ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘172(نبی پاکﷺ مثیل موسی ہیں ، معاذاللہ)
۱۷۲… ’’
انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولا
‘‘ اب ظاہر ہے کہ کما کے لفظ سے یہ اشارہ ہے کہ ہمارے نبیﷺ مثیل موسیٰ علیہ السلام ہیں… ظاہر ہے کہ مماثلت سے مراد مماثلت تامہ ہے نہ کہ مماثلت ناقصہ۔‘‘ (شہادۃ القران ص۲۶، خزائن ج۶ ص۳۲۲)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! ہر کسے رابہرے کارے ساختہ۔ دینی امور میں دخل دینا آپ کے بس کا کام نہ تھا۔ اگر کما سے مماثلت اور مماثلت بھی تامہ مراد ہوتی ہے تو پھر آپ بھی مثیل خدا ٹھہریں گے۔ جیسا کہ آپ کا الہام ہے۔ ’’
الارض والسماء معک کما ہو معی
‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۷، خزائن ج۳ ص۱۹۶)
یعنی زمین وآسمان اے مرزاقادیانی! آپ کے ساتھ بھی ایسے ہیں جیسے کہ میرے ساتھ۔
دوسرے اﷲ تعالیٰ کلام میں فرماتے ہیں: ’’
وعدﷲ الذین امنوا منکم وعملوا الصلحت لیستخلفنہم فی الارض کما استخلف الذین من قبلہم
‘‘ یہاں بھی اﷲتعالیٰ نے محمدی خلفاء کے لئے کما کا لفظ استعمال کیا ہے اور خلفائے موسیٰ علیہم السلام سے مماثلت ظاہر کی ہے۔ پھر آپ کے عقیدہ کے مطابق یہاں بھی مماثلت تامہ مراد ہے۔ پس اگر یہ صحیح ہے تو خلفائے سلسلہ محمدیﷺ بھی سب کے سب نبی ہونے چاہئیں۔ کیونکہ خلفائے سلسلہ موسویہ کلہم نبی تھے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ تیسرے رسول پاکﷺ نبی الانبیاء تھے۔ جیسا کہ خود آپ بھی (ریویو آف ریلیجنز ج۱ نمبر۵ ص۱۹۶) پر تسلیم کرتے ہیں۔ پھر آپ خاتم النبیین تھے۔ علاوہ ازیں آپ تمام دنیا کی طرف مبعوث تھے۔ پھر تمام زمین آپ کے لئے مسجد قرار دی گئی۔ پھر آپ کی شان ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ تھی۔ پھر معراج محمدی تمام نبیوں پر حضورﷺ کی ایک فضیلت تھی۔ غرضیکہ آپ خیرالرسل بلکہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر کا مصداق تھے۔ اب بتائیے کہ حضورﷺ کو کسی دوسرے نبی کا مثیل اور مثیل تامہ کہنا یہ رسول کریمﷺ کی ہتک نہیں تو اور کیا ہے؟
کما کی حقیقت تو اسی قدر ہے جو آپ کے الفاظ ہی میں یوں بیان کی جاسکتی ہے۔
’’ظاہر ہے کہ تشبیہات میں پوری پوری تطبیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بلکہ بسا اوقات ادنیٰ مماثلت کی وجہ سے بلکہ صرف ایک جزو میں مشارکت کے باعث سے ایک چیز کا نام دوسری چیز پر اطلاق کر دیتے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۱، خزائن ج۳ ص۱۳۸ حاشیہ)
فرمائیے! اب بھی اپنا جھوٹا ہونا تسلیم کرو گے یا ابھی چون وچرا کی گنجائش ہے؟
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘173(اگر قادیانی یہ حدیث بخاری سے دکھا دیں تو قادیانیت قبول کر لیں گے)
۱۷۳… ’’صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کے نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی کہ: ’’
ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی
‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کسی پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے۔ جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ (شہادۃ القران ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی نے اس حدیث کو بخاری میں درج شدہ ظاہر کر کے کس قدر زور سے اس کی صحت کا یقین دلایا ہے۔ مگر یہ بھی مرزاقادیانی کے دجل وفریب کا ایک نمونہ ہے۔ بخاری شریف میں یہ حدیث اگر موجود ہو تو ہم مرزاقادیانی کی مسیحیت کے قائل ہونے کو تیار ہیں۔ ورنہ اے قادیانیت کے علم بردارو! آؤ رسول عربیﷺ کے جھنڈے کو مضبوطی سے پکڑ لو اور کسی ایرے غیرے گامے نتھو خیرے کی نبوت کو قبول نہ کرو۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘174(جھوٹے لوگوں کو مرزا قادیانی نے نبی تسلیم کر لیا)
۱۷۴… ’’چنانچہ توریت کی تائید کے لئے ایک ایک وقت میں چار چار سو نبی بھی آیا جن کے آنے پر اب تک بائبل شہادت دے رہی ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۴۵، خزائن ج۶ ص۳۴۱)
ابوعبیدہ: جھوٹ محض ہے۔ مرزاقادیانی کی ذہانت کے کیا کہنے ہیں۔ بائبل میں ایک جگہ ۴۰۰ جھوٹے نبیوں کا ذکر ہے۔ جن کے مقابلہ پر خدا کے سچے نبی مکایا علیہ السلام کو فتح نصیب ہوئی تھی۔ یہ ۴۰۰ نبی بعل بت کے پچاری تھے۔ مشرک لوگ ان پجاریوں کو خداوند کے نبیوں کے مقابلہ پر نبی کہا کرتے تھے۔ مرزاقادیانی اپنی ’’نور نبوت‘‘ سے ان مشرکوں کو نبی سمجھ بیٹھے ہیں۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘175(فلما توفیتنی اور مرزا قادیانی کی کذب بیانی)
۱۷۵… ’’اوّل نہایت تصریح اور توضیح سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کی خبر دی جیسا کہ آیت ’’
فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم
‘‘ سے ظاہر ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۶۵، خزائن ج۶ ص۳۶۱)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی کا جھوٹ محض اور صریح دھوکہ ہے۔ اگر نہایت تصریح وتوضیح سے وفات عیسیٰ علیہ السلام کی خبر قرآن مجید میں موجود ہے تو پھر آپ نے (براہین احمدیہ ص۴۹۸،۵۰۵، خزائن ج۱ ص۵۹۳،۶۰۲ ملخص) پر کیوں لکھا تھا کہ: ’’جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو باطل کو خس وخاشاک کی طرح مٹا دیں گے۔‘‘
آپ پیدا ہوئے تھے۔ ۱۸۴۰ء میں (کتاب البریہ ص۱۵۹، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷ حاشیہ) مجدد بنے۔ ۱۸۸۰ء میں اور آپ وفات مسیح کے قائل ہوئے۔ ۱۸۹۳ء میں یعنی ۵۲ سال کی عمر میں یا مجدد کے ہونے کے ۱۲سال بعد اور وہ بھی قرآنی دلیل سے نہیں بلکہ الہام کے زور سے عقیدہ میں تبدیلی کی گئی۔
کیا اس سے پہلے ۵۲سال کی عمر میں اپنی مجددیت ومحدثیت کے زمانہ میں آپ نے کبھی یہ آیت نہیں پڑھی تھی؟ اگر پڑھی تھی اور یقینا پڑھی تو کیوں آپ نے اپنے ’’رسمی عقیدہ‘‘ کو خدا کے حکم کے سامنے ترک نہ کیا؟ افسوس آپ کی مسیحیت پر۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘176(پہلی کُتب پر مرزا کا جھوٹ کہ جب تک ایلیا نہیں آئیں گے تب تک مسیحؑ نہیں آئیں گے)
۱۷۶… ’’ایسا ہی پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ وہ نہیں آئے گا۔ جب تک ایلیا نبی دوبارہ دنیا میں نہ آئے۔‘‘ (شہادۃ القران ص۷۱، خزائن ج۶ ص۳۶۷) ابوعبیدہ: جھوٹ ہے۔ کسی کتاب میں ایسا لکھا ہوا نہیں ہے۔ کوئی قادیانی ایسا لکھا ہوا دکھا کر انعام لے۔ ورنہ مسلمان ہو جائے۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘177(مرزا قادیانی اور اس سے پہلے کے کذاب مدعیان نبوت)
۱۷۷… ’’ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ عادۃ انسان میں اتنی پیش بندیوں کی طاقت نہیں کہ جو کام یا دعویٰ ابھی بارہ برس کے بعد ظہور میں آتا ہے۔ پہلے ہی سے اس کی بنیاد قائم کی جائے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۷۵، خزائن ج۶ ص۳۷۱)
ابوعبیدہ: آپ کے پہلے بھائی (جھوٹے مدعیان نبوت) ہمیشہ ایسا کرتے رہے ہیں۔ تاریخ اسلام کے مطالعہ کرنے والے اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘178(کیا ظالم و مفتریوں کو مہلت ملنا تعجب ہے؟)
۱۷۸… ’’پھر تعجب پر تعجب یہ کہ خداتعالیٰ نے ایسے ظالم مفتری کو اتنی لمبی مہلت بھی دے دے۔ جسے آج تک بارہ برس گزر چکے ہوں۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۷۵، خزائن ج۶ ص۳۷۱)
ابوعبیدہ: کوئی تعجب کی بات نہیں۔ اﷲ نے سب سے بڑے اور سب سے پہلے مفتری (شیطان) کو ہزارہا برس سے مہلت دے رکھی ہے۔ فرعون، نمرود، شداد جیسے مفتریوں کو وہ مہلت دی کہ مرزاقادیانی کو اس کی ہوا بھی نہیں لگی۔ خود مرزاقادیانی کے مریدوں میں سے کئی اس وقت مدعیان نبوت موجود ہیں۔ جن کو قادیانی جماعت مفتری سمجھتی ہے۔ مگر انہیں ۲۵سال سے بھی زیادہ مہلت ملی ہوئی ہے۔ مثلاً عبداﷲ تیماپوری، قمر الانبیاء محمد فضل چنگا بنگیال وغیرہم۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘179(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ خلق طیر کے متعلق مرزا قادیانی کا جھوٹ)
۱۷۹… ’’(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ خلق طیر کے متعلق) جس طرح مٹی کے کھلونے انسانی کلوں سے چلتے پھرتے ہیں۔ وہ ایک نبی کی روح کی سرایت سے پرواز کرتے تھے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۷۷ حاشیہ، خزائن ج۶ ص۳۷۳)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! تو معجزۂ خلق طیر کو روح عیسوی کی سرایت سے مٹی کے کھلونوں کا پرواز کرنا سمجھتے ہیں۔ مگر اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’
واٰتینا عیسیٰ ابن مریم البینات(البقرہ:۸۷)‘‘
{اور دیے ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو صاف صاف معجزات۔}
پھر فرماتے ہیں: ’’ویکون طیراً باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘‘
{کہ وہ مٹی سے بنائی ہوئی عیسوی شکلیں خدا کے حکم کے ساتھ زندہ پرندے بن جاتے تھے۔}
اب کس کو سچا سمجھیں۔ آپ کو یا خدا کو۔ یقینا آپ ہی جھوٹے ہیں۔ خدا تو جھوٹ سے منزہ ہے۔
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘180(بے جان چیز کا پرواز کرنا معجزہ ہے)
۱۸۰… ’’بے جان کا باوجود بے جان ہونے کے پرواز یہ بڑا معجزہ ہے۔‘‘ (شہادۃ القران ص۷۸ حاشیہ، خزائن ج۶ ص۳۷۴)
ابوعبیدہ: پھر تو موجودہ سائنس کے تمام کرشمے معجزات انبیاء سے بڑھ گئے۔ کیونکہ نہ صرف بے جان چیزیں (ہوائی جہاز، ریلوے انجن) خود پرواز اور حرکت کرتی ہیں۔ بلکہ جانداروں کو بھی اڑائے پھرتی ہیں۔ مرزاقادیانی اپنی ہوش کی فکر کرو۔ بے جان کا جاندار بنانا یہ معجزہ ہے۔ جس سے انسان قاصر ہیں۔ ہاں نبی کے ہاتھ پر ان کی نبوت کی تصدیق میں یہ خدائی فعل سرزد ہوتے ہیں۔ مگر فاعل ان افعال کا خدا ہی ہوتا ہے۔ فتدبر یا مرزا!
کذبات مرزا’’شہادۃ القرآن‘‘181(باذن اللہ، باذن اللہ اور مرزا قادیانی کی غلط بیانی)
۱۸۱… ’’اور یہ کہنا کہ خداتعالیٰ نے آپ ان کو خالق ہونے کا اذن دے رکھا تھا۔ یہ خداتعالیٰ پر افتراء ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۷۸ حاشیہ، خزائن ج۶ ص۳۷۴)
ابوعبیدہ: خداتعالیٰ پر افتراء نہیں بلکہ مرزاقادیانی کی عقل کا رونا ہے۔ جب خود اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ ’’
باذن اﷲ، باذن اﷲ
‘‘ یعنی اﷲ کے اذن سے وہ ایسا کرتے تھے تو آپ کا کیا منہ ہے کہ اس کو افتراء کہیں؟ ذرا مراق کا علاج کرائیے اور پھر بات کیجئے۔