محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
آیت خاتم النبیین کا معنی
آیت
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا
(مسلمانو) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں۔اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے ۔
﴿سورۃ الاحزاب آیت 40﴾
آیت مبارکہ میں اللہ نے ارشاد فرما دیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں میں سے آخری نبی ہیں۔مطلب یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلسلہ نبوت ختم ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں بنے گا اب کسی فرد کو نبوت عطا نہیں کی جائے گی۔
خاتم النبیین کا معنی قرآن کریم کی روشنی میں
لفظ خاتم کا مادہ قرآن مجید میں سات ﴿7﴾ مقامات پر استعمال ہوا ہے۔ ان ساتوں مقامات پر سیاق و سباق دیکھ لیں خاتم کا معنی یہ بنتا ہے کہ کسی چیز کو ایسے بند کرنا، کسی چیز کی ایسی بندش کرنا کے باہر سے کوئی چیز اس میں داخل نہ ہوسکے اور اندر سے کوئی چیز باہر نہ نکالی جاسکے۔
آیت نمبر 1
خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ عَلٰی سَمۡعِہِمۡ ؕ وَ عَلٰۤی اَبۡصَارِہِمۡ غِشَاوَۃٌ ۫ وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ
اللہ تعالٰی نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے ۔
﴿سورۃ البقرہ آیت نمبر 7﴾
آیت کے سیاق و سباق کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کفار کے بارے میں بات ہو رہی ہے اللہ فرما رہا ہے کہ اے رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کفار کو آپ کا ڈرانا اور نہ ڈرانا ایک برابر ہے اے رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے آگے وجہ بھی بتا دی
خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ
مہر کردی ہم نے ان کے دلوں پر
مطلب یہ کہ ہم نے ان کے دلوں کو اس طرح بند کر دیا ان کے دلوں پر اس طرح بندش کی کہ اب ہدایت ان کے دل میں داخل نہیں ہوگی کیونکہ دل بند ہوگیا اور ان کے دل میں موجود کفر ان کے دل سے باہر نہ آئے گا کیونکہ ہم نے ان کے دل کو بند کر دیا۔
آیت خاتم النبیین میں بھی یہی مادہ استعمال ہوا ہے
وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ
اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں
آیت کا مطلب یہ بنے گا کہ اللہ نے سلسلہ نبوت حضور علیہ سلام پر اس طرح بند کیا کہ اب کسی فرد کا نام نبوت کی فہرست میں داخل نہیں ہوسکتا۔یعنی اب کوئی فرد نبی نہیں بن سکتا اب انبیاء کی تعداد میں کسی فرد کا اضافہ نہیں ہو سکتا ۔
آیت نمبر 2
اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ وَ اَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلۡمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ وَ قَلۡبِہٖ وَ جَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ غِشٰوَۃً ؕ فَمَنۡ یَّہۡدِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ اللّٰہِ ؕ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے ۔
﴿سورۃ الجاثیۃ آیت 23﴾
آیت نمبر 3
اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ
ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے ، ان کاموں کی جو وہ کرتے تھے ۔
﴿سورۃ یس آیت نمبر 65﴾
قیامت کے دن کے بارے میں بات ہو رہی ہے آیت اپنا معنی خود بیان فرما رہی ہے۔
آیت نمبر 4
اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا ۚ فَاِنۡ یَّشَاِ اللّٰہُ یَخۡتِمۡ عَلٰی قَلۡبِکَ ؕ وَ یَمۡحُ اللّٰہُ الۡبَاطِلَ وَ یُحِقُّ الۡحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ
کیا یہ کہتے ہیں کہ ( پیغمبر نے ) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے ، اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے اور اللہ تعالٰی اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو ثابت رکھتا ہے ۔ وہ سینے کی باتوں کو جاننے والا ہے ۔
﴿سورۃ الشوریٰ آیت 24﴾
آیت نمبر 5 ، 6
یُسۡقَوۡنَ مِنۡ رَّحِیۡقٍ مَّخۡتُوۡمٍ ﴿25﴾ خِتٰمُہٗ مِسۡکٌ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکَ فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنَافِسُوۡنَ ﴿26﴾
یہ لوگ سر بمہر خالص شراب پلائے جائیں گے ۔ جس پر مشک کی مہر ہوگی ، سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہیے ۔
﴿سورۃ المطففین آیت 25٫26﴾
آیت نمبر 7
قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَخَذَ اللّٰہُ سَمۡعَکُمۡ وَ اَبۡصَارَکُمۡ وَ خَتَمَ عَلٰی قُلُوۡبِکُمۡ مَّنۡ اِلٰہٌ غَیۡرُ اللّٰہِ یَاۡتِیۡکُمۡ بِہٖ ؕ اُنۡظُرۡ کَیۡفَ نُصَرِّفُ الۡاٰیٰتِ ثُمَّ ہُمۡ یَصۡدِفُوۡنَ
آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر اللہ تعالٰی تمہاری سماعت اور بصارت بالکل لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو اللہ تعالٰی کے سوا اور کوئی معبود ہے کہ یہ تم کو پھر دے دے ۔ آپ دیکھئے تو ہم کس طرح دلائل کو مختلف پہلوؤں سے پیش کر رہے ہیں پھر بھی یہ اعراض کرتے ہیں ۔
﴿سورۃ الانعام آیت 46﴾
ان ساتوں مقامات پر خاتم کے معنی میں قدر مشترک یہ ہے کہ کسی چیز کو ایسے طور پر بند کرنا۔ اس کی ایسی بندش کرنا کے باہر سے کوئی چیز اس میں داخل نہ ہوسکے اور اندر سے کوئی چیز اس سے باہر نہ نکالی جا سکے۔
خلاصہ
خاتم النبیین کا معنی یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تشریف لاکر سلسلہ نبوت کو مکمل بند کر دیا۔ جتنے نبی بنے تھے حضور علیہ السلام سے پہلے بن چکے حضور علیہ السلام کے بعد اب کوئی نبی نہیں بنے گا اور جو پہلے سے نبی ہیں ان کی نبوت واپس نہیں لی جائے گی۔مطلب یہ کہ حضور علیہ السلام کی آمد پر انبیاء کی تعداد مکمل ہوگئی اب کوئی فرق قیامت کی صبح تک نبی نہیں بنے گا۔