آیت خاتم النبیین پر قادیانی اعتراضات ( اعتراض نمبر۱: خاتم النبیین کا معنی نبیوں پر مہرہے)
قادیانی : ’’اﷲ جل شانہ آنحضرت ﷺ کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ ﷺ کو افاضئہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہر گز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپ ﷺ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ ﷺ کی پیروی کمالات نبوت بخشتیہے۔اور آپ ﷺ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔‘‘(حقیقت الوحی ص ۹۷ حاشیہ روحانی خزائن ص ۱۰۰ ج۲۲)
جواب ۱: مرزا قادیانی کا یہ معنی اس کے دجل وکذب کا شاہکار ہے۔ جو قرآن وسنت ‘ قواعد عربیت لغت کے سراسر خلاف ہے۔ قادیانیوں میں غیرت وحمیت نام کی کوئی چیز ہے تو لغت عرب سے ایک مثال بتادیں۔ کہ خاتم النبیین کا معنی آپ کی مہر سے نبی بنتے ہیں۔ کلام عرب سے ایک نظیر ہی پیش کردیں۔ کیا خاتم القوم کا معنی کہ اس کی مہر سے قوم بنتی ہے ؟۔ خاتم اولاد کا معنی اس کی مہر سے اولاد بنتی ہے؟۔ ختم اﷲ علیٰ قلوبھم کا معنی بالکل مہمل ہوں گے۔ غرض جو معنی مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کو سیدھا کرنے کی دھن میں کئے ہیں عرب میں ہر گز ہرگز مستعمل نہیں۔ مرزا قادیانی کو وسوسہ شیطان ہوگیا ہے اور بس۔
لیجئے تفسیر ابن جریر ص ۱۱ ج ۲۲ میں حضرت قتادہ ؓسے خاتم النبیین کی یہ تفسیر منقول ہے:
’’ عن قتادہ ؓولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین ای آخرھم۰‘‘
جواب۲ :مرزا نے حقیقت الوحی ص ۳۹۱ خزائن ص ۴۰۶ ج۲۲ پر لکھا ہے کہ نبوت کا نام پانے کے لئے میں مخصوص کیا گیا ہوں۔ اور چودہ سو سال میں نبی اور کوئی نہیں بنا۔(ملخص) اگر خاتم النبیین کا یہ معنی ہے کہ آپ ﷺ کی مہر سے نبی بنتے ہیں ۔تو کسی کے نبی بننے سے مہر کے ٹوٹنے کا کیوں خطرہ ہے؟۔ بلکہ پھر تو جتنے زیادہ انبیاء ہوںگے اس مہر کا کمال ظاہر ہونا چاہئیے نہ یہ کہ مہر ٹوٹنے کے خطرہ کی وجہ سے صرف ایک مرزا صاحب نبی ہوں اور وہ بھی ظلی۔