• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تیس بڑے جھوٹوں والی حدیث اور مرزائی دھوکے

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
امت محمدیہ میں تیس کے قریب بڑے جھوٹوں اور مدعیان نبوت کے بارے میں احادیث نبویہ کو ضعیف ثابت کرنے کی مرزائی ناکام کوشش ، اور پاکٹ بک کے مصنف کی علمی خیانت
" حدثنی عبد اللہ بن محمد ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ھمام ، عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنه ، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، قال : >>> ولا تقوم الساعة حتیٰ یبعث دجالون کذابون ، قریباً من ثلاثین ، کلھم یزعم انه رسول اللہ " (صحیح بخاری ، کتاب المناقب : باب علامات النبوة فی الاسلام )
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تیس کے قریب جھوٹے نہ پیدا ہو جائیں گے ، جن میں سے ہر ایک کا یہ دعویٰ ہو گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے "

" حدثنا قتبیة قال : حدثنا حماد بن زید ، عن ایوب ، عن ابی قلابة ، عن ابی اسماء الرحبی ، عن ثوبان قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ( فی طویل حدیث ) وانه سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلھم یزعم انه نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ، هذا حدیث صحیح " (جامع ترمزی ، باب ما جاء لا تقوم الساعة حتیٰ یخرج کذابون )

" حدثنا سلیمان بن حزب ، ومحمد بن عیسی ، قالا : حدثنا حماد بن زید ، عن ایوب ، عن ابی قلابة ، عن ابی اسماء الرحبی ، عن ثوبان قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ( فی طویل حدیث ) وانه سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلھم یزعم انه نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی " (سنن ابی داؤد ، باب ذکر الفتن ودلاثلھا)
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں تیس جھوٹے ہونگے جن میں سے ہر ایک کا یہ خیال ہو گا کہ وہ نبی ہے جبکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ، (امام ترمزی نے فرمایا ) یہ حدیث صحیح ہے (سنن ابی داؤد میں بھی یہ حدیث ہے )

اب مرزائی دھوکے باز مربیوں کے جامع ترمزی اور سنن ابی داؤد کی روایات کے بارے میں دھوکے بازیوں کا مفصل جائزہ ملاخط کریں.
مرزائی پاکٹ بک کے مصنف کی دھوکے بازی اور دجل وفریب کا پوسٹ مارٹم
مرزائی پاکٹ بک کے مصنف نے جامع ترمزی کی پیش کردہ روایت کے متعلق لکھا :
" تیس دجالوں والی روایت کو جامع ترمذی نے جس طریقہ سے نقل کیا اس کی اسناد میں ابی قلابة اور ثوبان دو راوی ناقابل اعتبار ہیں " (پاکٹ بک صفحہ 312 )
دوستوں اپ جانتے ہیں کہ جامع ترمذی کی اس روایت میں ثوبان راوی کون ہیں ؟؟ یہ ہیں صحابی رسول اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ، اور پھر وہ سفر وحضر میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھہ رہے یہاں تک کے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کل وصال ہو گیا .. اسکے بعد اپ شام تشریف لے گئے اور سنہ 45 ہجری میں وفات پائی انکا نام تھا " ثوبان بن بجدد رضی اللہ عنہ " انکا تعارف " تہذیب التہذیب جلد 1 ص 276 ، اور " اسد الغابة فی معرفة الصحابة جلد 1 ص 420 " پر ہے .
مربی کا دھوکہ :
لیکن پاکٹ بک والے یہودی صفت مربی نے اس اصحابی رسول کو " ناقابل اعتبار " لکھا اور پھر دھوکہ دینے کے لئے اسماء الرجال کی کتاب " میزان الاعتدال " کے حوالے سے لکھا کہ " اس راوی کی صحت پر کلام ہے " جب ہم نے میزان الاعتدال میں دیکھا تو وہاں کسی " ثوبان بن سعید " کا ذکر ہو رہا تھا جو صحابی قطعاََ نہیں . اور ویسے بھی اسماء الرجال کی کتابوں میں صحابہ اکرام پر ہرگز کوئی جرح نہیں کی جاتی کیونکہ آئمہ جرح وتعدیل کے نزدیک صحابہ اکرام کی ثقاہت پر کوئی کلام نہیں ہو سکتا . صحابہ کے تعارف کے لئے دوسری کتب مثَلاً حافظ ابن حجر عسقلانی کی " الاصابة فی تمییز الصحابة " علامہ ابن عبدالبر کی " الاستیعاب فی معرفة الاصحاب " یا ابن الاثیر جزری کی " اسد الغابة فی معرفة الصحابة " وغیرہ کتب ماجود ہیں ، لیکن مرزائی مربیوں کا حال یہ ہے کہ صحابی سے ملتا جلتا نام دیکھ لیا اور دھوکا دے دیا " لعنة اللہ علی الکاذبین "
جس کو یہ نہیں پتہ کے " ثوبان بن بجدد رضی اللہ عنہ " صحابی رسول اللہ ہیں آج مرزائی اسکی کتاب سے کاپی پیسٹ کرتے ہیں
اس طرح پاکٹ بک والے مربی نے جامع ترمذی کے دوسرے راوی " ابوقلابة " کو بھی ناقابل اعتبار لکھا ، انکا مفصل تعارف ہم آپکو حافظ ابن حجر عسقلانی کی " تہذیب التہذیب " سے آگے پیش کریں گے .
سنن ابی داؤد کی روایت کے دو راویوں کو مربی نے ضعیف لکھا " سلیمان بن حزب " اور " محمد بن عیسی " کو اسکے اس دھوکے اور فریب کا پوسٹ مارٹم بھی کریں گے اور پوری امت قادیانیت کو چیلنج بھی کریں گے کہ وہ ان دو راویوں " سلیمان بن حزب " اور محمد بن عیسی " کو علم جرح وتعدیل کی رو سے ضعیف ثابت کر کے دکھائیں ساتھہ ہی ہم اس روایت کے دوسرے راویوں ( حماد بن زید ، ایوب بن ابی تمیمہ ، ابو اسماء الرحبی ) کا تعارف بھی پیش کریں گے تاکہ مرزائی مربیوں کی اس روایت کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کا مکمل پوسٹ مارٹم ہو جائے .
جاری ہے..
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
"ابو قلابة عبد اللہ بن زید الجرمی"
پاکٹ بک والے دھوکے باز مربی نے جامع ترمذی اور سنن ابی داؤد کی روایت کے ایک راوی جس کا نام " ابو قلابة عبد اللہ بن زید الجرمی " ہے اس کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے . آئیے دیکھتے ہیں یہ راوی کون ہیں ؟ حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں :
" ابو قلابة عبد اللہ بن زید الجرمی البصری : احد الاََعلام ایک مشہور ہستی ہیں ، ابن سعد نے انہیں ثقہ اور کثیر الحدیث کہا ، امام مسلم نے کہا " اگر ابو قلابة عجم میں ہوتے تو ضرور قاضی القضاة ہوتے " ایوب نے کہا " اللہ کی قسم وہ سمجھدار فقہاء میں سے تھے " امام عجلی نے کہا " وہ بصری تابعی ہیں اور ثقہ ہیں " ابن خراش نے انہیں ثقہ کہا ، ابو الحسن علی بن محمد المالکی نے شارح البخاری ابن التین سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے ابو قلابة اور عمر بن عبدالعزیز کے درمیان ہونے والی بحث میں اپنی رائے دیتے ہوۓ کہ مجھے تعجب ہے کہ عمر بن عبدالعزیز پر کہ انہوں نے ابو قلابة کی بات کی تردید نہ کی باوجودیکہ انکا علم میں ایک مقام تھا ، جبکہ ابوقلابة تابعین کے فقہاء میں سے نہیں تھے ، اور لوگ انہیں اتنا زیادہ تیزطرار نہیں شمار کرتے تھے " ( تہذیب التہذیب جلد 2 ص 339 )
نوٹ : کسی امام کی جرح وتعدیل نے ابوقلابة کو ضعیف نہیں کہا ، ابن تین کی جو بات نقل کی گئی ہے کہ " وہ تابعین کے فقہاء میں سے نہیں " اس سے ان کا حدیث میں ضعیف ہونا ہرگز لازم نہیں اتا ضروری نہیں کہ ہر روی فقیہ بھی ہو ، اور یہ ابن تین کی بھی اپنی رائے ہے ، ہم اس سے پہلے امام ابو ایوب کی بات نقل کر چکے ہیں انہوں نے اللہ کی قسم کھا کر انہیں فقہاء میں شامل کیا ہے ، ان الفاظ سے مرزائی مربی نے انہیں ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، مرزائی پاکٹ بک کے دھوکے باز مصنف نے امام ذہبی کی کتاب " میزان الااعتدال " کا بھی ایک حوالہ دیا ہے ، آئیے دیکھتے ہیں وہاں کیا لکھا ہے :
" عبداللہ بن زید ابو قلابة الجرمی ، امام شهیر من علماء التابعین ثقة فی نفسه ، الا انه یدلس عمن لحقھم \ وعمن لم یلحقھم " مشہور امام ہیں علماء تابعین میں سے ہیں ، فی نفسہ ثقہ ہیں مگر (کبھی ) تدلیس کرتے ہیں ان سے بھی جنھیں وہ ملے ہیں اور ان سے بھی جنہیں نہیں ملے ( میزان الااعتدال جلد 2 ص 425 )
اپ نے دیکھا کہ امام ذہبی نے انہیں مشہور امام اور ثقہ لکھا ہے آگے انکی تدلیس کا ذکر کیا ہے ، اصول احادیث اور اصطلاحات احادیث کی سمجھہ رکھنے والے جانتے ہیں کہ " تدلیس " کیا ہوتی ہے ، لیکن مدلس راوی ضعیف نہیں ہوتا جیسا کہ خود امام ذہبی نے انہیں ثقہ ہی لکھا ہے ، اگر " تدلیس " کرنے سے کوئی ضعیف ہوتا تو خود امام ذہبی انہیں " امام شھیر " اور " ثقة فی نفسه " ایک مشہور امام اور ثقہ نہ لکھتے ، اسی سے ثابت ہوا جس بات کو لیکر مرزائی مربی اس روایت کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے خود اسی " میزان الااعتدال " میں ان کو " ثقہ " اور " امام " لکھا ہے
اہم نوٹ :
علم اصول احادیث میں " تدلیس " کی ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ، امام ذہبی نے اپنی کتاب " الموقطۃ فی علم مصطلح الحدیث " میں " تدلیس " کی بہت سی قسمیں بیان کیں ہیں اور لکھا ہے کہ " اگر کوئی راوی اپنے اوپر والے راوی سے " عن " کے ساتھہ روایت کرے تو اگر اس راوی کی اپنے اوپر والے راوی سے ملاقات ثابت شدہ ہے تو وہ روایت لے لی جائے گی "، اور ہماری زیر بحث روایت میں ابوقلابة نے روایت کیا ہے " ابو اسماءالرحبی " سے اور ان دونوں کی ملاقات ثابت شدہ ہے ..
" سلیمان بن حزب الازدی الواشحی ابو ایوب البصری "
پاکٹ بک والے دھوکے باز مربی نے جامع ترمذی اور سنن ابو داؤد کے ایک راوی " سلیمان بن حزب البصری " کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، آئیے دیکھتے ہیں یہ راوی کون ہیں ؟ امام حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں :
" سلیمان بن حزب بن بجیل الازدی الواشحی ابو ایوب البصری " اپ مکہ کے قاضی رہے ، ابو حاتم نے کہا " وہ آئمہ میں سے ایک امام تھے وہ تدلیس نہیں کرتے تھے ، اور وہ (اسماء الرجال ) اور فقہ میں کلام کرتے تھے انہوں نے تقریباً دس ہزار احادیث روایت کی ہیں ، ابو حاتم نے یہ بھی کہا کہ اگر سلیمان بن حزب کسی استاد سے کوئی روایت بیان کریں تو اسی سے جان لو کہ وہ استاد ثقہ ہیں ، یحییٰ بن اکثم نے کہا وہ ثقہ اور حافظ الحدیث ہیں ، امام احمد بن جنبل کے بیٹے عبد اللہ اپنے والد (احمد بن حنبل ) کے حوالے سے کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سلیمان بن حزب سے روایت لکھا کرتے تھے جبکہ ابن عیینہ ابھی زندہ تھے ، یعقوب بن شیبہ نے کہا کہ سلیمان بن حزب ثقہ ، ثبت اور حافظے والے تھے ، امام نسائی نے کہا وہ ثقہ اور (جھوٹ) سے محفوظ تھے ، امام ابن خراش نے کہا وہ ثقہ تھے ، ابن سعد نے کہا وہ ثقہ تھے اور بہت زیادہ حدیثیں روایت کرنے والے تھے ، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ " ابن حبان نے انہیں ثقہ لوگوں میں ذکر کیا ہے " اور ابن قانع نے کہا وہ ثقہ مامون تھے اور امام بخاری نے سلیمان بن حزب سے 127 احادیث روایت کیں ہیں (اور امام بخاری کسی ضعیف راوی سے حدیث نہیں لیتے )
(تہذیب التہذیب جلد 2 ص 88 )
مرزائی مربی کا ایک اور دھوکا :
پاکٹ بک والے دھوکے باز مربی نے خطیب البغدادی کے حوالے سے لکھا کہ " یہ راوی حدیث کے الفاظ میں تبدیلی کر دیا کرتا تھا " آئیے دیکھتے ہیں اصل ماجرہ کیا ہے
خطیب البغدادی نے اجری کے حوالہ سے امام ابو داؤد سے روایت کیا ہے کہ سلیمان بن حزب ایک حدیث بیان کرتے تھے اور پھر کبھی دوبارہ بیان کرتے تو الفاظ مختلف ہوتے تھے ، خطیب کہتے ہیں (وہ کوئی حدیث نہیں بدلتے تھے ) بلکہ روایت بالمعنی کرتے تھے ( یعنی حدیث کا جو مفہوم بیان کرتے تھے وہ وہی ہوتا تھا جو پہلے بیان کی ) بس کبھی الفاظ مختلف ہوتے تھے ( واضح رہے روایت بالمعنی کوئی معیوب بات نہیں ، جب دونوں روایات کا مفہوم ایک ہی ہو ) اس پر کسی راوی پر " ضعیف " ہونے کا فتویٰ کوئی جاہل ہی دیگا ، اور ہم نے اپر سلیمان بن حزب کے بارے میں آئمہ جرح وتعدیل کے اقوال پیش کیے ہیں ، کسی ایک نے بھی انہیں ضعیف نہیں لکھا ، اگر کوئی مرزائی مربی کسی امام احادیث کا قول پیش کردے جس نے سلیمان بن حزب کو " ضعیف " لکھا ہو تو سامنے آئے ،
"ابو اسماء الرحبی ، عمرو بن مرثد الدمشقی "
ترمذی اور ابو داؤد کی اس روایت میں ایک راوی ہیں " ابو اسماء الرحبی " جنہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے انکا تعارف اس طرح ہے کہ " امام عجلی نے کہا وہ شام کے رہنے والے ثقہ تابعی ہیں ، ابن حبان نے انہیں ثقہ لوگوں میں ذکر کیا ہے (تہذیب التہذیب جلد 3 ص 302 )
جاری ہے..
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
" محمد بن عیسی نجیح البغدادی "
پاکٹ بک والے مرزائی مربی نے اس راوی کو بھی ضعیف بتا کر دھوکہ دیا ہے آئیے اسکا جائزہ لیتے ہیں
حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں :
" امام بخاری کہتے ہیں " میں یحییٰ اور عبدالرحمن کو محمد بن عیسی سے ایک حدیث کے بارے میں سوال کرتے ہوۓ سنا اور میں ان سے زیادہ اس حدیث کا عالم کسی کو نہیں جانتا " ، ابو حاتم نے کہا " وہ (جھوٹ ) سے محفوظ فقیہ ہیں میں نے محدثین سے ان سے زیادہ ابواب احادیث کا حافظ نہیں دیکھا " ، امام نسائی نے فرمایا " وہ ثقہ ہیں " ، ابن حبان نے بھی انہیں ثقہ لوگوں میں ذکر کیا ہے (حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں ) ابن ابی حاتم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے امام احمد بن حنبل سے پوچھا میں کس سے روایت لیکر اپنی مصنفات لکھوں ؟ تو اپ نے جواب دیا ابن طباع (محمد بن عیسی ) ابراہیم بن موسیٰ اور ابو بکر بن ابی شیبہ سے ، اور " زہرة " میں لکھا ہے کہ امام بخاری نے ان ( محمد بن عیسی ) سے چھ احادیث روایت کیں ہیں ( اور امام بخاری کسی ضعیف راوی سے روایت نہیں لیتے )
(تہذیب التہذیب جلد 3 ص 670 )
مرزائی پاکٹ بک والے دھوکے باز مربی کا ایک اور فریب
جیسا کہ اپ نے دیکھا " محمد بن عیسی نجیح البغدادی " کو تمام آئمہ نے متفقہ طور پر ثقہ فرمایا ہے ، کسی ایک نے بھی انہیں " ضعیف " نہیں کہا ( اور نہ ہی ایسا حوالہ کوئی مرزائی مربی پیش کر سکتا ہے جس میں کسی نے اس راوی کو ضعیف کہا ہو ) لیکن مرزائی مربی نے یہاں بھی امام ابو داؤد کی ایک بات پیش کرکے انتہائی دجل کا ثبوت دیتے ہوۓ اس راوی کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، تہذیب التہذیب میں امام ابو داؤد کے یہ الفاظ منقول ہیں " وقال ابو داؤد محمد بن عیسی کان یتفقه وکان یحفظ نحوا من اربعین الف حدیث وکان ربما دلس " امام ابو داؤد نے کہا محمد بن عیسیٰ ایک فقیہ تھے اور انھیں تقریباً چالیس ہزار احادیث زبانی یاد تھیں اور شائد ہی انہوں نے کبھی تدلیس کی ہو .
دوستوں اب اپ ہی بتاؤ کہ کیا امام ابو داؤد کے ان الفاظ سے محمد بن عیسی کا ضعیف ہونا ثابت ہوتا ہے ؟؟ کیا یہ کھلا دجل وفریب نہیں ؟؟
ختم شد
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قادیانی اعتراض :
" یہ دجال ، جھوٹے آج سے پہلے پورے ہو چکے ہیں جیسا کہ " اکمال الاکمال " میں لکھا ہے "
پوسٹ مارٹم :
" حدیث میں قیامت تک شرط ہے " اکمال الاکمال " والے کا اپنا ذاتی خیال ہے جو کہ سند نہیں ، بعض دفعہ انسان ایک چھوٹے دجال کو بڑا سمجھ لیتا ہے اسی طرح انہوں نے اپنے خیال کے مطابق تعداد پوری سمجھہ لی ، حالانکہ مرزا غلام قادیانی کے دعویٰ نبوت نے ثابت کر دیا کہ ابھی اس تعداد میں کسر باقی ہے ..
مزید برآں حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب " فتح الباری شرح البخاری " میں اس سوال کو حل کرتے ہوۓ فرمایا ہے :
" ولیس المراد بالحدیث من ادعی النبوة مطلقاََفانھم لایحصون کثرة لکون غالبھم ینشاََلھم ذلک عن جنون وسوداء وانما المراد من قامت له الشوکة " (فتح الباری جلد 6 ص 455 )
اور ہر مدعی نبوت مطلقاََ اس حدیث سے مراد نہیں ، اس لئے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدعی نبوت تو بیشمار ہوۓ ہیں کیونکہ یہ بے بنیاد دعویٰ عموماً جنون یا سوداء سے پیدا ہوتے ہیں ، بلکہ اس حدیث میں جن تیس دجالوں کا ذکر ہے وہ وہی ہیں جن کی شوکت قائم ہو جائے اور جن کا مذہب مانا جائے اور جن کے متبع زیادہ ہو جائیں .
مزید اربات :
اور ملاخط ہو ایک طرف تو بحوالہ " اکمال الاکمال " میں " آج سے چار سو برس پہلے " تیس دجال کی تعداد ختم لکھی ہے مگر آگے چل کر بحوالہ " حجج الکرامۃ " کے مصنف " مولانہ نواب صدیق حسن خان " لکھتے ہیں کہ " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس امت میں تیس دجالوں کی آمد کی خبر دی تھی وہ پوری ہو کر ستائیس ( 27 ) کی تعداد مکمل ہوچکی ہے " (حجج الکرامۃ صفحہ 540 )
گویا " اکمال الاکمال " والے کا خیال غلط تھا . اس کے ساڑے تین سو برس بعد تک بھی صرف " ستائیس " کذاب ودجال ہوۓ ہیں . بہت خوب . حدیث میں تیس کی خبر ہے اور نواب صاحب کے بقول ابھی " ستائیس " کی تعداد ہوئی ہے ، اب ان میں ایک مرزا غلام قادیانی کو بھی شامل کر لیں تو تعداد ہو گئی " اٹھائیس " تو بھی ابھی " دو " کی کسر باقی ہے .
 
Top