السلام علیکم مفتی صاحب! زید نے بکر سے درج ذیل سوالات کیے:
- سورۃ فتح کی آیات نمبر دو (2) میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ: اے نبی ہم نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیے، کیا یہ ترجمہ صحیح ہے؟
- کیا کسی حدیث میں یا قرآن میں کہیں یہ لکھا ہوا ہے کہ نبی گناہوں اور خطاوَں سے پاک ہوتے ہیں؟
- جی ہاں! یہ ترجمہ صحیح ہے، اس کی صحت میں کوئی استبعاد نہیں ہے۔ عربی میں لفظ ذنب بہت عام ہے، اس کا اطلاق خطا اجتہادی اور گناہ صغیرہ پر بھی ہوتا ہے۔ جن کا انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام سے صدور ان کی عصمت کے اور شان نبوت کے منافی نہیں۔ نیز ذنب کا ترجمہ گناہ، بیشتر محققین مترجمین حضرات جیسے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ، حضرت شاہ رفیع الدین دہلوی رحمہ اللہ، حضرت شاہ عبدالقادر دہلوی رحمہ اللہ اور حضرت مولانا تھانوی رحمہ اللہ وغیرھم نے کیا ہے۔
- ایسی کوئی خاص قرآنی آیت یا حدیث تو وارد نہیں ہوئی جس میں یہ آیا ہو کہ نبی گناہوں اور خطاوٴں سے پاک ہوتے ہیں، لیکن مختلف نصوص کی روشنی میں علمائے امت نے کتب عقائد میں عصمت انبیاء کے مسئلہ میں یہ بات ذکر کی ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام بعض گناہوں اور خطاوٴں سے معصوم ہوتے ہیں اور بعض سے نہیں۔ پھر تفصیل ذکر کی ہے اس لیے اس سلسلہ میں آپ کتب عقائد کا مطالعہ کریں۔