اجماع کی حقیقت اور اس کی عظمت
خدائے تعالیٰ کے ہزاروں درود اس ذات مقدس پر جس کے طفیل میں ہم جیسے سراپا گناہ اور سراسر خطا وقصور بھی خیر الامم ‘ امت وسطی‘ امت مرحومہ‘ شہدائے خلق کے القاب گرامی کے ساتھ پکارے جاتے ہیں:؎
کہ دار دزیر گردوں میر سامانے کہ من دارم
وہ بے شمار خدا وندی انعام واکرام جو ہمارے آقائے نامدار ﷺ کی بدولت ہم پر مبذول ہوئے ہیں۔ اجماع امت بھی ان میں سے ایک امتیازی فضلیت ہے جس کی حقیقت یہ ہے کہ اس امت کے علمائے مجتہدین اگر کسی مسئلہ میں ایک حکم پر اتفاق کرلیں تو یہ حکم بھی ایسا ہی واجب الاتباع اور واجب التعمیل ہوتا ہے جیسے قرآن وحدیث کے صریح احکام۔ جس کی حقیقت دوسرے عنوان سے یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ پر جب نبوت ختم کردی گئی تو آ پ ﷺ کے بعد کوئی ہستی معصوم باقی نہیں رہتی جس کے حکم کو غلطی سے پاک اور ٹھیک حکم خدا وندی کا ترجمان کہا جاسکے۔ اس لئے رحمت خدا وندی نے امت محمد یہ کے مجموعہ کو ایک نبی معصوم کا درجہ دے دیا ۔ کہ ساری امت جس چیز کے اچھے یا برے ہونے پر متفق ہوجائے وہ علامت اس کی ہے کہ یہ کام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ایسا ہی ہے جیسا امت کے مجموعہ نے سمجھا ہے۔
اسی بات کو رسول کریم ﷺ نے ان الفاظ میں فرمایا ہے:
’’ لن تجتمع امتی علی الضلالۃ۰‘‘{یعنی میری امت کا مجموعہ کبھی گمراہی پر متفق نہیں ہوسکتا۔}
اسی لئے اصول کی کتابوں میں اس کے حجت ہونے اور اس کے شرائط ولوازم پر مفصل بحث کی جاتی ہے۔ اور احکام شرعیہ کی حجتوں میں قرآن وحدیث کے بعد تیسرے نمبرپر اجماع کو رکھا جاتا ہے۔
کہ دار دزیر گردوں میر سامانے کہ من دارم
وہ بے شمار خدا وندی انعام واکرام جو ہمارے آقائے نامدار ﷺ کی بدولت ہم پر مبذول ہوئے ہیں۔ اجماع امت بھی ان میں سے ایک امتیازی فضلیت ہے جس کی حقیقت یہ ہے کہ اس امت کے علمائے مجتہدین اگر کسی مسئلہ میں ایک حکم پر اتفاق کرلیں تو یہ حکم بھی ایسا ہی واجب الاتباع اور واجب التعمیل ہوتا ہے جیسے قرآن وحدیث کے صریح احکام۔ جس کی حقیقت دوسرے عنوان سے یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ پر جب نبوت ختم کردی گئی تو آ پ ﷺ کے بعد کوئی ہستی معصوم باقی نہیں رہتی جس کے حکم کو غلطی سے پاک اور ٹھیک حکم خدا وندی کا ترجمان کہا جاسکے۔ اس لئے رحمت خدا وندی نے امت محمد یہ کے مجموعہ کو ایک نبی معصوم کا درجہ دے دیا ۔ کہ ساری امت جس چیز کے اچھے یا برے ہونے پر متفق ہوجائے وہ علامت اس کی ہے کہ یہ کام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ایسا ہی ہے جیسا امت کے مجموعہ نے سمجھا ہے۔
اسی بات کو رسول کریم ﷺ نے ان الفاظ میں فرمایا ہے:
’’ لن تجتمع امتی علی الضلالۃ۰‘‘{یعنی میری امت کا مجموعہ کبھی گمراہی پر متفق نہیں ہوسکتا۔}
اسی لئے اصول کی کتابوں میں اس کے حجت ہونے اور اس کے شرائط ولوازم پر مفصل بحث کی جاتی ہے۔ اور احکام شرعیہ کی حجتوں میں قرآن وحدیث کے بعد تیسرے نمبرپر اجماع کو رکھا جاتا ہے۔