• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تحقیقات دستگیریہ فی رد ہفوات براہینیہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

حمدوصلوٰۃ وسلام کے بعد واضح ہوکہ مرزا غلام احمدقادیانی پنجابی جو علماء غیر مقلدین سے ہے غیر اسلامی فرقوں پردین اسلام کی حقیقت کے ظاہر کرنے کی غرض سے اردوزبان میں ایک کتاب تالیف کی اور اس کا نام " براھین احمدیہ علی حقیقت کتاب اللہ القرآن والنبوۃ المحمدیہ "رکھا اور چاروں حصے اس کے شہر امرتسر میں چھپوائے اور اس کے تیسرے حصے میں دعویٰ کیاکہ کامل ولیوں کا الہام قطع اور یقین کا مفید ہوتاہے اور باتفاق سواداعظم علماء کے وحی اصل رسالت کا مترادف ہے ۔چنانچہ اصلی عبارت اسکی رسالہ عربیہ میں منقول ہے ۔پھر بیس ہزار قطعہ اشتہار کا بدیں مضمون چھپواکر شائع کیا کہ " کتاب براہین احمدیہ "کو خداکی طرف سے مؤلف (یعنی مرزا غلام احمد )نے ملہم ومامور ہوکر بغرض اصلاح وتجدید دین تالیف کیا ہے اور اس نے اپنے الہامات وخوارق وکرامات واخبارغیبیہ واسرارلدنیہ وکشوف صادقہ ودعائیں مستجابہ راست ہونے سے دین اسلام کی راستی وصدق ظاہر کیا ہے اور ان خوارق وغیرہ پر آریہ وغیرہ شاہد ہیں ۔ جس کا ذکر تفصیل وار کتاب براہین احمدیہ میں درج ہے اور مصنف کو علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد دقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات مسیح بن مریم کے کمالات سے بشدت مشابہ ہیں اور اس کو خواص ابنیاء ورسل کا نمونہ بناکر برکت متابعت آنحضرتﷺ کے بہت سے اکابر اولیاء وماتقدم پر فضیلت دی گئی ہے اور مصنف کے قدم پر چلنا موجب نجات وسعادت وبرکت ہے اور اس کی مخالفت سبب بعد وحرمان کا ہے (یعنی حق تعالیٰ کی رحمت سے ) ثبوت اور دلائل اس کے براہین احمدیہ کے چاروں حصص مطبوعہ کے پڑھنے سے جو 37جزوہے ظاہر ہوتے ہیں (اور ادنیٰ قیمت اس کی پچیس روپیہ مقرر ہے) پھر اسی اشتہار میں درج ہے کہ اور اگر اس اشتہار کے بعد بھی کوئی شخص سچا طالب بن کر اپنی عقدہ کشائی نہ چاہے اوردلی صدق سے حاضر نہ ہوتو ہماری طرف سے اس پر اتمام حجت ہے ۔جس کا خداتعالیٰ ک روبرواس کو جواب دینا پڑے گا ۔"الخ المشتہر خاکسار مرزا غلام احمد قادیان ضلع گورداسپور ملک پنجاب مطبوعہ ریاض ہند پریس امرتسر پنجاب انتھی ملخصا ( مجموعہ اشتہارات ج1ص23تا25)پس اس اشتہار کی ترغیب کے سبب صدہااہل اسلام نے اس کی کتاب خریدی ۔چنانچہ پنجاب وہندوستان وغیرہما میں وہ کتاب بہت مشہور ہوئی۔
اس کے تیسرے ،چوتھے حصہ میں مصنف نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت سی آیات قرآنی وعبارات عربیہ اس پر الہام ہوتی ہیں ۔جیسا کہ صفحہ 485میں لکھا ہے اور یہ بھی صاف دعویٰ کیا ہے کہ اکثر آیات فضائل ابنیاء اس پر نازل ہوتی ہیں ۔ اور ان آیات سے اللہ تعالیٰ نے اس کو مخاطب کیا ہے ۔ اور ان خطابات سے وہی مراد ہے ۔ اور اکثر الہامی باتیں بلکہ سب کی سب جو اس پر وحی ہوتی ہے۔ پرلے درجے کی اسکی تعریف ہے ۔ جس سے نبیوں کے مرتبہ کو اس کا پہنچ جانا نکلتا ہے ۔بلکہ بعض ملہمات سے اس کی انبیاء سے ترقی اور تعلیٰ سمجھ میں آتی ہے (والعیاذباللہ من ذالک) جیسا کہ دونوں قسم کےملہمات کا ہم نمونہ ناظرین کے ملاحظہ کے واسطے ذکر کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ اور جناب رسول خداﷺ کے راضی کرنےکی نیت سے ہم ان کا رد لکھتے ہیں ۔ پہلے قسم کے الہامات کا نمونہ جس کو براہین احمدیہ کا مؤلف کامل الہام اور وحی رسالت کی مانند جانتا ہے یہ ہے ان آیات اور عربی فقرات کا ترجمہ:۔
(1)۔۔۔اے خدا !اللہ نے تجھ میں برکت دی ۔(2)۔۔۔تم نے کنکر نہیں پھینکے ۔جب پھینک دیئے تھے لیکن خدانے پھینکے تھے(3)۔۔۔تو ڈراوے ان لوگوں کو جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے ۔(4) اور تاکہ ظاہر ہوکہ کنہگاروں کا راستہ ۔(5)توکہہ دے میں مامور ہوں اور اول ایمان لاتا ہوں
 
آخری تدوین :

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ان الہاموں پر (6) تو کہہ کہ ناحق آگیا اور جھوٹ نابود ہوا ۔جھوٹ نابود ہی ہونے والا ہے (7)توکہہ اگر میں افتراء کرتا ہوں یعنی خدا پر پس مجھ پر گناہ ہے ۔(8)اور اپنے رب کی نعمت سے دیوانہ نہیں ۔ (9)توکہہ دے اگرتم خدا سے محبت رکھتے ہوتو میری اتباع کرو۔خدا تم سے محبت کرے گا۔(براہین احمدیہ ص238سے239سے یہ نو الہام منقول ہوئے ہیں ۔ (10) ہم مسخری کرنے والوں سے تیرے لیے کافی ہیں۔پھر ص 240میں یہ پانچ الہام درج ہیں ۔(11) اور تو کہہ دے تم اپنی جگہ عمل کرو میں بھی عمل کرتا ہوں۔جلد تم معلوم کرلو گے۔(12)وہ چاہتے ہیں کہ خداکے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں ۔اور کافر اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے ۔اگرچہ کافر نہ پسند کریں ۔(13)جب آگئی نصرت اور فتح خداکی ۔(14)یہ میری پہلی خواب کی تاویل ہے خدا نے اسل کو سچ کردیا ہے ۔پھر ص241 یہ پانچ الہام لکھے ہیں ۔(15)تو خدا کا نام لے پھران کو چھوڑدے۔ان کو اپنی بک بک میں کھیلا کریں۔(16)اور ہرگز راضی نہ ہوں تجھ سے یہود اور نصاریٰ ۔اور تو کہہ خداوند !مجھے راستی کی جگہ داخل کر۔(18)ہم نے تیری فتح کردی ہے ۔ظاہری فتح ۔(19) اور تجھے گمراہ پاکر راستہ دکھلایا ۔پھر ص242میں تین الہام ہیں۔(20)ہم نےکہا اے آگ تو ٹھنڈی اور سلامتی ہو جاابراہیم پر ۔(21)اے لحاف پوش کھڑا ہوجااور ڈرااپنے رب کی تکبیر کہہ۔ (22) اور نیکی کا حکم کر اور گناہ سے روک ۔پھر ص486پرکہا ہےکہ مجھ پر یہ الہام بھی نازل ہوئے ہیں ۔(23) اے احمد !تجھ کو خداوند کریم نے برکت دی جو تیرا حق تھا ۔پھر ص489براہین میں لکھتا ہے ۔(24) مجھ کہا تو مجھ سے میری توحید اور تفرید کے مرتبہ میں ہے ۔مولانا فیض الحسن مرحوم سہارنپوری نے اپنے عربی اخبار شفاء الصدورمیں لکھا ہے کہ مؤلف براہین ( مرزا قادیانی ) نے اس الہام میں دعویٰ کیاہے کہ میرا منکر خدا کی توحیدکا منکر ہے ۔انتہی ۔مترجمۃ ۔پھر 481صفحہ میں براہین میں یہ الہام لکھا ہے کہ (25) جب خداکی مددآگئی اور فتح اور تیرے رب کی بات پوری ہوگئی ۔یہ وہ چیز ہے جس کےلیے تم جلدی کرتے تھے،اور ان فقرات آیات کا ترجمہ براہین کے ص491کی سطر 18اور 19 میں یوں لکھا ہے کہ "جب مدداور فتح الہی آئے گی اور تیرے رب کی بات پوری ہوجائے گی تو کفار اس خطاب کےلائق ٹھہریں گے کہ یہ وہی بات ہے جس کےلیے تم جلدی کرتےتھے ۔انتہی بلفظہ ! ص493میں براہین والے نے اپنے لیے یہ الہام لکھا ہے ۔ (26) ۔ دنی فتدلی" پھر نزدیک ہوا اور لٹک آیا "فکان قاب قوسین اوادنیٰ " پس ہوا قدروکمان کا یا اس سے بہت نزدیک ۔" پھر ص496میں اپنے لیے ان الہامات کا دعویٰ کیا ہے کہ (27 ) اے آدم !تواپنی زوجہ سمیت بہشت میں رہ ۔اے احمد!تو اپنی زوجہ کے ساتھ بہشت میں مکان پکڑ ۔ پھر مراد اس کی یوں لکھتا ہے ۔اے آدم !اے مریم اے احمد تا اور جو شخص تیرا تابع اور رفیق ہے جنت میں یعنی نجات حقیقی کے وسائل میں داخل ہوجاؤ۔انتہی بلفظہ !پھر ص503 اپنےلیے یہ الہام درج کئے ہیں ۔(28) بے شک تو صراط مستقیم پر ہے ۔(29) خدا کے حکم کو ظاہر پہنچا اور جاہلوں سے روگردانی کر۔
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
پھر ص 504آیت کا الہام لکھا ہے اور ترجمہ اس کا خود کیا ہے (30)َ۔۔"ہمیں اپنی ذات کی قسم ہےکہ ہم نے تجھ سے پہلے امت محمدیہ میں کئی اولیا ءکامل بھیجے ۔پر شیطان نے ان کی توابع کی راہ کو بگاڑدیا ۔۔الخ ۔اب ظاہر ہے کہ کاف خطاب جو آنحضرتﷺ کی طرف راجع تھا ۔اسی براہین والے نے اپنا نفس مرادرکھا ہے اور رسولوں سے اولیاء امت ارادہ کئے ہیں ۔اور اسی صفحہ میں اپنے لیے آیت کا الہام بھی لکھا ہے جس کا ترجمہ یہ کیا کرتا ہے کہ (31) پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندہ کو رات کے وقت میں سفر کرایا ۔یعنی ضلالت اور گمراہی کے زمانہ میں جورات سے مشابہ ہے ۔مقامات معرفت اور یقین تک لدنی طور سے پہنچایا ۔انتہی بلفظہ ! پھر صفحہ نمبر 506میں ان دونوں آیتوں کا اپنی طرف الہام ہونا ظاہر کیا ہے جن کا ترجمہ خودیہ لکھتا ہے کہ (32)اور جب تجھ سے میرے بندےمیرے بارے میں سوال کریں تو میں نزدیک ہوں دعاکرنے والے کے۔دعا قبول کرتا ہوں۔(33)اور میں نے تجھے اس لیے بھیجا ہےتاکہ سب لوگوں کےلیے رحمت کا سامان پیش کروں۔پھر صفحہ 510 میں چند آیات قرآنی اپنے حق میں نازل کرکے ان کا خود ترجمہ یوں لکھتا ہے ۔(34) کیا تو اسی غم میں اپنے تیئں ہلاک کردے گا کہ یہ لوگ کیوں نہیں ایمان لاتے ۔ (35) اور ان لوگوں کےبارے میں جو ظالم ہیں میرےل ساتھ مخاطبت مت کر۔وہ غرق کئے جائیں گے۔(36) اے ابراہیم اس سے کنارا کر ۔یہ صالح آدمی نہیں ۔(37) تو صرف نصیحت دہندہ ہے۔(38) اور نہ توان پر نگہبان ہے ۔چند آیات جو بطور الہام القاء ہوئی ہیں بعض خاص لوگوں کے حق میں ہیں ۔انتہی ۔یعنی مراد غرق کیےگئے اور غیر صالح س بعض خاص لوگ ہیں ۔
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
پھر صفحہ 517میں بعض آیات قرآنی کا اپنے لیے نازل ہونا قراردے کر ترجمہ ان کا یوں لکھا ہے ۔(39) اے احمد!تیرے لبوں پر رحمت جاری ہوئی ۔(40)ہم نے تجھ کو معارف کثیرہ عطافرمائے ہیں۔(41) اسکے شکر میں نماز پڑھ اور قربانی دے ۔(42)اور ہم نے تیرا بوجھ اترادیا ۔جو تیری کمر توڑدے اور تیرے ذکر کو اونچاکردیا ہے ۔"
پھر صفحہ 556پر ایک آیت اپنے لیے وارد کرکے صفحہ 557میں اس کا یوں ترجمہ کیا ہے ۔(43) اے عیسیٰ !میں تجھے کامل اجربخشوں گا۔یاوفات دوں گااور اپنی طرف اٹھاؤں گا۔اور تیرے تابعین کو ان جو منکر ہیں قیامت تک فائق رکھوں گا۔اس جگہ عیسیٰ کے نام سے بھی عاجز مراد ہے۔"نیز صفحہ 555میں فقرہ عربیہ کا الہام لکھ کر اسکا ترجمہ صفحہ 556میں یوں کرتاہے کہ (44) میرے پاس خداکی گواہی ہے۔پس کیا تم ایمان نہیں لاتے ۔یعنی خداتعالیٰ کا تائیدات کرنا اور اسرار غیبیہ پر مطلع فرمانا اور پیش از وقوع پوشیدہ خبریں بتلانا اور دعاؤں کو قبول کونا اور مختلف زبانوں میں الہام دینا اور معارف اور حقائق الہیہ سے اطلاع بخشا یہ سب خدا کی شہادت ہے ۔جس کو قبول کرنا ایمان داروں کا فرض ہے ۔"پھر صفحہ 561میں آیت قرآنی اپنےلیے نازل کرکے ترجمہ اس کا صفحہ نمبر 462میں یوں لکھتاہے کہ (45)کہہ خدا کی طرف سے نوراترا ہے ۔سوتم اگرمومن ہوتوانکارمت کرو۔پھر صفحہ 561میں حضرت سلیمان وحضرت ابراہیم علی نبینا علیھما السلام کے حق کی آیات اپنے لیے نازل کرکے صفحہ 562میں تصریح کرتا ہے کہ مرادان سے میں ہوں ۔چنانچہ اصل عبارت اسکی یہ ہے کہ (46)وہ نشان سلیمان کو سمجھائے یعنی اس عاجز کو ۔(47)سوتم ابراہیم کے نقش قدم پر چلو۔یعنی رسول کریم ﷺ کا یہ طریقہ حقہ
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کہ جو حال کے زمانہ میں اکثر لوگوں پر مشتبہ ہوگیا ہے ۔اور بعض یہودیوں کی طرح صرف ظواہر پرست اور بعض مشرکوں کی طرح مخلوق پرستی تک پہنچ گئے ہیں ۔یہ طریقہ خداوندکریم کے اس عاجز بندہ سے دریافت کرلیں اور اس پر چلیں ۔یہ خاتمہ اس کی کتاب یعنی چوتھے حصے کاہے۔پس ان سینتالیس الہامات سے اکثر آیات قرآنی اور بعض فقرات عربیہ ہیں جن کو مؤلف براہیں احمدیہ نے اپنے لیے الہام اور وحی قراردیا ہے ۔بخوبی ظاہر ہےکہ اس شخص نے لوازم رسالت اور خواص نبوت اپنےلیے ثابت کیے ہیں ۔
کیونکہ اول اس نے برخلاف اہل سنت اس پر یقین کیا ہے کہ اولیاء کا الہام اور وحی رسالت دونوں ایک معنی رکھتے ہیں ۔اور الہام بھی قطعی ویقینی ہوتا ہے پھراس نے بڑے استحکام سے ثابت کیاہے کہ جو مضامین اس پر نازل ہوتے ہیں انکی تبلیغ واجب ہے ۔اور وہ ڈرانے ،خوشخبری سنانے پر مامور ہےکہ جس نے خدا کا دوست بننا ہواس کی متابعت کرے۔خدا اس سے محبت کرے گا ۔اور یہ کہ اسکے ملہمات کا قبول کرنا لوگوں پر فرض ہے اور ان کا انکار منع ہے ۔پس جو اس پر ایمان لایا وہ مومن ہے اور جس نے اس کا انکار کیا وہ کافروں سے ہے۔جیسا کہ 44اور 45ویں الہام کے ترجمہ اردومیں اس نے خود تصریح کی ہے اور رسالت ونبوت کے معنی یہی ہیں کہ ایسی فضیلت عظمیٰ حاصل ہوا اور نبیوں کے ساتھ شرکت کا مطلب یہ ہے کہ ایسے بڑے رتبہ پر مشرف ہو۔ علاوہ ازیں جن خطابات سے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سرور دوعالم ﷺکو مخاطب کیاہے ۔صاحب براہین اب
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ان خطابات سے اپنے نفس کو مرادرکھتا ہے تویہ صراحتا الحاد فی الایات نہیں تو اور کیا ہے ؟اور قرآن شریف کی تحریف معنوی میں کون سادقیقہ فروع گزار چھوڑا ہے ۔اگر کسی کو شبہ گذرے کہ مؤلف براہین کا اپنے آپ کو آنحضرت ﷺکا تابع جانتا ہے اور اپنےلیے ان فضائل عظیمہ کا حاصل ہونا آپ ﷺکی مطابقت سے بطور ظلیت مانتاہے ۔جیسا کہ اس نے اشتہار منقولہ بالا میں تصریح کی ہے اور نیز کئی جگہ براہین میں اقرار کرتاہے کہ وہ موردحدیث "علماء امتی کانبیاء نبی اسرائیل ۔"کا ہے تو اس حالت میں کیونکر متصور ہوکہ وہ رسالت اور نبوت کو اپنے لیے ثابت کرتا ہے ۔دیکھووہ اپنی فضلیت اولیاء پرثابت کررہا ہے اور یہ اس نے ہرگز نہیں کہا کہ میں انبیاء سے ہوں تو اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ صریح ثابت ہے کہ مؤلف براہین نے اپنی کتاب نصاریٰ اور یہود اور بت پرستوں کے مقابلہ میں واسطے ظاہر کرنے حقیقت دین اسلام کے تالیف کی ہے ۔تو اس کتاب میں یہ درج کرنا کہ میں نبیوں کی صفتوں سے جو قرآن میں مذکورہیں موصوف ہوں اور آیات قرآنی جن میں رسولوں کے خاصے مسطور ہیں۔مجھ پرنازل ہوئی ہیں ۔ان کو مورد میں ہوں ۔کیا فائدہ رکھتا ہے ؟کیونکہ جن کو قرآن پر ایمان ہی نہیں وہ ان باتوں پر کیونکر تصدیق کریں گے اور مؤلف براہین کی عظمت شان پر ایمان لائیں گے ۔
پس معلوم ہوا کہ اصلی غرض براہیں والے کی ان الہامات کے بیان اور وحی کے عیان سے مسلمان سے باور کرانا ہے کہ میں سب ولیوں سے افضل ہوں اور نبیوں کا نمونہ ہوں اور اس کے قادیان میں مکہ معظمہ کی طرح وحی اترتی ہے اور اب خداکا حکم ہے کہ سب لوگ قریب وبعید ہر طرف سے قادیان آویں ۔اور ہدایت پائیں ۔او جو نہ حاضر ہوگاخد اتعالیٰ اس سے حساب لے گا۔
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جیسا کہ اشتہار سے نقل اس کی اوپر منقول ہوچکی ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ ایسے دعوے اکابر صحابہ ،خلفائے راشدین وامامان اہل بیت وتابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین سے جو افضل ہیں ساری امت سے صادر نہیں ہوئے ۔
پس صاحب براہین کے یہ دعویٰ صریح مساوات کا اظہار ہے انبیاء مرسلین سے ۔اگرچہ وہ اہل اسلام کے بلوے کے خوف سے صاف اقرار نہیں کرتا کہ میں رسول ہوں۔ لیکن یہ تو اس پر نازل ہورہا ہے۔قل انی امرت وانا اول المؤمنین فاصدع بما تؤمر واعرض عن الجاھلین ۔لعلک باخع نفسک ان لا یکونوامؤمنین ۔قل جاءکم نور من اللہ فلاتکفرواان کنتم مؤمنین ۔"جن کا ترجمہ اوپر لکھا گیا ہے پس یہ دعویٰ نبوت نہیں تو اور کیا ہے ؟مع ہذا اس نے اشتہار میں صراحتا لکھا ہے کہ میں انبیاء ورسل کا نمونہ ہوں۔جس کی نقل اوپر ہوچکی ہے ۔اب ظاہر ہےکہ نمونہ شے کا عین وہ شے ہوتی ہے جیسا کہ فارسی کی نثر مشہور ہے مشتے نمونہ ازخروارے ۔یعنی گیہوں کے انبار سے مثلا ایک مٹھی اس کا نمونہ ہے تو اس اقرار اشتہار سے ثابت ہے کہ صاحب براہین اپنے آپ کو انبیاء ومرسلین سے جانتا ہے پس صاف یہ مثلیت ہے کہ نہ ظلیت اور نیز اس نے براہین کے صفحہ 504میں یہ فقرہ اپنا الہام لکھا ہے ۔جری اللہ فی حلل الانبیاء ۔"اور اس کا ترجمہ اور تفسیر یوں کرتا ہے کہ اس فقرہ الہامی کے یہ معنی ہیں کہ "منصب ارشاد ہدایت اور موردوحی الہی ہونے کا دراصل حلہ انبیاء ہیں اور انکے غیر کو بطور مستعار ملتا ہے او ریہ حلہ ابنیاء امت محمدیہ کے بعض افراد کو بغرض تکمیل ناقصین عطاہوتا ہے۔"
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
پس براہین والے کی خود تصریح سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی وحی کا مورد ہونا نبیوں کا خاصہ ہے تو اس کو اپنے لیے ثابت کرنا نبوت کا اثبات ہےاور یہ کہنا کہ غیر انبیاء کو بطور مستعار یہ خلہ ملتا ہے باطل ہے۔کیونکہ منصب ورودوحی رسالت ملائکہ کی حفاظت سے محفوظ ہوتی ہے ۔ اور اس کی اطلاع میں ہر گز کسی طرح کا شک وشبہ نہیں ہوتا اور نہ اس میں احتمال خطا کا ہوتا ہے۔ اسی واسطے مکلفین پر اس کا قبول واجب ہے۔ جس نے اس کو مانا وہ مومن ہے جس نے اس کا انکار کیا وہ کافر ہے۔ برخلاف الہام اولیاء کے کیونکہ الہام سے اگرچہ بعضے حقائق ذات وصفات الہی کا علم حاصل ہوتاہے۔یا بعضے حقائق ذات وصفات الہی کا علم حاصل ہوتا ہے ۔ یا بعض وقائع دنیا کا بھی یقین ہوجاتا ہے ۔ مگر بجمیع الوجوہ شک وشبہ سے زائل نہیں ہوتا اور احتمال خطا اس میں باقی رہتا ہے۔اسی لیے لوگوں پر اس کا ماننا لازم نہیں ہوتا جیسا کہ تفسیر فتح القدیر میں آیت "عالم الغیب " کے نیچے اس پر تصریح ہے اور یہ بھی اعتقاد اہل سنت ہے؟
لہذا نبیوں کے اخبار غیب پر ایمان واجب ہے اور کاہن ونجومی وغیرہما جو غیب کی خبر دیں۔ اس کی تصدیق کفر ہے اور علی ہذا مدعی الہام جو بعد الانبیاء اپنے الہامات کی خبر دے۔ اس کی تصدیق بھی ناجائز ہے۔ جیسا کہ مولانا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ نے فقہ اکبر کی شرح کی ملحقات میں تصریح کی ہے۔اکابر اہل سنت کا اتفاق تو اسی پر ہے اور غیر مقلدین اور ان کا امام صاحب براہین جو الہام اولیاء کو حجت قطعی وحی رسالت کی طرح بتاتے ہیں ۔ ان کی غلطی کا منشاء قرآنی ہے۔جیسا کہ براہین کے صفحہ 548 میں لکھا ہے۔ اور نیز "حضر جن میں سے کوئی نبی نہ تھا۔
 
آخری تدوین :

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
یہ اس شخص کا جہل عظیم ہے ۔ کیونکہ علماء عقائد حقہ وغیرہ نے تصریح کی ہے کہ حضرت حضر جمہورعلماء کے نزدیک نبی ہیں اور قرآن مجید صاف ناطق ہے ۔ اختلاف حال ومال وحی موسیٰ اور الہام مادرموسیٰ ہیں۔ کیونکہ ہر چند ان الہام منجانب اللہ تعالیٰ ہوا تھا۔ کہ اپنے فرزند کو دریا میں ڈال دے ۔ وہ سلامتی سے تیرے پاس آجائے گا۔ چنانچہ قرآن مجید میں فرمان ہے کہ جب موسیٰ کے معاملے میں خائف ہوتو اسے دریامیں ڈال دینا اور خوف وغم نہ کرنا ۔ ہم تیری طرف اس کو لوٹادیں گے اور اس کو رسول بنادیں گے۔ یہ ترجمہ ہے آیات کا ، تو اس الہام پر مادر موسیٰ کو خود بھی اطمینان نہ ہوا تھا۔ ورنہ اس کی ایسی حالت نہ ہوتی ۔ جس کا قرآن شریف میں ذکر ہے ۔" واصبح فوادام موسیٰ فارغا "۔ یعنی"اور ہوگیا اور مال موسیٰ کا خالی صبر سے۔" تحقیق نزدیک تھا کہ البتہ ظاہرکردے اس کو اگر نہ باندھ رکھتے ہم اوپر دل اسکے ہمت، توکہہ ہواایمان والوں میں سے بے شک موسیٰ علی نبینا علیہ السلام اس وحی سے مطمئن تھے :" لاتخاف درکا ولاتخشیٰ ۔" یعنی فرعونیوں کے پکڑ لینے سے مت ڈر۔ اسی لیے جب آپ کے اصحاب متحیر ہوئے اور قوم فرعون کے لشکر کو دیکھ کر بولے ۔ جیسا کہ قرآن میں خبر دی گئی ہے ۔ کہ بے شک پکڑے گئے ۔ تب حضرت موسیٰ کے جواب کو قرآن نے یوں حکایت کیا کہ ہرگز نہیں پکڑے جانے میرے ساتھی ۔ میرا رب ہے مجھے راستہ دکھا دے گا۔
پس بشہادت قرآن مبین وحی رسالت والہام اولیاء میں فرق آسمان وزمین پیدا ہوگیا اور جوان دونوں کو ایک ہی جانتا ہے وہ بالکل باطل پر ہے بالیقین اور حدیث :" علماء امتی کانبیاء نبی اسرائیل " بے اصل ہے۔ چنانچہ دمیری اوعر زرکشی اور عسقلانی تینوں نے کہاہے ۔
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
علامہ قاری نے رسالہ" المصنوع فی احادیث الموضوع" میں اس پر تصریح کی ہے ۔ مطبوعہ لاہور کے ص16سطر19میں دیکھو۔ رہا دعویٰ صاحب براہین کہ میں تابع ہوں آنحضرتﷺکی شریعت کا ۔ سوہر چند یہ دعویٰ محض زبانی ہے دل سے نہیں ۔ جیسا کہ اس کی کتاب اس پر شاہد ہے اورعنقریب اس کا بیان ہوگا۔ تاہم اتباع فی النبوتورسالت نہیں ہے ۔ کیونکہ براہین کے صفحہ 499ءمیں ہے کہ :"مسیح ایک کامل اور عظیم الشان نبی یعنی موسیٰ کا تابع اور خادم دین تھا اور اس کی انجیل توریت کی فرع ہے َ۔" انتہیٰ! پس جیسا کہ بموجب زعم براہین والےکے اتباع اور خادمیت حضرت موسیٰ نے حضرت مسیح کی نبوت میں کچھ خلل اندازی نہیں کی ۔ ویسا ہی یہ شخص باوجود اتباع آنحضرت ﷺ کے اپنے آپ کو خصائص نبوت ورسالت سے موصوف کررہا ہے اور نیز انبیاء اگرچہ بحسب مراتب وقرب عنداللہ ایک دوسرے پر فضیلت رکھتے ہیں۔چنانچہ تیسرے سپارہ کی ابتدائی آیت کا یہ ترجمہ ہے کہ وہ رسول ہم نے بعضوں پر فضیلت دی ہے مگر مؤمن بہ ہونے میں سب انبیاءبرابر ہیں ۔ جیسا کہ قرآن مجید میں مؤمنین سے حکایت فرمائی ہے کہ ہم نہیں فرق کرتے ہیں ۔ یعنی ایمان لانے میں رسولوں کے درمیان ۔ الحاصل غور کرنے والا عالم جب ملہمات صاحب براہین میں تدبر اور تامل فرماتا ہے تو یقیناََ معلوم کرجاتا ہے کہ براہین والے نے صاف دعویٰ برابری کا انبیاء سے کیا ہے ۔ دیکھو صاحب براہین احمدیہ ص511میں آیت:" قل انماانا بشر "کو اپنے حق میں نازل کرکے صفحہ 512کی سطر16،17میں اس کا ترجمہ یوں لکھتا ہے :" پھر فرمایا ہے کہ میں صرف تمہارے جیسا ایک آدمی ہوں ۔ مجھی کو یہ وحی ہوتی ہے کہ بجز اللہ تعالیٰ کے اور کوئی تمہارامعبود نہیں ۔ وہی اکیلا معبود ہے جس کے ساتھ کسی چیز کو شریک کرنا نہیں چاہئے :
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top