نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
﷽
حمدوصلوٰۃ وسلام کے بعد واضح ہوکہ مرزا غلام احمدقادیانی پنجابی جو علماء غیر مقلدین سے ہے غیر اسلامی فرقوں پردین اسلام کی حقیقت کے ظاہر کرنے کی غرض سے اردوزبان میں ایک کتاب تالیف کی اور اس کا نام " براھین احمدیہ علی حقیقت کتاب اللہ القرآن والنبوۃ المحمدیہ "رکھا اور چاروں حصے اس کے شہر امرتسر میں چھپوائے اور اس کے تیسرے حصے میں دعویٰ کیاکہ کامل ولیوں کا الہام قطع اور یقین کا مفید ہوتاہے اور باتفاق سواداعظم علماء کے وحی اصل رسالت کا مترادف ہے ۔چنانچہ اصلی عبارت اسکی رسالہ عربیہ میں منقول ہے ۔پھر بیس ہزار قطعہ اشتہار کا بدیں مضمون چھپواکر شائع کیا کہ " کتاب براہین احمدیہ "کو خداکی طرف سے مؤلف (یعنی مرزا غلام احمد )نے ملہم ومامور ہوکر بغرض اصلاح وتجدید دین تالیف کیا ہے اور اس نے اپنے الہامات وخوارق وکرامات واخبارغیبیہ واسرارلدنیہ وکشوف صادقہ ودعائیں مستجابہ راست ہونے سے دین اسلام کی راستی وصدق ظاہر کیا ہے اور ان خوارق وغیرہ پر آریہ وغیرہ شاہد ہیں ۔ جس کا ذکر تفصیل وار کتاب براہین احمدیہ میں درج ہے اور مصنف کو علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد دقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات مسیح بن مریم کے کمالات سے بشدت مشابہ ہیں اور اس کو خواص ابنیاء ورسل کا نمونہ بناکر برکت متابعت آنحضرتﷺ کے بہت سے اکابر اولیاء وماتقدم پر فضیلت دی گئی ہے اور مصنف کے قدم پر چلنا موجب نجات وسعادت وبرکت ہے اور اس کی مخالفت سبب بعد وحرمان کا ہے (یعنی حق تعالیٰ کی رحمت سے ) ثبوت اور دلائل اس کے براہین احمدیہ کے چاروں حصص مطبوعہ کے پڑھنے سے جو 37جزوہے ظاہر ہوتے ہیں (اور ادنیٰ قیمت اس کی پچیس روپیہ مقرر ہے) پھر اسی اشتہار میں درج ہے کہ اور اگر اس اشتہار کے بعد بھی کوئی شخص سچا طالب بن کر اپنی عقدہ کشائی نہ چاہے اوردلی صدق سے حاضر نہ ہوتو ہماری طرف سے اس پر اتمام حجت ہے ۔جس کا خداتعالیٰ ک روبرواس کو جواب دینا پڑے گا ۔"الخ المشتہر خاکسار مرزا غلام احمد قادیان ضلع گورداسپور ملک پنجاب مطبوعہ ریاض ہند پریس امرتسر پنجاب انتھی ملخصا ( مجموعہ اشتہارات ج1ص23تا25)پس اس اشتہار کی ترغیب کے سبب صدہااہل اسلام نے اس کی کتاب خریدی ۔چنانچہ پنجاب وہندوستان وغیرہما میں وہ کتاب بہت مشہور ہوئی۔اس کے تیسرے ،چوتھے حصہ میں مصنف نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت سی آیات قرآنی وعبارات عربیہ اس پر الہام ہوتی ہیں ۔جیسا کہ صفحہ 485میں لکھا ہے اور یہ بھی صاف دعویٰ کیا ہے کہ اکثر آیات فضائل ابنیاء اس پر نازل ہوتی ہیں ۔ اور ان آیات سے اللہ تعالیٰ نے اس کو مخاطب کیا ہے ۔ اور ان خطابات سے وہی مراد ہے ۔ اور اکثر الہامی باتیں بلکہ سب کی سب جو اس پر وحی ہوتی ہے۔ پرلے درجے کی اسکی تعریف ہے ۔ جس سے نبیوں کے مرتبہ کو اس کا پہنچ جانا نکلتا ہے ۔بلکہ بعض ملہمات سے اس کی انبیاء سے ترقی اور تعلیٰ سمجھ میں آتی ہے (والعیاذباللہ من ذالک) جیسا کہ دونوں قسم کےملہمات کا ہم نمونہ ناظرین کے ملاحظہ کے واسطے ذکر کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ اور جناب رسول خداﷺ کے راضی کرنےکی نیت سے ہم ان کا رد لکھتے ہیں ۔ پہلے قسم کے الہامات کا نمونہ جس کو براہین احمدیہ کا مؤلف کامل الہام اور وحی رسالت کی مانند جانتا ہے یہ ہے ان آیات اور عربی فقرات کا ترجمہ:۔
(1)۔۔۔اے خدا !اللہ نے تجھ میں برکت دی ۔(2)۔۔۔تم نے کنکر نہیں پھینکے ۔جب پھینک دیئے تھے لیکن خدانے پھینکے تھے(3)۔۔۔تو ڈراوے ان لوگوں کو جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے ۔(4) اور تاکہ ظاہر ہوکہ کنہگاروں کا راستہ ۔(5)توکہہ دے میں مامور ہوں اور اول ایمان لاتا ہوں
آخری تدوین
: