عدنان جان
رکن ختم نبوت فورم
آنچہ من بشوم ز وحی خدا بخدا پاک دانمش ز خطا
ہمچو قرآن منزہ اش دانم از خطا ہا ہمیں است ایمانم
آں یقین کہ بود عیسٰی را بر کلامے کہ شد برا ق القا
واں یقین کلیم بر تورات واں یقین ہائے سید السادات
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
("در ثمین " ص 172' "نزول المسیح " ص 99-100 ' " روحانی خزائن " ص 478-477' ج 18)
(ترجمہ) جو کچھ میں خدا کی وحی سے سنتا ہوں ' خدا کی قسم اسے خطا سے پاک سمجھتا ہوں۔ میرا ایمان ہے کہ میری وحی قرآن کی طرح تمام غلطیوں سے مبرا ہے۔ وہ یقین جو حضرت (عیسٰی علیہ السلام- از ناقل) کو اس کلام پر تھا ' جو ان پر نازل ہوا' وہ یقین جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام-از ناقل ) کو تورات پر تھا' وہ یقین جو سید المرسلین حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن پاک پر تھا ' وہی یقین مجھے اپنی وحی پر ہے اور اس یقین میں ' میں کسی نبی سے کم نھیں ہوں۔جو جھوٹ کہتا ہے وہ لعین ہے "۔
اسی باطل عقیدے کا دوسری جگہ یوں مظاہرہ کرتے ہیں :
(36) " یہ مکالمہ الٰہیہ ، جو مجھ سے ہوتا ہے، یقینی ہے ۔ اگر میں ایک دم کے لئے بھی اس میں شک کروں تو کافر ہوجاؤں اور میری آخرت تباہ ہوجائے۔ وہ کلام جو میرے پر نازل ہوا ' یقینی اور قطعی ہے اور جیسا کہ آفتاب اور اس کی روشنی کو دیکھ کر کوئی شک نھیں کرسکتا کہ یہ آفتاب اور یہ اس کی روشنی ہے ' ایسا ہی میں اس کلام میں بھی شک نھیں کرسکتا جو خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر نازل ہوتا ہے اور میں اس پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں جیسا کہ خدا کی کتاب پر "۔
("تجلیات الٰہیہ " ص 26-25' "روحانی خزائن " ص 412 ' ج 20)
مرزا صاحب کے مخلص چیلو ! جب مرزا صاحب قرآن ہی کی طرح ہیں تو تم کیوں قرآن مجید کی درس اور قرآن پاک اردو 'انگریزی اور جرمنی ترجموں کی رٹ لگایا کرتے ہو۔تم مرزا صاحب کی اصل تعلیم کو بھول گئے ہو جب مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ میں قرآن ہی کی طرح ہوں اور وہ اپنا فوٹو بھی کھنچوا کر تمھیں دے گئے ہیں ' پس جہاں قرآن حکیم یا کسی زبان میں اس کی تفسیر کی ضرورت محسوس ہو ' فورا ََ مرزا صاحب کا فوٹو وہاں بھیج دیا کرو۔ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے
مرزا صاحب لکھتے ہیں :
(37) شخصے پائے من بوسید ۔ من گفتم سنگ اسود کنم
( "البشریٰ " جلد اول ' ص 48 ' " تذکرہ " ' ص 36 ' "اربعین نمبر 4 " ص 15 ' "روحانی خزائن " ' ص 445 ' ج 17)
(ترجمہ ) " ایک شخص نے میرے پاؤں کو بوسہ دیا تو میں نے کہا کہ سنگ اسود میں ہوں "۔
ہاں صاحب ! آپ کا منشاء یہ معلوم ہوتا ہے کہ سنگ اسود بننے سے مریدوں کے لئے راستہ کھل جائے گا اور " وہ آؤ دیکھیں گے نہ تاؤ " چٹاخ چٹاخ بوسے تو لیا کریں گے۔
لاہوری مرزائیو! تمھارے " قادیانی دوست " تو اب بھی مرزا صاحب کے مزار کی بوسہ بازی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔اور تم زبان حال سے یہ شعر پڑھ رہے ہو ؎
جدا ہوں یار سے ہم اور نہ ہوں رقیب جدا
ہے اپنا اپنا م قدر جدا نصیب جدا
مرزا صاحب فرماتے ہیں :
(38) زمین قادیان اب محترم ہے !
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
("در ثمین " اردو ' ص 50 )
احمدیو ! یہاں تو آپ کے حضرت نے کمال ہی کردیا ۔یہی وہ مرزا صاحب کا ایجاد کردہ علم کلام ہے جس پر ناز کیا کرتے ہو؟ ذرا کان کھول کر سنو ' فرماتے ہیں کہ قادیان کی سرزمین قابل عزت ہے اور لوگوں کا زیادہ ہجوم ہونے کی وجہ سے " ارض حرم " بن گئی ہے ۔ اب تو تمھیں حج کرنے کے لئے کعبۃ اللہ جانے کی ضرورت نھیں رہی۔ قادیان کی سرزمین "ارض حرم " بن گئی ہے' مرزا صاحب سنگ اسود ہیں' ا نا اعطیناک الکوثر مرزا صاحب کا الہام پہلے سے موجود ہے۔( " البشریٰ "جلد دوم ' ص 109 "تذکرہ "' ص 602' طبع 3 ) قادیان کی گندی اور متعفن ڈھاب کو آب زمزم سمجھ لو ۔تمھارے "مسیح موعود " کے مزار کے قریب ہی خر دجال کا طویلہ (2) موجود ہے۔اس دجال کے گدھے کے ذریعے ہندوستان کے جس حصہ سے تم چاہو 'بہت جلد قادیان پہنچ جایا کروگے۔ہاں ساتھ ہی یاد رکھنا کہ قادیان وہی جگہ ہےجس کے متعلق تمھارے مجدد'ظلی اور بروزی نبی کا الہام ہے :
ا خرج منہ الیزیدیون
(ترجمہ ) "قدیان میں یزیدی لوگ پیدا کئے گئے ہیں "۔
("ازالہ اوہام " حاشیہ ص 72 " البشریٰ " جلد دوم ' ص 19 " روحانی خزائن : ' ص 38 ' ج 3 )
ہمچو قرآن منزہ اش دانم از خطا ہا ہمیں است ایمانم
آں یقین کہ بود عیسٰی را بر کلامے کہ شد برا ق القا
واں یقین کلیم بر تورات واں یقین ہائے سید السادات
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
("در ثمین " ص 172' "نزول المسیح " ص 99-100 ' " روحانی خزائن " ص 478-477' ج 18)
(ترجمہ) جو کچھ میں خدا کی وحی سے سنتا ہوں ' خدا کی قسم اسے خطا سے پاک سمجھتا ہوں۔ میرا ایمان ہے کہ میری وحی قرآن کی طرح تمام غلطیوں سے مبرا ہے۔ وہ یقین جو حضرت (عیسٰی علیہ السلام- از ناقل) کو اس کلام پر تھا ' جو ان پر نازل ہوا' وہ یقین جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام-از ناقل ) کو تورات پر تھا' وہ یقین جو سید المرسلین حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن پاک پر تھا ' وہی یقین مجھے اپنی وحی پر ہے اور اس یقین میں ' میں کسی نبی سے کم نھیں ہوں۔جو جھوٹ کہتا ہے وہ لعین ہے "۔
اسی باطل عقیدے کا دوسری جگہ یوں مظاہرہ کرتے ہیں :
(36) " یہ مکالمہ الٰہیہ ، جو مجھ سے ہوتا ہے، یقینی ہے ۔ اگر میں ایک دم کے لئے بھی اس میں شک کروں تو کافر ہوجاؤں اور میری آخرت تباہ ہوجائے۔ وہ کلام جو میرے پر نازل ہوا ' یقینی اور قطعی ہے اور جیسا کہ آفتاب اور اس کی روشنی کو دیکھ کر کوئی شک نھیں کرسکتا کہ یہ آفتاب اور یہ اس کی روشنی ہے ' ایسا ہی میں اس کلام میں بھی شک نھیں کرسکتا جو خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر نازل ہوتا ہے اور میں اس پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں جیسا کہ خدا کی کتاب پر "۔
("تجلیات الٰہیہ " ص 26-25' "روحانی خزائن " ص 412 ' ج 20)
مرزا صاحب کے مخلص چیلو ! جب مرزا صاحب قرآن ہی کی طرح ہیں تو تم کیوں قرآن مجید کی درس اور قرآن پاک اردو 'انگریزی اور جرمنی ترجموں کی رٹ لگایا کرتے ہو۔تم مرزا صاحب کی اصل تعلیم کو بھول گئے ہو جب مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ میں قرآن ہی کی طرح ہوں اور وہ اپنا فوٹو بھی کھنچوا کر تمھیں دے گئے ہیں ' پس جہاں قرآن حکیم یا کسی زبان میں اس کی تفسیر کی ضرورت محسوس ہو ' فورا ََ مرزا صاحب کا فوٹو وہاں بھیج دیا کرو۔ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے
مرزا صاحب لکھتے ہیں :
(37) شخصے پائے من بوسید ۔ من گفتم سنگ اسود کنم
( "البشریٰ " جلد اول ' ص 48 ' " تذکرہ " ' ص 36 ' "اربعین نمبر 4 " ص 15 ' "روحانی خزائن " ' ص 445 ' ج 17)
(ترجمہ ) " ایک شخص نے میرے پاؤں کو بوسہ دیا تو میں نے کہا کہ سنگ اسود میں ہوں "۔
ہاں صاحب ! آپ کا منشاء یہ معلوم ہوتا ہے کہ سنگ اسود بننے سے مریدوں کے لئے راستہ کھل جائے گا اور " وہ آؤ دیکھیں گے نہ تاؤ " چٹاخ چٹاخ بوسے تو لیا کریں گے۔
لاہوری مرزائیو! تمھارے " قادیانی دوست " تو اب بھی مرزا صاحب کے مزار کی بوسہ بازی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔اور تم زبان حال سے یہ شعر پڑھ رہے ہو ؎
جدا ہوں یار سے ہم اور نہ ہوں رقیب جدا
ہے اپنا اپنا م قدر جدا نصیب جدا
مرزا صاحب فرماتے ہیں :
(38) زمین قادیان اب محترم ہے !
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
("در ثمین " اردو ' ص 50 )
احمدیو ! یہاں تو آپ کے حضرت نے کمال ہی کردیا ۔یہی وہ مرزا صاحب کا ایجاد کردہ علم کلام ہے جس پر ناز کیا کرتے ہو؟ ذرا کان کھول کر سنو ' فرماتے ہیں کہ قادیان کی سرزمین قابل عزت ہے اور لوگوں کا زیادہ ہجوم ہونے کی وجہ سے " ارض حرم " بن گئی ہے ۔ اب تو تمھیں حج کرنے کے لئے کعبۃ اللہ جانے کی ضرورت نھیں رہی۔ قادیان کی سرزمین "ارض حرم " بن گئی ہے' مرزا صاحب سنگ اسود ہیں' ا نا اعطیناک الکوثر مرزا صاحب کا الہام پہلے سے موجود ہے۔( " البشریٰ "جلد دوم ' ص 109 "تذکرہ "' ص 602' طبع 3 ) قادیان کی گندی اور متعفن ڈھاب کو آب زمزم سمجھ لو ۔تمھارے "مسیح موعود " کے مزار کے قریب ہی خر دجال کا طویلہ (2) موجود ہے۔اس دجال کے گدھے کے ذریعے ہندوستان کے جس حصہ سے تم چاہو 'بہت جلد قادیان پہنچ جایا کروگے۔ہاں ساتھ ہی یاد رکھنا کہ قادیان وہی جگہ ہےجس کے متعلق تمھارے مجدد'ظلی اور بروزی نبی کا الہام ہے :
ا خرج منہ الیزیدیون
(ترجمہ ) "قدیان میں یزیدی لوگ پیدا کئے گئے ہیں "۔
("ازالہ اوہام " حاشیہ ص 72 " البشریٰ " جلد دوم ' ص 19 " روحانی خزائن : ' ص 38 ' ج 3 )
مدیر کی آخری تدوین
: