جناب من تو مطلب آپ تسلیم کرتے ہو کہ " توفی " کا حقیقی معنی " موت یا وفات " نہیں ؟جناب توفی کا معنی پورا لینا بھی ہے نہ کہ صرف پورا پورا لینا۔۔ ہاں اگر آپ کو اصرار ہے تو پھر عربی لغت سے کوئی ایک مثال دو جس میں اللہ تعالی فاعل ہو اور انسان کی توفی ہو رہ ہو۔یعنی اللہ تعالیٰ نے اس کو پورا پورا لے لیا۔۔۔قرآن مجید میں کئی جگہ یہ لفظ استعمال ہوا ہے جیسے فرمایا وَإِنْ مَا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ (الرعد 41) کیا ترجمہ کرو گے یہاں؟؟ پورا لینا یا وفات دینا؟؟
کیا آپ عربی لغات سے قرآن سمجھتے ہیں ؟ باقی آپ نے یہ قاعدہ کس علم نحو کی کتاب سے لیا ہے کہ " جہاں اللہ تعالیٰ فاعل ہو اور انسان کی توفی ہو رہی ہو تو صرف وفات کا معنی آئے گا " اس علم نحو کی کتاب کا حوالہ دینا پلیز ۔۔۔اس کے برعکس میرے پاس بھی ایک قاعدہ ہے اور وہ قاعدہ ہے کہ " اگر وفاء باب تفعل میں ہو ، اللہ فاعل ہو ، اور ایسا انسان مفعول ہو جو بن باپ پیدا ہوا تو وہاں توفی کے معنی موت کے نہیں بلکہ زندہ آسمان پر آٹھائے جانے کے ہوں گے "
اور ایک عربی لفظ کا ایک ہی ترجمعہ ہر جگہ ایک ہی ہوگا اس اصول کا بھی حوالہ اگر تو دے دینا ، کیونکہ پھر مزید بات کرنے میں آسانی ہوگی ۔
قرآن مجید میں ہے کہ " وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ بِاللَّيْلِ (الانعام)
کیا یہاں " توفی " کا معنی " موت "ہے ؟ یاد رہے کہ جس کو ایک دفعہ موت آجائے تو دوبارہ وہ ذندہ نہیں ہوتا ۔ اور اتفاق سے یہاں قاعدہ بھی آپ والا ہے لیکن یہاں معنی موت ہر گز نہیں لئے جاسکتے ۔
قرآن مجید میں بہت جگہ یہ لفظ توفی استعمال ہوا ہے اور ہر جگہ موت کے معنی میں نہیں آیا ۔
اور یہی نہیں آپ کوئی بھی مستند تفسیر اٹھا کر دیکھ لیجئے یا کوئی ترجمہ علماء اسلام نے کہیں بھی یہاں یہ مراد نہیں لی ہے کہ اس آیت میں توفیتنی سے مراد حضرت عیسیٰ کی موت ہے۔ اگر کسی مستند تفسیر یا ترجمہ میں یہاں مراد حضرت عیسیٰ کی موت لی گئی ہے تو ذرا وہ تفسیر یا ترجمہ یہاں پیش تو کیا جائے ۔