صرف ہمارے نبی سلسلہ نبوت کے خاتم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی دیا گیا ہے
مدیر کی آخری تدوین
: