• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

انڈکس قادیانی حوالا جات

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بسم اللہ الرحمن الرحیم




جسے میری دعوت پہنچی اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں۔(تذکرہ، صفحہ 519 طبع چہارم)

جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہو گا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے(تذکرہ، صفحہ 280 طبع چہارم)

ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور، خدا کی طرف سے آیا ہے۔۔۔اور اس کا دشمن جہنمی ہے(رسالہ دعوت القوم، روحانی خزائن جلد صفحہ 62)

ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام کا ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو خدا کا رسول ہی نہیں مانتا۔۔۔دوم یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اسکو جھوٹا جانتا ہے۔۔۔یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 185)

جو میرے مخالف تھے انکا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 382)

ہمارے دشمن بیابانوں کے خنزیر اور انکی عورتیں کُتیوں سے بڑھ گئی ہیں(نجم الہدی، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 53)

تلك کتب ینظر الیھا کل مسلم بعین المحبۃ و المودۃ۔۔۔و یقبلہ و یصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا ۔(روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 547-548)

ذریۃ البغایا کا ترجمہ مرزا قادیانی کی کتابوں سے(خراب عورتیں، فاحشہ عورتیں، بازاری عورتیں وغیرہ) (روحانی خزائن جلد 16 صفحات 371، 426، 428 روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 163 روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 49)

جو مہدی اور مسیح کو نا مانے اسکا بھی سلب ایمان ہو جائے۔(ملفوظات جلد 1 صفحہ 449)

ہمارا فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں(انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 148)

غیر احمدی کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں، مرزا نے بھی اپنے ایک بیٹے کا جنازہ نہ پڑھا(انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 149)

کُل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہووے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں میں مانتا ہوں یہ میرے عقائد ہیں۔(آئینہ صداقت، انوار العلوم جلد 6 صفحہ 110)

غیر احمدی چھوٹے بچے کا جنازہ بھی نہ پڑھا جائے(انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 150)

غیر احمدی کو لڑکی دینا ٹھیک نہیں(مگر ہندو کو دینا ٹھیک ہے؟)(انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 151)

جو موسی(علیہ السلام) کو مانتا ہے لیکن عیسی(علیہ السلام) کو نہیں مانتا، یا عیسی(علیہ السلام) کو مانتا ہے مگر محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو نہیں مانتا اور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے پر مسیح موعود کا نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے(کلمۃ الفضل، صفحہ 116 ،مارچ اپریل 1915)

مرزا قادیانی نے غیر احمدیوں کے ساتھ عیسائیوں والا سلوک کیا (کلمۃ الفضل، صفحہ 169)

ہمیں ہر ایک طریقہ سے غیر احمدیوں سے الگ کیا گیا(کلمۃ الفضل، صفحہ 170)

اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہیے کیونکہ مسیح موعود نبی کریم ﷺ سے الگ کوئی چیز نہیں(کلمۃ الفضل، صفحہ 146)

جو مسیح موعود کا انکار کرتا ہے اسکا پہلا ایمان بھی قائم نہیں(کلمۃ الفضل، صفحہ 142)

مرزا قادیانی نے الذین کفروا غیر احمدی مسلمانوں کو قرار دیا ہے(کلمۃ الفضل، صفحہ 143)

کوئی احمدی کسی غیر احمدی کی امامت میں نماز ادا نہ کرے، کوئی لڑکی کسی غیر احمدی کے ساتھ بیاہی نہ جائے(سلسلہ احمدیہ جلد اول، صفحہ 80-81 مرزا بشیر احمد ایم اے)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر


یاد رکھو اگر میں جھوٹا ہوں تو پھر اسلام جھوٹا ہے(ملفوظات جلد 5 صفحہ 586)

جھوٹا آدمی گیند کی طرح حرکت میں ہوتا ہے(نور الحق، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 137)

جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں (ضمیمہ تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 56)

جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے۔(گوہ پاخانے کو کہتے ہیں)(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 215)

کنجر جو ولد الزنا کہلاتے ہیں وہ بھی جھوٹ بولتے ہوے شرماتے ہیں (شحنہ حق، روحانی خزائن جلد صفحہ 386)

میں اس زندگی پر لعنت بھیجتا ہوں جو جھوٹ اور افتراء کے ساتھ ہو (ضمیمہ تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 50)

خدا کی جھوٹوں پر نہ ایک دم کے لیے لعنت ہے بلکہ قیامت تک لعنت ہے (اربعین نمبر 3، روحانی خزائن جلد صفحہ 398)

دروغ گوئی کی زندگی جیسی کوئی لعنتی زندگی نہیں (نزول المسیح، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 380)

جھوٹ ام الخبائث ہے (مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 31)

ظاہر ہے کہ جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا(چشمہ معرفت جلد 2 صفحہ 223 ، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 231 )

جھوٹ بولنے سے بد تر دنیا میں اور کوئی برا کام نہیں(حقیقت الوحی صفحہ 26، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 459 )

جھوٹ کے مردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا یہ کتو ں کا طریق ہے نہ انسانوں کا (انجام آتھم مطبع قادیان صفحہ 40، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 43)

ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور آپ ہی ایک بات تراشتا اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی طرف سے وحی ہے جو مجھ پر ہوئی ہے ایسا بد ذات انسان تو کتوں اور سوؤروں اور بندروں سے بد تر ہے (براہین احمدیہ جلد 5 صفحہ126- 127، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 296 )

جھوٹے پر اگر ایک ہزار لعنت نہیں تو پانچ سو(500) سہی (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 572)

جھوٹ اور تلبیس کی راہ کو چھوڑ دو (نور الحق، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 201)

جھوٹے پر بغیر تعین کسی فریق کے لعنت کرنا کسی مذہب میں ناجائز نہیں (انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 31)

ہم جھوٹے کو دندان شکن جواب سے ملزم تو کر سکتے ہیں مگر اس کا منہ کیونکر بند کریں اس کی پلید زبان پر کون سی تھیلی چڑھاویں (انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 38)

خنزیر کی طرح جھوٹ کی نجاست کھائیں گے (ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14صفحہ 328)

نبی کے کلام میں جھوٹ جائز نہیں(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 21)

کاذب کا خدا دشمن ہے وہ اس کو جہنم میں لے جائے گا(البشری، روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 120)

دروغ گو کو خدا تعالی اِسی جہان میں ملزم اور شرمسار کر دیتا ہے(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 41)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر

مرزا نے خود یہ جھوٹ بول کر اپنے آپ کو لعنتی ثابت کیا
اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا(تخفہ الندوہ، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 98)
(یہ مرزا کا قرآن پر جھوٹ ہے، قرآن میں کہیں نہیں کہ غلام احمد قادیانی ابن مریم ہے)

احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہو گا۔(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 359)
(مرزا کا کوئی امتی ایک صحیح حدیث بھی نہیں پیش کر سکتا جس میں یہ بات بیان ہوئی ہے)

لیکن ایک بڑی توجہ دلانے والی یہ بات ہےکہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک مہدی کے ظہور کا زمانہ وہی قرار دیا ہے جسمیں ہم ہیں اور چودھویں صدی کا اُسکو مجدد قرار دیا ہے(نشان آسمانی،روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 370)
(مرزائی امت ایسی کوئی حدیث پیش کرے)

میں انگریزی خواں نہیں ہوں اور بکلی اس زبان سے نا واقف ہوں(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 317)
(مرزا کا بیٹا لکھتا ہے: ”مرزا صاحب نے ایک دو کتابیں انگریزی کی پڑھیں“ سیرۃ المہدی، حصہ اول صفحہ 141)

محدث و مفسر ابن تیمیہ و ابن قیم حضرت عیسی(علیہ السلام) کی وفات کے قائل ہیں(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 221)
(یہ مرزا کا سفید جھوٹ ہے ان دونوں بزرگوں کی کتابوں میں صاف طور پر حیات مسیح علیہ السلام لکھی ہے)

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ میری قبر کے نیچے روضہء بہشت ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 287)
(قبر کے نیچے بہشت والی کوئی حدیث نہیں)

حدیث کی خبر پوری ہو جائے جس میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے زمانے میں چالیس برس موت دنیا سے اٹھ جائے گی(ملفوظات جلد اول صفحہ 202)
(یہ حدیث مرزا کا کوئی امتی با حوالہ و سند پیش کر دے)

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہیے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں ورنہ وہ خدا سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے(ریویو آف ریلیجنز، ستمبر 1907 صفحہ 365)٭
(ایسی کوئی حدیث نہیں بلکہ اس کی ضد میں کئی احادیث روایت ہیں٭)

سرحدی پٹھانوں کا بعض اوقات نکاح سے پہلے حمل ہو جاتا ہے جس کو برا نہیں مانتے(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 300)

(اگر مرزا یہ بات کسی پٹھان کے سامنے کہتا تو اس کا قیمہ بن جاتا)

جتنے لوگ مباہلے کے لئے ہمارے مقابلے میں آئے خدا نے ان سب کو ہلاک کر دیا(ملفوظات جلد 5 صفحہ 86)
(مرزا نے اپنی زندگی میں صرف ایک آدمی میاں عبد الحق غزنوی مرحوم کے ساتھ مباہلہ کیا اور مرزا قادیانی غزنوی صاحب کی زندگی میں ہی مر گیا اسکے علاوہ مرزا نے کوئی مباہلہ نہیں کیا، اور ”مباہلہ کرنے والوں میں سے جو جھوٹا ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جاتا ہے۔“ ملفوظات جلد 9 صفحہ 440، دس جلدوں والا ایڈیشن)

احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ مسیح موعود چھٹے ہزار میں پیدا ہو گا(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 209)

(یہ بھی مرزا کا حدیث پر ایک جھوٹ ہے، ایسی کوئی حدیث نہیں)

آدم و حوا توأم کے طور پر پیدا ہووے تھے۔(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 209)
( توأم کہتے ہیں جڑواں بچوں کو اور یہ مرزا کا جھوٹ ہے۔ حضرت آدم و حوا ہرگز جڑواں بہن بھائی نہیں تھے)

قرآن و توریت سے ثابت ہے کہ آدم بطور توأم پیدا ہو تھا (تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 485)

یہود نے جلدی سے مسیح کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر چڑھا دیا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 296)
(یہ عقیدہ مرزا نے شاید اپنے آقا صلیبیوں سے لیا ہے، قرآن و حدیث نے تو اس کی نفی کی ہے)

قرآن بضرب دہل فرما رہا ہے کہ عیسی ابن مریم رسول اللہ زمین میں دفن کیا گیا ہے اور آسمان پر انکے جسم کا نام و نشان نہیں(تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 165)
(مرزا نے قرآن پر جھوٹ بولا ہے ایسی کوئی آیت نہیں جس کی مرزا بات کر رہا ہے)

حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس مسیح موعود کی تیرھویں صدی میں پیدائش ہو گی اور چودھویں صدی اس کا ظہور ہو گا۔(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 40)
(ہے کوئی مرزا کا امتی جو بسند صرف ایک حدیث پیش کر دے جس میں یہ بیان ہو)

میں نے ایک لفظ بھی ایسا استعمال نہیں کیا جسے دشنام دہی کہا جا سکے (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 109)
(دشنام دہی کہتے ہیں گالی کو، کنجریوں کی اولاد، خنزیر، ولد الحرام، اندھا شیطان جیسے الفاظ تو مرزا کے لیے دعا ہونگے؟)

بخاری و مسلم اور انجیل اور دانی ایل اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں میرا ذکر کیا گیا ہے(اربعین نمبر 4، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 413)
(غلام احمد ابن چراغ بی بی کا ذکر کہیں بھی نہیں یہ بھی صریح جھوٹ ہے)

حدیثوں میں صاف طور پر بتلایا گیا ہے کہ مسیح موعود کی بھی تکفیر ہو گی اور علماء وقت اس کو کافر ٹھہرائیں گے(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 213)
(اتنی بے شرمی سے حدیثوں پر جھوٹ بولنے والا شاید دنیا میں اور کوئی نہ ہو، ایسی کوئی حدیث نہیں)
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------
٭ یہاں مرزائی پاکٹ بک والے دھوکے باز نے ایک دھوکہ دیا ہے۔لکھتا ہے۔” یا ایھاالناس ان ھذا الطاعون رجس فتفرقوا عنہ فی الشعاب۔ اے لوگو! یہ طاعون نہایت خبیث ہے پس تم گھاٹیوں اور میدانوں میں پھیل جاو۔“(قول عمرو بن عبسہ، کنزالعمال جلد 2 صفحہ224 بحوالہ پاکٹ بک صفحہ 534)
مرزا قادیانی نے لکھا تھا یہ بات نبی کریم ﷺ نے فرمائی اور مصنفہ پاکٹ بک نے مرزا کی بات کو صحیح ثابت کرنے کے لیےعمرو بن عبسہ کا قول پیش کیا ہے۔ اور یہی نہیں اس نے کنزالعمال کی جس روایت کا حوالہ دیا ہے وہ روایت بھی پوری نقل نہیں کی کیونکہ مرزا اور اسکا امتی دونوں یہاں بھی ذلیل ہوتے ہیں۔ میں نقل کر دیتا ہوں۔
شہر بن حوشب کا بیان ہے کہ جب حضرت معاذ کا انتقال ہوا تو عمرو بن عبسہ نے اپنے اردگرد بیٹھے ہوے لوگوں سے کہا کہ اے لوگو یہ طاعون گندگی ہے تم (اسے بچنے کے لیے) گھاٹیوں میں پھیل جاو، یہ بات سن کر شرجیل بن حسنہ کھڑے ہوگے اور کہا
:و اللہ لقد اسلمت و ان امیرکم ھذا اضل من جمل اھلہ مانظروا ماذا یقول،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ازا وقع بارض فانتم فیھا فلا تھربوا فان الموت فی اعناقکم،،،،الی آخر الحدیث۔ یعنی اے لوگو! میں مسلمان ہوں اور تمھارا یہ امیر(عمرو بن عبسہ) گمراہ ہو گیا ہے دیکھو کہا کہ رہا ہے جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب یہ(طاعون) کسی جگہ پھوٹ پڑے تو وہاں سے بھاگو مت کیوں کے موت تو تمھاری گردنوں میں ہے۔(کنزالعمال جلد 4 صفحہ604 روایت نمبر 11757) اسی روایت میں ہے کہ شرجیل بن حسنہ نے عمرو بن عبسہ کی بات کو غلط بتایا اور نبی کریم ﷺ کی حدیث سے اسکی تردید کی ہے۔
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قرآن شریف اور احادیث اور پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ اسکے زمانے میں ایک نئی سواری پیدا ہو گی جو آگ سے چلے گی۔۔(تذکرہ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 442)
(قرآن شریف کی وہ آیت یا وہ احادیث پیش کی جائیں جنکے اندر مسیح کے زمانے کے بارے میں ایسا لکھا ہو)


قرآن کی چار سورتوں میں مسیح موعود اور اسکی جماع کا ذکر ہے سورۃ الفاتحہ، سورۃ الجمعہ، سورۃ الکہف اور سورۃ الناس۔۔۔(خلاصہ تحریر)(ملفوظات جلد 1 صفحہ 442)
(اللہ کے قرآن میں تو ان سورتوں میں تو ایسا کوئی ذکر نہیں شاید قادیانی قرآن میں ہو؟)

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گھر 12 لڑکیاں پیدا ہوئیں(الحکم قادیان، 17 جولائی 1903 صفحہ 16۔ ملفوظات جلد 3 صفحہ 372جدید)
(مرزا قادیانی کا دعوی بروزی طور پر محمد ﷺ ہونے کا تھا...اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جہالت کا یہ حال ہے)

قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پڑھے گی.(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 5)
(اس صفحے پر مرزا نے بائبل کے تین حوالے دیے ہیں ۔ زکریا باب 14 آیت 12، متی کی انجیل باب 24 آیت 8، مکاشفات باب 22 آیت 8۔ ان میں سے کسی ایک جگہ بھی مسیح موعود کے وقت طاعون پڑھنے کا کوئی نام و نشان نہیں، یہ مرزا کا ایک ایسا جھوٹ ہے جو اس کے کئی جھوٹوں پر بھاری ہے۔ قادیانی متی باب 24 آیت 8 کے ایک لفظ Pestilences سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کا مطلب طاعون ہے، تو اسکا پہلا جواب تو یہ ہے کہ مسیحیوں کی کوئی بھی بائبل لے لیں کسی نے اس کا مطلب طاعون نہیں لیا پھر اس آیت میں مسیح علیہ السلام کے وقت نہیں بلکہ ان سے پہلے آئے دھوکے بازوں جو مسیحیت کا دعوی کریں گے ان کے وقت وبال اور مصیبتیں آنے کا تذکرہ ہے۔)

حدیثوں سے یہ بات صاف طور پر نکلتی ہے کہ آخری زمانے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم بھی دنیا میں ظاہر ہونگے اور حضرت مسیح بھی مگر دونوں بروزی طور پر آئیں گے نہ حقیقی طور پر۔(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 490 حاشیہ)
(کسی حدیث سے ایسی کوئی بات نہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دوبارہ دنیا میں آئیں گے، رہی بات حضرت مسیح علیہ السلام کی تو انکے حقیقی طور پر آنے کا ذکر ہے اور نام کے ساتھ ذکر ہے، بروزی کا کوئی نہیں)

قرآن کریم میں اللہ کا فرمان ہے کہ میرا کلام ؁1857 میں اٹھا لیا جائے گا۔(خلاصہ)(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 490 حاشیہ)
(انتہائی بے شرمی سے مرزا قادیانی نے قران پر جھوٹ بولا ہے، کوئی مرزائی قرآن سے ؁1857 ثابت کر دیں)

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ہند (ہندوستان) میں ایک نبی گذرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اس کا کاہن تھا ... آپ نے فرمایا کہ خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اترا ہے(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 382)
(ہے مرزا کا کوئی امتی جو یہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم باحوالہ و سند پیش کر دے اور مرزا کا لعنت اللہ علی الکاذبین کی گردان سے بچا لے؟)

رمضان میں کسوف و خسوف (یعنی سورج اور چاند گرہن) والی روایت خاتم النبین صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث ہے(ترجمہ عربی تحریر)(نور الحق، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ253)
(نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کوئی ایسا فرمان نہیں، مرزا نے یہاں بھی جھوٹ بولا)

حضرت عیسی علیہ السلام نے تورات ایک یہودی سے پڑھی تھی(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 394)
(اللہ تعالی قرآن میں فرمایا ہے”اللہ نے انھیں تورات اور انجیل سکھائی“ال عمران:48)

بخاری میں متوفیک کے معنی صاف رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی ممیتک آیا.(ملفوظات جلد 3 صفحہ 327)
(بخاری میں ہر گز رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی ایسی کوئی بات نہیں بیان ہوئی، جھوٹے پر اللہ کی لعنت!)

قرآن شریف میں خاتم الخلفاء کے قرب قیامت ظہور کا وعدہ موجود ہے...قرآن کریم میں جس شخص کا نام خاتم الخلفاء رکھا گیا ہے اسی کا نام احادیث میں مسیح موعود رکھا گیا ہے۔(ملفوظات جلد 5 صفحہ 553-554)
(قرآن میں خاتم الخلفاء کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی احادیث میں مسیح موعود کا کوئی لفظ ہے، لعنۃ اللہ علی الکاذبین)

خدا کی کتابوں میں مسیح موعود کے کئی نام ہیں ایک نام خاتم الخلفاء ہے یعنی ایسا خلیفہ جو سب سے آخر آنے والا ہے سو اس نام کے ساتھ قرآن شریف میں مسیح موعود کے بارے میں پیشگوئی موجود ہے۔(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 333)
(چلو اچھا ہوا خاتم الحلفاء کا ترجمہ ایسا خلیفہ جو سب سے آخر میں آنے والا ہے کر کے بتا دیا کہ خاتم النبین کا ترجمہ آخری نبی ہے، لیکن جھوٹ پھر بھی بول دیا، قرآن میں کہیں بھی خاتم الخلفاء کی پیشگوئی نہیں اور نہ ہی حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی ایسا نام مذکور ہے)

بخاری میں صاف طور پر لکھا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام وفات پا گئے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ65)
(مرزا جی! جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا برابر ہے)

احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح کے ظہور کے وقت عورتوں کو الہام شروع ہو جائے گا اور نابالغ بچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے.(ضرورۃ الامام، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 475)
(یہ احادیث کہاں ہیں ہمیں بھی کوئی بتائے؟ کیا قادیانی عورتوں کو الہام ہوتے ہیں؟ کیا قادیانی نابالغ بچے نبوت کرتے ہیں؟)

حضرت عیسی (علیہ السلام) کے آسمان سے نازل ہونے کا ذکر نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرامین میں اور نہ پہلے لوگوں کی تحریروں میں ہے(ترجمہ عربی تحریر)(مکتوب احمد، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 148)
(صحیح حدیث میں بھی صاف طور پر آسمان سے نازل ہونے کے لفظ ہیں اور اسلاف و اکابرین امت کی کتابوں میں تو جا بجا یہ بات لکھی ہے)

کسی صحیح مرفوع متصل حدیث سے ثابت نہیں کہ عیسی آسمان سے نازل ہو گا.(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 47 حاشیہ)

کسی حدیث میں نہیں پاؤ گے کہ اس کا نزول آسمان سے ہو گا.(ترجمہ عربی تحریر) (جماۃ البشری، روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 202)
(یہ بھی مرزا قادیانی کا انتہائی بے شرمی کے ساتھ لکھا گیا جھوٹ ہے، صحیح مرفوع متصل احادیث میں صاف طور پر آسمان سے نازل ہونے کا ذکر ہے، دیکھیں مسند بزار جلد 17 صفحہ 96 حدیث نمبر 9242، امام بیہقی کی کتاب الاسماء و الصفات جلد 2 صفحہ 331 حدیث نمبر 895، ابن عساکر کی تاریخ دمشق جلد 47 صفحہ 504)


بعض احادیث میں بھی آ چکا ہے کہ آنے والے مسیح کی ایک یہ بھی علامت ہے کہ ذولقرنین ہو گا.(براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 118)
(کوئی مرزائی اس حدیث کو ڈھونڈنے میں ہماری مدد کرے )

قرآن و حدیث کی پیشگوئیاں تھیں کہ مسیح موعود جب ظاہر ہو گا تو اسلامی علماء کے ہاتھوں دکھ اٹھائے گا وہ اسکو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے فتوے دیے جائیں گے.(اربعین، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 404)
(قرآن کی وہ آیت اور وہ حدیث پیش کی جائے جس میں پیشگوئی کی گئی ہے نہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین)

احادیث صحیحہ میں پہلے سے یہ فرمایا گیا تھا کہ اس مہدی کو کافر ٹھہرایا جائے گا اور اس وقت کے شریر مولوی اس کو کافر کہیں گے.(ضمیمہ انجام، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 322)
(صرف ایک صحیح حدیث باحوالہ پیش کر دی جائے تا کہ مرزا جی لعنت سے بچ جائیں)

ایک حدیث میں ہے کہ مہدی کے وقت یہ (یعنی سورج اور چاند گرہن) دو مرتبہ واقع ہونگے. (چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 329)
(وہ حدیث سند کے ساتھ پیش کی جائے جس میں یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمائے ہیں، واضح رہے کہ جب اردو میں حدیث کہا جائے تو اس سے مراد عرف عام میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہوتی ہے۔)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پیشگوئی... .... آپ نے فرمایا تھا کہ عیسائیوں اور اہل اسلام میں آخری زمانہ میں ایک جھگڑا ہو گا۔ عیسائی کہیں گے کہ ہم حق پر ہیں اور مسلمان کہیں گے کہ حق ہم میں ظاہر ہوا۔ اس وقت عیسائیوں کے لئے شیطان آواز دے گا کہ حق آل عیسیٰ کے ساتھ ہے اور مسلمانوں کے لئے آسمان سے آواز آئے گی کہ حق آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے۔ سو یاد رہے کہ یہ پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آتھم کے قصہ کے متعلق ہے(ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 287-288)
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہ پیشگوئی کس کتاب میں ہے؟ کون سی حدیث میں ہے؟ باحوالہ اور سند پیش کی جائے)

حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خبر دی کہ سورج گرہن مہدی کے ظہور کے وقت ایام کسوف کے نصف میں ہو گا یعنی اٹھائیس تاریخ کو دوپہر سے پہلے. (ترجمہ عربی تحریر) (نور الحق، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 209)
(حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ خبر کہیں نہیں دی، مرزا جی نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا)

اور احادیث میں معتبر روایتوں سے ثابت ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ مسیح کی عمر ایک سو پچیس برس ہوئی ہے.(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 55)
(صرف ایک معتبر روایت پیش کی جائے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ فرمایا ہے)

حدیث صحیح میں آ چکا ہے کہ مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہو گی جس میں ایک تین سو تیرہ(313) اصحاب کا نام درج ہو گا. (ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 324)
(اگر مرزائی امت کو صحیح حدیث کی تعریف آتی ہے تو وہ پوری سند کے ساتھ یہ حدیث پیش کریں)

میں وہ شخص ہوں جو حدیث صحیح کے مطابق اسکے زمانہ میں حج سے روکا گیا۔(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 36)
(مہدی یا مسیح کے حج سے روکے جانے کا ذکر جس صحیح حدیث میں ہے وہ کہاں پائی جاتی ہے؟ مرزا جی شاید بھول گئے ان کے بقول مہدی کے بارے میں سب حدیثیں ضعیف ہیں؟)

خدا کی تمام کتابوں میں خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پھیلے گی اور حج روکا جائے گا اور ذوا السنین ستارہ نکلے گا اور ساتویں ہزار کے سر پر وہ موعود ظاہر ہو گا(اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 108)
(صرف خدا کی آخری کتاب قرآن شریف کی وہ ایت پیش کر دی جائے جس میں یہ باتیں ایسے بیان کی گئی ہوں)

تمام نبیوں کی متفق علیہ تعلیم ہے کہ مسیح موعود ہزار ہفتم کے سر پر آئے گا(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 209)
(صرف ان نبیوں سے یہ بات ثابت کر دی جائے جن کا ذکر قرآن میں ہے...کوئی مرزائی؟)

انکی(یعنی اہل کشمیر) کی پرانی تاریخوں میں لکھا ہے کہ یہ ایک نبی شہزادہ ہے جو بلاد شام کی طرف سے آیا تھا جس کو قریباً انیس سو (1900) برس آئے ہووے گزر گئے ہیں(تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 100)
(اہل کشمیر کی اس پرانی تاریخ کی کتاب کا نام لکھا جائے جس میں سرینگر میں موجود قبر میں مدفون کے بارے میں یہ الفاظ لکھے ہیں)

اور اس بات کو اسلام کے تمام فرقے مانتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام میں دو ایسی باتیں جمع ہوئی تھیں کہ کسی نبی میں وہ دونوں جمع نہیں ہوئیں۔ (۱) ایک یہ کہ انہوں نے کامل عمر پائی یعنی ایک سو پچیس ۱۲۵ برس زندہ رہے۔ (۲) دوم یہ کہ انہوں نے دنیا کے اکثر حصوں کی سیاحت کی۔ اس لئے نبی سیاح کہلائے۔(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 55)
(اگر مسلمانوں کے تمام فرقے یہ مانتے ہیں تو پھر مرزا قادیانی سے اختلاف کس بات کا ہے؟ سچ ہے مرزا قادیانی جھوٹ بولنے میں اتنا آگے نکل گیا تھا کہ اس کے نزدیک جھوٹ کوئی چیز تھی ہی نہیں)

مجدّد صاحب سر ہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس اُمت کے بعض افراد مکالمہ و مخاطبہ الہٰیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ و مخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406)
(حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سر ہندی رحمۃ اللہ علیہ نے ہر گز یہ نہیں لکھا تھا کہ ”وہ نبی کہلاتا ہے“ بلکہ ان کی تحریر میں یہ ہے کہ ”محدَّث کہلاتا ہے“۔ یہودیوں سے ایک ہاتھ آگے ہوتے ہوے مرزا نے اپنی جعلی نبوت کو ثابت کرنے کے لئے محدث لفظ کو نبی بنا دیا۔ حوالے دیکھیں مجدد صاحب کا مکتوب نمبر 51، مکتوبات امام ربانی فارسی، دفتر دوم)

یہ وہ حدیث ہے (یعنی حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالی عنہ والی) جو صحیح مسلم میں امام مسلم صاحب نے لکھی ہے جس کو ضعیف سمجھ کر رئیس المحدثین امام محمد بن اسماعیل بخاری نے چھوڑ دیا( ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 209-210)
(لعنت اللہ علی الکاذبین! مرزا کا کوئی امتی امام بخاری کی کسی کتاب میں یہ بات دکھا سکتا ہے کہ چونکہ یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے میں نے اپنی کتاب میں وہ نہیں لکھی؟ یہ مرزا نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر جھوٹ بولا ہے)

مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی اسمٰعیل علیگڈہ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ اگر وہ کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا اور ضرور ہم سے پہلے مرے گا کیونکہ کاذب ہے۔ مگر جب ان تالیفات کو دنیا میں شائع کر چکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مر گئے(ضمیمہ تحفۃ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 45۔ اور۔ اربعین، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 394)
(مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی اسماعیل علی گڑھ نے جس کتاب میں یہ لکھا تھا اس کا نام پیش کیا جائے ورنہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین پڑھ دیا جائے)

خدا کی کتاب صاف گواہی دیتی ہے کہ خدا تعالی پر افتراء کرنے والے جلد ہلاک کیے جاتے ہیں(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 63 حاشیہ)
(خدا کی جس کتاب میں یہ بات لکھی ہے اس کتاب کی وہ ایت پیش کی جائے)

قرآن شریف کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا مفتری اسی دنیا میں دست بدست سزا پا لیتا ہے اور خدائے قادر و غیور کبھی اس کو امن میں نہیں چھوڑتا اور اس کی غیرت اس کو کچل ڈالتی ہے اور جلد ہلاک کرتی ہے۔(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 49)
(اگر مرزائی امت کو نص قطعی کی تعریف آتی ہے تو پھر قرآن کی وہ نص قطعی پیش کرے جس میں یہ بات ہے)

دیکھو زمین پر ہر روز خدا کے حکم سے ایک ساعت میں کروڑہا انسان مر جاتے ہیں اور کروڑہا اُس کے ارادہ سے پیدا ہو جاتے ہیں اور کروڑہا اُس کی مرضی سے فقیر سے امیر اور امیر سے فقیر ہو جاتے ہیں( کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 41)
(کیا کوئی مرزائی بتا سکتا ہے کہ کروڑ میں کتنے انسان ہوتے ہیں؟ اور کروڑہا جو کہ اس کی جمع ہے اس میں کتنے لوگ ہوتے ہیں؟ کیا واقعی زمین پر ایک ساعت میں ایسا ہوتا ہے؟ بلکہ چوبیس گھنٹوں میں ایسا ہوتا ہے؟)

عنقریب وہ زمانہ آنے والا ہے کہ تم نظر اٹھا کر دیکھو گے کہ کوئی ہندو دکھائی دے مگر اُن پڑھوں لکھوں میں سے ایک ہندو بھی تمھیں دکھائی نہیں دے گا (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 119)
(کوئی مرزائی بتائے گا یہ زمانہ کب آنے والا ہے؟ کوئی مرزائی اس اہم انکشاف سے پردہ تو اٹھائے؟)

یہ عجیب بات ہے کہ چودھویں صدی کے سر پر جس قدر بجز میرے لوگوں نے مجدّد ہونے کے دعوے کئے تھے۔ جیسا کہ نواب صدیق حسن خان بھوپال اور مولوی عبد الحی لکھنؤ وہ سب صدی کے اوائل دنوں میں ہی ہلاک ہو گئے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 462 حاشیہ)
(کیا نواب صدیق حسن خان اور مولانا عبدالحئی نے مجدد ہونے کا دعوی کیا تھا؟ ثابت کیا جاے)

اسلام کی تکذیب اور رد میں اس تیرھویں صدی میں بیس کروڑ کے قریب کتاب اور رسالے تالیف ہو چکے ہیں( تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 266)
(کیا واقعی بیس کروڑ کتب اور رسالے صرف ایک صدی میں اسلام کی تکذیب اور رد میں لکھے گئے تھے؟ مرزا کے امتی سوچ کر جواب دیں۔۔۔یاد رہے ”تالیف کیے گے“ کے الفاظ ہیں)

ہر ایک نبی کے لیے ہجرت مسنون ہے(تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 106 حاشیہ)
(پہلی بات یہ کہاں لکھا ہے؟ دوسری بات مرزا قادیانی اگر نبی تھا تو اس نے قادیان سے کہاں ہجرت کی؟)

تمام نبیوں کی کتابں سے اور ایسا ہی قرآن شریف سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے آدم سے لے کہ اخیر تک دنیا کی عمر سات ہزار برس رکھی ہے(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 207)
(تمام انبیاء کی جن کتب اور قرآن شریف کی آیتوں میں یہ مضمون موجود ہے اسکی صحیح عبارت مستند طریق سے پیش کی جائے اور مرزائیت کی پیشانی سے اس اتہام کی سیاہی کو دور کیا جائے)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
عرب اور عجم کے ایڈٹران اخبار اور جرائد والے بھی اپنے پرچوں میں بول اُٹھے کہ مدینہ اور مکہ کے درمیان جو ریل تیار ہو رہی ہے یہی اُس پیشگوئی کا ظہور ہے جو قرآن اور حدیث میں ان لفظوں میں سے کی گئی تھی جو مسیح موعود کے وقت کا نشان یہ ہے(اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 108)
(یہ کتاب اعجاز احمدی 1902ء کی مطبوعہ ہے لیکن اس وقت سے آج تک یعنی ایک سو دس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر تاہنوز مکہ و مدینہ کے درمیان ریل نہ چلی، ریل کی تیاری تو درکنار، پیمائش بھی نہیں ہوئی۔ لیکن مرزا جی کا الہامی کذب ملاحظہ فرمائیے کہ لکھتے ہیں ”مدینہ اور مکہ کے درمیان ریل تیار ہو رہی ہے“ پھر اس کو پیشگوئی کا ظہور بھی لکھ دیا۔)
اسی متعلق مرزا کی چند تحاریر ملاحظہ ہو۔

”نئی سواری(ریل) کا استعمال اگرچہ بلاد اسلامیہ میں قریباً سو برس سے عمل میں آرہا ہے... اب خاص طور پر مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی ریل تیار ہونے سے پوری ہو جائے گی“(ضمیمہ تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 102)
”مکہ اور مدینہ میں بڑی سر گرمی سے ریل تیار ہو رہی ہے
(ضمیمہ تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 49)
”اب تو دمشق سے مکہ معظمہ تک ریل بھی تیار ہو رہی ہے
(ضمیمہ تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 125) شائد یہی وجہ تھی کے ترکی اور مدینہ کے درمیان جو ریل چل رہی تھی اس کو بھی رکوا دیا گیا۔
”وہ ریل جو دمشق سے شروع ہو کر مدینہ میں آئے گی وہی مکہ معظمہ میں آئیگی
(روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 195)
اور پھر اسی صفحہ میں چند سطور نیچے لکھتا ہے ” چنانچہ یہ کام بڑی سرعت سے ہو رہا ہے اور تعجب نہیں کہ تین سال کے اند اندر یہ ٹکڑا مکہ اور مدینہ کی راہ تیار ہو جائے
( روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 195)
اور( چشمہ معرفت صفحہ 74، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 82) کے حاشیہ میں جو مرزا کے انتقال سے 6 چھ روز پیشتر 20 مئی 1908ء میں شائع ہوئی میں لکھتا ہے ”جب مکہ اور مدینہ میں اونٹ چھوڑ کر ریل کی سواری شروع ہو جائیگی
( چشمہ معرفت صفحہ 74، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 82) حالانکہ مرزا قادیانی 1902ء میں ہی مکہ اور مدینہ کے درمیان ریل جاری کر چکا ہے اور یہاں 1908ء تک بھی اس کا اجراء نہیں ہوا، یہ مرزائی اعجازی کرامت نہیں تو اور کیا ہے؟
اور اسی کتاب کتاب کے صفحہ 306 میں مرزا نے لکھا ہے کہ
” ان دنوں میں یہ کوشش بھی ہو رہی ہے کہ ایک سال تک مکہ اور مدینہ میں ریل جاری کر دی جائے
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 321)
اور (اربعین نمبر 2، صفحہ 28) کے حاشیہ میں لکھتا ہے کہ جو چشمہ معرفت سے تقریباً 8 سال پیشتر شائع ہو چکی ہے ہے کہ ”ابھی تک مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کی لئے ایک بھاری پیشگوئی ہے جو مسیح کے زمانہ کیلئے اور مسیح موعود کے ظہور کی لئے بطور علامت تھی ریل کی تیاری سے پوری ہو گئی“ (اربعین نمبر 2، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 375 حاشیہ) اور اسی کتاب کے نمبر 3 صفحہ 15 میں لکھتا ہے ” مکہ اور مدینہ میں بڑی سرگرمی سے ریل تیار ہو رہی ہے“ (اربعین نمبر 3، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 399)
ان سارے اقوال میں سے کوئی ایک بھی سچ نہیں نکلا۔

تاریخ دان جانتے ہیں کہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے گھر میں گیارہ(11) لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہو گئے تھے اور آپ نے ہر ایک لڑکے کی وفات کے وقت یہی کہا تھا کہ مجھے اس سے کچھ تعلق نہیں میں خدا کا ہوں اور خدا کی طرف جاوں گا (چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 299)
(مرزائی امت ثابت کرے کہ حضور ﷺ کے ہاں 11 لڑکے پیدا ہوئے ورنہ لعنت اللہ علی الکاذبین)

علم نحو میں صریح یہ قاعدہ مانا گیا ہے کہ توفی کے لفظ میں جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہ ہو ہمیشہ اس جگہ توفّی کے معنے مارنے اور رُوح قبض کرنے کے آتے ہیں(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 126)
(مرزائی امت مرزا قادیانی کے اس جھوٹ کو علم نحو کی کسی چھوٹی سی چھوٹی کتاب میں سے بھی نہیں دکھلا سکتی۔ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت)

ہم نے صدہا طرح کے فطور اور فساد دیکھ کر کتاب براھین احمدیہ کو تالیف کیا اور کتابِ موصوف میں تین سو(300) مضبوط اور مستحکم عقلی دلیل سے صداقتِ اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے بھی زیادہ روشن دکھلایا گیا ہے(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 62) اور ہم نے کتاب براہین احمدیہ جو تین سو براہین قطعیہ عقلیہ پر مشتمل ہے.... تالیف کیا ہے(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 67 اور مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 42)
(مرزا جی نے جو براہین احمدیہ میں صداقت اسلام کے تین سو مضبوط اور محکم دلائل قطعیہ لکھے ہیں ہم بھی اس کی زیارت کرنا چاہتے ہیں، امت مرزائیہ ہمیں بھی ان 300 دلائل دکھلائے۔ نیز اس سلسلہ میں
محترم جاء الحق صاحب کا رسالہ (مرزا غلام احمد قادیانی کا پہلا تصنیفی کارنامہ) ضرور ملاحظہ فرمائیں)

جواب شبہات الخطاب الملیح فی تحقیق المہدی و المسیح جو مولوی رشید احمد گنگوہی کی خرافات کا مجموعہ ہے(ضمیمہ براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 371)
(امت مرزائیہ کا مسیح اور مہدی کیسے کذب میں غوطے کھا رہا ہے، مذکورہ رسالہ ہرگز جناب رشید احمد گنگوہی صاحب کا نہیں، بلکہ یہ مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا تصنیف کردہ ہے اور یہ اس رسالہ کے سرورق ہر جلی حروف میں لکھا ہے)

اس کی ایسی ہی مثال ہے کہ کوئی شریر النفس ان تین ہزار معجزات کا ذکر نہ کرے جو ہمارے نبی کریم ﷺ سے ظہور میں آئے اور حدیبیہ کی پیشگوئی کو بار بار ذکر کرے کہ وہ قوت اندازہ کردہ پر پوری نہیں ہوئی(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 153)
(لعنت اللہ علی الکاذبین! یہ بالکل رنگین اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس پر شرمناک جھوٹ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حدیبیہ کی پیشگوئی کے پورا ہونے کی تعین کر دی تھی۔ کیا مرزائیت کا کوئی سپوت اس امر کو معتبر کتب سے مدلل کر کے اپنے ”بیت اللہ“ کے ناصیہ سے اس تاریک داغ کو دور کر سکتا ہے؟)

کیا یونس علیہ السلام کی پیشگوئی نکاح پڑھنے سے کچھ کم تھی جس میں بتلایا گیا تھا کہ آسمان پر یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ چالیس دن تک اس قوم پر عذاب نازل ہوگا مگر عذاب نازل نہ ہوا اِس میں کسی شرط کی تصریح نہ تھی۔ پس وہ خدا جس نے اپنا ایسا ناطق فیصلہ منسوخ کر دیا کیا اس پر مشکل تھا کہ اس نکاح کو بھی منسوخ یا کسی اور وقت پر ڈال دے۔(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 570-571)
(مرزا نے اپنی نکاح والی جھوٹی پیشگوئی کا حضرت یونس علیہ السلام کی پیشگوئی کے ہم پلہ و یکساں قرار دینا اور پھر اس دلیری سے یہ کہنا کہ
”آسمان پر فیصلہ ہو چکا تھا اور ایسا ناطق فیصلہ منسوخ کر دیا گیا“ در حقیقت منہ بھر کے گوہ کھانے کے برابر ہے کیوں کہ ناطق فیصلہ کسی آسمانی کتاب میں ذکر نہیں اور نہ اس کی منسوخی کا ذکر کسی آسمانی کتاب میں ملتا ہے۔ اور اسی طرح یہ کہنا کہ یہ پیشگوئی مشروط نہیں تھی سفید جھوٹ ہے)

آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف طور پر فرما دیا تھا کہ میری وفات کے بعد میری بیبیوں میں سے پہلے وہ مجھ سے ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہوں گے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو ہی بیبیوں نے باہم ہاتھ ناپنے شروع کر دئے چونکہ آنحضرت صلیؔ اللہ علیہ وسلم کو بھی اس پیشگوئی کی اصل حقیقت سے خبر نہ تھی اس لئے منع نہ کیا کہ یہ خیال تمہارا غلط ہے۔(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 307) اور پھرجب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے آپ کے روبرو ہاتھ ناپنے شروع کئے تھے تو آپ کو اس غلطی پر متنبّہ نہیں کیا گیا یہاؔ ں تک کہ آپ فوت ہوگئے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 471)
(مرزا قادیانی یہ سراسر افتراء اور کذب ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے روبرو بیبیوں نے ہاتھ ناپنے شروع کر دیئے تھے اور آپ نے دیکھ کر منع نہیں فرمایا۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں کوئی مرزائی یہ الفاظ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منصوب نہیں دکھا سکتا اور نہ یہ کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رائے تھی۔ نیز یہ کہنا معاذ اللہ ثم معاذ اللہ اس غلطی پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تا حیات قائم رہے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو متنبہ نہیں کیا گیا؛ یہ ایک ایسا گستاخانہ حملہ و شرمناک افتراء ہے جس سے انسان حدود اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ تمام مسلمانوں کا اجتماعی عقیدہ ہے کہ پیغمبر سے اگرچہ اجتہادی غلطی ہو سکتی مگر اس غلطی پر وہ قائم نہیں رہ سکتا۔ خود مرزا لکھتا ہے
”انبیاء غلطی پہ قائم نہیں رکھے جاتے“ (اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 133) اس طرح مرزا قادیانی نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنایا)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اور مسیح(علیہ السلام) نےؔ خود اپنے اس قصہ کی مثال یونس(علیہ السلام) کے قصہ سے دی اور ظاہر ہے کہ یونس مچھلی کے پیٹ میں مرا نہیں تھا پس اگر مسیح (علیہ السلام) مر گیا تھا تو یہ مثال صحیح نہیں ہو سکتی بلکہ ایسی مثال دینے والا ایک سادہ لوح آدمی ٹھہرتا ہے جس کو یہ بھی خبر نہیں کہ مشبّہ اور مشبّہ بہٖ میں مشابہت تامہ ضروری ہے۔(ست بچن، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 302)
(مرزائی فاضلو اپنے سلطان العلوم کے اس صریح جھوٹ و جہالت کو ثابت کر کے حق نمک ادا کرو۔ نیز اس کے بر خلاف لکھ کر مرزا قادیانی نے اپنی کذب بیانی ہر مہر لگا دی” مشابہت کے ثابت کرنے کے لئے پوری مطابقت ضروری نہیں ہوا کرتی جیسا کہ اگر کسی آدمی کو کہیں کہ یہ شیر ہے تویہ ضروری نہیں کہ شیر کی طرح اس کے پنجے اور کھال ہواور دُم بھی ہو اور آواز بھی شیر کی طرح رکھتا ہو بلکہ ایک شخص کو دوسرے کا مثیل ٹھہرانے میں ایک حد تک مشابہت کافی ہوتی ہے۔ “(براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 359 حاشیہ۔و۔ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 138))


اور یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ ان پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں ہوتا بلکہ ان کا ہلنا اور جنبش کرنا بھی بپائیہ ثبوت نہیں پہنچتا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 256)
(یہ مرزا کا قرآن پاک پر جھوٹ ہے، قرآن شریف سے ان پرندوں کی پرواز ثابت ہوتی ہے أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللّهِ ۔ال عمران 49)

مجھے اُس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ وہ نشان جو میرے لئے ظاہر کئے گئے اور میری تائید میں ظہور میں آئے۔ اگر اُن کے گواہ ایک جگہ کھڑے کئے جائیں تو دنیا میں کوئی بادشاہ ایسا نہ ہو گا جو اُس کی فوج ان گواہوں سے زیادہ ہو۔(اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 108)
(مرزا کے اس مبالغہ آمیز جھوٹ کی وہی تصدیق کے گا جو ایمان کے ساتھ ساتھ عقل سے بھی خالی ہو)

میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اِس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 155)
(مرزا کی ”عمر کا اکثر حصہ“ اور ”پچاس الماریاں“ کو پیش نظر رکھیں اور مرزا کی ”لکھی“ ہوئی کتب کے نام بتا دیں پھر یہ بھی بتا دیں ان سے 50 الماریاں بھری جا سکتی ہیں؟ مرزائی 50 نہیں بلکہ حقیقی 50)

پس اِس سے ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہزار پنجم میں یعنی الف خامس میں ظہور فرما ہوئے نہ کہ ہزار ششم میں اور یہ حساب بہت صحیح ہے کیونکہ یہود اور نصاریٰ کے علماء کا تواتر اِسی پر ہے اور قرآن شریف اِس کا مصدق ہے(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 247)
(امت مرزائیہ یہود و انصاری کے علما کا تواتر اور قرآن مجید کی تصدیق پیش کرکے مرزا کو راستباز ثابت کریں۔ اور اگر کر لیں تو پھر مرزا پر با آواز بلند لعنت بھی ڈال دیں کیوں کہ ” امر واقعی اور صحیح یہی ہے کہ بعثتِ نبوی ہزار ششم کے آخر میں ہے جیسا کہ نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ بالاتفاق گواہی دے رہی ہیں۔ “(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 246حاشیہ))

مسلمانوں پر لازم ہے کہ گورنمنٹ پر ان کے دھوکوں سے متاثر ہونے سے پہلے بےحد طور پر اپنی خیر خواہی ظاہر کریں جس حالت میں شریعت اسلام کا یہ واضح مسئلہ ہے جس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ ایسی سلطنت سے لڑائی اور جہاد کرنا جس کے زیر سایہ مسلمان لوگ امن اور عافیت اور آزادی سے زندگی بسر کرتے ہوں......حرام ہے(ضمیمہ شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 389)

(غلمدی شریعت اسلام کے اس واضح مسئلہ اور تمام مسلمانوں کے اتفاق کو ثابت کریں)

چنانچہ جس قیصر کو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خط لکھا تھا جس کا ذکر صحیح بخاری میں پہلے صفحہ میں ہی موجود ہے(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 39)
(قیصر کا ذکر ”بخاری شریف“ کے پہلے صفحہ پہ نہیں ہے، اس لیے یہ جھوٹ ہے)

اور یہ بالکل صحیح ہے کہ ہم کہیں کہ داؤد (علیہ السلام) کرشن تھا یا کرشن داؤد تھا( براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 117)

(لعنۃ اللہ علی الکاذبین)

اگر میرے رسالہ تحفہ گولڑویہ اور تحفہ غزنویہ کو ہی دیکھ لو.......جن کو آپ لوگ صرف دو گھنٹہ کے اندر بہت غور اور تامل سے پڑھ سکتے ہیں۔(اربعین نمبر 2، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 370)

(تحفہ گولڑویہ جو 20x20 کی تقطیع کے 238 صفحات پر پھیلی ہے اور ہر صفحے پر 23 سطریں ہیں۔ صرف تحفہ گولڑویہ دو گھنٹوں کے اندر تامل اور غور سے نہیں پڑھی جا سکتی۔ اور اگر تحفہ غزنویہ بھی اس میں شامل کر لی جائے تو یہ کذب عظیم ہو جائے گا۔ قادیانیوں کے ہیڈ مرکز چناب نگر(سابق ربوہ) پاکستان سے مطبوعہ ”روحانی خزائن سیٹ“ میں شامل جلد نمبر 17 میں ”تحفہ گولڑویہ“ کے کل صفحات 20x26 کے سائز پر 254 ہیں جبکہ ”تحفہ غزنویہ“ نامی کتاب کے کل صفحات اسی سائز پر 64 ہیں جو جلد 15 میں لگی ہوئی ہے۔ اس طرح ٹوٹل صفحات 318 بنتے ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ دونوں کتابوں میں شیطان کی آنت کی طرح حاشیہ در حاشیہ کا سلسلہ بھی پھیلا ہوا ہے۔ ظاہری سی بات ہے اس مختصر وقت میں ”غور اور تامل“ سے مطالعہ تو دور کی بات ہے بلکہ اس وقت میں تو ان کتب کا سرسری مطالعہ بھی نہیں ہو سکتا ہے۔)

یہ حدیث بہت صحیح ہے جو ابن ماجہ نے لکھی ہے اور وہ یہ ہے لا مھدی الا عیسی ٰ (ضمیمہ براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 356)

(کوئی مرزائی اس حدیث کو ”صحیح“ ثابت کر دے، یہ ضعیف ترین حدیث ہے جس کو مرزا نے اپنی جھوٹی معجون مرکب مہدویت کو ثابت کرنے کے لیے صحیح لکھا ہے)

مسیح کا منارہ جس کے قریب اس کا نزول ہو گا دمشق سے شرقی طرف ہے اور یہ بات صحیح بھی ہے کیوں کہ قادیان جو ضلع گورداسپور پنجاب میں ہے جو لاہور سے گؤشہ مغرب اور جنوب میں واقع ہے(مجموعہ اشتہارات، اشتہارات چندہ المسیح، جلد 3 صفحہ 288)
(قادیان لاہور سے شمال و مشرق کی طرف واقع ہے مگر مرزا قادیانی کی جعرافیہ اسے مغرب جنوب میں بتاتی ہے۔زہن میں رہے الفاظ یہ نہیں ہیں کہ ”قادیان سے لاہور“ الفاظ یہ ہیں”لاہور سے قادیان“۔ لاہور کا کوئی مرزائی بچہ اگر اس کو پڑھ لے تو وہ اپنے ”پنجابی مسیح“ کی کم علمی پر ہنس دے اور ”ممکن ہے کہ کئی لوگ میری ان باتوں پر ہنسیں گے یا مجھے پاگل اور دیوانہ قرار دیں گے“(کشف الغطاء، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 193) )(
سکرین شوٹ)

عیسائیوں نے بہت سے آپ (حضرت عیسی علیہ السلام)کے معجزات لکھے مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا(ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)

(قرآن مجید صاف لفظوں میں معجزات عیسی علیہ السلام پر شائد ہے)

دلیل دو قسم کی ہوتی ہے ایک لمی اور لِمی دلیل اس کو کہتے ہیں کے دلیل سے مدلول کا پتا لگا لیں جیسا کہ ہم نے ایک جگہ دھواں دیکھا تو اس سے ہم نے آگ کا پتہ لگا لیا(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 64-65)
( اسی مثال کو لیتے ہوئے ذرا دلیل لمی اور دلیل انی میں فرق دیکھیں اور سلطان القلم کی جہالت دیکھیں۔

دلیل لمی:جس قیاس میں حدِ اوسط نتیجے کے جاننے کیلئے علت بننے کے ساتھ حقیقت میں بھی نتیجے کیلئے علت ہو اسے دلیل لمی کہتے ہیں۔ جیسے گھر میں آگ جل رہی ہے۔ جہاں آگ جلتی ہے وہاں دھواں اٹھتاہے ۔پس گھر سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ اس مثال میں آگ (جو حد اوسط ہے) سے ہمیں دھواں کے اٹھنے کا علم ہوا اسی طرح حقیقت میں بھی آگ دھواں کیلئے علت ہے لہذا یہ قیاس دلیل ِ لمی ہے۔
دلیل انی:جس قیاس میں حد اوسط نتیجے کے جاننے کیلئے توعلت بن رہی ہو لیکن حقیقت میں وہ نتیجے کیلئے علت نہ ہو اسے دلیل انی کہتے ہیں۔جیسے گھر سے دھواں اٹھ رہاہے جہاں دھواں اٹھتاہے وہاں آگ جلتی ہے۔ پس گھر میں آگ جل رہی ہے۔ اس مثال میں دھواں(جوحد اوسط ہے) سے ہمیں آگ کے جلنے کا علم ہوا لیکن حقیقت میں دھواں آگ کے جلنے کی علت نہیں بلکہ معاملہ برعکس ہے یعنی آگ کا جلنا دھواں کیلئے علت ہے۔ لہذا یہ قیاس دلیلِ انی ہے۔
دلیل لمی اور انی کی تعریف یوں سمجھ لیں کہ: علت سے معلول کو سمجھنا دلیل لمی جبکہ معلول سے علت کو سمجھنا دلیل انی کہلا تا ہے۔ جیسے آگ سے دھواں کو سمجھنا دلیل لمی جبکہ دھواں سے آگ کو سمجھنا دلیل انی ہے۔ اب مرزا نے ”دلیل لمی“ جو تعریف اور تمثیل دی ہے اس سے نہ صرف عربی طلبا کے لیے سامان تفریح و تضحیک مہیا کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ مرزا کی قابلیت اور سلطان المتکلمی کا ایسا نشان ہے کہ منظقیوں اور متکلموں کی روحیں بھی وجد میں آ گئی ہوں گی۔ یہ مرزا قادیانی کا جھوٹ کہہ لیں یا جہالت)
 
مدیر کی آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
میں(مرزا قادیانی) کسی عقیدہ متفق علیھا اسلام سے منحرف نہیں ہوں(آئینہ کمالات اسلام ، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 31)
(مرزا کا دعوی نبوت، وفات مسیح و تکفیر جمیع مسلمین اور ختم نبوت اور دیگر اصولِ اسلام و ضروریاتِ دین کا نکار کے باوجود مرزا قادیانی کی کذب بیانی دیکھیں)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ایک دلیل بلکہ بارہ مستحکم دلیلوں اور قرائن قطعیّہ سے ہم کو سمجھا دیا تھا کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام فوت ہوچکا اور آنے والا مسیح موعود اِسی امت میں سے ہے۔(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 46)

(ان بارہ مستحکم دلیلوں و قطعی قرینوں کو اسلامی کتب سے نکال کر منظر عام پر پیش کریں)

نبی کی اجتہادی غلطی بھی درحقیقت وحی کی غلطی ہے کیونکہ نبی تو کسی حالت میں وحی سے خالی نہیں ہوتا...... پس چونکہ ہر یک بات جو اس کے منہ سے نکلتی ہے وحی ہے۔ اس لئے جب اس کے اجتہاد میں غلطی ہوگئی تو وحی کی غلطی کہلائے گی نہ اجتہاد کی غلطی۔(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 353)

(مرزا کے اس ”دورغ بے فروغ“کو مرزا کے ہی قول سے رد کرتے ہیں ”ایک نبی اپنے اجتہاد میں غلطی کر سکتا ہے مگر خدا کی وحی میں غلطی نہیں ہوتی)

سو وہی دو زرد چادریں جو میری جسمانی حالت کے ساتھ شامل کی گئیں۔ انبیاء علیہم السلام کے اتفاق سے زرد چادر کی تعبیر بیماری ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 320)

(مرزائی امت اس اتفاق کی کوئی ایک مثال پیش کر دیں)

سورہ تحریم میں صریح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ بعض افراد اس امت کا نام مریم رکھا گیا ہے(ضمیمہ براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 361) اور اسی واقعہ کو سورۃ تحریم میں بطور پیشگوئی کمال تصریح سے بیان کیا گیا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم اس اُمت میں اس طرح پیدا ہوگا کہ پہلے کوئی فرد اس اُمّت کا مریم بنایا جائے گا اور پھر بعد اس کے اس مریم میں عیسیٰ کی روح پھونک دی جائے گی(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 49)
(سورۃ التحریم میں یہ مضمون نہ صریح طور پر بیان ہوا ہے نہ ہی اشارہ کے طور پہ اور نہ ہی کمال پیشگوئی کمال تصریح کے ساتھ اس کا ذکر ہے۔ لطف یہ کہ مرزا قادیانی نے پہلے حوالے میں تو خود اس مضمون مذکورہ کا تعلق زمانہ ماضی سے کرتے ہوئے لکھتا ہے ”بعض افراد اس امت کا نام مریم رکھا گیا ہے “ اور دوسرے حوالے میں زمانہ مستقبل کہ ” بطور پیشگوئی کمال تصریح سے بیان کیا گیا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم اس اُمت میں اس طرح پیدا ہوگا “ لکھتا ہے۔ سچ ہے کہ ”جھوٹا آدمی گیند کی طرح گردش میں ہوتا ہے“(نور الحق، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 137))

اسلام کے تمام اولیاء کا اس بات پر اتفاق تھا کہ اس مسیح موعود کا زمانہ چودھویں صدی سے تجاوز نہیں کرے گا(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 333)

(تمام اولیاء کے اس اتفاق کی ہمیں بھی زیارت کا شرف بخشا جائے ۔لعنت اللہ علی الکاذبین)

سچ کہ یہی نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر بھی ہوتی ہے اور جھوٹ کی یہ نشانی ہے کہ اس کی نظیر کوئی نہیں ہوتی(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 95)
(سچ اور جھوٹ کی یہ نشانیاں مرزا قادیانی کے مراقیانہ دماغ کی پیدوار ہیں اس لیے ناممکن تھا کہ کذب و دروغ کی نجاست سے پاک ہوں۔ کیوں کہ مرزا قادیانی کے قول سے لازم آتا ہے کہ باری تعالی، حضرت محمد ﷺ، قرآن مجید اور دین اسلام وغیرہ جو بےنظیر و نیاز و بے مثال ہیں، وہ سب کے سب جھوٹ ہوں(معاذ اللہ!) اور خود مرزا ہی معجزہ و خارق عادت کی دوسری جگہ ایسی تعریف کرتا ہے جس سے نشانیوں کی تکذیب ہوتی ہے ”خارق عادت اُسی کو کہتے ہیں کہ اسکی نظر دنیا میں نہ پائی جائے“(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 204) ہمارا فیصلہ یہ ہے کہ چونکہ اس قول اور خود مرزا قادیانی جیسے ”پیغمبر و متنبّی“ کی کوئی بھی نظیر نہیں ہے اس لیے دونوں کے دونوں جھوٹے ہیں)

یاد رہے کہ اکثر صوفی جو ہزار (1000) سے بھی کچھ زیادہ ہیں اپنے مکاشفات کے ذریعہ سے اس بات کی طرف گئے ہیں کہ مسیح موعود تیرہویں صدی میں یعنی ہزار ششم کے آخر میں پیدا ہو گا(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 286)
(مرزائی ان ہزار صوفیاء کرام کے اسماء گرامی، مکاشفات اور جن جن کتابوں میں یہ درج ہیں ان کو منظر عام پر لایں اور ”کچھ زیادہ ہیں“ کا ابہام دور کریں۔)

خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ میں تمام خبیث مرضوں سے تجھے بچاؤں گا(ضمیمہ تخفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 44)

(مرزا قادیانی باقرار خود مراق، خلل دماغ، ذیابیطس، ہیضہ، سلس البول جیسے خبیث امراض میں مبتلا رہا اور اس طرح یلاش کا یہ الہام بھی جھوٹا نکلا۔ اگر مرزائی ان بیماریوں کی خباثت کے انکاری ہیں تو یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے ان بیماریوں کی پاکدامنی و طہارت اقوال مرزا اور دلائل و حقائق کی روشنی سے ثابت کریں۔ ان امراض کے سلسلہ میں دیکھیں:اربعین4، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 471۔اخبار بدر قادیان 7جون1906ء۔ منظور الہی صفحہ 348)

جیسے بت پوجنا شرک ہے ویسے ہی جھوٹ بولنا شرک ہے(الحکم17 اپریل1905 صفحہ 13) اور تم جھوٹ نہ بولو کہ جھوٹ بھی ایک حصہ شرک ہے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 28)
(جھوٹ کو شرک قرار دینا نہ صرف اسلامی و غیر اسلامی دنیا کے نزدیک بخود ایک جھوٹ ہے بلکہ خود مرزا قادیانی نے شرک کی تعریف کرتے ہوئے اس کی تکذیب کی ہے”خدا تعالیٰ کی ذات یا صفات یا اقوال و افعال یا اس کے استحقاق معبودیت میں کسی دوسرے کو شریکانہ دخل دینا گو مساوی طور پر یا کچھ کم درجہ پر ہو یہی شرک ہے جو کبھی بخشا نہیں جائے گا۔“(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ44)مرزائیوں کو مرزا کی شرک کی تعریف مبارک اور مرزا کے کذبات مبارک اب فیصلہ وہ خود کریں کتنے کفر کیے مرزا نے اور تو اور کفر کی تعریف میں بھی کفر؟)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سو سُنّت جماعت کا یہ مذہب ہے کہ امام محمد مہدی فوت ہو گئے ہیں اور آخری زمانہ میں انہیں کے نام پر ایک اور امام پیدا ہو گا۔(ازالہ اوھام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 344)
(اہل سنت و الجماعت کا یہ مذہب ہرگز ہرگز نہیں ہے۔ یہ صرف مرزا قادیانی کی جدت طبع کا ایک گندہ افتراء ہے)

امام محمد اسمٰعیل صاحب جو اپنی صحیح بخاری میں آنے والے مسیح کی نسبت صرف اس قدر حدیث بیان کر کے چُپ کر گئے کہ امامکم منکم اس سے صاف ثابت ہو تا ہے کہ دراصل حضرت اسمٰعیل بخاری صاحب کا یہی مذہب تھا کہ وہ ہرگز اس بات کے قائل نہ تھے کہ سچ مچ مسیح ابن مریم آسمان سے اُتر آئےؔ گا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 153)

(امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر بانی مرزائیت کا ایک ناپاک اتہام و قابل شرم افتراء ہے بالخصوص یہ کہنا کہ ” امامکم منکم سے صاف ثابت ہوتا ہے“ بتلا رہا ہے کہ مرزا علم و عقل سے بالکل برہنہ تھا۔ مزید یہ کہ اس کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا صحیح نام لکھنے کی بھی تمیز نہ تھی کہ کہتا ”امام محمد اسمعیل صاحب“ یا ”حضرت اسمعیل بخاری صاحب“۔ ان کا نام محمد تھا نہ محمد اسمٰعیل اور نہ اسمٰعیل۔)

اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا اسی بات پر اجماع ہو گیا تھا کہ ابن صیاد ہی دجال معہود ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 211 حاشیہ)

(کوئی مرزا ابن صیاد کے دجال معہود ہونے پہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع معتبر اسلامی کتب سے ثابت کر سکتا ہے؟ ورنہ یاد رکھو جھوٹ بولنا شرک ہے)

غرض ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کا یہی اعتقاد تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں۔(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 224)
(لعنت اللہ علی الکاذبین۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ جیسے جلیل القدر صحابی پر یہ ایک ناپاک الزام ہے۔ آپ کا عقیدہ تو صحیح روایت سے ثابت ہے۔ ابن جریر نے بسند صحیح حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کا مذہب، حیات مسیح نقل کیا اور اس کی توثیق و تصدیق کی ہے۔ ابن جریر مرزا قادیانی کے نزدیک بھی ”نہایت معتبر اور ائمہ حدیث میں سے ہے“ (چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 261حاشیہ) اس روایت کے لیے دیکھیں : ابن جریر جلد 3 صفحہ 14، فتح الباری جلد 2 صفحہ 315، تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 233، مرقات جلد 5 صفحہ 221، عمدہ القاری جلد 7 صفحہ 452، روح المعانی جلد 6 صفحہ 56۔ اور جس روایت سے مرزا قادیانی نے یہ عقیدہ نکالا ہے وہ رویت ضعیف و منقطع ہے جو کے ایک صحیح ترین روایت کے سامنے ہرگز حجت نہیں ہو سکتی)

اسی(کنز العمال) کتاب میں عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے جس کے یہ لفظ ہیں۔ قال احب شیء الی اللّٰہ الغرباء قیل ای شیء الغرباء، قال الذین یفرّون بدینھم و یجتمعون الٰی عیسی ابن مریم۔ یعنی فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پیارے خدا کی جناب میں وہ لوگ ہیں جو غریب ہیں۔ پوچھا گیا کہ غریب کے کیا معنی ہیں کہا وہ لوگ ہیں جو عیسیٰ مسیح کی طرح دین لے کر اپنے ملک سے بھاگتے ہیں۔(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 56)
(اس کا صحیح ترجمہ یہ ہے۔ ”حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ غربا ہیں(یعنی وہ لوگ جنہیں دنیا والے اجنبی آنکھوں سے دیکھیں گے) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا گیا غربا کیا چیز ہیں تو فرمایا؛ غربا وہ لوگ ہیں جو اپنے دین کو بچاتے پھریں گے یہاں تک کہ عیسیٰ ابن مریم(علیہ السلام) سے جا ملیں“۔ اس روایت میں خط کشیدہ الفاظ یعنیعیسیٰ مسیح کی طرح دین لے کر اپنے ملک سے بھاگتے ہیںمرزا کی حدیث میں تحریف ہے جو اس نے اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے کی ہے۔)

اس عاجز کو حضرت مسیح سے مشابہت تامہ ہے(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 594) اور اس مسیح کو ابن مریم سے ہر ایک پہلو سے تشبیہ دی گئی ہے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 53)

(مرزائی اپنے پنجابی مسیح کی حضرت عیسی علیہ السلام سے ہر پہلو میں مشابہت تامہ دکھلا کر مرزا جی کو راستباز ثابت کریں)

پہلے پچاس حصے لکھنے کا ارادہ تھا مگر پچاس سے پانچ پر اکتفا کیا گیا۔ اور چونکہ 50 اور 5 کے عدد میں صفر ایک نقطہ کا فرق ہے اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہو گیا(دیباچہ براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 9)

(مرزا کا پچاس حصوں کے وعدہ کو صرف پانچ حصوں پر اکتفا کر کے پورا کرنا حقیقت اور واقعیت سے دور ہونے کے باعث ایک مبالغہ آمیز دروغ ہے۔ نیز یہ کہ براہین احمدیہ پچاس جلدوں میں لکھنے کا ارادہ نہیں بلکہ وعدہ تھا جیسا کے جملے کے آخر میں ”وعدہ پورا ہو گیا“ سے پتا چلتا ہے۔ نیز اس وعدہ ہی بنیاد پر لوگوں سے پیشگی رقم مرزا نے وصول کی تھیں۔ لہٰذا اپنی اس خیانت کو ”ارادہ“ سے تعبیر کرنا جرم کو ہلکا کرنے کی کوشش ہے اور جھوٹ کے ساتھ سنگین جرم بھی ہے)

مسیح اور اس عاجز کا مقام ایسا ہے کہ اس کو استعارہ کے طور پر ابنیت کے لفظ سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ ایسا ہی یہ وہ مقام عالی شان مقام ہے کہ گذشتہ نبیوں نے استعارہ کے طور پر صاحب مقام ہذا کے ظہور کو خدائے تعالیٰ کا ظہور قرار دے دیا اور اس کا آنا خدائے تعالیٰ کا آنا ٹھہرایا ہے(توضیح مرام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 64)

(جن گذشتہ نبیوں نے استعارہ کے طور پر مرزا قادیانی کا یہ بلند مرتبہ بیان فرمایا اور ٹھہرایا ہے ان کے اسمائے گرامی کے ساتھ یہ نتاؤ کہ یہ بیان و تقریر کن کن مستند اسلامی کتب میں موجود ہے)

مسلمانوں کے قدیم فرقوں کو ایک ایسے مہدی کی انتظا ر ہے جو فاطمہ مادر حسین کی اولاد میں سے ہو گااور نیز ایسے مسیح کی بھی انتظار ہے جو اس مہدی سے مل کر مخالفانِ اسلام سے لڑائیاں کرے گا۔ مگر میں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ سب خیالات لغو اور باطل اور جھوٹ ہیں اور ایسے خیالات کے ماننے والے سخت غلطی پر ہیں۔(کشف الغطاء، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 193)
(مرزا کے یہ خیالات باطل ہیں، لغو ہیں، جھوٹ ہیں۔ کیوں کہ علاوہ اس امر کے کہ وہ اسلامی شریعت کا ایک واضح اور متفق علیہ مسئلہ ہے۔ (دیکھیں ترمذی جلد 2 صفحہ 48، بذل المجہود جلد 5 صفحہ 106) خود مرزا نے ہی اپنی دروغ گوئی پر مہر ثابت کر دی۔ ”وہ آخری مہدی جو تنزل اسلام کے وقت اور گمراہی پھیلنے کے زمانہ میں.....تقدیر الہٰی میں مقرر کیا گیا تھا جس کی بشارت آج سے تیرہ سو برس پہلے رسول کریم ﷺ نے دی تھی وہ میں ہی ہوں(روحانی خزائن جلد ۲۰- تذکرۃ الشہادتین: صفحہ 3تا4) اور ”میں خدا سے وحی پا کر کہتا ہوں کہ میں بنی فارس میں سے ہوں اور بموجب اس حدیث جو کنزالعمال میں درج ہے بنی فارس بھی بنی اسرائیل اور اہل بیت میں سے ہیں اور حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں“(ضمیمہ حقیقۃ النبوۃ، جلد 1 صفحہ 226) اب یہ معزز ہدیہ یہ کہ : ”خدائے غیور کی لعنت اس شخص پر ہے جو مبالغہ آمیز باتوں سے جھوٹ بولتا ہے“(اعجاز احمدی بنام ضمیمہ نزول المسیح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 181)” عطائے تو بلقائے تو“ کہہ کر پیش خدمت مرزا کرتا ہے اس کو قبول فرمائیے!)

غرض تمام نبیوں کے نزدیک زمانہ یاجوج و ماجوج زمان الرجعت کہلاتا ہے یعنی رجعت بروزی(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 383)

(مرزائی اس امر کا قطعی ثبوت اصول اسلام سے پیش کریں)

بلاشبہ قرآنی شہادت سے اب یہ حدیث (ان لمہدینا آیتین) مرفوع متصل ہے(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 136)
(مرزا قادیانی کی عادت تھی کہ جب کسی آیت یا حدیث یا کسی امام اور بزرگ کے بے بنیاد قول میں اپنے مطلب برآری کا کروڑواں حصہ یا اس سے بھی کمتر کی گنجائش دیکھتا، یا بہ خیال خود سمجھ لیتا تو بس اس پر غلط ملط استدلال کی ملمع کاریوں و ناجائز تاویل کی رنگ آمیزیوں میں ایسے سرشار ہو کر مصروف ہوتا ہے کہ بنا بنایا کھیل بگڑ جاتا تھا۔ اور اس میں اپنی کچھ ایسی مسیحائی دکھلاتا تھا کہ اپنی نبوت کا پول کھول جاتا تھا۔ مثلاً اسی ان لمھدینا آیتین کو بشہادت قرآنی مرفوع متصل کہہ رہا ہے، حالانکہ یہی مرزا اسی کتاب میں لکھتا ہے ”اگرچہ بباعث کثرت اور کمال شہرت کے اس حدیث کا آنحضرت ﷺ تک رفع نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کی ضرورت سمجھی گئی“(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 136) اس سے معلوم ہوا کے محدثین کے نزدیک یہ کوئی مرفوع روایت نہیں۔ رہی بات یہ کہ راویوں نے مرفوؑ کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی؛ تو یہ مرزائی علت، مرزا کے مراقی و بیمار دماغ کی کاوش ہے نہ کہ مرفوع نہ کیے جانے کی کوئی معقول وجہ ۔اور حقیقت یہ ہے کہ ضعیف و موضوع درجہ میں یہ محمد بن علی کا قول ہے جس کو مرزائیت امام باقر ماننے پر بضد ہے ۔ علاوہ ازیں اصول حدیث کے مطابق یہ روایت بالکل موضوع و ضعیف ہے، ایسی روایت کو مرفوع اور متصل کہنا سرسر کذب نہیں تو اور کیا ہے؟۔ مزید تفصیل)

پس خدا تعالی کی صفات کریمہ کے لحاظ سے مخلوق کا وجود نوعی طور پر قدیم ماننا پڑھتا ہے، نہ شخصی طور پر یعنی مخلوق کی نوع قدیم سے چلی آتی ہے۔ ایک نوع کے بعد دوسری نوع خدا پیدا کرتا چلا آ یا ہے سو اسی طرح ہم ایمان رکھتے ہیں اور یہی قرآن شریف نے ہمیں سکھایا ہے(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 168)

(مرزا اور امت مرزا کا یہ عقیدہ آریوں کی طرح کا ہے کہ خدا کے ساتھ عالم بھی قدیم ہے۔ مرزائی چاہے آریوں میں ہو جائیں یا عیسائیوں میں لیکن ان کا یہ کینا کہ قرآن ہمیں یہی سیکھاتا ہے کذب و افتراء ہے)

ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسرے ملکوں کے انبیاء کی نسبت سوال کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں خدا تعالیٰ کے نبی گذرے ہیں اور فرما یا کہ کَانَ فِیْ الھِنْدِ نَبِیًّا اَسْوَدَ اللَّونِ اِسْمُہٗ کَاھِنًا یعنی ہند میں ایک نبی گذرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اُس کا کاہن تھایعنی کنھیّا جسؔ کو کرشن کہتے ہیں۔ اور آپ سے پوچھا گیا کہ کیا زبان پارسی میں بھی کبھی خدا نے کلام کیا ہے تو فرمایا کہ ہاں خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اُترا ہے جیسا کہ وہ اُس زبان میں فرماتا ہے ’’این مُشتِ خاک راگرنہ بخشم چہ کنم‘‘(چشمہ معرفت، ر،خ 23 صفحہ 382)

(مرزائی مرزا قادیانی کے اس جھوٹ کا کوئی ثبوت پیش کریں۔لعنت اللہ علی الکاذبین)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی توآپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 227)
(امت مرزائیہ بالکل اسی متن سے کوئی حدیث شریف پیش کریں)

براہین احمدیہ میں قریب سولہ برس پہلے بیان کیا گیا تھا کہ خدا تعالی میری تائید میں خسوف و کسوف کا نشان ظاہر کرے گا۔(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 48)

(یہ تحریر سنہ 1902 میں مرزا نے لکھی ہے، مرزائی ہمیں براہین احمدیہ کا وہ صفحہ اور جلد نمبر بتا دیں جہاں مرزا نہ یہ بات لکھی ہو)
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر


پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی ہے محمد رسول اللہ و الذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم اس وحی الہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔(ایک غلطی کا ازالہ، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 207)
(آج تک یہ سمجھ نہیں آ سکی کہ براہین احمدیہ مرزا قادیانی کی تصنیف تھی یا اللہ کی؟)

میں بار ہا بتلا چکا ہوں کہ میں بموجب آیت و آخرین منھم لما یلحقوا بھم بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود قرار دیا ہے.... یعنی جبکہ میں بروزی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں تو پھر کونسا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔(ایک غلطی کا ازالہ، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 212)

(کیا براہین احمدیہ خدا نے لکھی تھی جو اس میں مرزا کا نام محمد اور پھر احمد رکھا؟ نیز تمام کمالات محمدیہ مع نبوت محمدیہ قیامت تک کسی کو نہیں مل سکتے۔ یہ مرزا قادیانی کی انتہائی توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے۔)

سو جیسا کہ براہین احمدیہ میں خدا نے فرمایا ہے ۔ میں آدم(علیہ السلام) ہوں۔ میں نوح(علیہ السلام) ہوں۔ میں ابراہیم(علیہ السلام) ہوں۔ میں اسحاق(علیہ السلام) ہوں۔ میں یعقوب(علیہ السلام) ہوں۔ میں اسمٰعیل(علیہ السلام) ہوں۔ میں موسٰی(علیہ السلام) ہوں۔ میں داؤد(علیہ السلام) ہوں، میں عیسٰی ابن مریم (علیہ السلام) ہوں۔ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں یعنی بروزی طور پر... سو ضرور ہے کہ ہر ایک نبی کی شان مجھ میں پائی جاوے اور ہر ایک نبی کی ایک صفت کا میرے ذریعہ سے ظہور ہو۔(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 521)
(کیا براہین احمدیہ مرزا قادیانی کا قرآن ہے جس میں خدا نے یہ فرمایا؟ یہ کتاب مرزا قادیانی نے لکھی یا خدا نے؟ پھر مرزا کی امت بتائے کہ مرزا کس کا بروز تھا؟ سارے انبیاء کا یا کسی ایک کا؟)

اور خدا نے مجھ پر اُس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جُود کو میری طرف کھینچا یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہو گیا پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا درحقیقت میرے... سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا ... اور جو شخص مجھ میں اور مصطفی میں تفریق کرتا ہے اُس نے مجھ کو نہیں دیکھا ہے اور نہیں پہچانا ہے۔(خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 16 صفحہ258- 259)
(کہاں وہ نبی صادق و امین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور کہاں یہ قادیان کا کذاب، خائن، لعنتی! چھوٹا منہ اور بڑی بات)

جس نے اس بات سے انکار کیا کہ نبی علیہ السلام کی بعثت چھٹے ہزار سے تعلق رکھتی ہے جیسا کہ پانچویں ہزار سے تعلق رکھتی تھی پس اُس نے حق کا اور نص قرآن کا انکار کیا۔ بلکہ حق یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اِن دنوں میں بہ نسبت اُن سالوں کے اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے۔ بلکہ چودہویں رات کے چاند کی طرح ہے۔(خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد نمبر صفحہ 271-272)

(یعنی مرزا کے بقول جب خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت تھی تو روحانیت اتنی کمال نہ تھی جتنی مرزا کے وقت میں ہے اور یہ روحانیت آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اپنے زمانے میں مکمل نہ ہوئی تھی اور مرزا کے زمانے میں چودھویں کے چاند کی طرح مکمل ہو گئی، نعوذ باللہ!)

میں مسیح زمان اور کلیم خدا ہوں، میں محمد اور احمد مجتبی ہوں(ترجمہ فارسی شعر)(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 134)

(تو کذاب زمان اور ملعون خدا ہے، تو مسلمہ پنجاب اور وکٹوریا کا غلام ہے)

تم خوب توجہ کر کے سُن لو کہ اب اسم محمد کی تجلّی ظاہر کرنے کا وقت نہیں۔ یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہو چکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہو کر میں ہوں۔(اربعین نمبر4، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 445-446)
(سراج منیر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی کرنوں کی تجھے یا تیری امت کو ضرورت نہ ہو گی، امت محمدیہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو تو ہے۔ اگر قادیانی چمگاڈر کو سورج کی روشنی پسند نہیں اس میں سورج کا کیا قصور؟)

مجھے بروزی صورت نے نبی اور رسول بنایا ہے اور اسی بنا پر خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے بلکہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اسی لحاظ سے میرا نام محمد اور احمد ہوا۔ پس نبوت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی محمد کی چیز محمد کے پاس ہی رہی(ایک غلطی کا ازالہ، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 216)
(خدا نے تجھے بروزی طور پہ مسلمہ اور اسود عنسی بنایا ہے اسی بنا پر تیرا نام کذاب قادیان رکھا گیا ہے۔ تیرا نفس درمیان میں نہیں ہے بلکہ ابلیس ہے اسی لحاظ سے تیرا نام ابلیس قادیان ہوا پس ملعون تا قیامت کا خطاب کسی دوسرے کے پاس نہ گیا ابلیس کی چیز ابلیس پاس رہی۔ جاء الحق)

چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا فرض منصبی جو تکمیل اشاعت ہدایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بوجہ عدم وسائل اشاعت غیر ممکن تھا اس لئے قرآن شریف کی آیت وآخرین منھم لما یلحقوا بھم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آمد ثانی کا وعدہ دیا گیا ہے۔ اس وعدہ کی ضرورت اسی وجہ سے پیدا ہوئی کہ تا دوسرا فرض منصبی آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کا یعنی تکمیل اشاعت ہدایت دین جو آپ کے ہاتھ سے پورا ہونا چاہئے تھا اُس وقت بباعث عدم وسائل پورا نہیں ہوا سو اس فرض کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آمد ثانی سے جو بروزی رنگ میں تھی ایسے زمانہ میں پورا کیا جبکہ زمین کی تمام قوموں تک اسلام پہنچانے کیلئے وسائل پیدا ہو گئے تھے(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 263)
(مرزا قادیانی نے یہ جھوٹ بولا اور بار بار اپنی کتابوں میں بولا ہے کہ سورۃ الجمعہ کی آیت وآخرین منھم لما یلحقوا بھم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آمد ثانی کا وعدہ ہے اور وہ بروزی محمد مرزا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جو فرائض منصبی اللہ کی طرف سے دیے گئے تھے وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بددرجہ مرزا قادیانی پر پورے کیے اور کوئی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرض منصبی ایسا نہیں بچا جو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پورا نہ ہوا۔ نقل کفر کفر نہ با شد۔)
 
آخری تدوین :
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top