قرآن شریف اور احادیث اور پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ اسکے زمانے میں ایک نئی سواری پیدا ہو گی جو آگ سے چلے گی۔۔(تذکرہ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 442)
(قرآن شریف کی وہ آیت یا وہ احادیث پیش کی جائیں جنکے اندر مسیح کے زمانے کے بارے میں ایسا لکھا ہو)
قرآن کی چار سورتوں میں مسیح موعود اور اسکی جماع کا ذکر ہے سورۃ الفاتحہ، سورۃ الجمعہ، سورۃ الکہف اور سورۃ الناس۔۔۔(خلاصہ تحریر)(ملفوظات جلد 1 صفحہ 442)
(اللہ کے قرآن میں تو ان سورتوں میں تو ایسا کوئی ذکر نہیں شاید قادیانی قرآن میں ہو؟)
آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گھر 12 لڑکیاں پیدا ہوئیں(الحکم قادیان، 17 جولائی 1903 صفحہ 16۔ ملفوظات جلد 3 صفحہ 372جدید)
(مرزا قادیانی کا دعوی بروزی طور پر محمد ﷺ ہونے کا تھا...اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جہالت کا یہ حال ہے)
قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پڑھے گی.(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 5)
(اس صفحے پر مرزا نے بائبل کے تین حوالے دیے ہیں ۔ زکریا باب 14 آیت 12، متی کی انجیل باب 24 آیت 8، مکاشفات باب 22 آیت 8۔ ان میں سے کسی ایک جگہ بھی مسیح موعود کے وقت طاعون پڑھنے کا کوئی نام و نشان نہیں، یہ مرزا کا ایک ایسا جھوٹ ہے جو اس کے کئی جھوٹوں پر بھاری ہے۔ قادیانی متی باب 24 آیت 8 کے ایک لفظ Pestilences سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کا مطلب طاعون ہے، تو اسکا پہلا جواب تو یہ ہے کہ مسیحیوں کی کوئی بھی بائبل لے لیں کسی نے اس کا مطلب طاعون نہیں لیا پھر اس آیت میں مسیح علیہ السلام کے وقت نہیں بلکہ ان سے پہلے آئے دھوکے بازوں جو مسیحیت کا دعوی کریں گے ان کے وقت وبال اور مصیبتیں آنے کا تذکرہ ہے۔)
حدیثوں سے یہ بات صاف طور پر نکلتی ہے کہ آخری زمانے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم بھی دنیا میں ظاہر ہونگے اور حضرت مسیح بھی مگر دونوں بروزی طور پر آئیں گے نہ حقیقی طور پر۔(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 490 حاشیہ)
(کسی حدیث سے ایسی کوئی بات نہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دوبارہ دنیا میں آئیں گے، رہی بات حضرت مسیح علیہ السلام کی تو انکے حقیقی طور پر آنے کا ذکر ہے اور نام کے ساتھ ذکر ہے، بروزی کا کوئی نہیں)
قرآن کریم میں اللہ کا فرمان ہے کہ میرا کلام 1857 میں اٹھا لیا جائے گا۔(خلاصہ)(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 490 حاشیہ)
(انتہائی بے شرمی سے مرزا قادیانی نے قران پر جھوٹ بولا ہے، کوئی مرزائی قرآن سے 1857 ثابت کر دیں)
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ہند (ہندوستان) میں ایک نبی گذرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اس کا کاہن تھا ... آپ نے فرمایا کہ خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اترا ہے(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 382)
(ہے مرزا کا کوئی امتی جو یہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم باحوالہ و سند پیش کر دے اور مرزا کا لعنت اللہ علی الکاذبین کی گردان سے بچا لے؟)
رمضان میں کسوف و خسوف (یعنی سورج اور چاند گرہن) والی روایت خاتم النبین صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث ہے(ترجمہ عربی تحریر)(نور الحق، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ253)
(نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کوئی ایسا فرمان نہیں، مرزا نے یہاں بھی جھوٹ بولا)
حضرت عیسی علیہ السلام نے تورات ایک یہودی سے پڑھی تھی(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 394)
(اللہ تعالی قرآن میں فرمایا ہے”اللہ نے انھیں تورات اور انجیل سکھائی“ال عمران:48)
بخاری میں
متوفیک
کے معنی صاف رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی
ممیتک
آیا.(ملفوظات جلد 3 صفحہ 327)
(بخاری میں ہر گز رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی ایسی کوئی بات نہیں بیان ہوئی، جھوٹے پر اللہ کی لعنت!)
قرآن شریف میں خاتم الخلفاء کے قرب قیامت ظہور کا وعدہ موجود ہے...قرآن کریم میں جس شخص کا نام خاتم الخلفاء رکھا گیا ہے اسی کا نام احادیث میں مسیح موعود رکھا گیا ہے۔(ملفوظات جلد 5 صفحہ 553-554)
(قرآن میں خاتم الخلفاء کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی احادیث میں مسیح موعود کا کوئی لفظ ہے، لعنۃ اللہ علی الکاذبین)
خدا کی کتابوں میں مسیح موعود کے کئی نام ہیں ایک نام خاتم الخلفاء ہے یعنی ایسا خلیفہ جو سب سے آخر آنے والا ہے سو اس نام کے ساتھ قرآن شریف میں مسیح موعود کے بارے میں پیشگوئی موجود ہے۔(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 333)
(چلو اچھا ہوا خاتم الحلفاء کا ترجمہ ایسا خلیفہ جو سب سے آخر میں آنے والا ہے کر کے بتا دیا کہ خاتم النبین کا ترجمہ آخری نبی ہے، لیکن جھوٹ پھر بھی بول دیا، قرآن میں کہیں بھی خاتم الخلفاء کی پیشگوئی نہیں اور نہ ہی حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی ایسا نام مذکور ہے)
بخاری میں صاف طور پر لکھا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام وفات پا گئے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ65)
(مرزا جی! جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا برابر ہے)
احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح کے ظہور کے وقت عورتوں کو الہام شروع ہو جائے گا اور نابالغ بچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے.(ضرورۃ الامام، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 475)
(یہ احادیث کہاں ہیں ہمیں بھی کوئی بتائے؟ کیا قادیانی عورتوں کو الہام ہوتے ہیں؟ کیا قادیانی نابالغ بچے نبوت کرتے ہیں؟)
حضرت عیسی (علیہ السلام) کے آسمان سے نازل ہونے کا ذکر نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرامین میں اور نہ پہلے لوگوں کی تحریروں میں ہے(ترجمہ عربی تحریر)(مکتوب احمد، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 148)
(صحیح حدیث میں بھی صاف طور پر آسمان سے نازل ہونے کے لفظ ہیں اور اسلاف و اکابرین امت کی کتابوں میں تو جا بجا یہ بات لکھی ہے)
کسی صحیح مرفوع متصل حدیث سے ثابت نہیں کہ عیسی آسمان سے نازل ہو گا.(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 47 حاشیہ)
کسی حدیث میں نہیں پاؤ گے کہ اس کا نزول آسمان سے ہو گا.(ترجمہ عربی تحریر) (جماۃ البشری، روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 202)
(یہ بھی مرزا قادیانی کا انتہائی بے شرمی کے ساتھ لکھا گیا جھوٹ ہے، صحیح مرفوع متصل احادیث میں صاف طور پر آسمان سے نازل ہونے کا ذکر ہے، دیکھیں مسند بزار جلد 17 صفحہ 96 حدیث نمبر 9242، امام بیہقی کی کتاب الاسماء و الصفات جلد 2 صفحہ 331 حدیث نمبر 895، ابن عساکر کی تاریخ دمشق جلد 47 صفحہ 504)
بعض احادیث میں بھی آ چکا ہے کہ آنے والے مسیح کی ایک یہ بھی علامت ہے کہ ذولقرنین ہو گا.(براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 118)
(کوئی مرزائی اس حدیث کو ڈھونڈنے میں ہماری مدد کرے )
قرآن و حدیث کی پیشگوئیاں تھیں کہ مسیح موعود جب ظاہر ہو گا تو اسلامی علماء کے ہاتھوں دکھ اٹھائے گا وہ اسکو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے فتوے دیے جائیں گے.(اربعین، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 404)
(قرآن کی وہ آیت اور وہ حدیث پیش کی جائے جس میں پیشگوئی کی گئی ہے نہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین)
احادیث صحیحہ میں پہلے سے یہ فرمایا گیا تھا کہ اس مہدی کو کافر ٹھہرایا جائے گا اور اس وقت کے شریر مولوی اس کو کافر کہیں گے.(ضمیمہ انجام، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 322)
(صرف ایک صحیح حدیث باحوالہ پیش کر دی جائے تا کہ مرزا جی لعنت سے بچ جائیں)
ایک حدیث میں ہے کہ مہدی کے وقت یہ (یعنی سورج اور چاند گرہن) دو مرتبہ واقع ہونگے. (چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 329)
(وہ حدیث سند کے ساتھ پیش کی جائے جس میں یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمائے ہیں، واضح رہے کہ جب اردو میں حدیث کہا جائے تو اس سے مراد عرف عام میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہوتی ہے۔)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پیشگوئی... .... آپ نے فرمایا تھا کہ عیسائیوں اور اہل اسلام میں آخری زمانہ میں ایک جھگڑا ہو گا۔ عیسائی کہیں گے کہ ہم حق پر ہیں اور مسلمان کہیں گے کہ حق ہم میں ظاہر ہوا۔ اس وقت عیسائیوں کے لئے شیطان آواز دے گا کہ حق آل عیسیٰ کے ساتھ ہے اور مسلمانوں کے لئے آسمان سے آواز آئے گی کہ حق آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے۔ سو یاد رہے کہ یہ پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آتھم کے قصہ کے متعلق ہے(ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 287-288)
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہ پیشگوئی کس کتاب میں ہے؟ کون سی حدیث میں ہے؟ باحوالہ اور سند پیش کی جائے)
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خبر دی کہ سورج گرہن مہدی کے ظہور کے وقت ایام کسوف کے نصف میں ہو گا یعنی اٹھائیس تاریخ کو دوپہر سے پہلے. (ترجمہ عربی تحریر) (نور الحق، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 209)
(حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ خبر کہیں نہیں دی، مرزا جی نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا)
اور احادیث میں معتبر روایتوں سے ثابت ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ مسیح کی عمر ایک سو پچیس برس ہوئی ہے.(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 55)
(صرف ایک معتبر روایت پیش کی جائے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ فرمایا ہے)
حدیث صحیح میں آ چکا ہے کہ مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہو گی جس میں ایک تین سو تیرہ(313) اصحاب کا نام درج ہو گا. (ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 324)
(اگر مرزائی امت کو صحیح حدیث کی تعریف آتی ہے تو وہ پوری سند کے ساتھ یہ حدیث پیش کریں)
میں وہ شخص ہوں جو حدیث صحیح کے مطابق اسکے زمانہ میں حج سے روکا گیا۔(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 36)
(مہدی یا مسیح کے حج سے روکے جانے کا ذکر جس صحیح حدیث میں ہے وہ کہاں پائی جاتی ہے؟ مرزا جی شاید بھول گئے ان کے بقول مہدی کے بارے میں سب حدیثیں ضعیف ہیں؟)
خدا کی تمام کتابوں میں خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پھیلے گی اور حج روکا جائے گا اور ذوا السنین ستارہ نکلے گا اور ساتویں ہزار کے سر پر وہ موعود ظاہر ہو گا(اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 108)
(صرف خدا کی آخری کتاب قرآن شریف کی وہ ایت پیش کر دی جائے جس میں یہ باتیں ایسے بیان کی گئی ہوں)
تمام نبیوں کی متفق علیہ تعلیم ہے کہ مسیح موعود ہزار ہفتم کے سر پر آئے گا(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 209)
(صرف ان نبیوں سے یہ بات ثابت کر دی جائے جن کا ذکر قرآن میں ہے...کوئی مرزائی؟)
انکی(یعنی اہل کشمیر) کی پرانی تاریخوں میں لکھا ہے کہ یہ ایک نبی شہزادہ ہے جو بلاد شام کی طرف سے آیا تھا جس کو قریباً انیس سو (1900) برس آئے ہووے گزر گئے ہیں(تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 100)
(اہل کشمیر کی اس پرانی تاریخ کی کتاب کا نام لکھا جائے جس میں سرینگر میں موجود قبر میں مدفون کے بارے میں یہ الفاظ لکھے ہیں)
اور اس بات کو اسلام کے تمام فرقے مانتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام میں دو ایسی باتیں جمع ہوئی تھیں کہ کسی نبی میں وہ دونوں جمع نہیں ہوئیں۔ (۱) ایک یہ کہ انہوں نے کامل عمر پائی یعنی ایک سو پچیس ۱۲۵ برس زندہ رہے۔ (۲) دوم یہ کہ انہوں نے دنیا کے اکثر حصوں کی سیاحت کی۔ اس لئے نبی سیاح کہلائے۔(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 55)
(اگر مسلمانوں کے تمام فرقے یہ مانتے ہیں تو پھر مرزا قادیانی سے اختلاف کس بات کا ہے؟ سچ ہے مرزا قادیانی جھوٹ بولنے میں اتنا آگے نکل گیا تھا کہ اس کے نزدیک جھوٹ کوئی چیز تھی ہی نہیں)
مجدّد صاحب سر ہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس اُمت کے بعض افراد مکالمہ و مخاطبہ الہٰیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ و مخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406)
(حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سر ہندی رحمۃ اللہ علیہ نے ہر گز یہ نہیں لکھا تھا کہ ”وہ نبی کہلاتا ہے“ بلکہ ان کی تحریر میں یہ ہے کہ ”محدَّث کہلاتا ہے“۔ یہودیوں سے ایک ہاتھ آگے ہوتے ہوے مرزا نے اپنی جعلی نبوت کو ثابت کرنے کے لئے محدث لفظ کو نبی بنا دیا۔ حوالے دیکھیں مجدد صاحب کا مکتوب نمبر 51، مکتوبات امام ربانی فارسی، دفتر دوم)
یہ وہ حدیث ہے (یعنی حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالی عنہ والی) جو صحیح مسلم میں امام مسلم صاحب نے لکھی ہے جس کو ضعیف سمجھ کر رئیس المحدثین امام محمد بن اسماعیل بخاری نے چھوڑ دیا( ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 209-210)
(لعنت اللہ علی الکاذبین! مرزا کا کوئی امتی امام بخاری کی کسی کتاب میں یہ بات دکھا سکتا ہے کہ چونکہ یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے میں نے اپنی کتاب میں وہ نہیں لکھی؟ یہ مرزا نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر جھوٹ بولا ہے)
مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی اسمٰعیل علیگڈہ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ اگر وہ کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا اور ضرور ہم سے پہلے مرے گا کیونکہ کاذب ہے۔ مگر جب ان تالیفات کو دنیا میں شائع کر چکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مر گئے(ضمیمہ تحفۃ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 45۔ اور۔ اربعین، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 394)
(مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی اسماعیل علی گڑھ نے جس کتاب میں یہ لکھا تھا اس کا نام پیش کیا جائے ورنہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین پڑھ دیا جائے)
خدا کی کتاب صاف گواہی دیتی ہے کہ خدا تعالی پر افتراء کرنے والے جلد ہلاک کیے جاتے ہیں(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 63 حاشیہ)
(خدا کی جس کتاب میں یہ بات لکھی ہے اس کتاب کی وہ ایت پیش کی جائے)
قرآن شریف کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا مفتری اسی دنیا میں دست بدست سزا پا لیتا ہے اور خدائے قادر و غیور کبھی اس کو امن میں نہیں چھوڑتا اور اس کی غیرت اس کو کچل ڈالتی ہے اور جلد ہلاک کرتی ہے۔(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 49)
(اگر مرزائی امت کو نص قطعی کی تعریف آتی ہے تو پھر قرآن کی وہ نص قطعی پیش کرے جس میں یہ بات ہے)
دیکھو زمین پر ہر روز خدا کے حکم سے ایک ساعت میں کروڑہا انسان مر جاتے ہیں اور کروڑہا اُس کے ارادہ سے پیدا ہو جاتے ہیں اور کروڑہا اُس کی مرضی سے فقیر سے امیر اور امیر سے فقیر ہو جاتے ہیں( کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 41)
(کیا کوئی مرزائی بتا سکتا ہے کہ کروڑ میں کتنے انسان ہوتے ہیں؟ اور کروڑہا جو کہ اس کی جمع ہے اس میں کتنے لوگ ہوتے ہیں؟ کیا واقعی زمین پر ایک ساعت میں ایسا ہوتا ہے؟ بلکہ چوبیس گھنٹوں میں ایسا ہوتا ہے؟)
عنقریب وہ زمانہ آنے والا ہے کہ تم نظر اٹھا کر دیکھو گے کہ کوئی ہندو دکھائی دے مگر اُن پڑھوں لکھوں میں سے ایک ہندو بھی تمھیں دکھائی نہیں دے گا (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 119)
(کوئی مرزائی بتائے گا یہ زمانہ کب آنے والا ہے؟ کوئی مرزائی اس اہم انکشاف سے پردہ تو اٹھائے؟)
یہ عجیب بات ہے کہ چودھویں صدی کے سر پر جس قدر بجز میرے لوگوں نے مجدّد ہونے کے دعوے کئے تھے۔ جیسا کہ نواب صدیق حسن خان بھوپال اور مولوی عبد الحی لکھنؤ وہ سب صدی کے اوائل دنوں میں ہی ہلاک ہو گئے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 462 حاشیہ)
(کیا نواب صدیق حسن خان اور مولانا عبدالحئی نے مجدد ہونے کا دعوی کیا تھا؟ ثابت کیا جاے)
اسلام کی تکذیب اور رد میں اس تیرھویں صدی میں بیس کروڑ کے قریب کتاب اور رسالے تالیف ہو چکے ہیں( تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 266)
(کیا واقعی بیس کروڑ کتب اور رسالے صرف ایک صدی میں اسلام کی تکذیب اور رد میں لکھے گئے تھے؟ مرزا کے امتی سوچ کر جواب دیں۔۔۔یاد رہے ”تالیف کیے گے“ کے الفاظ ہیں)
ہر ایک نبی کے لیے ہجرت مسنون ہے(تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 106 حاشیہ)
(پہلی بات یہ کہاں لکھا ہے؟ دوسری بات مرزا قادیانی اگر نبی تھا تو اس نے قادیان سے کہاں ہجرت کی؟)
تمام نبیوں کی کتابں سے اور ایسا ہی قرآن شریف سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے آدم سے لے کہ اخیر تک دنیا کی عمر سات ہزار برس رکھی ہے(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 207)
(تمام انبیاء کی جن کتب اور قرآن شریف کی آیتوں میں یہ مضمون موجود ہے اسکی صحیح عبارت مستند طریق سے پیش کی جائے اور مرزائیت کی پیشانی سے اس اتہام کی سیاہی کو دور کیا جائے)