احادیث پر قادیانی اعتراضات (اعتراض نمبر۳۶:انک خاتم المہاجرین)
قادیانی: حضور ﷺ نے اپنے چچا حضرت عباس ؓ سے فرمایا :’’ اطمئن یا عم (عباسؓ) انک خاتم المہاجرین فی الہجرۃ کما انا خاتم النبیین فی النبوۃ ۰ کنز العمال ص ۱۷۸ ج ۶‘‘اگر حضرت عباس ؓ کے بعد ہجرت جاری ہے تو حضور ﷺ کے بعد نبوت بھی جاری ہے۔
جواب : قادیانی اس روایت میں بھی دجل سے کام لیتے ہیں۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ حضرت عباس ؓ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ کے سفر پر روانہ ہوگئے تھے ۔ مکہ مکرمہ سے چند کوس باہر تشریف لے گئے تو راستہ میں مدینہ طیبہ سے آنحضرت ﷺ دس ہزار قدسیوں کا لشکر لے کر مکہ مکرمہ فتح کرنے کے لئے تشریف لے آئے۔ راستہ میں ملاقات ہوئی تو حضرت عباس ؓ کو افسوس ہوا کہ میں ہجرت کی سعادت سے محروم رہا۔ حضور ﷺ نے حضرت عباس ؓ کو تسلی وحصول ثواب کی بشارت دیتے ہوئے یہ فرمایا ۔ اس لئے واقعتہً مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنے والے آخری مہاجر حضرت عباس ؓ تھے۔ اس لئے کہ ہجرت دار الکفر سے دار الاسلام کی طرف کی جاتی ہے۔ مکہ مکرمہ رحمت دو عالم ﷺ کے ہاتھوں ایسے فتح ہوا جو قیامت کی صبح تک دار الاسلام رہے گا۔ تو مکہ مکرمہ سے آخری مہاجر واقعی حضرت عباس ؓ ہوئے۔ آپ ﷺ کا فرمانا:’’ اے چچا تم ختم المہاجرین ہو۔‘‘ تمہارے بعد جو بھی مکہ مکرمہ چھوڑ کر آئے گا اسے مہاجر کا لقب نہیں ملے گا۔ اس لئے امام بخاری ؒ فرماتے ہیں :’’ لا ھجرۃ بعد الفتح ۰ بخاری ص ۴۳۳ج۱‘‘ حضرت حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ اصابہ ص ۲۷۱ج ۲ طبع بیروت میں فرماتے ہیں:
’’ ھاجر قبل الفتح بقلیل وشہدا الفتح۰‘‘{ حضرت عباس ؓ نے فتح مکہ سے قدرے پیشتر ہجرت کی اور آپ فتح مکہ میں حاضر تھے۔}