کامران افضال
رکن ختم نبوت فورم
صفحہ 82
وہ سب خوبیاں اللہ تعالی میں موجود ہیں ۔ اور کوئی ایسی خوبی نہیں کہ عقل اس خوبی کے امکان پر شہادت دے۔ مگر اللہ تعالی بدقسمت انسان کی طرح اس خوبی سے محروم ہو۔ بلکہ کسی عاقل کی عقل ایسی خوبی پیش بی نہیں کر سکتی کہ جوخدا میں نہ پائی جائے ۔ جہاں تک انسان زیادہ سے زیادہ خوبیاں سوچ سکتا ہے وہ سب اس میں موجود ہیں اور اس کو اپنی ذات اور صفات اور محامد میں من كل الوجوہ کمال حاصل ہے اور رذائل سے بکلی منزہ ہے (براہین احمدیہ چہارحصص، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۴۳۵، ۴۳۶ حاشی نمبر۱۱)
عربی متن:
اعلم أن الحمد ثناء على الفعل الجبيل لمن يستحق الثناء. ومدح لمنعم انعم من الإرادة و أحسن کیف شاء. ولا يتحقق حقيقة الحمد كما هو حقها إلا للذ ی هو مندء لجميع الفيوض والانوار. ومحسن على وجه البصيرة لا من غير الشغور ولا من الاضطرار۔ فلا يوجد هذا المعنی إلا في الله الخبير البصير. وإنه هو المحسن ومنہ المنن کلها فی الأول والأخير۔ وله الحمد فی ھذا فيه الداروتلك الدار۔ وإليه يرجع کل حمد ینسب إلى الأغيار. ثم إن لفظ الحمد مصدر مبنی على المعلوم والمجھول وللفاعل و المفعول من الله ذی الجلال. و معناہ أن اللہ هو محمد و هو أحمد على وجه الكمال. و القرينة الدالة على هذا البيان۔ انه تعالى ذكر
اردو ترجمہ:
واضح ہو کہ حمد اس تعریف کو کہتے ہیں جوکسی مستحق تعریف کے اچھے فعل پر کی جائے نیز ایسے انعام کنندہ کی مدح کا نام ہے جس نے اپنے ارادہ سے انعام کیا ہو۔ اور اپنی مشیت کے مطابق احسان کیا ہو۔ اور حقیقت حمد کماحقہ صرف اسی ذات کے لئے متحقق ہوتی ہے جو تمام فیوض و انوار کا مبدء ہو اوراعلیٰ وجہ البصیرت کی پر احسان کرے نہ کہ غیر شعوری طور پر یا کسی مجبوری سے ۔ اور حمد کے معنی صرف خدائے خبیرو بصیر کی ذات میں ہی پائے جاتے ہیں۔ اور وہی محسن ہے اور اول و آخر میں سب احسان اسی کی طرف سے ہیں۔ اور سب تعریف اسی کے لئے ہے اس دنیا میں بھی اور اُس دنیا میں بھی اور ہر حمد جو اس کے غیروں کے متعلق کی جائے اس کا مرجع بھی وہی ہے۔ پھر بھی یادر ہے کہ لفظ حمد جواس آیت میں اللہ ذوالجلال کی طرف سے استعمال ہوا ہے مصدر ہے جو بطور مبنی للمعلوم اور مبنی للمجہول ہے۔ یعنی فاعل اور مفعول دونوں کے لئے ہے۔ اور اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالی کامل طور پر تعریف کیا گیا اور تعریف کرنے والا ہے۔ اور اس بیان پر دلالت کرنے والا قرینہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حمد کے بعد اسی صفات کا ذکر فرمایا ہے جو اہل عرفان کے
