امت محمدیہ میں تیس کے قریب بڑے جھوٹوں اور مدعیان نبوت کے بارے میں احادیث نبویہ کو ضعیف ثابت کرنے کی مرزائی ناکام کوشش ، اور پاکٹ بک کے مصنف کی علمی خیانت
" حدثنی عبد اللہ بن محمد ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ھمام ، عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنه ، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، قال : >>> ولا تقوم الساعة حتیٰ یبعث دجالون کذابون ، قریباً من ثلاثین ، کلھم یزعم انه رسول اللہ " (صحیح بخاری ، کتاب المناقب : باب علامات النبوة فی الاسلام )حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تیس کے قریب جھوٹے نہ پیدا ہو جائیں گے ، جن میں سے ہر ایک کا یہ دعویٰ ہو گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے "
" حدثنا قتبیة قال : حدثنا حماد بن زید ، عن ایوب ، عن ابی قلابة ، عن ابی اسماء الرحبی ، عن ثوبان قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ( فی طویل حدیث ) وانه سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلھم یزعم انه نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ، هذا حدیث صحیح " (جامع ترمزی ، باب ما جاء لا تقوم الساعة حتیٰ یخرج کذابون )
" حدثنا سلیمان بن حزب ، ومحمد بن عیسی ، قالا : حدثنا حماد بن زید ، عن ایوب ، عن ابی قلابة ، عن ابی اسماء الرحبی ، عن ثوبان قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ( فی طویل حدیث ) وانه سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلھم یزعم انه نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی " (سنن ابی داؤد ، باب ذکر الفتن ودلاثلھا)
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں تیس جھوٹے ہونگے جن میں سے ہر ایک کا یہ خیال ہو گا کہ وہ نبی ہے جبکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ، (امام ترمزی نے فرمایا ) یہ حدیث صحیح ہے (سنن ابی داؤد میں بھی یہ حدیث ہے )
اب مرزائی دھوکے باز مربیوں کے جامع ترمزی اور سنن ابی داؤد کی روایات کے بارے میں دھوکے بازیوں کا مفصل جائزہ ملاخط کریں.
مرزائی پاکٹ بک کے مصنف کی دھوکے بازی اور دجل وفریب کا پوسٹ مارٹم
مرزائی پاکٹ بک کے مصنف نے جامع ترمزی کی پیش کردہ روایت کے متعلق لکھا :
" تیس دجالوں والی روایت کو جامع ترمذی نے جس طریقہ سے نقل کیا اس کی اسناد میں ابی قلابة اور ثوبان دو راوی ناقابل اعتبار ہیں " (پاکٹ بک صفحہ 312 )
دوستوں اپ جانتے ہیں کہ جامع ترمذی کی اس روایت میں ثوبان راوی کون ہیں ؟؟ یہ ہیں صحابی رسول اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ، اور پھر وہ سفر وحضر میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھہ رہے یہاں تک کے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کل وصال ہو گیا .. اسکے بعد اپ شام تشریف لے گئے اور سنہ 45 ہجری میں وفات پائی انکا نام تھا " ثوبان بن بجدد رضی اللہ عنہ " انکا تعارف " تہذیب التہذیب جلد 1 ص 276 ، اور " اسد الغابة فی معرفة الصحابة جلد 1 ص 420 " پر ہے .
مربی کا دھوکہ :
لیکن پاکٹ بک والے یہودی صفت مربی نے اس اصحابی رسول کو " ناقابل اعتبار " لکھا اور پھر دھوکہ دینے کے لئے اسماء الرجال کی کتاب " میزان الاعتدال " کے حوالے سے لکھا کہ " اس راوی کی صحت پر کلام ہے " جب ہم نے میزان الاعتدال میں دیکھا تو وہاں کسی " ثوبان بن سعید " کا ذکر ہو رہا تھا جو صحابی قطعاََ نہیں . اور ویسے بھی اسماء الرجال کی کتابوں میں صحابہ اکرام پر ہرگز کوئی جرح نہیں کی جاتی کیونکہ آئمہ جرح وتعدیل کے نزدیک صحابہ اکرام کی ثقاہت پر کوئی کلام نہیں ہو سکتا . صحابہ کے تعارف کے لئے دوسری کتب مثَلاً حافظ ابن حجر عسقلانی کی " الاصابة فی تمییز الصحابة " علامہ ابن عبدالبر کی " الاستیعاب فی معرفة الاصحاب " یا ابن الاثیر جزری کی " اسد الغابة فی معرفة الصحابة " وغیرہ کتب ماجود ہیں ، لیکن مرزائی مربیوں کا حال یہ ہے کہ صحابی سے ملتا جلتا نام دیکھ لیا اور دھوکا دے دیا " لعنة اللہ علی الکاذبین "
جس کو یہ نہیں پتہ کے " ثوبان بن بجدد رضی اللہ عنہ " صحابی رسول اللہ ہیں آج مرزائی اسکی کتاب سے کاپی پیسٹ کرتے ہیں
اس طرح پاکٹ بک والے مربی نے جامع ترمذی کے دوسرے راوی " ابوقلابة " کو بھی ناقابل اعتبار لکھا ، انکا مفصل تعارف ہم آپکو حافظ ابن حجر عسقلانی کی " تہذیب التہذیب " سے آگے پیش کریں گے .
سنن ابی داؤد کی روایت کے دو راویوں کو مربی نے ضعیف لکھا " سلیمان بن حزب " اور " محمد بن عیسی " کو اسکے اس دھوکے اور فریب کا پوسٹ مارٹم بھی کریں گے اور پوری امت قادیانیت کو چیلنج بھی کریں گے کہ وہ ان دو راویوں " سلیمان بن حزب " اور محمد بن عیسی " کو علم جرح وتعدیل کی رو سے ضعیف ثابت کر کے دکھائیں ساتھہ ہی ہم اس روایت کے دوسرے راویوں ( حماد بن زید ، ایوب بن ابی تمیمہ ، ابو اسماء الرحبی ) کا تعارف بھی پیش کریں گے تاکہ مرزائی مربیوں کی اس روایت کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کا مکمل پوسٹ مارٹم ہو جائے .
جاری ہے..