• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

"آیات ختم نبوت" ازمولانا سیفُ الرحمٰن صاحب حفظہُ اللہ تعالی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
{سورۃ فاتحہ سے دلیل نمبر۱} چلا ہمیں صراط مستقیم پر {اس سورۃ کے اسلوب سے}

اللہ کی حمد وثنا اور اپنی بندگی کے اظہارکے بعد ہم یہ دعا کرتے ہیں۔
اِھْدِنَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ { سورۃ الفاتحۃآیت نمبر۵}
ترجمہ : چلا ہمیں صراط مستقیم پر
دلیل کی وضاحت:
اس سے ختمِ نبوت کی دلیل یوں ہے کہ مولانا عبدالقادر محدث دہلویؒ موضح القرآن میں اس سورت کے تحت لکھتے ہیں کہ یہ سورت اللہ تعالیٰ نے بندوں کی زبان سے فرمائی کہ اس طرح کہا کریں یعنی ان کلمات کے ساتھ دعا کیاکریں ۔ شاہ صاحب کا مقصد یہ ہے کہ یہ آسمانی درخواست ہے جس کو پیش کرنے سے ہدایت حاصل ہوتی ہے گویااس کی حیثیت سرکاری درخواست فارم کی طرح ہے اگر کسی کو مدرسہ،سکول یا کالج میں داخلہ لینا ہو تو اسے پہلے فارم پُر کرنا پڑتا ہے یہ فارم حقیقت میں ایک درخواست ہی ہوتی ہے جب تک داخلہ کھلا ہوتا ہے درخواست کے فارم ملا کرتے ہیں جب داخلہ بند ہوجائے تو فارم نہیں ملاکرتے ۔
حاصل یہ کہ سورت فاتحہ درخواست ہے اوریہ اسی ہدایت کیلئے درخواست ہے جو قرآن پاک میں موجود ہے جس کے بارے میں فرمایا ھُدًی لِلْمُتَّقِیْنَ ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لئے اور اسی ہدایت کو حضرت محمد ﷺ لے کر آئے تھے۔(۱)
اس سورت کا اور بالخصو ص اس دعا (درخواست )کا موجودرہنا بتاتا ہے کہ نبی ﷺکے ذریعے ملنے والی ہدایت باقی ہے جب وہ ہدایت باقی ہے تو کسی اور نبی کی کیا ضرورت ہے؟۔ اگر کسی اور نبی کوآنا ہوتا تو اس درخواست فارم کو اٹھا لیا جاتا تاکہ نیا نبی اپنی ہدایت بھی لائے اور اس کے لیے فارم بھی لائے ۔
الحاصل جب تک سورت فاتحہ موجود ہے کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) اس کی دلیل یہ ہے کہ سورت بقرۃ کے شروع میں ذٰلِکَ الْکِتَابُ فرمایا آگے جا کر {أُولٰئِکَ عَلٰی ھُدًی مِنْ رَبِّھِمْ وَأُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} (البقرۃ :۵) ان میں اسم اشارہ کے ساتھ کاف حرفِ خطاب واحد مذکر کا ملا ہوا ہے جو اس کی دلیل ہے کہ مخاطب ایک شخص ہے اگر سب انسان مخاطب ہوتے تو’’ ذٰلِکَ ‘‘کی جگہ کہا جاتا’’ ذٰلِکُمْ ‘‘اور’’ أُولٰئِکَ ‘‘ کی جگہ کہاجاتا’’ أُولٰئِکُم ‘‘ْاب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ایک شخص جس کو خطاب ہے وہ کون ہے ؟ وہ خود رسول اللہ د ﷺ ہی ہیں کیونکہ آپ کو خطاب کرکے فرمایا ہے { وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا أُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکََ} (البقرۃ : ۴)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
{سورۃ فاتحہ سے دلیل نمبر۲} { صراطِ مستقیم نبی ﷺ کی اتباع میں ہے}

اس سورت میں صراط مستقیم کی دعا کا ذکر ہے ۔صراط مستقیم کیاہے؟ صراط مستقیم نبی کریم ﷺ کی اتباع ہی کانام ہے اس کی کچھ بحث گزر چکی ہے مزید بحث ان شاء اللہ سورۃ الانعام کے دلائل کے ذیل میں آئے گی۔ اب اگر کوئی نیا نبی آئے تو وہ اپنی اطاعت کرائے گا یا نہیں۔اگر وہ اپنی اطاعت کرائے تو نبی کریم ﷺ کی اطاعت میں خلل آئے گا اور انسان صراط ِمسقیم سے ہٹ جائے گا کیونکہ صراطِ مستقیم نبی کریم ﷺ کی اتباع ہی کانام ہے ۔ اور اگر آنے والا نیا نبی اپنی اطاعت نہ کرائے تو اس کو نبی ہونے کیا ملا؟چونکہ صراطِ مستقیم موجود ہے اس لئے کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
{سورۃ فاتحہ سے دلیل نمبر۳} { اس سورۃ کی فضیلت سے}

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔
’’ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَاأُنْزِلَتْ فِی التَّوْرَاۃِ وَلَا فِی الْاِنْجِیْلِ وَلَا فِی الزَّبُوْرِ وَلَا فِی الْفُرْقَانِ مِثْلُھَا ‘‘
(ترمذی طبع بیروت ج۵ص۱۵۶ ترمذی طبع دیوبندج۲ص۱۱۱ نسائی طبع بیروت ج۲ص۱۳۹ شرح السنۃ للبغوی ج۴ص۴۴۴وص۴۴۶ مسند احمد ج۲ص۳۵۷ وص۴۱۳)
’’ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے سورت فاتحہ جیسی سورت نہ توراۃ میں اتاری گئی نہ انجیل میں نہ زبور میں اور نہ قرآن میں‘‘۔
اس سے استدلال یوں بنتا ہے کہ نبی ﷺ نے یہ تو فرمایا کہ ایسی سورت نازل نہ ہوئی مگریہ نہ فرمایا کہ آئندہ بھی کسی نبی پر ایسی سورت نازل نہ ہوگی اس کی وجہ سوائے اس کے اورکیا ہوسکتی ہے کہ نبی کریمﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور قرآن اللہ کی آخری کتاب ہے اس کے بعدنہ کوئی نیانبی ہوگا اور نہ کوئی کتاب نازل ہوگی ۔ اس لئے مستقبل میں ایسی سورت کے نزول کی نفی کی ضرورت نہیں۔
وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی ذٰلِکَ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
{سورۃبقرہ سے دلائل } تمہید

یہ قرآن کریم کی سب سے لمبی سورت ہے اس سورت کے بڑے فضائل ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جس گھر میں سورۃ بقرہ پڑھی جاتی ہے شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے (شرح السنۃ للبغوی ج۴ص۴۵۸) سب سے زیادہ احکام کی آیات بھی اس سورت میں ہیں قرآن کی سب سے لمبی آیت بھی اس سورت میں ہے اور آیت الکرسی جو حدیث پاک کی رو سے قرآن کی سب سے عظیم آیت ہے (دیکھئے شرح السنۃ ج۴ ص ۴۵۷) وہ بھی اسی سورت میں ہے اس سورت میں ختم نبوت کے خاصے دلائل پائے جاتے ہیں چند دلائل درج ذیل ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
{سورۃ بقرہ سے دلیل نمبر۱} {سورۃ بقرہ کے ربط سے}

چوتھی دلیل کے ذیل میں تفسیربیان القرآن کے حوالے سے آئے گا کہ سورۃ بقرۃ کاسورۃ الفاتحہ سے ربط یہ ہے کہ جس ہدایت کے لئے سورۃ الفاتحہ میں دعاء کی گئی سورۃ بقرۃ میں اس ہدایت کے ملنے کا ذکر ہے وہاں تھا اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ (ہمیں سیدے راستے پر چلا) اوریہاں فرمایا ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ (ہدایت واسطے پرہیز گاروں کے) حاصل یہ کہ وہاں ہدایت کی دعا تھی یہاں اس دعا کی قبولیت کا ذکر ہے ۔ تو جب نبی کریمﷺکی ہدایت کا درخواست فارم بھی موجودہے اور وہ ہدایت بھی موجود ہے تو پھر کسی اور کتاب یااور نبی کی کیا ضرورت ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
{سورۃ بقرہ کی دلیل نمبر۲} {حروف مقطعات سے }

ارشاد فرمایا :
آلٓمّٓ (سورۃ بقرۃ آیت نمبر۱)
دلیل کی وضاحت:
قرآن پاک کے یہ حروف ایسے ہیں جن کا کوئی ترجمہ نہیں(۱) اوریہ کسی معنی کیلئے استعمال نہیں ہوتے، لیکن ہیں یہ محفوط ۔نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ ان کی ادائیگی تک کے قواعد مدون ومحفوظ ہیں یقین نہ آئے تو حضرت تھانویؒ کی کتاب جمال القرآن ہی دیکھ لیںجب یہ محفوظ ہیں تو دوسرے معنی دار کلمات کیوں محفوظ نہ ہوں گے تو جب نبی کرم ﷺکالایا ہوا دین اتنا زیادہ محفوظ ہے تو کسی اور نبی یا کسی اور دین کی کیا ضرورت باقی رہ گئی؟ اس لئے جہاں حروف مقطعات آئیں گے ہم ان سے ختم نبوت پر استدلال کریں گے۔اور ہمارا یہ استدلال بالکل بجا ہوگا۔یاد رہے کہ حروف مقطعات ۲۸ سورتوں کے شروع میں آتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حروف مقطعات کے بارے میں حضرت جی کاواقعہ:
(۱) حروف مقطعات کا کوئی ترجمہ نہیں مگریہ مطلب نہیں کہ ان کا معنی بھی کچھ نہیں اس لئے کہ دلالت صرف وضعی ہی نہیں بلکہ طبعی عقلی اور بعض علماء کے نزدیک تفطنی بھی ہوتی ہے الغرض یہ حروف بے معنی ہر گز نہیں راقم کے نزدیک ان حروف سے ختم نبوت کا ثبوت دلالت عقلی یا تفطنی کے ساتھ ہوتا ہے ۔
دلالت تفطنی کے لئے دیکھیں شاہ رفیع الدین محدث دہلوی کی کتاب تکمیل الاذہان ص۴۴ شائع کردہ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نیز راقم کی تالیف الحاق کی بحث ص۴۵)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ذیل میں برکت کیلئے حروف مقطعات کی مناسبت سے حضرت پیر طریقت رہبر شریعت مولانا ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ کا ایک عجیب وغریب واقعہ دیا جاتا ہے ۔
روس کے سفر کے دوران جہاز میں حضرت جی سے ایک دہریئے نے سوال کیا کہ جو لوگ قرآن کوبغیر سمجھے پڑھتے ہیں ان کو ثواب کیسے ملتاہے حضرت نے فرمایا اچھا بتائو اگر کوئی شخص کٓھٰیٰعٓصٓ پڑھے تو کیا اس کو اجر ملے گا؟ کہا ہاں قرآن کا لفظ ہے حضرت نے پوچھا کہ اس کے معنی کیا ہیںکہنے لگا کہ حروف مقطعات کے معانی تو نہیں بتائے گئے ۔
حضرت نے فرمایا اگراس لفظ کے معنی سمجھے بغیراس کو پڑھنے پر اجر ملتا ہے تو دوسرے الفاظ کے پڑھنے پر اجر کیوں نہیں ملے گا۔حضرت کی باتیں سن کرکہنے لگا کہ مولانا میری نظر میں آپ بڑے ذہین آدمی ہیں حضرت نے فرمایا میری نظر میں تو آپ انتہائی بیوقوف انسان ہیں آپ پیدا ہوئے مسلمان گھرانے میں مگر روس جاکر آپ دین کھو بیٹھے کاش آپ کو آپ کی ماں نے جنا ہی نہ ہوتا۔حضرت کے یہ توجہ بھرے الفاظ اس دہریے کے دل پر بجلی بن کر گرے اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے کہنے لگا کہ مولانا میں توبہ تائب ہوکر نئے سرے سے مسلمان ہوتا ہوں
(از لاہور تاخاک بخارہ وسمرقند ص۲۳ ،۲۴)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top